” دو مرتبہ خواب میں حضرت جبرئیل ؑ سبز ریشمی کپڑے کے ٹکڑے میں امی عائشہ ؓ کی تصویر لائے تھے اور فرمایا تھاکہ یہ عورت دنیا و آخرت میں آپ ﷺکی زوجہ ہوں گی۔
اہلیہ محمد عبید خان
زندگی جہدِ مسلسل کا نام ہے ، صرف ایک عمدہ فیصلہ،ایک بہترین حکمت عملی یاایک موقع کی کامیابی ! ساری زندگی کو بہترین اور پرفیکٹ بنانے کے لیے کافی نہیں ہوسکتی ۔ مسلسل ومستقل محنت ،کوشش،ہی دراصل زندگی کو بہترین ڈھب پر گزارنے کی کنجی ہے ۔
زندگی نام ہے ایک جہد مسلسل کا فناؔ
راہرو اور بھی تھک جاتا ہے آرام کے بعد
جی ہاں! صرف” ہم نشین کا بہترین انتخاب“ ہی آگے کی ساری مشعلیں خود نہیں جلاتا جائے گا ،بلکہ ،
؏ابھی عشق کے امتحاں اور بھی ہیں
مضبوط رشتہ ،مضبوط انڈراسٹینڈنگ اور اسٹرانگ بانڈنگ کا تقاضا کرتا ہے ،دورِ حاضر میں اس مضبوط انڈر اسٹینڈنگ اور بانڈنگ کو شادی سے پہلے ہی کرنے کو ترجیح دی جانے لگی ہے جس کے لیے ”منگنی“ کے نام پر تعلق بنایا جاتا ہے ۔اس کے بعد فریقین(ہونے والے زوجین) آپس میں ہر قسم کی گفتگو،میل ملاقات،سیروتفریح،تحائف وتصاویرکے تبادلےکےلیے معاشرتی یا گھریلو سپورٹ کے ساتھ آزاد ہوجاتے ہیں اور اس عمل کو ”Understanding development“ کے خوبصورت ریپر میں لپیٹا جاتا ہے ۔پھر اگر فریقین کو آپس کی ”کیمسٹری میچ “ ہوتی محسوس ہو تو نکاح کی جانب قدم بڑھایا جائے وگرنہ ، رشتہ توڑ دیا جائے ۔
اس طرزِ عمل پر کوئی معقول شخص اعتراض کرنے کی کوشش کرے تو ”منگیتر ہی تو ہے “ جیسے جملے کہہ کر گناہ کی شدت کو ہی ہلکا کردیا جاتا ہے ۔ جبکہ ”گناہ کودل سے گنا ہ سمجھنا یہ ایمان کا سب سے کمزور درجہ ہے“ ، اس درجے پر تو رہیے (مسلم)
اگرچہ نکاح چند گھنٹوں ،مخصوص دنوں یا کچھ مہینوں اور سالوں کا کنٹریکٹ نہیں ہوتا ،بلکہ یہ ایک عظیم ذمہ داری ،ایک نئی جنریشن کی آبیاری کا وسیع ترین اور پائیدار عمل ہے اوراس کے لیے جلد بازی،لاپروائی یا اندھا دھند فیصلہ نہیں کیا جاسکتا ۔لیکن اس مقصد کے لیے بے حیا،مغربی کلچر کو اپنانا بھی دانشمندی نہیں ؟؟
آئیے!ہم آج کے ”ماڈرن منگیتر “ کو فہم و دانش کی معتدل عینک سے دیکھتے ہیں:
منگیتر سے ملاقات:
منگنی کوئی نکاح تھوڑی ہے کہ تنہائی میں ملنے کی اجازت دے دی جائے پھر خواہ لانگ ڈرائیو کی صورت میں ہو،ہوٹلنگ کی یا گھر کے کمرے میں ملنے کی ۔ کیوں کہ تنہائی میں ملنا تو شیطان کو بن بلائے مہمان کی طرح invite کرنا ہے :
فرمان نبیﷺ پڑھیے :
الَالَا يَخْلُوَنَّ رَجُلٌ بِامْرَأَةٍ إِلَّا کَانَ ثَالِثَهُمَا الشَّيْطَانُ( ترمذی :2165)
”خبردار!کوئی مرد کسی(نامحرم) عورت کے ساتھ تنہائی اختیار نہ کرے مگر ان کا تیسرا شیطان ہوتا ہے “
* شیطان آپ کو حرام ہی لذیذ کرکے دکھا تا ہے ، جتنا حرام سے لذت حاصل کریں گے ،حلال کی لذت سے محرومی ہوجائے گی ،پھر جہاں شیطان ہو وہاں حیا،لحاظ ،مروت کا کیا کام ؟؟جب یہی رشتہ حلال ہوتا ہے تو کل اور آج کا تقابل کرکے مین میخ نکلنے شروع ہوجاتے ہیں ۔
نکاح سے پہلے گفتگو:
کیا کہا؟ آپ منگیتر سے ملاقات نہیں کرتے، بس کال یا واٹس ایپ چیٹ پر ہی بات چیت ہوتی ہے ”اب اتنا تو منگیتر کا حق بنتا ہے نا “
*چلیں یہ تو اچھی بات ہے کہ ملاقات کو برا سمجھا جارہا ہے لیکن کال کی اجازت اور منگیتر کا حق یہ لائسنس کہاں سے حاصل ہوا؟
جبکہ قرآن کا واضح حکم موجود ہے : فلا تخضعن بالقول”نزاکت کے ساتھ(غیر مردوں سے) بات مت کرو“
اورمنگیتر سے گفتگو تو نزاکت،لچک،محبت و پیار کے لگاوٹ بھرے مظاہروں پر ہی مشتمل ہوتی ہے ۔ منگیتر ہی ہے نا!!!منکوحہ تو نہیں جب نکاح نہیں ہوا تو دونوں ایک دوجے کے غیر محرم ہی ہوئے نا!!!
بھولی بھالی لڑکیاں خوب سمجھ لیں نامحرم کو آپ پر کوئی حق نہیں ، اللہ اور اس کے رسولﷺ کا خوشنودی حق مقدم ہے ان کے حقوق جو ہم پر فرض ہیں ،ان سے رو گردانی کر کے منگیتر کے so called حقوق کا ڈھول پیٹنا نرا احمقانہ پن ہے اور تو کچھ نہیں ۔ گویا”جنوں کا نام خِرد اور خِرد کا جنوں“!!
تصاویر و تحائف کا تبادلہ:
تصاویر بنوانا اور اسے بھیجنا تو بھئی ٹرینڈی ہے، منگیتر پر اب اتنا ”ظلم “بھی اچھا نہیں ، اور آپﷺ کو بھی تو حضرت عائشہ ؓ کی تصویر ،بذریعہ حضرت جبرئیل ؑ دکھائی گئی تھی ، تو اس کو کیوں منع کرنا؟؟ یہ کوئی نئی ہی بات لا رہے ؟؟پھر ڈیجیٹل تصویر کی حرمت پر علماء کی آراء بھی مختلف ہیں ! تو جواز نکلتا ہی ہے!!
بہت ہی خوب ! دلیل تو بڑی ڈھونڈ کر لائی گئی ،لیکن یہ تو بتائیے کہ امی عائشہ ؓ کی تصویر پرنٹ آؤٹ تھی یا ڈیجیٹل موبائل و کیمرے کی؟ نہیں جی ! ایسا تو کچھ نہیں تھا ۔ ” دو مرتبہ خواب میں حضرت جبرئیل ؑ سبز ریشمی کپڑے کے ٹکڑے میں امی عائشہ ؓ کی تصویر لائے تھے اور فرمایا تھاکہ یہ عورت دنیا و آخرت میں آپ ﷺکی زوجہ ہونگی “(بخاری و مسلم)
بھلا آج کی تصاویر جو کئی مفاسد پر مشتمل ہے، اِس حدیث کے ذریعے گنجائش کا جواز پکڑ سکتی ہے؟؟ باقی علماء کے فتاویٰ، ڈیجیٹل تصویر کے بنانے میں اگرچہ مختلف ہیں ،لیکن اس پر تمام علماء کا اتفاق ہے کہ جو چیزتصویر کے علاوہ دیکھنا حرام ہے اس کی ڈیجیٹل تصویر بھی حرام ہے ، نامحرم ،اجنبی عورت کو دیکھنا اسی لیے حرام ہے ۔
اور منگیترتو اجنبیہ کی طرح ہوتی ہے تو اس کی تصاویر بھیجنے کی اجازت شریعت کیسے دے سکتی ہے؟؟
جبکہ حدیث پاک میں آپﷺ کا یہ فرمان موجود ہے :
یا علي لا تتبع النظر النظرة فإن لک للأول ولیست لک الآخرة(مشکوٰة شریف: 2 /269)
”اے علی ! ایک (بلا ارادہ)نظرکے بعد دوسری نظر مت ڈالو کہ تمہارے لیے پہلی تو معاف ہے لیکن دوسری نہیں “
النظرة سہم مسموم من سہام ابلیس من ترکہا مِن مخافتی ابدلتہ ایمانا یجد حلاوتہ فی قلبہ․ (الترغیب و الترہیب:3 /24)
”نظر شیطان کے تیروں میں سے ایک زہریلا تیر ہے، جو اسے میرے خوف سے چھوڑدے، تو میں اس کے بدلے
ایسا ایمان عطا کروں گا جس کی مٹھاس وہ اپنے دل میں محسوس کرے گا“
پھر بتائیے جس کے پاس تصاویر ہوں کیا وہ ایک نظر ہی دیکھے گا ؟ جبکہ نظر تو پہلی ہی اگر ارادے کے ساتھ ہو تو معاف نہیں ، یہاں تو البم موجود ہے ۔
*رہ گئے تحفے ،تحائف ،تو وہ بلاشبہ محبتوں کو بڑھانے کا باعث ہوتے ہیں :
فرمان نبیﷺ ہے :تھادُّوا تَحَابوا (رواه البخاري في الأدب المفرد: 594)
”آپس میں تحفے لیا دیا کرو، اس سے باہم محبت پیدا ہوتی ہے“
لیکن یاد رکھیے! محبت جیسا پاکیزہ جذبہ ،پاکیزہ تعلقات سے پروان چڑھتا ہے ،آپ انتظار کیجیے ! نامحرم کو اپنا محرم ومحبوب بنا کرتحائف لٹائیے !منع کس نے کیا؟ لیکن اپنے جذبات کو حلال کے لیے محفوظ رکھیے !
ایک عبرت انگیز حدیث بھی پڑھ لیجیے ،
فرمان نبیﷺ ہے ” ابن آدم پر زنا میں سے اس کا حصہ لکھ دیا گیا ہے، وہ لا محالہ اسے ملے گا؛ پس آنکھوں کا زنا (نا محرم کو)دیکھنا ہے، کانوں کا زنا (فحش گفتگو)سننا ہے، زبان کا زنا(شہوت آمیز ) گفتگو کرنا ہے، ہاتھوں کا زنا(نامحرم کو برے ارادے سے) پکڑنا ہے، پاؤں کا زنا(بدکاری کی جانب ) چلنا ہے، دل خواہش اور تمنا کرنا ہے اور شرم گاہ اس کی تصدیق کرتی ہے یا تکذیب"(مشکوۃ شریف:ج1:رقم 83)
*ذرا دل پر ہاتھ کر رکھ کر نیوٹرل ہو کر سوچیے کہ منگیتر سے تعلق ان موضوعات سے ہٹ کر بھی ہوسکتا ہے ؟ کس کس طریقے سے زنا کا ارتکاب کر جاتے ہیں اور ہمیں احساس بھی نہیں ہوتا ۔
اب جب تصویر بھی منع،بات چیت بھی منع،میل ملاقات وغیرہ کی بھی ممانعت تو ”انڈرسٹینڈنگ “کیسے پیدا ہوگی ؟ منگیترایسے ہی بغیر دیکھے رزک پر نکاح کرلے ؟؟اس کے لیے اگلے ہفتے کا انتظار کیجیے !
جس کا عنوان ہے ”منگیتر،تیاری کے مراحل میں “
بھئی سب کچھ ایک ساتھ تو نہیں دیا جاسکتا نا ،آپ کے لیے پڑھنا آسان ،ہمارے لیے لکھنا!!
ٹھہریے تو! نفس کے لیے حفاظتی شیلڈ تو لیتے جائیے :
اٙللّٰھُمّ آٰتِ نٙفْسِی تٙقْوٙاھٙا وٙزٙکِّھٙا اٙنْتٙ خٙیْرُ مٙنْ زٙکّاھٙا اٙنْتٙ وٙلِیُّھٙا وٙ مٙوْلاھٙا
"اے اللہ! میرے نفس کو اس کا تقوٰی عطا کر اور اس کو پاک رکھ ، تُو ہی اس کو بہترین پاک کرنے والا ہے، تُو ہی اس کا ولی اور مولٰی ہے"