سلگتی پرچھائیاں
- التفاصيل
- پڑھنے والوں کی تعداد : 609
وقت اور حالات انسان کو کہاں سے کہاں لا پٹختے ہیں ، جس کا اس نے تصور بھی نہیں کیا ہوتا ہے۔ زینت بیگم کا بھی مکافات عمل شروع ہوچکا تھا۔ منہ ،ناک اور کان سے باریک ذرات کے جیسے کیڑے نکل رہے تھے ،ان کی بہوویں بھی پاس آنے سے کترا رہی تھیں۔ انظر صاحب اور افسر صاحب مکمل دستانوں اور ماسک پہن کر ماں کے پاس جاتے اور تسلی کے جھوٹے بول کہہ کر پلٹ آتے
حفصہ محمد فیصل
آخری قسط
عدنان کی ذہنی حالت انتہائی خستہ تھی ،گویا وہ لمحہ اس کی آنکھوں میں رچ بس گیا تھا۔ کونین کا ون ویلنگ کرتے ہوئے توازن بگڑنا سڑک پر لڑھکتے ہوئے فٹ پاتھ سے ٹکڑانا اور پھر سر کا کھل جانا یہ باتیں عدنان کے لیے بھلانا ناممکن ہوگیا تھا، نیند عدنان کی آنکھوں سے روٹھ گئی تھی، ہلکے سے جھونکے کے ساتھ وہ منظر آنکھوں کے سامنے آجاتا اور عدنان چیخ کر اٹھ بیٹھتا۔