کیا کہوں بابا ،ابا جان ،ابو جی، والد صاحب ،ابو جان ہر لفظ اپنی ہی چاشنی  میں لپٹا ہوا ہے ہر لفظ کی ہر رشتے کی اپنی مٹھاس ہے زندگی میں ہر رشتہ اپنی خوبصورتی سے ہماری زندگیوں میں رنگ بکھیرے ہوئے ہیں۔

انعم عنایت

میں نے آسمان  پر چمکتے ہوئے  ستارے دیکھے ہیں

باپ کے رُوپ میں زمین پر اُجالے دیکھے ہیں

ب ا پ  تین حروف کا مجموعہ ہے۔ یہ ہے تو تین  حروف سے بنا ایک لفظ لیکن اپنے اندر کل کائنات سمیٹنے ہوئے ہے

باپ سے زیادہ ہمدرد،غمگُسار ،محافظ مشفق و محبت کا مجسمہ نہیں مل سکتا۔

لفظ باپ محبت ،اعتبار، الفت،تحفظ  ان الفاظ کا  خوبصورت حصار ہے

*کیا کہوں باپ کو کس کس نام  سے بلاؤں!

 ہر نام ہی اپنی مٹھاس الگ انداز میں پیش کرتا ہے کیا کہوں بابا ،ابا جان ،ابو جی، والد صاحب ،ابو جان ہر لفظ اپنی ہی چاشنی  میں لپٹا ہوا ہے ہر لفظ کی ہر رشتے کی اپنی مٹھاس ہے زندگی میں ہر رشتہ اپنی خوبصورتی سے ہماری زندگیوں میں رنگ بکھیرے ہوئے ہیں باپ تو ایک ڈھال ہے مضبوط سہارا ہے جو کسی حال میں اولاد کا ساتھ نہیں چھوڑتا ۔

محبت شفقت اور مہربانی تینوں لفظوں کو یکجا لکھا  تو بابا جانی بنا ۔

زندگی میں آگے بڑھنا چاہا تو بابا نے انگلی پکڑ کےخود سے آگے کردیا

باپ سورج کی مانند ہے تیز دھوپ کی طرح ہمیشہ سر پر شفقت کا ہاتھ رکھنے والا مضبوط سہارا بالکل سورج کی طرح، جیسے سورج کے بغیر اندھیرا چھا جاتا ہے زندگیوں میں اسی طرح باپ کے بغیر زندگی اندھیر نگری کا نام ہے وہاں ہر وقت خوف کے سائے منڈلاتے ہیں باپ ایک سایہ دار درخت ہے ایک گھنا سایہ ہے۔

”وہ خود تھے تعلیم سے محروم مگر مجھ کو پڑھایا ہے“

باپ تو سر کا تاج ہوتا ہے ”تاج “ سر پر ہو تو اولاد راج کرتی ہیں باپ کے دم سے بیٹیاں شہزادیاں لگتی ہیں بیٹیاں راج کرتی ہیں

شاعر نے کیا خوب کہا ہے ۔

ان کے ہونے سے بخت ہوتے ہیں

 باپ گھر کے درخت ہوتے ہیں

باپ کی انگلی تھام کرچلنے والوں کو کبھی کسی کے پاؤں میں گرنے کی نوبت نہیں آتی باپ  سے اچھا کوئی استاد نہیں ہے ۔

جس طرح گاڑی کے دو پہیے ہیں اسی طرح ماں باپ ایسی ہی گاڑی ہیں۔

۔باپ اور بیٹی کے پیار کو اپنے کن الفاظ میں بیان کروں

باپ اور بیٹی کے پیار کو اپنے کن الفاظ میں لکھوں

 سمجھ نہیں آرہی اس کی سب سے  بہترین مثال تو میرے نبی حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دی ۔

"رب کی رضا والد کی رضا میں رب کی ناراضی والد کی ناراضی میں ہے "

باپ وہ واحد ہستی ہے اس دنیا کی جو اپنی اولاد کو خود سے آگے اور مزید ترقی کرتا دیکھنا چاہتا ہے

 کسی  نے کیا خوب کہا ہے

عزیز تر مجھے رکھتا ہے وہ رگِ جاں سے

یہ بات سچ ہے میرا باپ کم نہیں ماں سے !

"باپ کی دوائی کی پرچی اکثر کھو جاتی ہے

پر لوگ وصیت  کے کاغذات سنبھال کر رکھتے "

باپ کا بازو بیٹی کے لیے بہترین سہارا پُرسکون تکیہ اور باپ کی گود آرام دہ اور راحت سے مزین جگہ ہے

باپ کا کردار آج کے دور میں کوئی اور انسان نبھا نہیں سکتا باپ کے سوا اپنی لاڈلیوں کے ناز کون اٹھا سکتا ہے بیٹی کی اُمیدوں پر باپ کے سوا بہت کم لوگ پورا اُترتے ہیں ۔

شیکسپیئر نےخوبصورت بات کہی ہے۔"کہ جب والد اپنے بیٹے کو تحفہ دیتا ہے تو اس لمحے  دونوں ہنستے اور خوش ہوتے ہیں مگر جب بیٹا اپنے والد کو تحفہ دیتا ہے تو اس لمحے دونوں کی آنکھوں میں آنسو ہوتے ہیں" ۔

"باپ کے بنا زندگی ذرہ بے نشان  ہے

 یہی ہمارے جینے کا ساماں ہے"

شاعر نے کہا ہے:

"مجھ کو چھاؤں میں رکھا اور خود جلتا رہا دھوپ میں

میں نے دیکھا ہے ایک فرشتہ باپ کے روپ میں"

اللہ تعالی سے دعا ہے ہمیں والدین کا مقام ومرتبہ سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے اور ہمیں ان کی خدمت کا جذبہ اور ان کی فرمانبرداری کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین ثم آمین!

"یہ محبتیں یہ عقیدتیں یہ پیار تجھ پہ نثار کر دوں

"بابا" میں تجھے ہر بیٹی کا سلام پیش کردوں"