بیٹی! شادی پر ساری بچیاں سج دھج کر جاتی ہیں وہ اتنی پیاری لگ رہی ہوتی ہیں کہ عوتیں بھی انھیں ستائش کی نظروں سے دیکھتی ھیں توکیا مرد انھیں نہیں دیکھیں گے؟ مردوں عورتوں کا ایک دوسرے کو دیکھنا بد نظری ہے اور آنکھ کا زنا ہے- کیا تم چاہو گی کہ کوئی تمہیں شہوت کی نظر سے دیکھے ؟

ام منیب کراچی

ہادیہ' سارہ اور ناعمہ کالج کے بریک ٹائم میں مل کر بیٹھی تھیں موضوع گفتگو تھی سنیعہ کی شادی- سب پریشان تھیں کہ کپڑے کس طرح کے بنائیں سارہ نے کہا کہ " میں پشواز بنواؤں گی "ناعمہ بولی" میرا تو میکسی بنوانے کا ارادہ ہے" ہادیہ نے کہا کہ "سنا ہےکہ سنیعہ کی شادی پر مکس گیدرنگ ہو گی امی تو بالکل اجازت نہیں دیں گیں" سارہ نے کہا "کوئی بات نہیں ہم ایک کونے میں جا کر بیٹھ جائیں گے آخر شادی میں شرکت بھی تو ضروری ہے- ویسے آج کل تو شادیاں ایسے ہی ہو رہی ہیں- اب ہم کس کس کو منع کریں حالات سے سمجھوتا تو کرنا ہی پڑتا ہے"- سب اس بات پر متفق ہو گیئں ہادیہ جب کالج سے گھر آئی تو بہت خوش تھی- جمیلہ بیگم نے کہا" آج تو میری بیٹی بڑی خوش ہے کیا وجہ ہے؟" ہادیہ بڑے جوش خروش سے سنیعہ کی شادی کی باتیں کرنے لگی- جمیلہ بیگم نے کہا " بیٹی شادی پر دینے کے لئے کوئی اچھا سا تحفہ بھی لے لینا" ""وہ تو میں نے لے لیا ہے لیکن امی شادی میں مکس گیدرنگ ہے" ہادیہ نے جواب دیا- یہ سنتے ہی امی خاموش ہو گئیں تھوڑی دیر بعد وہ گویا ہوئیں" دیکھو بیٹی! جب تمہیں معلوم ہے کہ شادی میں مردوں اور عورتوں کا علیحدہ بیٹھنے کا کوئی انتظام نہیں ہے پھر بھی تم وہاں جانے کےلئے راضی ہو " ہادیہ فورا بولی " امی کوئی بات نہیں ہم ایک کونے میں جا کر بیٹھ جائیں گے آخر ہماری پیاری سہیلی کی شادی ہے " جمیلہ بیگم نے پیار سے کہا " دیکھو بیٹی یہ تو سراسر اللہ کی نافرمانی ہے اس میں کئ گناہ پوشیدہ ہیں

جس میں عورتوں اور مردوں کا اختلاط ہے جو گناہ کبیرہ ہے دوسرا بے پردگی کا گناہ- بیٹی! شادی پر ساری بچیاں سج دھج کر جاتی ہیں وہ اتنی پیاری لگ رہی ہوتی ہیں کہ عوتیں بھی انھیں ستائش کی نظروں سے دیکھتی ھیں توکیا مرد انھیں نہیں دیکھیں گے؟ مردوں عورتوں کا ایک دوسرے کو دیکھنا بد نظری ہے اور آنکھ کا زنا ہے- کیا تم چاہو گی کہ کوئی تمہیں شہوت کی نظر سے دیکھے ؟ ہادیہ نے فورا بات کاٹ کر کہا " امی اس کا گناہ تو ان کو ہوگا نہ جو یہ محفل منعقد کر رہےہیں- آج کل تو ساری تقریبات ہی ایسی ہوتی ہیں- اس طرح تو ہم دنیا سے کٹ کر رہ جائیں گے- ہم کس کس سے معذرت کریں گے- "جمیلہ بیگم سمجھانے والے انداز میں بولیں " پہلی بات تو یہ ہے کہ محفل منعقد کرنے والے اور محفل میں شامل ہونے والے دونوں گناہ میں برابر کے شریک ہیں کیونکہ ہماری شرکت کی وجہ سے ایسی تقریبات کی رونق بڑھ جاتی ہے اور سب سے بڑھ کر تو یہ ہے کہ اللہ کی محبت بندوں کی محبت پر مقدم ہونی چاہیے اگر ہم اللہ کے حکم کو پس پشت ڈال کر بندوں کو راضی کرنا چاہیں گے تو وہ پھر بھی کسی حال میں راضی نہیں ہوں گے-

انسان کا دل تو اللہ کی مٹھی میں ہے اگر ہم اللہ کو راضی کرنا چاہیں گے تو وہ اپنے بندوں کو بھی ہم سے راضی کر دے گا- یہ سن کر ہادیہ قائل تو ہو گئ لیکن کہنے لگی امی میں نے تو تحفہ بھی لے لیا ہے- جمیلہ بیگم نے کہا " میں نے اس کا حل ڈھونڈ لیا ہے ایسا کرنا کہ شادی سے دو دن پہلے جا کر سنیعہ سے مل بھی آنا اور تحفہ بھی دے آنا ور اس کی آئندہ زندگی کے لئے دعا ئیں بھی دینا اور پیارے انداز میں اس کوگناہوں سے بچنے کی ترغیب بھی دے دینا اس طرح تم سنیعہ سے مل بھی لو گی اور تمھارا امر بالمعروف کامقصد بھی پورا ہو جائے گا
ابھی دونوں باتیں ہی کر رہی تھیں کہ ابو گھر میں داخل ہوئے اور آتے ہی کہا آج دونوں کیا باتیں کر رہی ہیں جمیلہ بیگم نے ساری بات سلمان صاحب کو بتائی-
سلمان صاحب کہنے لگے " ہادیہ بیٹی اداس نہ ہو ایک بڑی اچھی خبر ہے ہم سب مری اور سوات کی سیر کو جا رہے ہیں " یہ سنتے ہی ہادیہ خوشی سے جھوم اٹھی اور بولی " آہا پھر تو بڑا مزہ آئے گا مجھے دریا اور پہاڑ بہت پسند ہیں سچ بڑا مزہ آئے گا جمیلہ بیگم بولیں " دیکھا بیٹی تم نے گناہ چھوڑنے کا ابھی ارادہ ہی کیا تھا کہ اللہ نے تمہیں کتنی بڑی خوشخبری دے دی- اللہ تعالی بندوں کو ایسے ہی نوازتا ہے ہادیہ سنیعہ کی شادی کو بھول کر سفر کی تیاری میں لگ گئی-