سرما کی یادیں
- التفاصيل
- پڑھنے والوں کی تعداد : 124
کبھی رات میں بارش کی آواز سے آنکھ کھل جاتی تو عجیب سا ہی سحر طاری ہوتا... وہ جاڑوں کی بارش اور گہرا سناٹا... بادلوں کی گھن گرج اور بجلی کا کڑکنا، کچی چھت پر ٹپ ٹپ کرتی بارش کی بوندیں اور مٹی کی سوندھی سوندھی خوشبو... دیوٹ پہ رکھے دیے کی ڈولتی ہوئی لَو.... کھڑکی پہ پڑا سفید رنگ کا پردہ، چھت کی بوسیدہ کڑیوں میں بنے چڑیوں کے گھونسلے، چڑیوں کے بچوں کی "چوں چوں" اور چڑے کا پُھر پُھر کر کے ادھر ادھر اڑنا... سب کچھ کتنا سحر انگیز تھا ۔
ام محمد سلمان