سلگتی پرچھائیاں

وقت اور حالات انسان کو کہاں سے کہاں لا پٹختے ہیں ، جس کا اس نے تصور بھی نہیں کیا ہوتا ہے۔ زینت بیگم کا بھی مکافات عمل شروع ہوچکا تھا۔ منہ ،ناک اور کان سے باریک ذرات کے جیسے کیڑے نکل رہے تھے ،ان کی بہوویں بھی پاس آنے سے کترا رہی تھیں۔ انظر صاحب اور افسر صاحب مکمل دستانوں اور ماسک پہن کر ماں کے پاس جاتے اور تسلی کے جھوٹے بول کہہ کر پلٹ آتے

حفصہ محمد فیصل

آخری قسط

 عدنان کی ذہنی حالت انتہائی خستہ تھی ،گویا وہ لمحہ اس کی آنکھوں میں رچ بس گیا تھا۔ کونین کا ون ویلنگ کرتے ہوئے توازن بگڑنا سڑک پر لڑھکتے ہوئے فٹ پاتھ سے ٹکڑانا اور پھر سر کا کھل جانا یہ باتیں عدنان کے لیے بھلانا ناممکن  ہوگیا تھا، نیند عدنان کی آنکھوں سے روٹھ گئی تھی،   ہلکے سے جھونکے کے ساتھ وہ منظر آنکھوں کے سامنے آجاتا اور عدنان چیخ کر اٹھ بیٹھتا۔

مزید پڑھیے۔۔

سب کہانیاں ہی سہی

اب فروا کی دہائیاں ۔۔۔۔ زبیدہ خاتون کا تسبیح گھماتا ہاتھ ساکت ہی رہ گیا ۔۔۔۔ مگر پارہ آسمان پر پہنچ چکا تھا ۔۔۔ فروا کو تو خوب ’’عزت افزائی‘‘ کے ساتھ حمدہ کے ہمراہ ہسپتال روانہ کیا۔۔۔۔ ’’ہائے ہائے سارا ستیاناسکردیا میری عبادت کے وقت کا ہائے ۔۔۔ میرے نوافل۔۔۔‘‘

عائشہ محبوب

"تو آپ خود دیکھ لیں، جو کمی بیشی ہو بتا دیجیے گا۔‘‘ الفاظ کے برعکس لہجہ تیکھا اور بے زار کن تھا۔ مخاطب نے عینک نیچے کرکے پہلے تو اپنی بہو کو خوب اچھی طرح گھورا ۔۔۔۔

مزید پڑھیے۔۔

میرا محرم

(پہلا باب زخرف)

مسفرہ سحر کراچی

پانچویں قسط

"آپ کو بارش کیسی لگتی ہے مس مومل" میسج سوالیہ تھا ہممم سوال تو سب کو مجبور کرتا ہے جواب دینے کے لیے۔ اس نے بھی دے دیا مجبور جو ٹھہری۔ دل کے ہاتھوں ہاں دل پلٹ رہا تھا ۔

کیا دل پلٹتا بھی ہے ؟

مزید پڑھیے۔۔

سلگتی پرچھائیاں

اچانک ہی کونین کی  بائیک کا توازن بگڑ گیا اور  وہ ہو گیا ،جس کے بارے میں ان چاروں میں سے کسی نے سوچا بھی نہ تھا۔

پوری  سڑک پر  خون ہی خون تھا ۔ کونین کی بائیک دائیں جانب لڑھکتی ہوئی گئی جبکہ کونین بائیں جانب گھسٹتا ہوا شدت کے ساتھ فٹ پاتھ سےٹکرایا تھا ،اس کا سر  دو ٹکڑوں میں بٹ چکا  تھا

 ساتویں قسط

حفصہ فیصل

عدنان ،کونین اور ساجد نے کالج میں داخلہ لے لیا تھا۔ تینوں خوب مزے کرتے ،پڑھائی کا ایک بہانہ تھا۔ عدنان کے چہرے پر اطمینان مولوی ثاقب کی نگاہوں میں تھا لیکن ان کی چھٹی حس کچھ انہونی کا اشارہ کررہی تھی۔ وہ ہر وقت عدنان کے لیے دعاگو رہتے تھے ۔ والدین تو ویسے ہی سراپا دعا ہوتے ہیں۔

مزید پڑھیے۔۔

میرا محرم

(پہلا باب زخرف)

وہ کچن میں امی کے ساتھ مل کر موسم کے مزے لینے  کیلئے پکوڑے وغیرہ بنارہی تھی ۔ جب سلیپ پر رکھے اس کے موبائل نے وائبریٹ کیا ۔ اس نے موبائل اٹھایا تو میسنجر پر افنان کا میسج تھا۔ اس نے چور نظروں سے ماں کو دیکھا اور میسج ڈیلیٹ کر کے دوبارہ کام میں لگ گئی

 مسفرہ سحر کراچی

چوتھی قسط

مزید پڑھیے۔۔

تعبیر کر کے دیکھتے ہیں

عائشہ محبوب

(آخری حصہ)

’’ارسلان یہ کیا ۔۔۔ پہلے عمرے میں پہلے امی سے ملنے چلیں تھوڑا فریش۔۔۔۔‘‘ بس اب یہاں کوئی اماں نہیں جو تمہاری مرضی چلتی، آواز بند رکھو، میری ماننی پڑے گی!‘‘ ارسلان کے چہرے پر دو ٹوک سختی تھی ۔۔۔ شاید وہ یہ کرنے پر مجبور تھا، ورنہ شادی کے چودہ پندرہ سال بعد تین بیٹیوں، دو بیٹوں کے ہوتے اس کا من دوسری شادی پر زور پکڑ رہا تھا ۔۔۔ وجہ صرف ایک عدینہ کی خود پر سے عدم توجہی، بڑھتے وزن نے اس کے چہرے کے نقوش تک بگاڑ دیے تھے ۔

مزید پڑھیے۔۔

"غرور عشق کا بانکپن"

جو دھوکے عظیم لڑکیوں کو دیتا انھی میں سے ایک دھوکا پلٹ کر اس کے گھر آ پہنچا تھا۔  گھر والے ایک بیٹی کے فرض سے سبک دوش ہو کر سکون کی نیند سو رہے تھے جب کہ اس گھر میں ان کی دوسری بیٹی کسی نامحرم لڑکے سے فون پر رومانس بھگارنے میں  مگن تھی

تنزیلہ احمد

آٹھویں قسط

 "کیا مطلب ہے بہن۔۔۔ کیسا اعتراض؟ ہم سے کھل کر بات کریں۔" فرزانہ کی خالہ نے روکھے انداز میں پوچھا جب کہ فرزانہ اور اس کی امی تو عجیب شش و پنج کا شکار تھیں۔

شگفتہ کی چاچی کا تماشا بس شروع ہوا ہی چاہتا تھا۔ چہرے پر بے چارگی سجاتے ہوئے انھوں نے مہمانوں کے چہرے دیکھے وہ سب ان کی طرف متوجہ تھے۔

مزید پڑھیے۔۔

سلگتی پرچھائیاں

رانیہ کمرے کے باہر تخت پر سبزی کاٹتی باپ بیٹے کی گفتگو سن چکی تھی، دل عدنان کے لیے پریشان تھا لیکن پچھلے دنوں سے اس میں مثبت تبدیلیاں دیکھ کر کچھ امید بھی بندھی تھی۔ وہ دل ہی دل میں بیٹے کی بہتری کے لیے رب سے دعاگو تھی

حفصہ فیصل

چھٹی قسط

مزید پڑھیے۔۔

میرا محرم

(پہلا باب زخرف)

کمرے کے چاروں طرف مختلف ممالک کی تاریخی اشیاء کے ترتیب سے رکھے ماڈل تھے۔ ایفل ٹاور  ، اہرام مصر، گولڈن گیٹ برج ، برج خلیفہ ، تاج محل، ٹائکل، الحمبرا، پیسا ٹاور، ٹوکیو ٹاور ،لندن ائی، ماؤنٹ ایورسٹ، برج العرب ، دا وائٹ ہاؤس، پیٹروناس ٹوئن ٹاور ، اسپیس نیڈل اور بہت سی جگہوں کے قیمتی نمونے اس کے کمرے کی چمک بڑھا رہے تھے۔

 مسفرہ سحر کراچی

تیسری قسط

"آپ نے یہ کس ایپ سے بنایا ہے "۔ افنان مصطفیٰ کا میسج تھا۔

مزید پڑھیے۔۔

تعبیر کر کے دیکھتے ہیں

عائشہ محبوب

(پہلی قسط)

’’بھابھی مل گیا، ہررے ۔۔۔ ے ۔۔۔ ے!‘‘درعدن کی آواز تھی یا بم پھٹا تھا ۔۔۔۔۔ موبائل ہاتھ میں تھامے ادھر سے اُدھر چکراتے ارسلان سچ میں چکرا کر رہ گیا ۔۔۔۔ اور اماں کے ہاتھ سے تو چھری اور سبزی رکھا تھال دور جاگرے ۔۔۔۔ رہی عدن کی بھابھی عدینہ تو اس کے والیوم نے باقی سب کو دل ہی پکڑنے پر مجبور کردیا۔۔۔۔‘‘‘ ارے ے ے  ۔۔۔۔ کہاں ہے؟ کہاں ہے؟ کمبخت!‘‘

مزید پڑھیے۔۔

میرا محرم

(پہلا باب زخرف)

مومل ہونٹ کاٹتے شش و پنج میں گھری بار بار اس کا میسج ریڈ کرتی پھر آخرکار نفس انسانی کمزور پڑا، شیطان کا وسوسہ کامیاب ہوا اور شیطان ہر بار کی طرح اس بار بھی اس برے راستے کو نیک راستہ دکھانے میں کامیاب ہوا

مسفرہ سحر کراچی

دوسری  قسط

"واؤ نائس"

ابھی اس نے اگلی تصویر ڈالی ہی تھی کہ سب سے پہلے افنان کا تبصرہ  آیا۔ اس نے بس دیکھا اور آگے بڑھ گئی۔

مزید پڑھیے۔۔

دوسرے جنم میں مجھے بیٹی ہی کیجیو!

بیٹا! دس روز پہلے کراچی  سے واپسی پر وہ عابدہ کو ساتھ لا رہی تھی جبکہ تمہارا ابو یہ نہیں  چاہتا تھا ،وہ ناراض ہوکر پہلی گاڑی میں گاؤں آگیا۔ پیچھے والی گاڑی پر اللہ کو کچھ اور ہی منظور تھا گاڑی حادثے کا شکار ہوگئی۔ امی عابدہ زاہدہ سب اللہ کو پیارے ہو گئے

 مہوش اشرف

آخری حصہ

 کریم داد زمینوں پر ہی موجود  تھا۔ اس نے میرا ہاتھ پکڑ کر درانتی  کا استعمال سکھایا۔ یہ پہلی اور آخری بار تھا، جب کریم داد نے مجھے پیار سے چھوا تھا، اس کے بعد تو زندگی کی کشتی کسی

مزید پڑھیے۔۔

سلگتی پرچھائیاں

ساجد اور اسد باقاعدگی سے نماز عصر میں شامل ہورہے تھے جب کہ کونین کا کسی کسی دن ناغہ ہوجاتا، مولوی ثاقب کونین کی غیر حاضری پر اسے لازمی سلام بھجواتے۔ اب وہ تینوں ان سے کافی قریب ہوتے جارہے تھے۔

حفصہ فیصل

پانچویں قسط

"عدنان کا میٹرک کا رزلٹ آنے والاہے، آپ نے کچھ سوچا اس کے متعلق ؟" رانیہ فکرمندی سے بولی ۔

مزید پڑھیے۔۔

غرور عشق کا بانکپن

وہ کتنی چالاکیاں اور ڈرامے بازیاں سیکھ گئی تھی، جب سے اس کے قدم راہ خاردار کی جانب اٹھے۔ پتا نہیں یہ سب انسانی فطرت میں شامل ہوتا ہے یا اندھی محبت سب سکھا دیتی ہے۔ اپنے گھر والوں کو دھوکا دینا، ان کے اعتبار کا پاس نہ رکھنا، ڈھٹائی سے ان کی آنکھوں میں دھول جھونکنا، بہانے گھڑنا اور بلاتامل جھوٹ بولنا۔۔۔ وہ یہ سب سیکھ گئی تھی اور ابھی نجانے کیا کیا سیکھنا باقی تھا

ساتویں قسط

 زندگی معمول کے مطابق گزر رہی تھی مگر کچھ تھا جو نامحسوس طور پر ان سب کی زندگیاں بدل گیا تھا۔

مزید پڑھیے۔۔

سلگتی پرچھائیاں

ارے! نام مت لو اس منحوس کا میرے سامنے، پہلے خود میرے سینے پر مونگ دلتی رہی، اب میری پوتی کو اس کے سپوت نے نشانہ بنایا ہے، اس رانیہ کو تو میں کبھی نہ بخشوں گی

حفصہ فیصل

چوتھی قسط

اسد نے کونین اور ساجد کو عدنان کا پیغام دیا ، پہلے تو وہ خوب ہنسے۔

" ہم مسجد جائیں گے"

مزید پڑھیے۔۔

میرا محرم

(پہلا باب زخرف)

 وہ عموماً ان لڑکیوں کو اپنی دوست بناتا تھا جو اس قسم  کی نہ ہوں جو لڑکوں اور لڑکوں سے دوستی کو معیوب سمجھتی ہوں لیکن آخرکار پھر اس کی دلنشین باتوں سے اس معیوب کام کو محبوب سمجھ کے کرنے لگتی ہوں۔وہ جانتا تھا یہ مشکل ہوتا ہے لیکن اسے تو ہمیشہ سے ہی ایڈونچر پسند تھے اور بلاشبہ کسی عام دل پھینک لڑکی کے مقابلے میں کسی ایسی لڑکی تک رسائی حاصل کرنا جو اس قسم کے کاموں سے انتہائی نفرت کرتی ہو

مسفرہ سحر کراچی

پہلی قسط

الٰہی تیری چوکھٹ پر بھکاری بن کے آیا ہوں

مزید پڑھیے۔۔

انسانیت کے رشتے

شعیب صاحب ویری امیزنگ بلکہ افسوس سے کہہ رہی ہوں یہ ہمارے ہاسپیٹل کی ہسٹری کا پہلا کیس ہے کہ بے بی نہ لڑکا ہے نہ لڑکی‘‘ ڈاکٹر عالیہ نے شعیب کو اپنے کمرے میں بلوا کر سنجیدگی سے کہا

 اُم حیات ہنگورا

آخری قسط

’’یہ معراج کے پیدا ہونے سے کچھ عرصہ پہلے کی بات ہے۔ آپ کے ساتھ کچھ لوگ تھے جو مجھے اور کچھ اور میری ساتھیوں کو دیکھ کر بدتمیزی کررہے تھے اور جن سے آپ الجھ گئے تھے‘‘

’’وہ تو اصل میں ان میں صرف ایک میرا دوست تھا اور اس کے بہت اصرار پر میں‘‘ شعیب اتنا کہہ کر رُک گیا۔

مزید پڑھیے۔۔

اگلے جنم میں۔۔۔۔مجھے بیٹی ہی کیجیو!

  میری ساس نے منہ دکھائی میں مجھے جو پہلا تحفہ دیا وہ درانتی تھی، ساتھ اُس نے بتایا کہ فجر  سے پہلے ناشتا دینا ہے اور نماز کے بعد بیلوں کو کھیت کے لیے تیار کرنا ہے۔ چوں کہ کٹائی کا موسم ہے تو عابدہ اور امی کے ساتھ آج سے میں نے بھی کٹائی پر جانا ہے۔ میری سمجھ میں  کچھ نہیں آ رہا تھا۔ یہ کیسا تحفہ ہے۔

 مہوش اشرف

(پہلی قسط)

چار رکنی ڈاکٹرز بورڈ سر جوڑے بیٹھا تھا اور پیشِ نظر شاہدہ بی بی کی رپورٹ تھی پر کسی طور بہتری کی کوئی راہ نکالتی نظر نہ آتی تھی۔ سرجن ڈاکٹر شاہد وقار ملک کے مایہ ناز نیورو سرجن تھے مگر انہوں نے بھی افسوس کا اظہار کرتے ہوئے معذرت  کر لی۔

مزید پڑھیے۔۔

سلگتی پرچھائیاں

عدنان کا دل بھی اب لائبہ سے اوب گیا تھا اس لیے اس کا نمبر بلاک کردیا تھا ۔ اس وقت تو اسے بس دوستوں کے آنے کی فکر تھی ، ورنہ جو یہ شیشے کا نشہ اس کی عادت بنتا جارہا تھا وہ کہاں سے ملے گا

 حفصہ فیصل

تیسری قسط

افسر صاحب نے اس ٹھیلے پر شبے کا اظہار چھوٹے بھائی انظر علی سے کیا تو اس نے بھی تائید کی ۔اب دونوں بھائی قدرے پریشان ہورہے تھے۔ پھر دونوں کا اتفاق پولیس کی خدمات لینے پر ہوا۔ انسپکٹر خالد جو دونوں کے مشترکہ دوست تھے، ان سے تمام صورت حال ذکر کی گئی۔ انسپکٹر خالد نے سادہ لباس میں دو کارندے شوکت ٹریڈرز کے آس پاس تعنیات کردیے ۔

مزید پڑھیے۔۔

سرپرائز

شاہد پونے آٹھ بجے ہی  کیفے پہنچ گیا ،  کیفے کے باہر ایک  خوب صورت نوجوان کھڑا تھا ، اس نے شاہد سے ہاتھ ملاتے ہوئے پوچھا " شاہد ؟  جواب میں شاہد نے مسکراتے ہوئے  yes کہا  نوجوان نے اپنا نام مسعود بتایا اور  اسے اندر لے گیا اور کہا بھئی اپنا مہمان سنبھالو ، میں تو چلا ۔ یہ کہہ کر اس نے دروازہ بند کر دیا ۔ اب شاہد تھا اور دو برقع پوش خواتین ۔

 آر اے قمر اسلام آباد

(دوسری قسط)

حیدر آباد سے کراچی تک کا سفر کٹنا وردہ کے لیے بہت مشکل ہو رہا تھا ، بار بار اس کی آنکھوں میں آنسو جھلملا رہے تھے ۔

مزید پڑھیے۔۔

بلاعنوان

ایسا نہیں ہے بیٹی۔۔۔تم اپنی اچھی عادت کو نہ بدلو جو بھی کام کرو وقت اور موقع کی نزاکت کو دیکھ کر انجام دو۔شوہر بیوی کی توجہ چاہتا ہے جب وہ سارا دن کا تھکا ماندہ گھر آۓ تو اپنی پوری توجہ اور وقت اسے دو پھر اسے کبھی تم سے کوئی شکایت نہ ہوگی

بنت مسعود احمد

وہ ہر کسی کے لیے دل میں نرم گوشہ رکھتی تھی کوئی پریشان ہوتا یا کسی کو اس کی ضرورت ہوتی وہ کتنی ہی مصروف  یا تھکی ہوئی ہوتی فورا دوسروں کی مدد کو تیار ہوجاتی۔وہ سب کے کام آکر خوش ہوتی کسی کی پریشانی دور کرکے اسے عجیب سا سکون دل و جاں میں اترتا محسوس ہوتا۔وہ ایسی کیوں تھی وہ خود بھی نہیں جانتی تھی اس کے خمیر میں جذبہ ہمدردی گندھا ہوا تھا اس کی نس نس میں خلوص و محبت خون کے ساتھ محو گردش تھی۔

مزید پڑھیے۔۔

ایک ماں کی کہانی

16 دسمبر کے سلگتے زخم کی کہانی

حنا سہیل ریاض سعودی عرب

منیبہ ایک سائکاٹرسٹ تھی، اس کے پاس جو کیس آتے رہتے تھے ان میں سے کچھ تو بہت زیادہ خراب کنڈیشن میں ہوتے تھے، اپنے آپ سے بیگانہ،

مزید پڑھیے۔۔

انسانیت کے رشتے

کبھی کوئی عقل والی بات بھی کرلیا کر۔ کیا ہوا تھا فضیلہ کی شادی کرکے دوسرے دن ہی طلاق ہوگئی اور کنوئیں میں چھلانگ لگالی فضیلہ نے۔ کل کو صابرہ نے بھی یہی کرنا ہے، اس سے پہلے کہ وقت نکل جائے اس کو ان لوگوں کے ساتھ کرے

اُم حیات ہنگورا

مزید پڑھیے۔۔

غرور عشق کا بانکپن

اسکرین پر ایک خوب صورت لڑکی کی تصویر جس نے اپنا آدھا چہرہ ہاتھ سے چھپا رکھا تھا "پریٹی گرل" کے نام سے جگمگا رہا تھا۔ ان باکس میں کچھ نئے پیغام آئے ہوئے تھے۔

 تنزیلہ احمد

چھٹی قسط

 ایک لمبے عرصے بعد عظیم کو اپنے دوسرے فیس بک اکاؤنٹ کا خیال آیا تھا۔ صارف کا نام اور پاسورڈ لکھ کر اس نے لاگ ان کو انگلی سے چھوا۔ اگلے ہی پل اس کا پروفائل عین اس کی نظروں کے سامنے تھا۔

مزید پڑھیے۔۔

سلگتی پرچھائیاں

حمزہ ایک تجربے کار مخبر تھا اس نے چوک کھانا سیکھا ہی نہیں تھا ہمیشہ کھڑا اور چوکھا کام کرکے دیتا تھا، اسی لیے باس ترجیحاً اسی کا انتخاب کرتے تھے۔ اس وقت بھی حمزہ انتہائی عمدگی سے اپنی چیزیں بیچ رہا تھا کہ دیکھنے والے کو ذرہ برابر بھی اس پر شک نا ہو۔۔

حفصہ فیصل

دوسری قسط

عدنان نے باہر جاکر لائبہ کی کال سنی اور اسے اس وقت بات کرنے سے منع  کیا۔

مولوی ثاقب نے کبھی اپنے بچوں کو خرچ دینے سے ہاتھ نہیں روکا تھا مگر موبائل خصوصاً اسمارٹ فون ان کے نزدیک آج کے دور کی بڑی خرافات میں سے ایک تھی۔ وہ خود بھی استعمال نہیں کرتے تھے اور نہ ہی گھر والوں کے لیے ضروری سمجھتے تھے۔ حالاں کہ لوگ اسمارٹ فون کے استعمال کے لیے یہ دلیل دیتے نظر آتے ہیں کہ

مزید پڑھیے۔۔

سرپرائز

تھوڑی دیر بعد اس لڑکے نے ایک پرچے پر اپنا نام اور نمبر لکھ وردہ کے سرہانے رکھے پرس کے نیچے دبا دیا تھا ۔ وردہ نے پہلے سوچا کاغذ مروڑ کر اس کے منہ پہ مارا جائے لیکن پھر اس نے کاغذ لپیٹ کر پرس میں رکھ لیا ۔ لڑکے کے خیال میں چڑیا پھنس گئی تھی۔

آر اے قمر اسلام آباد

(پہلی قسط)

وردہ اور نعمان اسلام آباد ، مری  اور شمالی علاقہ جات کی دس روزہ سیر و تفریح کے بعد لاہور پہنچے تھے ۔ڈیوو بس نے کلمہ چوک پر انہیں اتارا توقراقرم ایکسپریس کے چلنے میں تقریبا  ڈیڑھ گھنٹا باقی تھا ۔ رکشے والے ان کے ظاہری ٹھاٹ باٹ کے مطابق کرایہ مانگ رہے تھے ۔لیکن نعمان ہمیشہ کی طرح رکشے والے کو زیادہ کرایہ دینے کے لیے بالکل تیار نہیں تھا  ۔

مزید پڑھیے۔۔

انسانیت کے رشتے

اُم حیات ہنگورا

میری سمجھ میں نہیں آتا کہ معراج کو کیسے ٹھیک کروں، اس کی ساری عادتیں ہیجڑوں والی ہیں، میرا مطلب ہے جن جن کے ساتھ رہ رہا تھا ان کے جیسا ہے

چھٹی قسط

’’یہ آپ کا بچہ ہے‘‘ شعیب دروازے پر آپا گلو اور ببلی کے ساتھ بچے کو دیکھ کر پریشان ہوگیا اس نے فوراً ان کو اندر لے لیا اور آنے والے کی بات سن کر وہ لرز گیا کیوں کہ وہ مخنث نہیں بلکہ لڑکا تھا۔

’’میرا بچہ‘‘ شعیب نے حیرت سے کہا۔

مزید پڑھیے۔۔

سکون

میں تنگ آگیا ہوں تمہاری ان حرکتوں سے، روز روز باہر کے کھانے کھاکر اب تو معدہ بھی خراب ہوگیا ہے، نہ تم کھانا بناتی ہو، نہ گھر کا کوئی اور کام کرتی ہو،  اور یہ ماسی کا ڈرامہ تو ختم کرو میرے پاس قارون کا خزانہ نہیں ہے۔

 آمنہ نور

"میری سمجھ میں نہیں آتا، آخر اسے کس چیز سے مطمئن کروں، وہ ایسی تو نہیں تھی۔" زریاب نے بے زاری سے کہا۔

"کومل تو میری بہت صابر بچی ہے، پتا نہیں میرے گھر کو کس کی نظر لگ گئی۔" امی جان نے آزردگی سے زریاب کو دیکھتے ہوئے کہا۔

مزید پڑھیے۔۔

سلگتی پرچھائیاں

اپنے فرزند ارجمند کو پٹا ڈال کر رکھو ، کہنے کو تو ابا مولوی ہے ، لیکن سپوت نے تو سارے شہر میں آوارگی کی مثالیں قائم کرنے کی ذمے داری لی ہوئی ہے

 حفصہ فیصل

پہلی قسط

ان جانے نمبرکو دیکھ کر رانیہ ایک لمحے کو رکی لیکن پھر یس کر کے فون اٹھا لیا

کون کا سوال لبوں پر آنے سے پہلے ہی  پاٹ دار آواز کو لمحے کے ہزارویں حصے میں پہچان لیا

"کیسی ہیں بڑی ممانی؟"

مزید پڑھیے۔۔

غرور عشق کا بانکپن

اس کے وہم و گمان میں بھی نہ تھا کہ لڑکی اتنی جرآت کا مظاہرہ کرے گی۔ ہمیشہ اس نے لڑکیوں کو خوف زدہ ہوتے دیکھا تھا مگر وہ واحد لڑکی تھی جو چھیڑے جانے پر چیل کی طرح جھپٹی تھی۔

 سلسلہ وار ناول کی پانچویں قسط

 تنزیلہ احمد

 عظیم سے سیکھے گر حسن اس کی بہن پر ہی آزما رہا تھا۔ خط میں حسن نے کال کرنے کا مخصوص وقت بھی لکھا تھا تاکہ جب وہ فون کرے تو حسینہ ہی اٹھائے۔

"پتا نہیں مثبت جواب ملتا بھی ہے یا نہیں۔۔۔" ڈرتے ڈرتے اس نے کال ملائی۔

مزید پڑھیے۔۔

تربیت

کھنک نے ایک نظر آسمان پر پھیلی قوس قزح کو دیکھا اور دوسری نظر فاطمہ کے چہرے پر کھنک کے لئے یہ اندازہ لگانا مشکل ہوگیا کے قوس  قزح سے سجا آسمان زیادہ حسین لگ رہا ہے یا فاطمہ کے چہرے پر بکھرے رنگ۔۔۔۔۔۔۔۔

پانچویں اورآخری قسط

"فاطمہ بیٹا ابھی تک جاگ رہی ہیں آپ ؟ لگتا ہے ساری رات یہاں ہی گزاردی آپ نے …''…سلمیٰ آپا فجر کی نماز پڑھنے کے لئے ٹی وی لاؤنج میں آئی تو فاطمہ کو لاؤنج کے خارجی دراوزے پر بنے صوفے نما جھولے پر بیٹھا دیکھ کر بے ساختہ پوچھ بیٹھیں۔ فاطمہ نے کہا کچھ نہیں، صرف سر اٹھا کر انہیں دیکھا اس کی سرخ سوجی

مزید پڑھیے۔۔

انسانیت کے رشتے

خیر اب میڈیکل سائنس اتنی ترقی کرچکی ہے کہ اگر ایسا کوئی بچہ ہوتا ہے تو بذریعہ آپریشن اس کو لڑکی یا لڑکے میں چینج کردیا جاتا ہے۔ اسّی 80 فیصد یہ ممکن ہے۔

اُم حیات ہنگورا

پانچویں قسط

’’ڈاکٹر صاحب، مخنث بچے کیسے ہوتے ہیں؟‘‘

مزید پڑھیے۔۔

مثالی بیوی

مجھے اس وقت وہ ایک بیوی کے علاوہ اور کچھ نہیں لگی تھیں ۔۔۔ ایک ایسی بیوی جو خاوند کی کامیابیوں پر ہی نہیں ناکامیوں پر بھی خود کو برابر کا حصہ دار بناتی ہے

بنت نصیر

تمہیں پتا ہے میں نے کبھی ایسے کام نہیں کیے تھے۔"وہ کرسی پر چڑھے چھت کی دیوار کے ساتھ کپڑے لٹکانے والا تار باندھ رہی تھیں ۔ جب میرے مسلسل رخ موڑے آنکھیں چندھیا کر دیکھنے پر مسکرا کر بولیں ۔

مزید پڑھیے۔۔

غرور عشق کا بانکپن

چوتھی قسط

 کیا وہ اب مجھ سے فون پر بات کرے گی بھی یا نہیں؟ دیکھنے میں تو کیسی چھوئی موئی اور ڈری سہمی سی لگتی ہے، ہائے۔۔۔" حسینہ کا دل کش سراپا حسن کی آنکھوں میں گھوما اور اس کے ہونٹوں پر مسکراہٹ رینگ گئی

 تنزیلہ احمد

 عظیم دکان پر تھا جب بروقت حسن کا پیغام نہیں دیکھ  سکا تھا۔ اس دن حسن عظیم کے گھر کے پاس ہی موجود تھا اسی لیے "کہاں ہے" کا ٹیکسٹ کیا تھا۔

"ہو سکتا ہے گھر پر ہی ہو۔" جوابی پیغام نہ ملنے پر وہ سیدھا اس کے گھر ملاقات کرنے چلا آیا۔

مزید پڑھیے۔۔