دسترخوان لگانے اور سمیٹنے میں گھر کے مرد کو خواتین کا ہاتھ بٹانا چاہیے۔ اس سے ایک دوسرے کا احساس بڑھتا ہے اور خواتین کی ذمے داریوں میں کمی آتی ہے جس سے گھر کا ماحول خوشگوار رہتا ہے۔ ایک دوسرے کے لیے عزت و احترام بڑھتا ہے اور بچوں کی تربیت بھی ہوتی ہے۔
وردہ جنجوعہ، ڈسکہ
اللہ تعالیٰ نے انسان کو ان گنت نعمتیں عطا کی ہیں اور ان کے بارے میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ "اگر تم اللہ کی نعمتوں کو شمار کرنا چاہو تو ہر گز نہ کر سکو گے" اللہ کی ان نعمتوں میں سے ایک "رزق" ہے۔ یہ ایک ایسی نعمت ہے، جس کی وجہ سے اللہ نے خود کو "الرازق" کہا اور مخلوق کو یہ باور کروا دیا کہ رزق کا مالک صرف اور صرف اللہ ہی ہے۔ رزق کا مطلب صرف کھانے پینے کی اشیاء ہی نہیں بلکہ اس کا مفہوم بہت وسعت رکھتا ہے۔ آسان الفاظ میں اس سے مراد ہر وہ نعمت ہے جو اللہ کی طرف سے بندے کو عطا ہو۔ دنیا کا حسن آنکھوں کا رزق ہے، پیٹ کا رزق کھانا ہے۔ اسی طرح اولاد، مال وغیرہ بھی رزق ہیں۔
انہی میں سے ایک نعمت دسترخوان ہے۔ عام اصطلاح میں اس کے معنی کھانے ،کھانے کا کپڑا یا چادر کے ہیں. ایک انسان اپنی زندگی میں محنت کر کے اپنے اہل و عیال کے اپنی روزی روٹی کا انتظام کرتا ہے۔ سارا دن اپنی اپنی مصروفیات میں مگن لوگوں کو مل بیٹھ کر ایک ساتھ وقت گزارنے کا ایک بہترین موقع دسترخوان پر ہی میسر آتا ہے جہاں ایک طرف اللہ کی عطا کردہ نعمتوں سے لطف اندوز ہوا جاتا ہے اور ساتھ ہی ہلکے پھلکے ماحول میں گپ شپ سے ایک دوسرے کے حالات و واقعات سے واقفیت بھی حاصل ہوتی ہے۔ کھانے کے دوران اچھی گفتگو بھی دسترخوان کے آداب میں شامل ہے۔
دسترخوان لگا کر کھانا آپ ﷺ کی سنت بھی ہے۔ آپ ﷺ زمین پر دسترخوان لگا کر کھانا کھانا پسند فرماتے تھے۔ ایک مرتبہ صحابہ کرام نے رسول اللہ ﷺ سے عرض کیا کہ ہم کھاتے ہیں، سیری نہیں ہوتی۔ آنحضور ﷺ نے فرمایا: " شاید تم لوگ الگ الگ کھاتے ہو"۔ صحابہ نے عرض کیا : جی ہاں ۔ آپ ﷺ نے فرمایا: "مل کر کھانا کھایا کرو اور اللہ کے
نام کا بھی ذکر کرو تمہارے کھانے
میں برکت ہو گی۔" (ابو داؤد، ابن ماجہ) ایک دفعہ ایک صحابی نے آپ ﷺ سے دریافت کیا کہ آپس میں محبت بڑھانے کا عملی طریقہ کیا ہے؟ آپ ﷺ نے انتہائی حکیمانہ اور بہترین مشورہ دیا
" مل جل کر کھایا کرو"۔
ایک ہی دسترخوان پر مل بیٹھ کر کھانا کھانے سے رزق میں برکت ہوتی ہے اور ساتھ ہی الفت و محبت کا جذبہ بھی پروان چڑھتا ہے۔
دسترخوان لگانے اور سمیٹنے میں گھر کے مرد کو خواتین کا ہاتھ بٹانا چاہیے۔ اس سے ایک دوسرے کا احساس بڑھتا ہے اور خواتین کی ذمے داریوں میں کمی آتی ہے جس سے گھر کا ماحول خوشگوار رہتا ہے۔ ایک دوسرے کے لیے عزت و احترام بڑھتا ہے اور بچوں کی تربیت بھی ہوتی ہے۔ بچوں میں مدد کا جذبہ پیدا ہوتا ہے اور ان کی شخصیت میں نکھار آتا ہے۔
کھانے کے دوران دسترخوان پر کھانے کے کچھ ذرے گر جائیں تو ان کو چن لینا بھی سنت ہے۔ جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول الله ﷺ نے فرمایا:
”شیطان تم میں سے ہر ایک کے
ہر کام کے وقت موجود ہوتا ہے
حتی کہ کھانے کے وقت بھی،
لہذا اگر تم میں سے کسی سے
اُس کا لقمہ گر جائے تو اس لقمے
پرجو گندگی لگ گئی ہو اُسے
صاف کر لے اور پھر اُسے کھا لے
اور اُس لقمے کو شیطان کے لیے
نہ چھوڑے"
(مسلم شریف)
دسترخوان ہی کے آداب میں سے ہے کہ کھانا بہت جلدی جلدی نہ کھائیں بلکہ اطمینان سے اور اپنے سامنے سے کھائیں۔ اگر ایک سے زائد چیزیں موجود ہوں تو جہاں سے چاہیں کھا سکتے ہیں ۔اگر آپ مہمان ہیں تو میزبان کے فارغ ہونے تک آہستہ آہستہ کھائیں تاکہ وہ بھی اپنا کھانا مکمل کر سکے اور آپ کے ختم کرنے پر وہ شرمندہ ہر کر کھانا چھوڑ نہ دے۔
جب تک سب کھا کر فارغ نہ ہو جائیں دسترخوان سے نہ اٹھیں۔ خیال رکھیں کہ اگر کوئی بزرگ موجود ہیں تو سب سے پہلے کھانا ان کو دیا جائے ۔ ٹیک لگا کر نہ بیٹھیں اور بہت پیٹ بھر کر کھانا نہ کھائیں ۔ کھانا کھا کر دعا پڑھیں، اللہ کا شکر ادا کریں ۔ اللہ عَزَّ وَجَلَّ ہمیں سنت کے مطابق کھانا کھانے کی توفیق عطا فرمائے۔