نیا سبق

جس طرح اس رنگوں کی دنیا میں چیزوں کی اہمیت ہے ویسے ہی کچن کی دنیا میں مسالوں کو بہت اہمیت حاصل ہے ، بہت سے کھانے ایسے ہیں جن میں زیادہ مسالے استعمال نہ بھی کریں تو چیز بہت اچھی بن جاتی ہے ، جیسے قیمہ ، اسے کم پیاز، ٹماٹر، نمک، مرچ ڈال کر بھی بنایا جاسکتا ہے

عمارہ فہیم کراچی

مزید پڑھیے۔۔

غلطی کیسے سدھاریں؟

مومنہ نے سب سے پہلے فریم میں کپڑے کو ایسے لگایا کہ ایک طرف کا ڈیزائن اس میں آگیا اور پھر کلر ٹرے میں تھوڑا سا لال رنگ ، بائینڈر نکال کر برش سے اچھی طرح مکس کیا اور فریم کو الٹے ہاتھ میں احتیاط سے پکڑ کر برش کی مدد سے ٹریس کیے گئے پھول کو لال رنگ سے بھرنا شروع کیا اور آرام آرام سے۔۔۔۔۔۔۔۔۔
عمارہ فہیم کراچی

مزید پڑھیے۔۔

اریبہ و مومنہ کے ساتھ چھٹی کے روز کیا بیتی ؟

بس! اب یہ ڈراما بند کرو اور جاکر دونوں اپنے ہاتھوں کو زحمت دو، پیاز کٹی ہوئی ہے ، قیمہ دھلا ہوا رکھا ہے ، کل رات قیمہ بنانے کی پوری ترکیب دونوں کو سمجھائی تھی ، اسی طرح سے رات کے لیے قیمہ بنالو اور یہ آلو میش کرکے رکھے ہیں ان کے کباب فرائی کرکے شام کی چائے کے ساتھ سینڈوچ بنالینا اگر ان میں چیز ملانا چاہو
عمارہ فہیم کراچی

مزید پڑھیے۔۔

کتھاایک مزدورکی

ایک وقت تھا روزانہ کےان پانچ سو میں سے سو ڈیڑھ سو کی بچت بھی ہوجاتی تھی۔ جو گھر کی کسی زاٸد ضرورت کے وقت کام آتی تھی مگراب تو لگتا ہے کہ سو ڈیڑھ سوروزادھار ہو جاٸے گا

حفصہ فیصل

کیا کہا !

آدھا کلو دودھ ایک سو پانچ کا!

مزید پڑھیے۔۔

مس گُوگلی گِلوگی

عمارہ فہیم کراچی

مومنہ و اریبہ بیٹھک سے اٹھتے ہوئے اک نیا عزم لیے باہر آئیں تو دروازہ پر طالبات منتظر کھڑی تھیں ۔

سلام کے بعد سب کی خیریت دریافت کرتے ہوئے مومنہ نے بچیوں کو کہا ۔

”آج تو آپ سب کو کلاس خود سیٹ کرنی ہوگی ، دیکھتے ہیں کون کتنی اچھی طرح سے ساری سیٹنگ کرتی ہیں ۔“

مزید پڑھیے۔۔

مشورہ

عمارہ فہیم  کراچی

” کیا آج ہی انہیں ڈیزائنر بنا کر بھیجو گی ؟ سردی کے دن ہیں ، شام ہوتی جارہی ہے اور دونوں بیٹھی ہوئی ہیں مزے سے ۔“

تائی جان نے مومنہ و اریبہ کو اشارہ کیا تو اریبہ جھٹ بھاگ کر گئی آگے سے تائی جان نے غصہ سے گھورتے ہوئے تنبیہ کی ۔

مزید پڑھیے۔۔

پریکٹس سے پرفیکشن تک

عمارہ فہیم

بچیاں مس سبزہ زار سے ملاقات کرکے بہت خوش تھیں ، اپنے پیارے پرچم کی اہمیت کو جاننے کے بعد اب وہ آج ہونے والے منفرد کام کو دیکھنے اور دیکھ کر سیکھنے اور سیکھ کر اسے عمل میں لانے کے لیے بے تاب تھیں ، اس لیے مومنہ بھی بغیر تاخیر ایک بار پھر رنگوں والی نشست کی طرف متوجہ ہوئی اور اس نے ہاتھ میں چھپی رنگ کی بوتل کو آگے کرکے بچیوں سے پوچھا :

”جی تو بچیو! کون سا رنگ ہے یہ ؟“

مزید پڑھیے۔۔

مس سبزہ زار

عمارہ فہیم

بچیوں کو گفٹ باکس و باسکٹ سے متعارف کرواکر مومنہ و اریبہ نے اس میں اپنے پاس سے کچھ چیزیں بھی رکھ دیں ، جب بچیوں نے یہ دیکھا تو انہوں نے بھی اپنے سامان کا جائزہ لینا شروع کیا کہ آیا ان کے پاس کیا کوئی چیز اس وقت ایسی ہے جو وہ گفٹ کرسکیں اور گفٹ کرنے میں پہل کرلیں ، کیونکہ مومنہ نے انہیں بتایا تھا ۔

مزید پڑھیے۔۔

گفٹ باکس

بات تو سوچنے والی ہے ، اور معاملہ بھی گھمبیر ہے، تو پھر یہ بتاؤ  ! اس ڈسکشن کے بعد کس نتیجے پر پہنچے، آیا وقت ضائع کیا یا کوئی حل بھی نکالا ہے

 عمارہ فہیم کراچی

کلاس کا اختتام خوشگوار انداز میں ہوا، مومنہ و اریبہ صحن سے کلاس کا نقشہ سمیٹ کر اسے واپس اپنی اصلی حالت میں لاتے ہوئے ساتھ ساتھ گفتگو بھی کررہی تھیں ۔

” کتنا مزہ آرہا ہے نا مومنہ ! یہ کلاس کرواتے ہوئے ۔“

مزید پڑھیے۔۔

موجودہ معاشی مساٸل سے نمٹنے کا حل

ہمارے سیاست دان جلسوں وغیرہ میں جو دعوے  کرتے ہیں ان سے لگتا ہے کہ معاشی بحران کو کم کرنا بہت آسان ہے حالاں کہ حقیقت میں یہ بہت ہی مشکل ہے

طیبہ الیاس

حالیہ دور اور پچھلی دہاٸیوں سے پاکستان میں ”معاشی مساٸل“ چیلینج بن کر منظر عام پر آ رہے ہیں۔ مہنگاٸی کی شرح اس قدر بڑھ گٸی ہے کہ  سفید پوش طبقہ فاقے کرنے پر مجبور ہو گیا ہے۔ پاکستان میں جہاں سیاسی مساٸل، اقتصادی مساٸل کو حل کرنے کے لیے کوشاں ہے، وہاں معاشی مساٸل سے نمٹنے کے لیے بھی حل تجویز کیے جا رہے ہیں۔ حالیہ دور میں پاکستان کو سنگین معاشی بحران کا سامنا شروع ہو چکا ہے۔ پاکستان کی کرنسی جو کبھی ایشا کی مضبوط ترین کرنسی ہوا کرتی تھی، حکومتوں کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے ڈالر کا غیر ممکنہ اضافہ نہ صرف عالمی سطح پر بلکہ پاکستان کی کرنسی کو مزید کمزور کر گیا یہی وجہ ہے کہ اب پاکستان شدید معاشی مساٸل کا سامنا کر رہا ہے۔

مزید پڑھیے۔۔

معاشی مسائل سے کیسے نمٹا جاسکتا ہے؟

سود ی نظام درحقیقت  اللہ اور اس کے رسول سے بغاوت ہے لیکن   اللہ و رسوال کے نام لیوا حکمران بار بار اسی نظام کو برقرار رکھنے پر مصر ہیں ۔ سودی نظام سے پیچھا چھڑانا بھی لازمی ہے اور بدعنوانی کا خاتمہ بھی ضروری ہے۔ جس نے ملک کی معیشت کو کھوکھلا کردیا ہے

 ارم آصف کراچی

لفظ معاش عربی زبان سے اردو میں وارد ہوا ہے جس کے معنی ہیں روزی کمانا، کھانے پینے اور زندگی کا ضروری سامان۔ اس کی بنیاد لفظ عاش ہے، جس کا مطلب ہے زندہ رہنا یا زندگی گزارنا۔۔۔ گویا معاش کے معنی ہوئے وہ کام یا فعل جو زندگی کو گزارنے کے لیے یا روزی کمانے کے لیے کیا جائے۔ حضرت انسان جب سے اس دنیا میں تشریف لائے ہیں معاش کے لیے انہوں نے کوئی نہ کوئی پیشہ اختیار کیا ہے۔ مثلاً کھیتی باڑی، مویشی پالنا، اگر دریا یا سمندر کے کنارے آباد ہیں تو ماہی گیری۔

مزید پڑھیے۔۔

معاشی مشکلات کے سادہ اور آسان حل

کئی کام ایسے ہیں جو ہم نے  کرنے ہی کرنے ہیں، لیکن اگر ہم تھوڑی سی محنت اور منصوبہ بندی کے ساتھ کریں  تو ہمیں ذہنی سکون کے ساتھ ساتھ معاشی سکون بھی ملے گا

روبینہ قریشی

یہ غالباً 1990 کی بات ہے - ہمارے پڑوس میں چاچا نور دین  کی فیملی رہائش پذیر تھی- ان کی چھ بیٹیاں اور دو بیٹے تھے-ایک بیٹا سب سے بڑا تھا اور ایک چوتھے نمبر پر تھا-چاچا جی کی ایک بہن زینب  جس کی دو بیٹیاں تھیں کو ، ان کے شوہر نے  چھوڑ دیا تھا تو وہ اپنے والدین کے ساتھ رہتی تھیں، چاچا جی پر اپنے والدین کے ساتھ ساتھ اس بہن اور اس کی دو بچیوں کی زمہ داری بھی تھی-

مزید پڑھیے۔۔

مس نیلی اور مس  پیلی

یہ کیا امی جی اور کیا تائی جان کی رٹ لگائی ہوئی ہے، آرام سے بتاؤ بات کیا ہے ؟ گھر میں باپ بھائی ، تایا چچا موجود ہیں اور لڑکیوں کا حلیہ دیکھو ذرا ! کیا کہیں گے سب کہ ماؤں نے انہیں صفائی ستھرائی نہیں سکھائی ، سر جھاڑ منہ پھاڑ گھر میں گھوم رہی ہیں

عمارہ فہیم

9نومبر (یعنی اقبال ڈے)کا دن تھا ، حکومت کی طرف سے ایک بار پھر اس دن کی چھٹی کا اعلان کردیا گیا تھا،مومنہ اور اریبہ دونوں اس فکر میں ہلکان ہوتی پھر رہی تھیں کہ ان کی کلاس کی طالبات آئیں گی ، وہ انہیں کہاں اور کیسے بٹھائیں گی، گھر میں بھائی، ابو ،چچا ، تایا مطلب گھر کے سب مرد موجود ہیں ، تو ایسے میں کلاس کیسے ترتیب دی جائے ، ابھی وہ اسی فکر کے سمندر میں غوطہ زن تھیں کہ تائی امی کی آواز ان کے کانوں میں پڑی ۔

مزید پڑھیے۔۔

رنگ بولتے ہیں

لڑکیوں کا سگھڑاپا صرف یہ نہیں ہوتا کہ وہ سجنا سنورنا جانتی ہوں ، بلکہ لڑکیوں کا سگھڑاپا تو یہ ہوتا ہے کہ وہ اپنی ذات کے ساتھ ارد گرد کے ماحول کو بھی صاف ستھرا اور سنوار کر رکھیں

عمارہ فہیم

پہلی کلاس کے بعد ایک طرف بچیاں اور ان کی مائیں مطمئن ہوکر واپس ہوئیں تو دوسری طرف مومنہ اور اریبہ بھی خوشی سے نہال ہورہی تھیں کہ ان کی رنگوں کی دنیا کی پہلی کلاس بہت اچھی رہی ، اب دونوں بیٹھی ہوئی اگلی کلاس کے لیے منصوبہ بندی کررہی تھیں ۔

مزید پڑھیے۔۔

رنگوں کا کھیل

عمارہ فہیم

کھلے صحن میں پلنگ بچھا ہوا تھا ، مومنہ و اریبہ دونوں عصر کی نماز سے فارغ ہوکر ساتھ بیٹھی چائے پی رہی تھیں ۔

”مومنہ ! میں کیا سوچ رہی ہوں۔“

اریبہ نے بسکٹ چائے میں ڈبو کر منہ میں ڈالتے ہوئے پر سوچ لہجے میں کہا، تو مومنہ اسے حیرت سے دیکھنے لگی ۔

”کیا ہوگیا ایسے کیا دیکھ رہی ہو؟“

اپنی طرف مومنہ کو ایسے دیکھتے ہوئے دیکھ کر اریبہ نے آبرو اچکا کر پوچھا ۔

مزید پڑھیے۔۔