اگر آپ مجھ سے شادی کرلیں تو یوٹیوب چینل کھول کر خوب پیسا کمائیں گے اور سارے مسئلے حل ہو جائیں گے ہمارا موبائل بہت مشکل سے خریدا تھا لہذا پورے ہوش وحواس سے اس کا لحاظ کیا خود کو سمجھایا کہ "" جانی یہ موبائل ہے اس منحوس مارے کا منہ نہیں ،جو آپ توڑنے چلی ہیں " وضو اور مہنگائی ۔۔۔غصہ قابو میں رکھنے میں کامیاب ہوگئے ۔

ارم رحمٰن

انتہائی سستی، زود رسا ، بآسانی دستیاب ہونے والی مخلوق ہے ،۔۔برساتی مینڈک کی طرح پوسٹ پر کمنٹ کرنے والی دوشیزاؤں کے ان باکس میں پہنچنے والے نام نہاد خیر خواہ عاشق نامراد۔۔۔۔ جو موقع پاتے ہی اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر نذرانہ عقیدت پیش کرنے پہنچ جاتے ہیں ۔کچھ من چلے تو خواتین کی عزت احترام کرنے کے اصولوں کے سختی سے پابند ہوتے ہیں کہ تمیز سے سلام کرتےہیں اور پھر اپنا مدعا بیان کرتے ہیں کہ ۔۔۔ پیاری بہن سے دوستی کے خواہاں ہیں ۔۔۔

جب ان سے الہڑ مٹیار جس کی ڈی پی پر کوئی گڑیا یا پھول یا فلٹرڈ تصویر لگی ہوتی ہے۔۔۔ چہرے پر ایموجی ہوتا ہے۔۔۔ یا نقاب کرکے آنکھوں پر کاجل یا آئی لائینر کی موٹی دھار ،نقلی پلکیں یا مسکارے کا ڈھیر ایک ایک پلک کو اس طرح جداکر رہا ہوتاہے جیسے کہہ رہا ہو " فاصلہ رکھیں " ۔۔۔کہیں چپک نہ جائیں ۔۔۔۔ پھر سونے پہ سہاگہ جب وہ فرنگن دیسی دوشیزہ رومن اردو میں پوچھتی ہے "آپ مجھے کیسے جانتے ہو؟ " تو بڑے احترام اور معصومیت سے جواب دیتے ہیں

"جاننے کے لیے تو میسج کیا ہے "
اکثر جواب ملتا ہے
اگر میں منع کردوں تو۔۔۔
ارے۔۔۔میں ایسا لڑکا نہیں ، دوستی میں ہرج کیا ہے
پھر جواب ملتا ہے
"میں تم کو نہیں جانتی تو دوستی کیوں کروں؟ "
اوہ ہو،،۔۔۔۔
" جب بات کریں گی تب دوست بن جائیں گی "
ایک جواب یہ بھی ہوتا ہے
" آپ کی پوسٹ نے متاثر کیا "
ذاتی تجربہ ہے کہ ان باکس میں ایک میسج کثرت سے لوگ بھیجتے ہیں " hi" اسے دیکھ کر اتنی تپ چڑھتی ہے کہ دل سے " ہائے " نکلتی ہے کہ کاش اس جاہل کو اس کے موبائل سے محروم کیاجاسکتا

کسی انجان لڑکی یا خاتون کو hi کا میسج کرنا کسی بھی لحاظ سے قابل برداشت نہیں، کوئی بات کرنی ہے یا کچھ پوچھنا ہے تو سیدھاپوچھ لیں ، میں نے ایک دوبار کسی کتاب کا حوالہ پوچھا ہے اور دو تین بار کتاب کا پی ڈی ایف بھی مانگاہے لیکن سیدھے طریقے سے ، لیکن رسک تو یہ بھی ہے کیوں کہ ایک صاحب سے پی ڈی ایف مانگا اور کچھ کتب جو بہت اہم تھیں ان کے حوالے سے لنک مانگا اور وہ صاحب بالکل لیچڑ ہوگئے

جان چھڑانے کے لیے بھائی کہا تو مزید بے تکلف ہوگئے، ایک صاحب کو بھائی کہا تو موصوف فرمانے لگے کہ "ویڈیو کال کریں" منع کیا تو کہا کہ" چلیں اپنی تصویر ہی دکھا دیں "جواب دیا کہ" پردہ کرتی ہوں آگے سے بہت شاندار جواب ملا کہ "بھائی سے کیاپردہ " بے غیرتی میں گولڈ میڈل لینے والے یہ حضرات پوری تیاری سے میدان میں اترتے ہیں اور پتا ہے کہ بہن اور بھائی کہنے سے کوئی فرق نہیں پڑتا یہاں پر اسلام کے مبلغ بن کر ابھرتے ہیں ...

اکثر لوگ یہ فرض یا واجب سمجھتے ہیں کہ ان کے میسج کا جواب ضرور باضرور ملنا چاہیے، ورنہ ساری خواتین ان کی شان میں گستاخی کی مرتکب ہوجائیں گی، اگر فرض محال کسی بندے سے بات کرنی پڑ گئی، میسج کے ذریعے تو وہ ہر روز ہی بات کرنے اور میسج کرنے کو خود پر لازم قرار دے دیتے ہیں اور اگر نہ جواب دو تو خودساختہ دوستی اور عشق معاشقہ سمجھتے ہوئے خاتون کو بے وفا اور فلرٹ قرار دے دیتے ہیں ۔

سمجھ نہیں آتی کہ کیانارمل نہیں رہا جاسکتا فیس بک پر، میں تو کتب کے حوالے سے بات کرتی ہوں فورا" ہی ذاتیات پر اتر آتے ہیں ۔میں نے اخبار کے ایڈیٹر ، کالج کے پروفیسر ، یا ترجمہ نگار یا مصنف اس طرح کے اچھے خاصے انٹیلجنٹ اور انٹیلیکچوئل لوگوں سے بات کی ہے مگر ان سب کی تان ایک ہی بات ہر ٹوٹتی ہے ، """"اپنی شکل دکھا دیں تازہ تازہ ابھی کھینچی سیلفی بھیج دیں """
پھر شادی بیاہ کے بارے میں ساری معلومات فراہم کردیں ،
عمر کتنی ہے؟
کوئی پسند نہیں آیا ؟
کسی نے دل توڑا ہے ؟
شادی کیوں نہیں کی ؟
ان سے کوئی پوچھے کہ اس قدر تھڑے ہوئے،ٹھرکی اور بے غیرت کیوں ہو ...تعلیم یافتہ طبقہ بھی اس قدر مایوس کر چکا ہے کہ اب کسی سے بات کرتے ہوئے ڈر لگتا ہے ،۔۔۔۔

کچھ عرصہ پہلے ایک صاحب کی کتاب کی اشاعت کی شان دار پوسٹ نظر آئی اور کئی مبصرین نے تعریف میں زمین و آسمان کے قلابے ملائے ہوئے تھے ، بہت لائیکس ملے ہوئے تھے ۔۔۔ہم نے بھی آؤ دیکھا نہ تاؤ ۔۔۔۔سوچا اتنی نادر شخصیت فیس بک میں ہم عوام کے درمیان۔۔۔واہ وا۔۔ علم دوستی کے چکر میں میدان میں کود پڑے کہ ۔۔۔ شاید ہم بھی ان کے علم وقابلیت سے مستفید ہوسکیں ۔

ہم نے مؤدبانہ انداز سے پوسٹ پر کمنٹ کیا ، مبارکباد اور پھر حسب عادت ان کی پہلے سے اشاعت شدہ تحریروں کا پی ڈی ایف مانگ لیا۔۔۔۔ کیونکہ ان کی پوسٹ پر یہ بات واضح تھی کہ " قارئین کے لیے سابقہ کتب کا پی ڈی ایف موجود ہے " تو ہم کہاں چوکنے والے تھے ،بہتی گنگا میں ہاتھ دھونے سے ۔۔۔۔ وہ صاحب سسپنس ڈائجسٹ میں لکھتے تھے ایک ناول شائع ہوا تھا کتابی شکل میں اور ان صاحب نے بتایا کہ وہ لاہور کے ہی نہیں بلکہ کراچی کے تمام ڈائجسٹ میں لکھتے ہیں اور خوب پیسے کماتے ہیں ان کی رسائی سب اخبارات میں ہے خاص طور پر
اخبار جہاں جیسامشہور میگزین میں بہت کامیاب مصنف گردانے جاتے ہیں
جب یہ معلومات ہماری نظرسے گزریں تو بہت خوشگوار حیرت ہوئی کہ ادبی اور علمی شخصیت سے استفادہ کیا جائے ۔۔۔ اتنی پہنچی ہوئی شخصیت سے راہ رسم بڑھانے کا بہت فائدہ ہے ، علم و کتب کا ذخیرہ بلکہ خزانہ مل جائے گا ان سے پی ڈی ایف کا کہہ کر کچھ دن تک انتظار کیا پھر خیال نہیں رہا
پھر دو تین ماہ بعد ان کا میسج آیا وہ بھی
اتفاق سے عید کے دن۔۔۔۔۔
جناب عالی نے شدید معذرت کی پھر اپنی تصویر بھیجی کہ لیجیے ابھی عید کی نماز پڑھ کر مسجد سے نکلا ہوں ۔۔۔ موصوف نماز پڑھ کر آئے ہوں گے مگر حلیہ ایسا جیسے جیل کا قیدی ،نماز کے بعد چہرے پر ایسی پھٹکار جیسے نماز منہ پر دے ماری گئ ہو ،مجھے کہنے لگے کہ آپ کا پروفائل دیکھا ، بہت اچھا لکھتی ہیں۔۔۔۔ آپ کے لیے آفر ہے میرے یوٹیوب چینل پر سسپنس کہانی بھیجیے گا ،سامعین بہت پسند کریں گے اور آپ دیکھیے گا کہ کس قدر مشہور ہو جائیں گی آپ""
ایک دم ایسی سیدھی بات وہ بھی عید کے دن لو ہماری ڈبل عید ہوگئی ، ان کی شکل اور حلیے کو یکسر فراموش کرکے اعلیٰ ظرفی کا ثبوت دیتے ہوئے ،اپنے پرانے مضمون
"" لوگ ہمارا چہرہ ہی تو دیکھتے ہیں "" کے بالکل برعکس سوچا ۔۔۔۔۔ کہ صورت میں کیا رکھا ہے ۔۔۔۔۔سیرت دیکھو ابھی انھی تصورات میں کھوئے ہوئے تھے۔۔۔
کہ۔۔۔۔۔ تحریر ہماری آواز تمھاری ۔۔۔
کیا سنگم ہوگا ۔۔۔میسج کی ٹوں ٹوں بجی
ایسا کیجیے اپنی ایک تازہ تصویر بھیج دیں """
حیرت ہوئی کہ کیا تصویر بھی چینل پر آئے گی
۔۔۔۔ہم سادہ لوح نے سادگی سے کہا کہ تصویریں کھنچوانے کا شوق نہیں, "" جب اصرار کیا تو ایک کافی پرانی تصویر بھیج دی اپنی نوجوانی کی، جس کے کچھ کچھ آثار ابھی تک ہمارے چہرے پر ہنوز باقی تھے ۔۔۔جیسے نادرہ والے کرتے ہیں کہ ایسی تصویر کھینچتے ہیں کہ تصویر سے شکل ملاتے ملاتے ، ٹرین چھٹ جائے یا پسینہ ۔۔۔۔۔
ہم نے بڑے فخر سے کہا کہ چلیں دیکھ لیں ، جیسے یہ اعزاز صرف آپ کو حاصل ہے کہ ہم نے اپنی تصویر دکھانے کا شرف بخشا ۔۔۔۔۔۔۔
دیکھنے کے بعد اگلامیسج آیا
،"آپ تو بہت حسین ہیں اور کاش ہنستے ہوئے تصویر بھیجتی تو اور اچھا ہوتا """ ہم چونکے کہ مخنچو نے حالیہ تصویر دیکھی ہوتی تو " بڑی آپا "کہہ کر پچھلی گلی سے نکل جاتا اور تیزی سے نکلنے کے چکر میں کھمبے سے ٹکرا جاتا ۔۔۔۔ ہم نے بات ٹال دی کہ" جناب شوق نہیں ".. پھر میسج آیا کہ

" ہائے ! آپ ہنستے ہوئے کتنی خوبصورت لگتی ہوں گی "" ابھی ہم سوچ رہے تھے کہ ڈانٹنے پر اکتفا کریں یا بلاک ہی کردیں۔۔۔۔کیونکہ ""ہلاک ""کرنے والی پوزیشن ابھی نہیں آئی تھی لیکن پھر بھی ہم نے تحمل مزاجی کی منظر کشی کرتے ہوئے مکمل نظر انداز کیا کیونکہ ان کے دعوے کے مطابق ہماری تحریر میرٹ کے مطابق قابل اشاعت تھی اور وہ جادو کی چھڑی ہلائیں گے اور ہمارا نام پاکستان کے ہر میگزین میں شائع ہو جائے گا اور ہم اپنے تاریک خاندان کا نام روشن کرسکیں گے

ہمیں بہت دلچسپی پیداہو چکی کہ واہ بندہ کام کا ہے اگرچہ ٹھرکی ہے لیکن صاحب کتاب بھی ہے اور ان سب رسالوں کا بھیدی بھی ، چلو پہلے نہ سہی اب تو گدھے کو باپ بنا لیتے ہیں ، ہمارے ابا کو کیا پتا لگے گا ۔۔۔ یقین مانیے اتنے وثوق سے موصوف نے کہا کہ ہمیں ایک دم بےعزتی کرنے سے اجتناب کرنا مناسب لگا پھر ایک خیال آیا اور شدید حسن ظن سے یا " بدترین حسن زن " سے کام لیتے ہوئے سوچا کہ ہوسکتا ہے کہ سسپنس اور ہارر فکشن لکھنے والے مصنف کی الگ ہی حس جمالیات ہوتی ہیں اور ہماری تصویر میں شاید کوئی آرٹ دیکھ لیا ہو ،یا مونا لیزا کے بعد اسی تصویر نے متاثر کیا ہو ٭٭٭

بھئ خالق کی تخلیق کی سمجھ تو سمجھ والوں کو ہی آتی ہے ۔۔۔ ہوسکتا ہے محض اس موصوف نے ذرا بے باکی کامظاہرہ کیا ہو کیونکہ مصنف ہے ٫ ابھی ہم ان خیالوں میں غلطاں و پیچاں تھے اگلا میسج آیا :" آپ میرے چینل کے لیے سسپنس نہیں لکھیے، خالص رومانس لکھیے " یہ میسج دیکھ کر۔۔۔ کان ۔۔۔ناک ۔۔۔۔رونگٹے سب کھڑے ہوگئے ،آنکھیں بھی کچھ چوڑی ہوئیں اور ماتھے پر بل بھی۔۔۔ ہم نے پھر صبر کا دامن نہ چھوڑا بڑے احترام و احتیاط سے معذرت کی کہ "یہ ہمارا طرز تحریر نہیں ، ،مزاج کے خلاف ہے "

غصیلے جذبات اور بے قابو حالات کنٹرول کرنے کی کوشش میں عرض کیا "اچھا اجازت دیجیے اللہ حافظ نماز کا وقت ہے " جان چھڑا کر بھاگ کھڑے ہوئے ۔۔۔ مگر ٹھہریے۔۔۔۔۔پکچر ابھی باقی ہے ۔۔۔۔
اسی شام مغرب کے بعد میسج آیا کہ ۔۔۔۔"نماز مغرب ادا کر لی ہو تو بات کیجیے "" ہم پھر باوضو گویا ہوئے ۔۔۔جی فرمائیے ۔۔۔۔(وضو واقعی غصہ ٹھنڈا کرتا ہے ،اس وقت پہلی بار احساس ہوا )۔۔۔۔ جوابی میسج موصول ہوا

"'"اگر آپ مجھ سے شادی کرلیں تو یوٹیوب چینل کھول کر خوب پیسا کمائیں گے اور سارے مسئلے حل ہو جائیں گے ہمارا موبائل بہت مشکل سے خریدا تھا لہذا پورے ہوش وحواس سے اس کا لحاظ کیا خود کو سمجھایا کہ "" جانی یہ موبائل ہے اس منحوس مارے کا منہ نہیں ،جو آپ توڑنے چلی ہیں " وضو اور مہنگائی ۔۔۔غصہ قابو میں رکھنے میں کامیاب ہوگئے

پھر الحمدللہ ایسے القابات سے نوازا کہ ہم تو کیا کرتے اس نے ہمیں بلاک کر دیا ہوگا لیکن

۔۔۔۔پیاری اور ساری خواتین ،بلا جبر و کراہ۔۔۔۔سب کی عمر کا لحاظ کیے بنا مؤدبانہ گزارش ہے ۔۔۔۔ یہ فیس بکی عاشقان بےعزتی پروف ہوتے ہیں اگلے شکار کے لیے ہمیشہ تیار رہتے ہیں ، لہذا ان سے فوراً سے پیشتر کنارہ کشی اختیار کرلینا بہتر یے کیونکہ ان جاہلوں سے بحث کرنے کا مطلب صرف وقت کا زیاں اور فشارخون کی بلندی کا سبب بنتا ہے ان جیسے عاشقوں کا کچھ نہیں جاتا ، آپ کا بھرم اور دل دونوں ٹوٹ جاتے ہیں ان جیسوں سے بالکل اجتناب کیجیے ان کا ایک ہی نعرہ ہوتا ہے

تو ہے ہرجائی تو اپنا بھی یہی طور سہی
تو نہیں تو اور ،اور نہیں تو اور سہی