انمول خوشی

ہمارے سپوت ”محمد سلمان صاحب“ اس وقت شاید چار پانچ سال کے تھے اور گھر میں اپنی چھوٹی چھوٹی گاڑیوں سے کھیلنے میں مگن تھے کہ اچانک ہمارے پاس آئے، ہماری قمیص کا دامن پکڑا اور بڑے ہی معصوم قسم کے مدبرانہ انداز میں پوچھا....”امی!! اس کا کپڑا بچا ہوا ہے کیا!!“ ہم نے سوچا شاید اپنے کھیل کود کے لیے چاہیے ہوگا ۔۔۔۔۔ لیکن !!!

ام محمد سلمان

مزید پڑھیے۔۔

ہفتہ اور کھچڑی

یہ سارا اہتمام اس لئے بھی ہوتا تھا کہ ابا کو کھچڑی سے عشق تھا۔ ان کے سناۓ ہوۓ قصوں سے ہم نے یہ نتیجہ اخذ کیا تھا کہ ان کے بچپن کا پہلا پہلا پیار کھچڑی ہی تھا اور اماں دوسرے نمبر پہ آتی تھیں۔ ابا دوپہر کو ہلکا پھلکا کھاتے تھے اور وہ ہلکا پھلکا اکثر کھچڑی ہوتا تھا جس کا حل میں نے یہ نکالا تھا کہ ان کو بگھار لگا کر دے دیتی تھی، جسے وہ بڑےشوق سے کھاتے تھے

تحریر :شازیہ مقصود
انتخاب : فریحہ معراج

مزید پڑھیے۔۔

ظاہری حلیہ

وقار یونس کے بھائی اور ان کی بھابھی جو کہ کرکٹر ہیں ان کی شادی کی تقریب کی تصاویر دیکھیں۔جن میں بابر کے ساتھ ایک خاتون کرکٹر بیٹھی ہیں۔یقین مانیے مجھے لگا کسی کا ٹین ایجر بیٹا ہے۔بوائے کٹ بال اور مردانہ لباس۔میرے جیسے لوگ جو کرکٹ خصوصا وویمن کرکٹ سے نابلد ہیں انہیں دیکھ کر بالکل نہیں پہچان سکتے ۔

حمیراعلیم کوئٹہ

مزید پڑھیے۔۔

عربی الفاظ والی قمیص

ایک واقعے میں ایک ایس پی کو ایک ایسی خاتون کو ریسکیو کرتے دیکھا ہے جس نے حلوہ لفظ کے پرنٹ والی شرٹ پہنی اور بازار میں ذرا شو مارنے نکل گئی اور یہ بھول گئی کہ ان پڑھ، قرآن کے ترجمے تفسیر، حدیث فقہ اور نماز اذکار سے دور دور کا تعلق نہ رکھنے والے، جھوٹ، سود، زنا، شراب، دوسروں کی زمین و حقوق سلب کرنے اور ہر حرام کو حلال رکھنے والے پاکستانی مفتیان نے اسے بغیر کسی عدالت، مقدمے، شنوائی اور سزا کے جگہ ہر ہی پھڑکا دینا ہے۔

حمیراعلیم کوئٹہ

مزید پڑھیے۔۔

طلاق اور حلالہ

اس عورت پر کیا گزرتی ہوگی اور اس مرد کی غیرت کا جنازہ اٹھ جاتا ہے کہ اپنی پاکیزہ زوجہ ،شریک حیات اور اپنے بچوں کی ماں کو حلالے کے لیے کسی غیر مرد کے حوالے کر دیتا ہے ، وہ مرد سوچے کیا وہ اپنے بچوں کی ماں سے نظریں ملانے کے قابل رہتا ہے ؟ اس مرد کی بے غیرتی کی سزا عورت کی تذلیل کی شکل میں ملتا ہے یاد رہے کہ مروجہ حلالہ موجب لعنت اور ناجائز کام ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا کرنے اور کروانے والے دونوں پر لعنت فرمائی ہے ۔
از۔۔۔ارم رحمٰن لاہور

مزید پڑھیے۔۔

رمضان کی تیاری

اسے دو طرح کے شامی کباب بنانے تھے۔ایک گوشت کے دوسرے چکن کے ۔۔۔اس نے گوشت کے کبابوں کا مسالا رات کو تیار کرلیا اب صرف پیسنا باقی تھا۔جبکہ چکن کے کبابوں کا مسالا ابھی تیاری کے مراحل میں تھا۔شام تک وہ تھکن سے چور ہوچکی تھی پر کباب بناکر کافی حد تک اس کا ذہن ہلکا ہوچکا تھا
بنت مسعود احمد

مزید پڑھیے۔۔

یوم یکجہتی کشمیر

جموں کشمیر ستر سال سے زائد عرصے سے دو جوہری طاقتوں پاکستان اور بھارت کے درمیان تنازعے کا باعث بنا ہوا ہے۔ پاکستان کا موقف ہے کہ مسلم اکثریتی ریاست ہونے کے باعث تقسیم ہند کے قانون کی رو سے یہ پاکستان کا حصہ ہے جبکہ بھارت اسے اپنا اٹوٹ انگ قرار دیتا ہے۔علاقہ عالمی سطح پر متنازع قرار دیا گیا ہے

حمیراعلیم

مزید پڑھیے۔۔

مقبوضہ ضمیر

روز مرہ کی زندگی نے ہماری سوچ کو مفلوج کر رکھا ہے عارضی مسائل اور گھریلوں جھگڑے ناچاقیاں ۔ یاد رکھیں مومن کبھی بھی تھکتا نہیں ہے اس کی سوچ بلند اور کردار میں وقار ہوتا ہے بامقصد زندگی کا

امۃ اللہ ند ااختر

مزید پڑھیے۔۔

کشمیری مائیں اور دنیا کے منصف

برہان کی شہادت پر کوئی ماتم نہیں کرے گا۔ اس نے اپنے لیے جو راستہ اختیار کیا تھا وہ اس پر ثابت قدم رہا۔ انجانے میں اگر اس نے کسی کو کوئی گزند پہنچائی ہو تو اللہ کے واسطے اسے اس غلطی کے لیے بخش دینا

ام محمد عبداللہ

مزید پڑھیے۔۔

کشمیر کی کہانی

مغلوں کے بعد کشمیر پر افغان حکومت قابض ہوئی لیکن بات یہیں ختم نہیں ہوئی 1819 میں رنجیت سنگھ مہاراجہ پنجاب کے ایک لشکر نے مصرو دیوان چن کی قیادت میں راجوری کے راستے کشمیر پر حملہ کیا اور کشمیر کے حاکم جبار خان کو شکست دے کر وہاں سکھ اقتدار کو قائم کردیا بس یہیں سے کشمیری عوام کی بدنصیبی شروع ہوئی۔۔۔۔

عمارہ فہیم کراچی

مزید پڑھیے۔۔

اک قرض چکانا ہے

! کشمیر کا حل اس کی ہندوستانی تسلط سے آزادی ہے اور یہ صرف طاقت سے ممکن ہے، مذاکرات سے ہرگز نہیں۔ کیوں کہ ہندوستان مذاکرات کے لیے تیار ہی نہیں، نہ ہی دنیا اس کو مجبور کر رہی ہے۔ تکلیف دہ بات یہ ہے کہ ہندوستان کشمیر کو اپنا اٹوٹ انگ کہتا ہے تو اس کے لیے لاکھوں فوجی استعمال بھی کر رہا ہے۔ ہم اسے اپنی شہ رگ کہتے ہیں لیکن صرف اخلاقی مدد کا دعویٰ کرتے ہیں۔ خود سوچو یہ ہم کس کو دھوکا دے رہے ہیں ...؟
ام محمد سلمان

مزید پڑھیے۔۔

نوجوان نسل قوم کا عظیم اثاثہ

بنت محسن

نوجوان ايک اچھے اور طاقتور معاشرے کے معمار بھی بن سکتے ہیں اور اس کو مسمار بھی کرسکتے ہیں۔ بڑے سے بڑے انقلاب میں ان کا اہم ترین کردار ہوتا ہے یہی وجہ ہے کہ قیامت کے دن پوچھے جانے والے 5سوالات میں سے دو سوال صرف یہ ہیں کہ زندگی کہاں َصرف کی اور پھر الگ سے جوانی کا سوال ہوگاکہ وہ کہاں کھپائی ، کیوں کہ یہی وہ عمر ہے جس میں انسان کی طاقت اور صلاحیتں اپنے عروج پر ہوتی ہیں۔

مزید پڑھیے۔۔

سال گرہ کی حقیقت

عیسائی موم بتی جلا کر دعا کرتے ہیں اور پھر پھونک سے موم بتیاں بجھا کر دعا خدا کے حضور بھیجی جاتی ہے۔ بالکل اسی طرح کیک پر لگی موم بتیاں بجھانے سے پہلے کوئی دعا یا خواہش خدا کے حضور کرنے کا رواج عیسائیوں ہی کا ہے۔ یہ دعا یا خواہش خفیہ رکھی جاتی ہے کیونکہ ان کا ماننا ہے کہ ظاہر کر دینے سے وہ قبول نہیں ہوتی

وردہ جنجوعہ ڈسکہ

مزید پڑھیے۔۔

اختیار

انسان کا اختیار اس کو ان مشینوں اور اشیاء سے مختلف اور منفرد کرتا ہے یہی وجہ ہے کہ اس کا انجام بھی ان اشیاء سے مختلف ہے یہ مادی اشیاء یا مشینیں تو شاید گلنے سڑنے اور بیکار ہونے کے بعد بھی ری سائیکل ہو کر کوئی نیا روپ دھار لیں مگر انسان کا اختیار اسکو موت کے بعد صرف دو آپشن ہی دیتا ہے۔۔۔ کامیابی یا ناکامی

مزید پڑھیے۔۔

کامیابی میں مثبت سوچ کا کردار

فکر و تجسّس کی ملی جلی کیفیات میں تمام طلبہ ہال میں جمع ہو چکے تھے۔ پورے ہال میں ہو کا عالم تھا۔ یکایک پرنسپل شجاع کی مائیک سے ابھرتی آواز نے ہال کے سکوت کو توڑا "آج آپ تمام طلباء سے قبل از اعلان نتیجہ ایک چھوٹا سا امتحان لینا مقصود ہے۔ جس میں کامیابی حاصل کرنے والے طالب علم کو اسکالر شپ اور دیگر مراعات سےنوازا جائے گا تو ہوجائے ناپھر مقابلہ شروع۔۔۔

عائشہ یونس کراچی

مزید پڑھیے۔۔

شیخ الحرم عبداللہ بن عواد الجہنی

آپ نے باقاعدہ طور پر پہلی نماز 25 جمادی الاخرہ 1428ھ بروز جمعہ شام کو پڑھائی۔ اس دن سے آج تک آپ اللہ کے فضل و کرم سے اسی عہدے پر فائزہیں۔  آپ وہ پہلے امام ہیں، جن کو سعودی بادشاہ نے "امام الائمہ" کا لقب دیا۔آپ کے بارے میں عربی کا مقولہ مشہور ہے ۔"لقد اُعطي مزماراً من مزامير آل داوود"۔اس کے علاوہ آپ کو "بلبل ِحرم" کے نام سے بھی یاد کیا جاتا ہے
سمیہ عثمان

مزید پڑھیے۔۔

عاشقانِ فیس بک

اگر آپ مجھ سے شادی کرلیں تو یوٹیوب چینل کھول کر خوب پیسا کمائیں گے اور سارے مسئلے حل ہو جائیں گے ہمارا موبائل بہت مشکل سے خریدا تھا لہذا پورے ہوش وحواس سے اس کا لحاظ کیا خود کو سمجھایا کہ "" جانی یہ موبائل ہے اس منحوس مارے کا منہ نہیں ،جو آپ توڑنے چلی ہیں " وضو اور مہنگائی ۔۔۔غصہ قابو میں رکھنے میں کامیاب ہوگئے ۔

ارم رحمٰن

مزید پڑھیے۔۔

بچیوں کے حقوق دین و دنیا کے تناظر میں

ماں کے قدموں تلے جنت، تو بیوی کو نصف بہتر اور لباس کہا، تین بہنوں اور بیٹیوں کی اچھی پرورش اور نکاح کروانے کے لیے جنت میں پیارے آقاﷺ کی رفاقت کی خوش خبری ،بیوہ بیٹی اور بہن کی کفالت پر جنت میں گھر کا مژدہ ۔۔ کیا کیا کچھ نہیں بتاتا ہمارا پیارا مذہب اسلام
حفصہ محمد فیصل

مزید پڑھیے۔۔

ہادیہ کو کیا انعام ملا ؟

بیٹی! شادی پر ساری بچیاں سج دھج کر جاتی ہیں وہ اتنی پیاری لگ رہی ہوتی ہیں کہ عوتیں بھی انھیں ستائش کی نظروں سے دیکھتی ھیں توکیا مرد انھیں نہیں دیکھیں گے؟ مردوں عورتوں کا ایک دوسرے کو دیکھنا بد نظری ہے اور آنکھ کا زنا ہے- کیا تم چاہو گی کہ کوئی تمہیں شہوت کی نظر سے دیکھے ؟

ام منیب کراچی

مزید پڑھیے۔۔

دسترخوان

دسترخوان لگانے اور سمیٹنے میں گھر کے مرد کو خواتین کا ہاتھ بٹانا چاہیے۔ اس سے ایک دوسرے کا احساس بڑھتا ہے اور خواتین کی ذمے داریوں میں کمی آتی ہے جس سے گھر کا ماحول خوشگوار رہتا ہے۔ ایک دوسرے کے لیے عزت و احترام بڑھتا ہے اور بچوں کی تربیت بھی ہوتی ہے۔

وردہ جنجوعہ، ڈسکہ

مزید پڑھیے۔۔

آپ بھی سوچیے !!!

رشیدہ (رشتے والی) نے فیضان کے لیے ایک بہت اچھا رشتہ بتایا ہے،لڑکی بہت اچھی اور پڑھی لکھی ہے لیکن غریب لوگ ہیں،رشیدہ کہہ رہی تھی رشتہ آسانی سے ہوجائے گا، میں تو یہی کہتی ہوں کہ؛ فیضان کی شادی کر دیتے ہیں۔۔۔
ماہم ناز کراچی

مزید پڑھیے۔۔

موسمی ٹھیلا

بابا جمیلے اس مرتبہ آنے والی 14 اگست کا بہت بے چینی سے انتظار کر رہا تھا کہ کب جشن آزادی منانے کا دن آئے اور بچے بڑے اس سے جھنڈیاں خریدیں گے کیونکہ اس مرتبہ وہ پورے ستر سال کا ہوگیا تھا مگر کچھ دنوں سے وہ کافی پریشان تھا کیونکہ اس جگہ کا کرایہ وصول کرنے والوں کا تناؤ محسوس کر رہا تھا، وہ کرایہ بڑھانے کی بات نہیں کر رہے تھے بلکہ وہ بابے جمیلے کو یہ جگہ خالی کرنے کہہ رہے تھے تاکہ وہ یہ جگہ کسی اور کو دے دیں۔
عظمی ظفر

مزید پڑھیے۔۔

باتیں ان کی یاد رہیں گی

ہر دل عزیز شاعر احمد کی فراز کی یادیں احمد فراز کی مادری زبان ”پشتو “ تھی۔ ان کے والد ماجد سید محمد شاہ فارسی کے ممتاز شعراء میں شمار ہوتے تھے لیکن ان کی خواہش تھی کہ ان کا بیٹا ریاضی و سائنس کی تعلیم میں آگے بڑھے۔ مگر برخودار ادب وشاعری کی خوبیوں سے مالا مال ہونے کے ساتھ ادبی ذوق و شوق رکھتے تھے۔

مومنہ حنیف۔ گجرات

مزید پڑھیے۔۔

چاہت سے تم بلاؤ تو ہم کیوں نہ آئیں گے

محترمہ انیس سید

چاہت سے تم بلاؤ تو ہم کیوں نہ آئیں گے
تکے کباب ہم کو کھلاؤ تو کیوں نہ آئیں گے


آئیں گی ساری سکھیاں لیے ہاتھ میں گلاب
اتنی محبتیں ہوں تو ہم کیوں نہ آئیں گے

مزید پڑھیے۔۔

قل کا زردہ

سب سے بڑی اور بوڑھی ملازمہ شفقت بی نے اپنے بیٹے بہو کو آنکھوں ہی آنکھوں میں اشارہ کیا اور آنا فانا ان کے پانچ بچے بڑے بڑے شاپر لے آئے اوربڑی صفائی سے بھر بھرا کر جب تک اپنے کواٹرزکو چمپت نہ ہوگئے ،شفقت بی نے چاروں طرف نظر رکھی کہ اس سے پہلے بندر بانٹ ہو اپنے لیے رکھ لیے جائیں ۔اسی طرح کچن میں موجود سب نوکروں کو بھی اشاروں کنایوں میں سمجھا دیا گیا کہ لوٹ لو جتنا لوٹ سکو۔۔

ارم رحمان لاہور

مزید پڑھیے۔۔

بال یا وبال

تعجب اس بات پر نہیں کہ عورتوں کے کپڑے تنگ ہو گئے ہیں اور وہ برہنہ ہو رہی ہیں بلکہ تعجب اس بات پر ہے کہ وہ ایسے گھروں سے نکلتی ہیں جن میں مرد ہوتے ہیں۔ کیسی عبرت کا مقام ہے کہ آج ہمارے بیشتر مرد ہی اپنی غیرت کھو بیٹھے ہیں۔ اگر ان مردوں کی غیرت زندہ ہوتی تو عورت یوں سر بازار رسوا نہ ہوتی!!
ام محمد سلمان

مزید پڑھیے۔۔

ہم اپنی زندگی کو کیسے ہنسی خوشی گزار سکتے ہیں؟

ہوسکتا ہے ہمیں بار بار اپنی ذہن سازی کرنا پڑے کہ ماضی کی یادوں کو دل میں بسا کر سوائےمایوسی کے کچھ حاصل نہیں ہو گا، بار بار یہ جملے دہرائیں ، اپنے ذہن کو حال میں جینے کےلیے تیار کریں ،اپنے اردگرد کے ماحول سے لطف اندوز ہوں ،یہ سوچ ذہن میں لانی چاہیے کہ جو ہوا وہ ماضی تھا، وہ گزر چکا۔
نیر سلطانہ مانسہرہ

مزید پڑھیے۔۔

حضرت عمر رضی اللہ عنہ بحیثیت حکمران !

لمبا قد ،کشادہ سینہ ،بڑی بڑی آنکھیں ،گھنی ڈاڑھی ،بارعب چہرہ ،گرج دار لہجہ مگر خدا خوفی رکھنے والا نرم دل ،بحیثیت خلیفہء وقت کسی نے ان کے بارے میں کہا کہ خلیفہ کا رعب اس قدر زیادہ ہے کہ نظر ملاتے ہوئے دل لرز جاتا ہے ۔جب انھوں نے اپنے بارے میں یہ سنا تو فرمایا :۔۔۔۔۔۔۔۔۔
عصمت اسامہ

مزید پڑھیے۔۔

اے وحشتِ دل کیا کروں ؟

ٹیسٹ تو سارے کلئیر ہیں لیکن ۔ ۔۔۔وہ ہاتھوں میں منہ چھپا کر رونے لگیں ،میں اب آپ کو کیسے بتاوں میری صحت ٹھیک ہے لیکن میں خود ٹھیک نہیں ،دن بدن یہ سوچ کر پریشان رہتی ہوں کھانے پینے کا بھی ہوش نہیں یاد ہی نہیں رہتا کیا کھانا تھا اور کیا نہیں کھانا تھا بس ایک ہی ٹینشن ہے ایک ہی پریشانی ہے۔۔۔۔۔۔۔
قانتہ رابعہ گوجرہ ، ٹوبہ ٹیک سنگھ

مزید پڑھیے۔۔

نکاح یا زنا

نوجوانوں کو چاہیے کہ ایسے مواد یا لٹریچر سے دور رہیں جو ان کی شہوت کو بڑھائے، روزہ رکھیں۔نظر نیچی رکھیں پردہ کریں۔نامحرم سے اختلاط سے پرہیز کریں تاکہ زنا کی طرف رغبت نہ ہو۔ اور یہ بھی یاد رکھیے جو خصوصیات آپ اپنے زوج میں دیکھنا چاہتے ہیں وہ اپنے آپ میں پیدا کر لیں تو آپ کو ویسا ہی جوڑ مل جائے گا

حمیراعلیم

مزید پڑھیے۔۔

بہار کی آمد

حمنہ کامران اسلام آباد

 فروری کا تیسرا ہفتہ اپنے اختتام کو پہنچ رہا تھا۔ سورج اپنے جوبن پر تھا۔ دن کو روشن کرتا ہوا۔ روشن  کرنیں درختوں کی ٹہنیوں پر پھوٹتی کونپلوں میں سے راستہ بناتی ہوئیں  کسی خواب کا منظر پیش کر رہی تھیں۔ ہوائیں موسمِ بہار کی آمد کا پتا دے رہی تھیں۔ جہاں تک نگاہ جاتی  زمین سر سبز دکھائی دیتی تھی۔

مزید پڑھیے۔۔

خواتین اور خریداری

چھوٹا بچہ دودھ کے ڈبے کو رو رہا ہے تو ساس صاحبہ دال دلیا نہ پا کر پریشان۔ بلڈ پریشر کی گولی بھی نہیں پان کے لیے چھالیہ بھی نہیں! لو بھئی سپر اسٹور عروج کو پہنچے اور شکور میاں کے گھر میں جھاڑو پھر گئی۔ یہ تو وہی مثل ہو گئی بلی کے بھاگوں چھینکا ٹوٹا

ام محمد سلمان

اس دنیا میں شاید ہی ایسی خواتین پائی جاتی ہوں جنھیں خریداری کا شوق نہ ہو۔ اور یہ شوق بھی اس حد تک ہوتا ہے کہ چاہے درد سے جوڑ جوڑ دکھ رہا ہو مگر جیسے ہی شاپنگ کی بات آئے تو جوتا پہن برقع اوڑھ فوراً روانگی کو تیار ہو جاتی ہیں۔ پھر جب بازار میں پہنچ جائیں تو جب تک ہر اچھی بری، سستی مہنگی چیز کو ہاتھ لگا لگا کر نہ دیکھ لیں.... چین نہیں پڑتا ان نیک بختیوں کو ۔۔۔! اور جیب میں پیسا ہو تو سب کچھ خرید لینے کو بھی تیار۔

مزید پڑھیے۔۔

ویلنٹائن ڈے اور اسلامی معاشرہ

ویلنٹائن ڈے کا تعلق اکثر بد نیتی اور فحاشی سے ہوتا ہے،  لوگ نام نہام رشتہ جو سراسر حرام ہے اس کا پرچار تحائف خریدنے اور اپنی حرام محبت کا کھلے عام اظہار کر کے معاشرے میں بے راہ روی اور فحاشی پھیلانے کا باعث بن کر دنیا اور آخرت دونوں خراب کرتے ہیں۔

 مہوش اشرف کراچی

 ویلنٹائن ڈے، جسے سینٹ ویلنٹائن ڈے یا سینٹ ویلنٹائن کی عید بھی کہا جاتا ہے، ہر سال 14 فروری کو منایا جاتا ہے۔  چھٹی، جو رومانوی محبت سے منسلک ہے،

مزید پڑھیے۔۔

نادان تتلی

جس نقاب والی جویریہ کا وہ یونیورسٹی میں مذاق اڑایا کرتی تھی آج اس کی چادر میں ،ہاں اس کے حصار میں وہ کتنی محوظ تھی اسے اندازہ ہوگیا تھا

 عظمی ظفر کراچی

 "کہاں کی تیاری ہے"؟

سرخ جوڑے میں ملبوس سلکی بالوں کو پھیلائے پلوشہ کو لاوئنج سے نکلتے دیکھا تو نہ چاہتے ہوئے بھی دادو نے پوچھ لیا۔

مزید پڑھیے۔۔