سالِ نو اور ہماری ذمہ داری

فاطمہ حنیف
خزاں اور بہار کی دوڑ دھوپ میں، سرد وگرم کی ڈھلتی شاموں میں عمر رواں کے 22 سال ہمیشہ کے لیے داغِ مفارقت دے چکے تھے۔ان مہکتی بہاروں میں بیتے شب وروز بچپن کی معصوم چاہتوں،کھلونوں کی رنگینیوں اور لڑکپن کی شوخیوں ،کامیابیوں کے سہرے اور عروج وزوال کا سفر قضاء قدر کے فیصلوں سے مکمل ہوچکا تھا ۔کہیں اجڑی اجڑی سی منزلیں ،کہیں بھیگی پلکوں میں خوشی غمی کے ملے جلے جذبات،کہیں زرد پتوں میں اداس شامیں،کہیں غموں کے نوحے اور کہیں خوشی کی محفلیں ۔

مزید پڑھیے۔۔

حج کے بعد زند گی کیسے گزاریں؟

بندہ جب اللہ کا مہمان بنتا ہے تو وہاں کے ماحول کے نورانی اثرات اور برکات لازمی اس پر پڑتے ہیں اس لیے حج سے آنے کے بعد اس بات کا جائزہ لیتے رہا کریں کہ وہ نورانی کیفیات ابھی باقی ہیں یا نہیں اگر موجود ہیں تو سبحان اللہ ان کیفیات کو ما ند پڑنے سے پہلے ان قیمتی کیفیات کی حفاظت کرنا بھی ایک حاجی کی ذمہ داری ہے

عذرا خالد

مزید پڑھیے۔۔

محبت کے تقاضے

تحریر : ام حمزہ بشکریہ گلستان ادب
انسان کی فطرت ہے کہ وہ کسی نہ کسی سے ضرور محبت کرنا چاہتا ہے اور بہت ٹوٹ کے کرنا چاہتا ہے۔ اپنا جان مال فدا کر دینا چاہتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے انسان کے اس جذبے کی قدر کی اور ایک ایسی ذات سے روشناس کروایا جس کی محبت ایمان کا حصہ بنا دی گئی بلکہ ایمان کی کاملیت کو ہی اس محبت کے ساتھ جوڑ دیا گیا۔ اور نبی آخر الزماں حضرت محمد ﷺ ہی وہ پاکیزہ اور بابرکت ہستی ہیں ۔

مزید پڑھیے۔۔

کشمکش

گھٹنوں پر سر رکھے وہ زار و قطار ایسے رو رہی تھی گویا جانے والی کا اس سے کوئی سگا رشتہ تھا۔ ضمیر کی ملامتیں اور اس کے نفس کی بودی تاویلیں ایک طویل کشمکش سے گزر کر اب چپ سادھ چکیں تھیں اور ۔۔۔۔۔۔
بنت مسعود احمد

مزید پڑھیے۔۔

میں!

نبی کریم ﷺ کو مناسب تعارف نہ کروانا ناگوار اور کراہت کا باعث محسوس ہوتا تھا۔ اس بات کو صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے بھی محسوس کیا اور اس پر عمل کے ساتھ ساتھ لوگوں کو اس کی تلقین بھی فرمائی

وردہ جنجوعہ ڈسکہ
کون؟
میں!

مزید پڑھیے۔۔

توبہ

بنت عثمان کراچی
یہ بات عیاں ہے، کہ ابن آدم کی جبلت میں اللہ تعالی نے شر کا مادہ رکھا ہے ۔ عموما انسان کامیلان نیکیوں کی بنسبت برائیوں کی طرف زیادہ ہوتاہے۔اس کرہِ ارض پر ماسوائے انبیاء کی کوئی معصوم نہیں۔ ہر شخص خطا کا پتلا ہے۔حدیث پاک میں ارشاد نبوی ہے۔اگر تم گناہ نہ کرو ،تو اللہ تعالی تم کو ختم کر دے گا، اور تمہاری جگہ ایسی قوم لے کر آئے گا ،جو گناہ کر کے اللہ تعالی سے استغفار کریں گے تو اللہ ان کے گناہوں کو بخش دے گا"۔

مزید پڑھیے۔۔

تحفظِ ختمِ نبوت میں خواتین کا کیا کردار ادا کرسکتی ہیں؟

ختمِ نبوت کے حوالے سے معاشرے میں خواتین کا کردار بھی اتنا ہی اہم ہے جتنا کہ مردوں کا۔ تحفظ ختمِ نبوت اور دفاعِ ختم نبوت کے لیے تاریخ میں صحابیات نے نہایت اہم کردار ادا کیا۔ ہر دور میں خواتین اس سلسلے میں اپنا بھرپور کردار ادا کرتی رہی ہیں۔آج بھی قوم کی غیور و نڈر مائیں ، بہنیں اور بیٹیاں اس عظیم الشان عقیدے کی پاسداری اور نگہبانی کر سکتی ہیں۔
بیگم سیدہ ناجیہ شعیب احمد کراچی

مزید پڑھیے۔۔

نماز کی مٹھاس

اللہ سراپا محبت ہے۔ وہ ستر ماؤں سے زیادہ پیار کرتا ہے۔ یہ سوچ کر نماز کی نیت باندھیں اور بہت محبت سے، بہت ادب کے ساتھ، پوری توجہ سے نماز کا ایک ایک رکن ادا کریں۔ سکون سے سجدے میں جائیں اور اطمینان سے پیشانی سجدے میں رکھ کر پھر سجدے کی دعا پڑھیں۔ کوئی جلدی نہ کریں کہ دنیا کے کام تو چلتے رہیں گے۔ اس میں آپ کا موبائل بھی بجے گا، گھر والے بلانے بھی آئیں گے، آپ کو بھولی چیزیں بھی یاد آئیں گی۔

فرزین لہرا

مزید پڑھیے۔۔

میرا مال میرا مال

تیرا اصل دشمن ہو سکتا ہے کہ تیرا اپنا بچہ ہو، جو تیری صلب سے پیدا ہوا ہے یا پھر تیرا سب سے بڑا دشمن تیرا وہ مال ہے جس کا تو مالک ہے اس حدیث سے پتا چلتا ہے کہ مال اور اولاد کے فتنے سے اپنے آپ کو بچا لے جاؤ اور ان کی محبت پر اللہ کی محبت کو غالب رکھنے میں کامیاب ہو جاؤ تو تمہارے لیے اللہ کے ہاں بہت بڑا اجر ہے
افشاں انجم نیو یارک

مزید پڑھیے۔۔

بیوی کےحقوق اور شوہر کی ذمہ داریاں

حقوق و فرائض کا قانون یوں تو تمام ہی    لوگوں کے لیے ہے ، ہر  شخص کے کچھ حقوق ہیں اور کچھ فرائض، جن کی انجام دہی ، معاشرے کو پر امن کرسکتی ہے ۔ لیکن ان میں   سب زیادہ اہمیت معاشرے کے بنیادی یونٹ ”زوجین“کو دی گئی ہے ۔  جی ہاں! معاشرے کی بنیاد فرد نہیں ”فیملی“ہے جو دو ساتھیوں ”زوجین“  یعنی میاں بیوی پر مشتمل ہوتی ہے !!اسی ”یونٹ “سے ایک معاشرہ اور اس معاشرے سے ایک ریاست وجود میں آتی ہے ۔

 اہلیہ محمد عبید خان

مزید پڑھیے۔۔

ہنی مون

اہلیہ  محمدعبید خان

 زوجین لیے ”شادی“خود ایک سفر ہے جس کو خوبصورت ،حسین ،مطمئن اور پرسکون بنانے کے لیے صرف سیر و سیاحت یا تفریح کا عمل کافی نہیں ہے ، زوجین جب شرعی تقاضوں کے تحت ایک دوسرے کے لیے سکون کا باعث بنیں گے تو ان کے لیے ” ٹوارزم “گھر کے صحن میں خوشگوار ماحول میں چائے پینا،  نکڑ سے آئس کریم کھانا،باہر کے ممالک یا جگہوں پر جانے سے  زیادہ لطف و محبت کا باعث بنے گا ۔

شادی کے ہنگاموں سے فارغ ہوتے ہی نئے نویلے جوڑے سے زیادہ ،دوستوں یاروں یا سہیلیوں اور دیگر رشتے داروں میں یہ تجسس خوامخواہ بیدار ہونا شروع ہوجاتا ہے کہ newly married couple”ہنی مون  پیریڈ“کہاں گزارے گا!! گویا مدعی سست ،گواہ چست!!

مزید پڑھیے۔۔

رجب اور اس سے جڑی باتیں

اسی ماہ بعض علاقوں میں 22 رجب کی رات کچھ عورتیں پاک و صاف ہوکر میدے کی میٹھی ٹکیاں بناتی ہیں اور اسے ایک برتن میں رکھ کر ایک کتاب جسے بعض لوگ داستان عجیب ،بعض بی بی فاطمہ صحنیک وغیرہ کہتے ہیں جس میں عورتیں منتیں مانتی ہیں یہ سب بالکل غیر شرح اور من گھڑت باتیں ہیں یہ بھی کونڈوں کی ایک شکل مانی جاتی ہے

 عمارہ فہیم   کراچی

 ماہ رجب ساتواں قمری مہینہ ہے ،رجب عربی زبان کے لفظ ترجیب سے ہے اس کے معنی تعظیم وتکریم کے ہیں ۔

مزید پڑھیے۔۔

دُلہن کے نام نبی کا پیغام

ہر دلہن  کواپنے شوہر کے لیے ساحرہ ہونا چاہیے!!  لیکن یہ سحر اور جادو ،کوئی  غیر شرعی تعویذوں سے نہیں چلے گا ،بلکہ یہ جادو آپ کی اپنے شوہر کے لیے بے مثال محبت سے چلے گا ۔ ہر دلہن کو،خدا کی جانب سے دی گئی خداداد ادائیں ،اس کو اس کے شوہر کے لیے پرکشش،خوبصورت اور محبوبہ بنا سکتی ہیں ، ایسے عاملوں اور پیروں سے دور رہیں جو”محبوب قدموں میں“ کا اشتہار لگا کر  ،عورت کے ایمان اور عزت سے کھلواڑ کرتے ہیں !! محبوب  سر کا تاج ہوتا ہے ،قدموں میں لانے کے لیے نہیں !!

اہلیہ محمد عبید خان

رخصتی سے پہلے اپنی بہن،بیٹی کو نصیحت کرنا نہ صرف  ہمارے صحابہ اور اسلاف کی سنت ہے ، بلکہ عرفاً بھی ہر زمانے میں اس کا معمول پایا جاتا رہا ہے ، گویا شرعاً اور عرفاً مستحب عمل ہے ۔ پھر جتنا زیادہ ،دینی احکام اورشوہر کے حقوق  سےتساہل و لا علمی پائی جائے گی اتنا ہی  زیادہ یہ عمل، مستحب سے تاکید کے درجے میں  داخل ہوگا ۔

مزید پڑھیے۔۔

دُلہا کے نام نبی کا پیغام

عورت میں فطری طور پر ٹیڑھا پن ہوتا ہے، جس کو  تشدد اور سختی یا زبردستی کی بنیاد پر سیدھا نہیں کیا جاسکتا ،الٹا اس سے مزید خرابی کا اندیشہ ہے ۔لہذا اس کے ٹیڑھے پن سے کمپرومائز کرتے ہوئے نرمی و ملاطفت سے اس کو ڈیل کیا جائے۔ پھر! کہاں ہیں وہ لوگ؟؟ جو ”بیوی کو جوتی کی نوک پر رکھنے“کی نصیحت کرتے ہیں، اپنی لغویات  کاکیا جواز دیں گے ؟؟

اہلیہ محمد عبید خان

ہمارے معاشرے میں ،دُلہا ،دُلہن کو نصیحت  کرنا   عمومی بات ہے۔ کبھی دوست ،یار مذاق کے پیرائے میں دلہا کو،بیوی کی جانب سے غیر ضروری محتاط، بلکہ کسی حد تک بد گمان کرنے کی کوشش کرتے ہیں ، کہیں فرضی لطائف و قصے سنا کر ورغلایا جارہا ہے ،تو کہیں اپنے 

مزید پڑھیے۔۔

مہر یا ہتھیار

جس طرح دلہا والے  جہیز کی ڈیمانڈ کرکے اپنی غیرت   بالائے طاق رکھنے میں شرم و حیا سے عاری ہوچکے ہیں اسی طرح موقع پر چوکا لگانے سے لڑکی والے بھی باز نہیں آتے ، عین  نکاح کے موقع پر  بھاری بھر کم مہر کا مطالبہ کردیا جاتا ہے ،پلاٹ ،گھر، جائیداد   نام کروانا  عام بات ہو چکی ،  جس کے پس منظر میں عورت کے نکاح کی سیفٹی مد نظر ہوتی ہے ۔گویا حق مہر ،تحفہ نہ ہوا ” زنانہ ہتھیار“ ہوگیا

اہلیہ محمد عبید خان

”جیو اور جینے دو“ صرف ایک محاورہ نہیں بلکہ ایسا اخلاقی ضابطہ ہے جس کی تائید حدیث مبارک سے بھی ہوتی ہے :

لَا ضَرَرَ وَلَا ضِرَارَ(سنن ابن ماجہ)

مزید پڑھیے۔۔

حق مہر !کیا عورت کی قیمت ؟؟

اہلیہ محمد عبید خان کراچی

حق مہر! نکاح کا ایک اہم حصہ،جس کو لوگ جتنا رسمی اور رواجی لیتے ہیں شریعت میں  اتنا ہی سنجیدہ اور تاکیدی  حکم ہے ۔ مہر میں عورت کی عزت ،شان ، قدر و منزلت، اس کے لیے اعزاز اور عورت کی جانب سے نکاح کی دلی رضامندی کامہذبانہ اشارہ ہے ۔یہ صرف فرضی اور رسمی کاروائی کا نام نہیں ہے ۔

مزید پڑھیے۔۔

بچوں کی تربیت کیسے کریں۔۔۔؟؟

حافظ محمد عدیل عمران

آج کے دور میں تعلیم اتنی ہی ضروری ہے جتنا زندگی کے لیے سانس لینا۔ایک بچے کے لیے ماں کی گود سب سے پہلا مدرسہ ہوتا ہے ۔ایک نومولود جب اس دنیا میں آتا ہے تو وہ بالکل معصوم اور فرشتے کی طرح ہر گناہ سے پاک ہوتا ہے۔تمام دنیاوی امور اور مسائل سے آزاد ہوتا ہے ،لیکن جیسے جیسے وہ اپنی زندگی کے ابتدائی مراحل کو طے کرتے ہوئے اپنی طفلانہ زندگی کا آغاز کرتا ہے ،ہر شئے لا شعوری طور پر اس کے سامنے آتی ہے ۔ بچہ جب اپنی ماں کی گود سے اترتا ہے تو وہ اپنے گھر کی زمین پر قدم رکھتا ہے گویا اسے احساس ہو جاتا ہے کہ اس کے اطراف کا ماحول کیا ہے۔وہ اپنے اطراف کے ماحول سے مانوس ہوتا چلا جاتا ہے اور ان چیزوں باتوں کو قبول کر تا ہے جو اس کے اردگرد پھیلی ہوئی ہیں۔

مزید پڑھیے۔۔

مال و اولاد اور اعمال صالحہ کا تقابل

مال اور اولاد دنیوی زندگی کی زینت ہیں اور باقی رہنے والے اعمال صالحہ، باعتبار ثواب اور باعتبار امید تمہارے رب کے نزدیک بہتر ہیں۔ (سورہ کہف)

 ام سنینہ کراچی

   عرب میں  چوں کہ قبائلی زندگی تھی، اس لیے ان کی تمام تر قوت کا دارومدار مال  اور اولاد کی کثرت پر تھا۔ قحط کے زمانے میں قبیلے کا سردار اپنے جانوروں کے ریوڑ اپنے قبیلے کے لوگوں کے لیے ذبح کرنے سے دریغ نہیں کرتا تھا اور اس طرح سے ان کی بھوک کا علاج کرتا اور اپنی عظمت کے جھنڈے گاڑ اکرتا۔

مزید پڑھیے۔۔

لوگ کیاکہیں گے؟؟

ہمارے ہاں رسم و رواج کی پیروی ایسے کی جاتی ہے گویا یہ کوئی قرآن و حدیث ہو جو نہ کرے اس کو مطعون کیا جاتا ہے ،کرنے والا اپنے چادر سے باہر پاؤں پھیلاتا ہے ۔لڑکی والوں پر بوجھ،لڑکے والوں کا بھاری بھر کم افراد کا مجمع ،دکھاوے کے لیے کرائے کی لگژری گاڑیوں کا انتظام،قرض کا بوجھ چڑھا کر عمدہ سے عمدہ کھانوں کا اہتمام ،یہ امور مسنون و بابرکت دعوت کو بھی بوجھ اور عذاب بنا دیتے ہیں

 اہلیہ محمد عبید خان

 ”لوگ کیا کہیں گے“یہ ایسا زہریلا انجیکشن ہے جو ہماری پیدائش کے ساتھ ہی ہمارے دماغوں میں لاشعوری  اور بڑے ہونے کے بعد شعوری طور پر انجیکٹ کردیا جاتا ہے،

مزید پڑھیے۔۔

طلاق اور مطلقہ کا عقد ثانی

حافظ محمد عدیل عمران

کیا کسی نے خوب کہا ہے  کہ مکان تو ہاتھوں سے بن جایا کرتے ہیں مگر گھر ہمیشہ دلوں سے بنا کر تے ہیں ۔اینٹیں جڑتی ہیں تو مکان بن جاتے ہیں مگر جب دل جڑتے ہیں تو گھر آباد ہو جایا کرتے ہیں ۔عام طور پر دیکھا گیا ہے کہ جب میاں بیوی قریب ہوتے ہیں تو ایک دوسرے سے لڑائیاں ہوتی ہیں اگر اسی حالت میں خاوند فوت ہو جائے تو یہی بیوی ساری زندگی

مزید پڑھیے۔۔

شادی یوں بھی ہوسکتی ہے !!

شادی  صرف ایک فنکشن ،چند پروگراموں یا گناہ پر مبنی رسوم پر مشتمل عمل نہیں ہے ،بلکہ یہ ایک کڑی ہے ،جو دو دلوں کو باہم ملاتی ہے ،  اس کڑی کو جتنا زیادہ مضبوط اور ترتیب سے بنایا جائے گا، اتنا ہی زیادہ اس سے متعلق رشتہ مضبوط  و خوبصورت بنے گا

اہلیہ محمد عبید خان

نکاح  زندگی کی اہم ترین ضرورت ہے اور جو چیز جتنی زیادہ ضروری ہو ،اس تک access عام اور آسان بنایا جاتا ہے ،اسی وجہ سے شریعت نے شادی کو آسان سے آسان تر بنا کرپیش کیا ہے ۔

مزید پڑھیے۔۔

شادی اور رشتے کا انتخاب

حافظ محمد عدیل عمران

 اللہ تبارک و تعالی نے ہر انسان کو سلیم الفطرت بنایا ہے۔ لیکن ماحول انسان کو خراب کر دیتا ہے اور سلامت روی سے محروم کر دیتا ہے ۔ اس لیے جہاں تک ہو سکے بروں کی صحبت سے بچنا چاہیے اور نیک لوگوں کی صحبت اختیار کرنی چاہیے۔خصوصا بچوں کو بری صحبت سے بچانا بہت ضروری ہے ورنہ لا ابالی پن کی وجہ سے وہ اپنی عاقبت خراب کر بیٹھیں گے ۔اور معاشرہ کے لیے مصیبت بن جائیں گے ۔

مزید پڑھیے۔۔

خواتین کے لیے پردے کی بابت قرآن ہدایت

سورہ نور کی آیت نمبر 31 کی روشنی میں

(گزشتہ سے پیوستہ)

ام سنینہ

اَوِالتّٰبِعِیْنَ غَیْرِاُوْلِی الْاِرْبَۃِ مِنَ الرِّجَالِ

” یعنی مردوں میں سے وہ مرد جو زیر کفالت ہوں اور جو عورت کی ضرورت کی عمر سے نکل چکے ہوں۔ یعنی ایک مسلمان عورت ان مردوں کے سامنے اظہار زینت کرسکتی ہے، جو اس کے زیر کفالت ہوں یا اس کے بزرگوں کے زیرکفالت ہوں اور اپنی اس حیثیت کی وجہ سے وہ حدود سے تجاوز کا تصور بھی نہ کرسکتے ہوں اور دوسری یہ بات کہ وہ اپنی عمر یا جسمانی عدم اہلیت یا اپنی کمزوری یا فقر ومسکنت کے باعث یہ طاقت اور جرأ ت نہ رکھتے ہوں کہ وہ صاحب خانہ کی بیوی، بیٹی، بہن یا ماں کے متعلق کوئی بری نیت دل میں لاسکیں۔ لیکن گھر کے وہ ملازم جنھیں ان کی تنخواہ ایک طرح کی جرأت دلاتی ہے پھر ان کی مناسب عمر اور صحت جنسی جذبات پر آمادہ کرسکتی ہے ان کے سامنے عورتوں کا بےپردہ آنا اور اظہار زینت کرنا کسی طرح بھی جائز نہیں۔

مزید پڑھیے۔۔

خواتین کے لیے پردے کی بابت قرآنی ہدایت

(سورہ نور کی آیت نمبر 31 روشنی میں )

ام سنینہ

گھروں میں نامحرم مردوں کے آنے کی صورت میں  خواتین کو جو ہدایات دی گئی ہیں۔ ان سے پتا چلتا ہے کہ  اپنی شخصیت کی تعمیر اور حفاظت کے نظریے سے عورت اور مرد کے لیے احکام یکساں نہیں۔ مردوں کے لیے نگاہوں اور ستر کی جگہوں کی حفاظت کافی ہے۔ لیکن عورتوں کے لیے ان دونوں ہدایات کے ساتھ ساتھ یہ بھی ارشاد فرمایا کہ

مزید پڑھیے۔۔

منگیتر،تیاری کے مراحل میں

جب بھی کوئی چیزتیاری کے مراحل میں ہوتی ہے تو جب تک وہ مکمل تیار نہ ہو اس کا استعمال نہیں کیا جاسکتا ،اگر وہ کھانا ہے تو وہ کچا ہوگا،اگر تعمیر ہے تو کمزور ہوگی،  بلکہ پوری توجہ اس کو  بہترین طریقے سےتیار کرنے میں لگا دی جاتی ہے ،ہاں a bit taste  دوران تیاری بھی ہوتا ہے ۔

اہلیہ محمد عبید خان

”منگنی“ شریعت کی  نظرمیں:

”منگنی “   جسے عربی میں” خِطبہ “ کہا جاتا ہے  دورِ نبویﷺ میں بھی کوئی عُنقا عمل نہیں تھا ۔ منگنی کا طریق کار یہی تھا  کہ” پیغامِ نکاح بھیجا جائے، دوسرے فریق کی جانب سے اگر قبول ہوجائے تو اس کو وعدۂ نکاح سمجھ لیا جائے “یہی منگنی ہے ۔

مزید پڑھیے۔۔

مخصوص ایام کے مخصوص احکام

سورہ بقرہ کی آیت نمبر 222 کی روشنی میں

ام سنینہ کراچی

٭أَعُوذُ بِاللّٰهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ۔*

وَ یَسۡـَٔلُوۡنَکَ عَنِ الۡمَحِیۡضِ ؕ قُلۡ ہُوَ اَذًی ۙ فَاعۡتَزِلُوا النِّسَآءَ فِی الۡمَحِیۡضِ ۙ وَ لَا تَقۡرَبُوۡہُنَّ حَتّٰی یَطۡہُرۡنَ ۚ فَاِذَا تَطَہَّرۡنَ فَاۡتُوۡہُنَّ مِنۡ حَیۡثُ اَمَرَکُمُ اللّٰہُ ؕ اِنَّ اللّٰہَ یُحِبُّ التَّوَّابِیۡنَ وَ یُحِبُّ الۡمُتَطَہِّرِیۡنَ ﴿222﴾

مزید پڑھیے۔۔

شادی کی اصل تیاری

نوجوان کیسے خرافات میں اپنا وقت برباد کر رہے ہیں، کیسے آسائشوں اور سہولیات کا ناجائز استعمال کررہے ہیں، کیسے شیطان کے بچھائے جال میں پھنس رہے ہیں، کیسے راتیں سیاہ اور دن داغدار کر رہے ہیں، کیسے اپنی پاکیزگی کا نور  سلب کر رہے ہیں

حفصہ شکیل

  سب سے کٹھن امتحان:

   زندگی لبوں پر دوڑتی مسکراہٹ اور خوابوں کے نگر سے بہت مختلف ہے۔ ہم دنیا میں اپنا کوئی بھی چھوٹا بڑا وقتی امتحان بغیر تیاری کے نہیں دیتے تو پھر اس اکلوتی زندگی کے سب سے اہم اور کٹھن امتحان کی تیاری سے کیوں غافل ہوچکے ہیں اور کیسی بہادری سے خالی الذہن اس انتہائی بڑے امتحانی مرکز میں بخوشی قدم  رکھ دیتے ہیں۔

مزید پڑھیے۔۔

منگیتر ہی تو ہے !!

”  دو مرتبہ خواب میں حضرت جبرئیل ؑ سبز ریشمی  کپڑے کے ٹکڑے میں امی عائشہ ؓ کی تصویر لائے تھے  اور فرمایا تھاکہ یہ عورت دنیا و آخرت میں آپ ﷺکی زوجہ ہوں گی۔

 اہلیہ محمد عبید خان

زندگی جہدِ مسلسل کا نام ہے ، صرف ایک عمدہ فیصلہ،ایک بہترین حکمت عملی یاایک موقع کی کامیابی ! ساری زندگی کو بہترین اور پرفیکٹ  بنانے کے لیے کافی نہیں ہوسکتی ۔ مسلسل ومستقل محنت ،کوشش،ہی دراصل زندگی کو بہترین ڈھب پر گزارنے کی کنجی ہے ۔

مزید پڑھیے۔۔

شیطان کے پھندے سے بچنے کا نسخہ

ام سنینہ

أَعُوذُ بِاللّٰهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ

 بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

يٰٓاَيُّهَا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوا ادۡخُلُوۡا فِى السِّلۡمِ کَآفَّةً   ۖ  وَلَا تَتَّبِعُوۡا خُطُوٰتِ الشَّيۡطٰنِ‌ؕ اِنَّهٗ لَـکُمۡ عَدُوٌّ مُّبِيۡنٌ ۞

مزید پڑھیے۔۔

ایجاب و قبول اور شرائطِ نکاح (پہلا حصہ)

 میں فلاں ابن فلاں سے اتنے مہر کے عوض تمھارا نکاح کرنا چاہتا ہوں کیا تمھاری اجازت ہے ؟

ام معاذ

 نکاح اسلامی معاشرتی تعلیمات کا ایک اہم رکن ہے جس کے ذریعے سے زوجین باہم رشتہ ازدواج میں منسلک ہوتے ہیں اس کے درست ہونے کے لیے شریعت کی جانب سے کچھ شرائط رکھی گئی ہیں جنہیں"نکاح کے رکن یا نکاح کے فرائض" کا نام دیا جاتا ہے انہی میں سے ایک ایجاب و قبول بھی ہے۔۔

مزید پڑھیے۔۔

منگنی کے معاملات پر ایک نظر

 لڑکی دیکھنے  کے لیے مختلف جگہوں پر جانا اور وہاں جاکر لڑکے اور اس کے گھرانے کا لڑکیوں کو ایسے دیکھنا جیسے بکرا منڈی میں بکرا دیکھنے جاتے ہیں تو یہ انتہائی نامناسب بات ہے

ام معاذ

نکاح ایک مقدس اور پاکیزہ تعلق ہے، جو دو ایسے افراد بلکہ خاندانوں کے درمیان قائم ہوتا ہے جو بسا اوقات ایک دوسرے کے لیے بالکل اجنبی ہوتے ہیں تو ایسی صورت میں  جب کوئی گھرانہ اپنے لڑکے یا لڑکی کا نکاح کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو پہلے میل ملاقات جان پہچان اور دکھلاوے سے متعلق معاملات سامنے آتے ہیں ،جس میں تمام مراحل طے ہونے کے بعد منگنی کی رسم کی جاتی ہے۔ اب یہاں چند سوالات  پیدا ہوتے ہیں ۔۔

مزید پڑھیے۔۔

مسٹر پرفیکٹ کی تلاش

کہیں عنوان  پڑھ کر آپ چونک تو نہیں گئے؟ ظاہر ہے آج کے دور میں پرفیکٹ ملتا کہاں ہے ، جو ملے،جیسا ملے گزارا کرنا پڑتا ہے ۔ پھر  اس حقیقت کو تسلیم کرنے کے باجود کیا وجہ ہے  کہ ہم ”مسٹر پرفیکٹ “کی تلاش میں نکل پڑتے ہیں ؟؟

جی ہاں!  وہی مسٹر پرفیکٹ”ہمارا دامادیا ہونے والا شوہر “

مزید پڑھیے۔۔