ویلنٹائن ڈے کا تعلق اکثر بد نیتی اور فحاشی سے ہوتا ہے،  لوگ نام نہام رشتہ جو سراسر حرام ہے اس کا پرچار تحائف خریدنے اور اپنی حرام محبت کا کھلے عام اظہار کر کے معاشرے میں بے راہ روی اور فحاشی پھیلانے کا باعث بن کر دنیا اور آخرت دونوں خراب کرتے ہیں۔

 مہوش اشرف کراچی

 ویلنٹائن ڈے، جسے سینٹ ویلنٹائن ڈے یا سینٹ ویلنٹائن کی عید بھی کہا جاتا ہے، ہر سال 14 فروری کو منایا جاتا ہے۔  چھٹی، جو رومانوی محبت سے منسلک ہے،

اس کی ابتدا عیسائی اور قدیم رومن روایات سے ہوئی ہے۔  تاہم،  ویلنٹائن ڈے منانا قرآن و سنت، اسلامی اقدار اور اصولوں کے مطابق حرام ہے۔ یہ معاشرے میں فحاشی پھیلانے کا باعث ہے ۔اسلام مکمل ضابطہ حیات یے جو زندگی کے تمام پہلووں کا احاطہ کرتا ہے اور ہر اُس رسم۔و رواج کے خلاف ہے جو مادر پدر آزادی جس سے معاشرہ انتشار  اور بے راہ روی کا شکار ہو حرام قرار دیتا ہے۔

دنیا کے ہر مذہب کو اُس کے تہوار اور اقدار منفرد اور قابلِ شناخت بناتے ہیں یہ تہوار کسی بھی مذہب کی پہچان ہوتے ہیں  اور ہمارا تہوار عیدین ہیں۔ اسلام ایک مکمل باضابطہ حیات ہے یہ دین فطرت ہے جو آغاز سے رہتی دنیا تک کے انسانوں کے لیے فلاح  ہے۔

 

 

مسلمانوں کے تہوار ان کا کُل اثاثہ ہیں۔ ہمارے مذہب میں کسی  دوسرے تہوار کی قطعی کوئی گنجائش نہیں اور خاص طور پر مشرکین اور کفار کے تہوار اپنانا ہمارا شیوہ ہرگز نہیں ۔ ہمیں ایسے تمام تہواروں سے مکمل پرہیز کرنا چاہیے جس کا تعلق کسی مشرکانہ یا کافرانہ رسم سے ہو، ہر قوم کا ایک الگ خوشی کا تہوار ہوتا ہے، اور اسلام میں مسلم قوم کے لیے واضح طور پر خوشی پر مبنی تہوار عیدین ہیں۔ہادی عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے عیدالفطر کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ:

 

''یَا أبابَکر ان لکل قوم عیدا و ھذاعیدنا'' (صحیح بخاری)

 

اے ابوبکر ہر قوم کی اپنی ایک عید ہوتی ہے اور یہ ہماری عید ہے۔

 

ویلنٹائن ڈے منانے کا مطلب مشرک رومی اور عیسائیوں کی مشابہت اختیار کرنا ہے۔ اور کسی قوم کی مشابہت اختیار کرنا اسی قوم میں سے ہونے کے مترادف اور برابر ہے۔رسول اعظم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:

 

''من تشبه بقوم فھو منھم'' (سنن ابی داؤد)

 

جو کسی قوم کی مشابہت اختیار کرتا ہے وہ انہی میں سے ہے۔

 

اسلام خاندان، شادی اور میل ملاپ کی اہمیت پر زور دیتا ہے۔  قرآن کہتا ہے، "اور اس کی نشانیوں میں سے یہ ہے کہ اس نے تمہارے لیے تمہاری ہی جنس سے جوڑے بنائے تاکہ تم ان سے سکون پاؤ، اور اس نے تمہارے درمیان الفت اور رحمت پیدا کی" (30:21)۔  یہ آیت سکھاتی ہے کہ شادی امن اور اطمینان حاصل کرنے کا ذریعہ ہے اور یہ کہ میاں بیوی کا رشتہ باہمی پیار اور شفقت پر مبنی ہونا چاہیے۔

 دوسری طرف ویلنٹائن ڈے کا تعلق اکثر بد نیتی اور فحاشی سے ہوتا ہے،  لوگ نام نہام رشتہ جو سراسر حرام ہے اس کا پرچار تحائف خریدنے اور اپنی حرام محبت کا کھلے عام اظہار کر کے معاشرے میں بے راہ روی اور فحاشی پھیلانے کا باعث بن کر دنیا اور آخرت دونوں خراب کرتے ہیں۔ کیونکہ یہ پاکیزہ رشتے کی بنیاد سے ہٹ کرمحبت کے حقیقی معنی اور باہمی احترام اور ہمدردی پر مبنی مضبوط، پائیدار تعلقات کو جمع کرنے کی اہمیت سے ہٹ کر اظہار ہےاور دین فطرت اسلام کے منافی ہے۔

مزید برآں، شادی سے پہلے رومانوی محبت کا تصور اسلام میں جائز نہیں ہے، کیونکہ یہ حرام ہے۔  قرآن کہتا ہے، "اور حرام مباشرت کے قریب نہ جاؤ، بے شک یہ بے حیائی ہے اور بُرا طریقہ ہے" (17:32)۔  اسلام ایک رومانوی تعلق کو آگے بڑھانے سے پہلے شادی کے فروغ کی ترغیب دیتا ہے۔

 

 یہ مغربی معاشرے کی ایک مستحکم سازش ہے جس کے ذریعے مسلم معاشرے میں انتشار اور بے راہ روی پھیلا کر کمسن مسلمان بچوں کو دین حق اور دین فطرت  اللہ اور رسول ﷺ کی تعیلمات سے دور کر کے  بگاڑ پیدا کرنا مقصود ہے ۔

مسلمانوں کو چاہیےکہ وہ مسلم معاشرے   باہمی احترام، ہمدردی، اور قرآن کی تعلیمات سے وفاداری پر مبنی مضبوط، محبت بھرے تعلقات استوار کرنے پر توجہ دیں۔