تعجب اس بات پر نہیں کہ عورتوں کے کپڑے تنگ ہو گئے ہیں اور وہ برہنہ ہو رہی ہیں بلکہ تعجب اس بات پر ہے کہ وہ ایسے گھروں سے نکلتی ہیں جن میں مرد ہوتے ہیں۔ کیسی عبرت کا مقام ہے کہ آج ہمارے بیشتر مرد ہی اپنی غیرت کھو بیٹھے ہیں۔ اگر ان مردوں کی غیرت زندہ ہوتی تو عورت یوں سر بازار رسوا نہ ہوتی!!
ام محمد سلمان

کبھی ٹی وی کی اسکرین پر نظر پڑ جاتی ہے تو زیادہ تر اشتہارات شیمپو، کنڈیشنز اور ہیئر کلر وغیرہ کے ہوتے ہیں۔ جس میں نوجوان حسین لڑکیاں طرح طرح سے اپنے بالوں کی نمائش کرتی ہیں، ہنستی ہیں اٹھلاتی ہیں اور لوگ انھیں سراہتے ہیں۔ سنورے، چمک دار بالوں کے ساتھ ان لڑکیوں کو ایسا مطمئن اور خوش دکھایا جاتا ہے کہ بس دنیا میں اور کوئی کام ہی نہیں سوائے اس کے کہ آپ کے بال گھنے، مضبوط، خوب صورت اور چمک دار ہو جائیں!!! بس پھر دنیا آپ کے قدموں میں ہے۔
اب ہوتا کیا ہے ہماری بچیاں اور خواتین ان اشتہارات کو دیکھ دیکھ کر اسی طرح بال سنوارنے اور چار سو جلوے بکھیرنے کی کوشش کرتی ہیں۔ طرح طرح سے بال رنگے جاتے ہیں، سیدھے کیے جاتے جاتے ہیں شیمپو، کنڈیشنز اور رنگوں پر کثیر رقم خرچ کی جاتی ہے اور پھر ان حسین بالوں کو دوپٹے اوڑھ کرچھپا کر تو نہیں بیٹھا جائے گا سو ہر جگہ لڑکیاں رنگے ہوئے بالوں کے ساتھ اسٹائل مارتی پائی جاتی ہیں۔ خود کو ملکہ حسن سمجھ کر اپنے بالوں کی چمک سے دنیا کو تسخیر کرنے کی سوچ رکھنے والی یہ نادان لڑکیاں اور خواتین جانتی نہیں کہ اپنے آپ کو کتنی بڑی مصیبت میں پھنسا رہی ہیں۔
ہار سنگھار کرنا زینت اختیار کرنا منع نہیں ہے۔ مگر اس زینت کو نامحرم مردوں پر ظاہر کرنا حرام اور گناہ کبیرہ ہے جس کی دردناک سزا ہے۔
وہ کپڑے جو بدن سے چپکے ہوئے ہوں، بدن کے سب نشیب و فراز کو ظاہر کرتے ہوں اور خلق خدا کی گمراہی کا سبب بنتے ہوں... ایسے کپڑے پہننا حرام ہیں۔ جیسا کہ عام طور پر ہمارے یہاں خواتین جینز اور ٹائٹس پہن کر خوش ہوتیں اور خود کو ماڈرن ظاہر کرنے کے شوق میں مزید جاہل ثابت کرتی ہیں کیوں کہ ایسے کپڑے پہننا شرفاء کا وتیرہ نہیں بلکہ یہ جاہلیت کی نشانی ہے۔
بعض خواتین یہ سمجھتی ہیں، بس ایک جدید طرز کا عبایا پہن کر اور سر پر ایک خوب صورت سا اسکارف اوڑھ لیا تو یہ پردے کی تمام شرائط کو پورا کر دے گا۔ ایسا ہرگز نہیں! یہ اسکارف جو عورت کی خوب صورتی میں مزید اضافہ کررہا ہے، خود سوچیے یہ پردے کے تقاضے کیسے پورے کر سکتا ہے؟؟؟ پردہ تو نام ہی زینت کو چھپانے کا ہے!! پھر یہ اسٹائلش برقعے اور حسین اسکارف زینت کو چھپانے کا حکم کیسے پورا کر سکتے ہیں۔
اس جسم اور اس کی زینت کو ڈھانپ کر رکھنا عورت پہ فرض ہے۔ دس بارہ سال کی بچی بھی اس میں داخل ہے۔ سیانے کہتے ہیں عورت کے بال اس کا آدھا حسن ہیں۔ اسی لیے ان بالوں کو اوڑھنی کے اندر چھپانے کا حکم ہے، نامحرموں کو دکھانے کی ہرگز اجازت نہیں!
جو عورتیں اپنی زیب و زینت نامحرموں پر ظاہر کرتی ہیں، بے شک وہ کھلی گمراہی میں پڑی ہیں ۔ راستے بازاروں اور تقریبات میں نامحرموں کے سامنے اپنے کھلے بالوں کی نمائش کا انجام یقیناً دردناک عذاب کی صورت میں بھگتنا ہوگا۔ اللہ تعالیٰ کو تو اتنا بھی پسند نہیں کہ کوئی عورت تیز خوشبو لگا کر مردوں کے قریب سے بھی گزرے، چاہے وہ عورت پردے میں ہی کیوں نہ ہو! صرف اس کی خوشبو نامحرم تک پہنچنا بھی ہمارا رب گوارا نہیں کرتا وہ کیسے اس بات کی اجازت دے سکتا ہے کہ ایک بے پردہ عورت اپنے کھلے بالوں کی نمائش کرتی پھرے اور اس پر یہ دلیل بھی دے کہ میری نیت صاف ہے۔
اور وہ سب نامحرم مرد جو ان لڑکیوں اور خواتین کے حسنِ جہاں سوز سے آنکھیں سینکا کرتے ہیں، اگر اپنے عمل سے تائب نہ ہوئے تو خود بھی کہیں جہنم کے کسی کونے میں پڑے ہوں شاید!!! خود کو سجا سنوار کے تقریبات، ہوٹل، بازاروں اور تفریح گاہوں میں جانا... یہ سب بھی اپنے آپ کو نا محرموں کے سامنے پیش کرنے ہی کے مترادف ہے۔
سیدھی سی بات ہے کہ جب اللہ تعالیٰ نے عورت کی زینت کو نامحرموں کے سامنے ظاہر کرنے سے منع کر دیا ہے تو عورت کون سا جواز ڈھونڈ کر لاتی ہے کہ اس کی نظر پاکیزہ ہے اس کا دل صاف ہے۔ یہ تو ظاہری حلیہ ہے ہمارے دل میں ایسا کوئی خیال نہیں۔
ایسی خواتین سے صرف اتنا کہنا ہے کہ اللہ تعالیٰ زیادہ بہتر جا تے ہیں کہ کس کا دل اور نگاہ کتنی پاک صاف ہے مگر اپنی زینت چھپانے کا حکم تمام خاص و عام کے لیے بلا کسی تخصیص کے برابر ہے۔ دور نبوی صلی اللہ علیہ والہ و سلم کی پاکیزہ نیک بیبیوں نے پردہ کیا اور اپنی زینت کو نامحرم مردوں سے چھپایا!! کیا آج کی ایک فیشن ایبل، بے پردہ عورت جو دل اور نگاہ کی پاکیزگی کا دعویٰ کرتی ہے وہ ان محترم معزز خواتین سے بڑھ کر صاف دل اور پاکیزہ ہے؟؟؟
اتنی سی بات بھی سمجھ نہیں آتی کہ یہ محض عذر لنگ ہے جو شیطان کا دھوکا ہے۔ ورنہ اللہ کریم جس دل میں بھی ہدایت کی روشنی ڈال دیتا ہے وہ خود بخود ہی نامحرم سے فاصلے پر ہو جاتا ہے۔ اسے خود پر پڑنے والی نظریں چبھنے لگتی ہیں۔ پہلے پہل دوپٹے سے خود کو چھپاتی ہے پھر چادر اور پھر برقع اور نقاب کے سائے تلے آ جاتی ہے اور آخر کار تمام نامحرم مردوں سے بھی پردہ کر لیتی ہے جس میں اس کے کئی قریبی رشتے دار بھی شامل ہوتے ہیں۔ بات صرف اللہ کے ارشاد کو اہمیت دینے کی ہے۔ اسی نے تمام مخلوقات کو پیدا کیا اور وہ خوب جانتا ہے کہ کس کے لیے کیا بہتر ہے!!
اے نبی! اپنی بیویوں سے اور اپنی صاحبزادیوں سے اور مسلمانوں کی عورتوں سے کہہ دیجیے کہ وه اپنے اوپر اپنی چادریں لٹکا لیا کریں، اس سے بہت جلد ان کی شناخت ہو جایا کرے گی (کہ وہ نیک پاکیزہ اور باپردہ عورتیں ہیں) پھر نہ ستائی جائیں گی، اور اللہ تعالیٰ بخشنے والا مہربان ہے۔“ (سورہ احزاب ،آیت 59)
عربی میں ایک مختصر لیکن پر اثر جملہ پڑھا جس کا مطلب تھا کہ: تعجب اس بات پر نہیں کہ عورتوں کے کپڑے تنگ ہو گئے ہیں اور وہ برہنہ ہو رہی ہیں بلکہ تعجب اس بات پر ہے کہ وہ ایسے گھروں سے نکلتی ہیں جن میں مرد ہوتے ہیں۔ کیسی عبرت کا مقام ہے کہ آج ہمارے بیشتر مرد ہی اپنی غیرت کھو بیٹھے ہیں۔ اگر ان مردوں کی غیرت زندہ ہوتی تو عورت یوں سر بازار رسوا نہ ہوتی!!