منہ اور مسکراہٹ

چہرے کی جاذبیت میں مسکراہٹ ایک بہت اہم کردار ادا کرتی ہے اور مسکراہٹ کو جاندار بنانے والے صاف ستھرے چمک دار دانت ہی ہوتے ہیں! چہرے پر کتنی ہی لیپا پوتی کی گئی ہو، لباس کتنا ہی عالیشان ہو لیکن جب تک دانت اور منہ کا دہانہ صاف ستھرا نہ ہو، آپ لوگوں کو دور سے تو اچھے لگ سکتے ہیں مگر قریب سے ہرگز متاثر نہیں کر سکتے۔ منہ کی بدبو اور دانتوں پر جما میل سب کیے کرائے پر پانی پھیر دیتا ہے۔ کوئی آپ کے پاس بیٹھنا پسند نہیں کرتا

ام محمد سلمان

مزید پڑھیے۔۔

کیا آپ کیلشیم کی کمی کا شکار ہیں ؟

خلیق احمد صدیقی کراچی
کچھ لوگ بال جھڑنے، ناخن ٹوٹنے اور ہڈیوں کی کمزوری و بھربھرے پن سے پریشان رہتے ہیں، اس کی بڑی وجہ کیلشیم کی کمی ہو سکتی ہے ۔یہ بات سبھی جانتے ہیں کہ کیلشیم انسانی جسم میں استعمال ہونے والا ایک انتہائی اہم منرل ہے جو ہڈیوں، دانتوں، پٹھوں اور دل کو صحت مند رکھنے کے علاوہ جسم کو فعال رکھنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔کیلشیم جسم میں خود بخود پیدا نہیں ہوتا بلکہ اس کے لیے ایسی غذائیں استعمال کرنا ہوتی ہیں، جو کیلشیم فراہم کرتی ہوں اس لیے کہ کیلشیم کی کمی کئی بیماریوں کی بنیاد بنتی ہے

مزید پڑھیے۔۔

خالہ اوراسٹرابیری شیک

چھوٹی نے خالہ کو آواز دی اور گلاس انہیں تھما دیا ۔ خالہ نے ایک گھونٹ بھر اور پھر غٹا گٹ پیتی چلی گئیں ۔ ایک گلاس کے بعد چھوٹی نے انہیں ایک اور گلاس آفر کیا ، خالہ نے شکریہ بیٹی کہہ کر گلاس تھام لیا۔اتنی میں امی اور میں گھر واپس آگئے ۔ خالہ گلاس تقریبا ختم کرچکی تھیں

سطوت جہاں آراء

ہماری بڑی خالہ اور اسٹرابیری میں اللہ واسطے کا بیر تھا، کوئی ان کے سامنے اسٹرابیری کا نام تو لے کر دیکھے، ایسی جھاڑ پلایا کرتیں  کہ  بندہ چوکڑیاں بھرنا  تو کیا بات کرنا ہی بھول جائے ۔

مزید پڑھیے۔۔

جنسی امراض

آخری حصہ

حکیم شمیم احمد

جنسی مریض جو  علاج کے لیے آتے ہیں، یقین کیجیے  ان میں نوے فیصد جنسی نہیں بلکہ ذہنی مریض ہوتے ہیں۔ اور اگر انہیں چھوٹی موٹی جنسی شکایات ہوتی بھی ہیں تو ان کا علاج اتنا مشکل نہیں ہوتا جتنا مشکل ان کے ذہنوں سے مایوسی اور خوف کو نکالنا ہوتا ہے اور ایسے مریضوں کو ضرورت نہ ہونے پر بھی ادویہ تجویز کرنی پڑتی ہیں

مزید پڑھیے۔۔

جنسی امراض

حکیم شمیم احمد

پہلی قسط

کسی گھرمیں جہاں نوجوانی میں قدم رکھنے والے بچے موجود ہوں، چند کتابیں لا کر رکھ دیجیے اور بچوں کو انہیں پڑھنے کا مشورہ دیجیے مگر ایک کتاب کی طرف اشارہ کرکے کہہ دیجیے کہ دیکھو اس کتاب کو  ہاتھ نہ لگانا۔ یہ تمہارے پڑھنے کی نہیں ہے اور اس کے بارے میں ہم سے کبھی کوئی سوال بھی مت کرنا۔ آپ کا کیا خیال ہے کہ آپ کی اس روک ٹوک کے نتیجے میں بچے کبھی بھی اس کتاب کو کھول کر نہیں دیکھیں گے؟ میرے خیال میں ایسا ہونا ممکن نہیں ہے۔ کیونکہ اس  پابندی اور روک ٹوک نے اس کتاب کو بچوں کے لیے پراسرار بنا دیا ہوگا اور ان کے ذہنوں میں اس کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کا تجسس پیدا کر دیا ہوگا۔

مزید پڑھیے۔۔

ان کے نام میں بھی مزہ ہے

 اخروٹ، بادام، کاجو، پستہ ، مونگ پھلی ،خشک آلو بخارہ ، خوبانی ، بھنے ہوئے چنے کی آدھی مٹھی روزانہ  استعمال کرنے سے  مختلف بیماریوں اور جلد اموات کا خطرہ کم ہوجاتا ہے

مومنہ حنیف

پاکستان وہ خطہ ہے، جہاں نعمتوں کا خزانہ بھرا پڑا ہے ہر موسم کے حساب سے ہر وقت ، ہر مقام پرخدا کی نعمتیں دستیاب ہیں ۔

یہ نعمتیں  استعمال کرتے ہوئے ہماری زبان ہمیشہ شکر سے تر رہنی چاہیے ۔

مزید پڑھیے۔۔

ہم ہیں سردی کے پھلوں کے بادشاہ

 

باااا ادب! با ملاحظہ ! ہوشیاااار!
سردیوں کی ریاست کے سلطاااان !
جناب "کینو" اپنی ملکہ "موسمبی" کے ساتھ تشریف لا رہے ہیں ں ں ں ۔

 شمائلہ شکیل حیدر آباد

باااا ادب! با ملاحظہ ! ہوشیاااار!
سردیوں کی ریاست کے سلطاااان !
جناب "کینو" بادشاہ ملکہ "موسمبی" کے ساتھ تشریف لا رہے ہیں ں ں ں ۔
جی ہاں!  قارٸین!  یہ حقیقت ہے کہ کینو سردی کے موسم میں رنگ بھر دیتا ہے۔  اور موسم سرما کے پھلوں پر حکمرانی کرتا دکھاٸی دیتا ہے۔ یہ  امتیاز اس پہ جچتا بھی ہے۔

مزید پڑھیے۔۔

خشک جلد ملائم کیسے ہو؟

نمی کی مناسب مقدار جلد کو میسر نہ ہو تو وہ خشک ہو جاتی ہے،نیز

منفی سوچیں، منفی رویے اور منفی عادات بھی جلد پہ بُرا اثر ڈالتی ہیں

لطافت

ہماری جلد کو کم عمر، نرم وملائم اور خوبصورت نظر آنے کے لیےنمی کی بہت ضرورت ہوتی ہے۔ اگر کسی وجہ سے نمی کی مناسب مقدار جلد کو میسر نہ ہو تو وہ خشک ہو جاتی ہے۔تجربہ ہے کہ اگر خشک جلد کی مناسب دیکھ بھال نہ کی جائے تو وقت کے ساتھ ساتھ جلد خراب اور جھریوں سے بھر جاتی ہے۔

مزید پڑھیے۔۔

افففففففف یہ کھانسی

سعدیہ جبین کراچی

جس طرح گرمی کے موسم میں عموماً بخار کے ساتھ الٹی اور دست جیسی وبا عروج پر ہوتی ہے ،اسی طرح سردیوں میں نزلہ ،زکام اور کھانسی ہر گھر میں ڈیرے جمائے نظر آتے ہیں۔ کبھی کھانسی  خشک  ہوتی ہے اور کبھی  بلغمی لیکن کھانسی خشک ہو یا بلغمی اگر بروقت اس کا علاج نہ کیا جائے تو یہ  انسان کی زندگی اجیرن کر دیتی ہے۔ کھانسی کی شدت  قوت برداشت پر اثر انداز ہوتی ہے اس لیے کھانسی کا شکار انسان چڑچڑے پن کا شکار ہو جاتا ہے ۔ اور لوگوں سے بات چیت  کرتے ہوئے بھی  اسےمشکل ہوتی ہے ۔

مزید پڑھیے۔۔

گرم پھلکا

حفصہ محمد فیصل

سردیوں کی صبح ایک عجیب و غریب قسم کی  گہما گہمی ہو تی ہے ۔ ایک طرف صبح   بھی دیر سے ہوتی ہے اور دوسری طرف سوئی گیس  وبال ڈالا ہوا ہے۔ صبح دو گھنٹے منہ دکھاتی ہے، اس کے بعد ایسے غائب ہوتی ہے جیسے "گدھے کے سر سے سینگ۔"

مزید پڑھیے۔۔

ذیابیطس... خاموش قاتل

گلوبل اسٹیٹمنٹ آف دی پریوینس آف ڈایابیٹس کے مطابق پاکستان میں 67 فی صد کی شرح سے ذیابیطس پھیلنے کا اندیشہ ہے۔ اگر یہی صورت حال رہی تو 2030 تک پاکستان چوتھے نمبر پر آ جائے گا

عبدالصبور شاکر فاروقی ٹوبہ ٹیک سنگھ

 کہتے ہیں چھپ کر وار کرنے والا دشمن سامنے آ کر حملہ کرنے والے سے زیادہ خطرناک ہوتا ہے، بھلے یہ چپکے سے وار کرنے والا کمزور ہی کیوں نہ ہو۔ وجہ یہ ہے کہ اس صورت میں بندے کو دفاع کا موقع ہی نہیں ملتا اور جان چلی جاتی ہے۔ کچھ یہی صورت حال ذیابیطس کی بھی ہے۔ جسے شوگر یا Diabetes بھی کہا جاتا ہے۔

مزید پڑھیے۔۔

ناریل

ایسا پھل جس میں صحت، طاقت  اور خوب صورتی کے بیش بہا خزانے پائے جاتے ہیں

سطوت جہاں آراء

کچھ سال پہلے چھوٹی بیمار ہوگئی۔ بیماری ایسی پیچیدہ اور طویل ہوگئی کہ بحالی صحت میں کئی ماہ لگ گئے۔ لیکن یہ صحت ایسی تھی کہ بیماری ختم ہونے کے باوجود نقاہت اور کمزوری بے تحاشا تھی اور قوت مدافعت ایسی کمزور ہوگئی کہ ذرا ذرا سے مسئلے کی وجہ بیماری عود کر آتی۔ چنانچہ خاندانی یونانی معالج سے رجوع کیا گیا۔ انہوں نے چھوٹی کے لیے ناریل کا پانی تجویز کیا کہ چند دن تک ناریل کا پانی پلائیے اس سے نہ صرف کمزوری اور نقاہت دور ہوگی بلکہ قوت مدافعت بھی پہلے جیسی ہوجائے گی۔

مزید پڑھیے۔۔

پھوپھو اور خربوزہ

"یعنی  پھوپھو ! خربوزے کو دیکھ کر خربوزے نے رنک پکڑ لیا ۔"بھائی نے بے موقع  کہاوت بیان کی اور ابا کے غصے کا پارہ مزید ہائی ہونے لگا ۔ لیکن پھوپھو نے زور کا قہقہہ لگا یا اور بھائی کو بلا کر پیار کیا۔۔۔۔۔

سطوت جہاں آراء

کئی سال پہلے کا قصہ ہے، نواب شاہ   سے ہماری پھوپھی ابا جی کی دعوت پر کچھ دن رہنے کے لیے آرہی تھیں ۔ ہماری ان سے پہلی ملاقات ہونے جا رہی تھی ۔ اما ں کے بقول  پھوپھو  کی  شادی  ہمارے بچپن میں  ہوئی تھی ، جو ہمیں یاد نہیں تھی، اس وقت بھائی چھ ، بڑی بہن چار اور ہم  دو سال کے تھے،

مزید پڑھیے۔۔

امراض نسواں

صنف نازک کی صحت کو تفنن طبع کے طور پر تو ’’صحت نازک‘‘ کہا جا سکتا ہے لیکن اس صحت کو اتنا نازک نہیں ہونا چاہیے  کہ بلا جواز اندیشوں اور بے جا خوف کی وجہ سے صحت کو ہمیشہ کے لیے خراب کر لیا جائے

 حکیم شمیم احمد

   جوانی کی آرزوئیں:

   جوانی اپنے ساتھ بہت سی تمنائیں اور آرزوئیں لے کر آتی ہے، یہ وہ زمانہ ہوتا ہے جب انسان کی دل چسپیوں کا محور اس کا اپنا جسم، چہرہ اور حُسن و شباب ہوتا ہے اور فطری طور پر اس کی خواہش ہوتی ہے کہ اسے چاہا جائے اور پسند کیا جائے۔ لڑکیوں میں یہ خواہش  ان کی ضرورت بن جاتی ہے کیونکہ انہیں شریکِ حیات منتخب کرنے والے سب سے زیادہ ان کے حُسن و شباب پر نظر رکھتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ قدرت نے خواتین کے مزاج میں بننے، سنورنے اور اپنی زیبائش کا اہتمام کرنے کی عادت رکھی ہے۔ کسی نوجوان لڑکی کے چہرے پر اگر دو چار مہاسے نکل آئیں تو وہ سخت ذہنی اذیت میں مبتلا ہوجاتی ہے۔ اسی طرح بہت سی خواتین کی آنکھوں کے گرد سیاہ حلقے پڑ جاتے ہیں، جلد بے رنگ ہوجاتی ہے، ہونٹ پھیکے پڑ  جاتے ہیں، قد مناسب طور پر نہیں بڑھتا یا جسم کی نشوونما پوری طرح نہیں ہوپاتی۔یہ اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ اس قسم کی کوئی بھی شکایت اگر کسی نوجوان لڑکی کو ہوجائے تو اس کے دل پر کیا گزرتی ہوگی۔

مزید پڑھیے۔۔

اپنا خیال رکھیے

بیگم عشرت فاروق

آپ  بیمار ہیں ؟ اوہو ! بیمار ہوں آپ کے دشمن ، بلکہ دشمنوں کو بیمار کر کے بھی  آپ کو کچھ نہیں ملے گا ، بس ذرا دل پہ ٹھند رہے گی ۔ لیکن ہم اس وقت آپ کی صحت کی فکر لیے حاضر ہوئے ہیں ، دشمن  جانیں اور  ان کی صحت  و بیماری ۔ہمارے لیے تو بس آپ ہی آپ ہیں۔

مزید پڑھیے۔۔

اولاد نہ ہونے کی 15 وجوہ بے اولاد جوڑوں کے لیے احتیاطی تدابیر اور علاج کی رہ نمائی

حکیم شمیم احمد

اولاد کی پیدائش :

بچے کی پیدائش میاں بیوی  کی قربت کے نتیجے میں عمل میں آتی ہے۔ چوں کہ اس عمل میں دونوں شریک برابر ہوتے ہیں، اس لیے دونوں کے جنسی اعضاء اور ان کے فعل کا درست ہونا بھی لازمی ہے ورنہ مقصد حاصل نہیں ہوسکے گا۔ لیکن  زمانۂ قدیم ہی سے اولاد نہ ہونے  کا ذمے دار صرف عورت کو سمجھا جاتا  ہے اور مرد اگر مردانہ قوت رکھتا ہے تو بس یہ سمجھ لیا جاتا ہے کہ وہ باپ بننے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے ۔  ایسی مثالیں بھی ملی ہیں کہ شوہروں نے دوسری شادیاں کر لیں اور چونکہ نقص ان میں تھا اس لیے دوسری اور تیسری شادی سے بھی کچھ حاصل نہیں ہوا۔ لیکن اب بھی بہت سے گھرانوں میں یہی سوچ کار فرما ہے کہ اولاد نہ ہونے کا سبب محض عورت کی خرابی ہے۔ اسی وجہ سے اگر شادی کے بعد سال بھر سے زیادہ وقت گزر جائے اور حمل نہ ٹھہرے تو خاندان میں چہ مگوئیاں شروع ہوجاتی ہیں اور زیرِ بحث شادی شدہ جوڑا سخت ذہنی دباؤ میں آجاتا ہے۔

مزید پڑھیے۔۔