کئی کام ایسے ہیں جو ہم نے  کرنے ہی کرنے ہیں، لیکن اگر ہم تھوڑی سی محنت اور منصوبہ بندی کے ساتھ کریں  تو ہمیں ذہنی سکون کے ساتھ ساتھ معاشی سکون بھی ملے گا

روبینہ قریشی

یہ غالباً 1990 کی بات ہے - ہمارے پڑوس میں چاچا نور دین  کی فیملی رہائش پذیر تھی- ان کی چھ بیٹیاں اور دو بیٹے تھے-ایک بیٹا سب سے بڑا تھا اور ایک چوتھے نمبر پر تھا-چاچا جی کی ایک بہن زینب  جس کی دو بیٹیاں تھیں کو ، ان کے شوہر نے  چھوڑ دیا تھا تو وہ اپنے والدین کے ساتھ رہتی تھیں، چاچا جی پر اپنے والدین کے ساتھ ساتھ اس بہن اور اس کی دو بچیوں کی زمہ داری بھی تھی-

انہی دنوں میں ان کے بھائی اچانک پیٹ کے کسی عارضے میں مبتلا ہوئے تو دو بیٹوں، دو بیٹیوں اور بیوی کو داغ مفارقت دے گئے-

چاچا جی نے بڑی خندہ پیشانی سے ساری ذمے داریوں کو سنبھال رکھا تھا -

ان دنوں فریج زیادہ عام نہیں تھے اس لیے لوگ ضرورت کے مطابق ہرروز تھوڑی سبزی اور تھوڑا گوشت خریدا کرتے تھے-

لیکن چاچا جی ہر اتوار کو بڑی سبزی منڈی میں جاتے اور وہاں سے سردیوں کے موسم میں بوریاں بھر کر شلجم، مولیاں، گاجریں لے آتے-

اور گرمیوں میں   تر،  کھیرا، خربوزا، تربوز، ٹماٹر، پیاز ،  وغیرہ ڈھیروں ڈھیر لے آتے-

اس کے ساتھ ساتھ باقی ضرورت کی سبزیاں جو نسبتاً سستی ہوتیں وہ بھی کھلے دل سے خرید لاتے-

گھر آ کر ساری سبزیاں تین حصوں میں تقسیم کر دیتے اور اپنی سائیکل پر بیوہ بھابھی، والدین اور بے سہارا بہن کو جا کر دے آتے-

ان کے اپنے گھر میں یہ حالات ہوتے تھے کہ ساری بہنیں بڑے چھوٹے یونیفارم اور کتابیں ایک دوسرے سے لے کر استعمال کیا کرتی تھیں -

ان کے گھر میں اتنی برکت  تھی کہ وہ سارے بہن بھائی ایسے صحت مند تھے کہ لگتا تھا جیسے ہماری کالونی میں سب سے اچھی خوراک ان کی ہو حالانکہ زیادہ تر وہ لوگ کچی سبزیاں کھایا کرتے تھے-

اور لائق بھی اس قدر  تھے کہ لوگ ان کی مثالیں دیتے تھے-

بعد میں بڑے بھائی نے ایم کام کر کے ملازمت کی اور   باقی ساری بہنوں کو بھی بہت اچھا پڑھنے کا ماحول دیا اور وہ بھی  اپنے پاؤں پر کھڑی ہو گئی تھیں-سب سے چھوٹا  بھائی پائلٹ بنا تھا-

 

قناعت، محنت، دیانتداری، شکر  اور خلق خدا کی خدمت-----یہ  ایسی قیمتی چیزیں ہیں کہ جس گھر میں یہ بسیرا کر لیں اس گھر  سے لڑائی جھگڑا، رزق کی تنگی اور بے سکونی رخصت ہو جاتے ہیں-

 

جو لوگ کامیاب ہوئے اگر ان کی زندگیوں کا مشاہدہ کریں تو علم ہوگا کہ وہ سب لوگ،   باقی  خوبیوں کے ساتھ، ساتھ کسی نہ کسی شکل میں مخلوق خدا کی خدمت کرنے والے تھے-

معاشی مسائل سے کیسے نمٹا جائے یہ آج کے دور کا ایک مشترکہ مسئلہ ہے اور پاکستان کے 90 ٪ گھرانے اس مسئلے کا شکار ہیں -

خاص طور پر مہنگائی کی موجودہ لہر نے ہمارے  گھریلو نظام کو ہلا کر رکھ دیا ہے-

آج کے حالات میں اوپر بتائے گئے  طریقوں کے علاوہ مندرجہ زیل دو میں سے کسی ایک  پر عمل درآمد کرنا ضروری ہوتا ہے-

1اپنی آمدن اوروسائل بڑھائیں

2اپنے اخراجات کو کم کریں

اگر آمدنی بڑھانے کی بات کریں تو اس میں مردوں کے ساتھ ساتھ خواتین بھی  گھر بیٹھ کر آن لائن کام کر کے آمدن بڑھانے میں اپنا حصہ ڈال سکتی ہیں-

جس میں تعلیم یافتہ خواتین کے ساتھ ساتھ  کم تعلیم یافتہ لیکن ہنر مند  خواتین بھی بہت اچھے طریقے سے شامل ہو سکتی ہیں-

 مثلاً آپ ٹیوشن پڑھانے  کے علاوہ سلائی، کڑھائی، بنائی (سوئٹر) ، پکوائی، زیور بنانا ، گھریلو سجاوٹ (گلدان لیمپ  پھول بنانا) وغیرہ کا کام گھر سے کر کے اپنی آمدنی بڑھا سکتے ہیں-

لیکن اس کے ساتھ ساتھ  اخراجات پر قابو پانا بھی بہت اہم ہے -

سب سے پہلے تو ہمیں ضروری، غیر ضروری اور فالتو اخراجات کے درمیان ایک  لکیر کھینچنی ہو گی-

ضروری اخراجات میں بنیادی ضروریات جن میں خوراک، لباس، رہائش، تعلیم اور صحت  شامل ہیں---اس کے ساتھ ساتھ صحت، تعلیم کے علاوہ بچوں کے لیے صحت مند ماحول بھی ضروری ہے-

یقین کریں صحت مند ماحول کیلئے روپے پیسے سے زیادہ گھر میں  والدین کی اور باقی افراد خانہ کی آپس میں اچھی دوستی، صبر، برداشت اور عبادت کا حصہ ہوتا ہے-

تعلیم کی طرف آئیں تو پرائیویٹ اداروں نے لوگوں کو پاگل بنا دیا ہے-

بڑے شہروں کے اچھے اداروں کی فیسیں 40 ہزار ماہانہ سے اوپر تک ہیں-

اس کے ساتھ کلر ڈے، سکول آنا جانا،  کھانا پینا اور مزید لوازمات ڈال کر ایک بچہ ہی پڑھانا مشکل ہوجاتا ہے-

جبکہ آجکل وہی سلیبس گورنمنٹ اسکولوں میں شامل نصاب ہے جو پرائیویٹ اسکولوں میں پڑھایا جارہا ہے-

کیا ہی اچھا ہو کہ اگر ہم والدین اپنے بچوں کو گورنمنٹ اسکولوں میں داخل کروائیں اور پھر جتنی محنت ان کے پرائیویٹ اسکولوں کے اخراجات کیلئے کرتے ہیں اتنی محنت انہیں خود پڑھانے پر کریں -

اگر خوراک کی بات کریں تو جتنی بھی مہنگائی ہو جائے، ہر موسم میں کچھ سبزیاں سستی ملتی ہیں-

ان کچی سبزیوں کو روزانہ کی خوراک میں شامل رکھیں-

پاکستان بنیادی طور پر زرعی ملک ہے -

یہاں کی زمین ایسی ہے کہ کم محنت میں اور کم جگہ پر آپ سبزیاں اگا  سکتے ہیں-

گھر کے اندر کچن گارڈن بنایا جا سکتا ہے اگر جگہ کی تنگی ہے تو بڑے سائز کے گملے اس مقصد کیلئے استعمال کئے جا سکتے ہیں-

غیر ضروری اخراجات میں برانڈد اور مہنگے لباس، گھروں کی سجاوٹ، بے جا روشنیاں، شادیوں پر فضول خرچی، مقابلہ بازی سے پرہیز کریں -

فالتو اخراجات میں جن کے بغیر بھی ہم زندہ رہ سکتے ہیں

مہنگا میک اپ، دوردراز سیر کے لیے جانا،  سالگِرہ پارٹیاں، ہوٹل کے کھانے، بجلی، گیس کا فضول استعمال شامل ہیں-

اب آتے میک اپ کی طرف

بننا، سنورنا ہر عورت کا بنیادی حق ہے-

بچت کرنے کیلئے یہ نہیں کہ آپ اپنا خیال رکھنا چھوڑ دیں بلکہ یہ ہے کہ کم خرچ میں آپ کیسے اپنا خیال رکھ سکتی ہیں-

گلیسرین، عرق گلاب، بالائی، ایلویرا، بیسن ، مالٹے کے چھلکے، کھیرا، ٹماٹر یہ وہ چیزیں ہیں جو اکثر بیوٹی پراڈکٹس میں استعمال ہوتی ہیں انہیں گھر پر رکھیں اور  اپنی جلد کے مطابق استعمال کریں-

آجکل تو یو ٹیوب پر ہر چیز کا استعمال باقاعدہ دکھا کر سکھایا جاتا ہے-

 

ایک مرتبہ فیشیل کا سامان لے لیں تو وہ سال تک آرام سے گھر پر فیشیل کے کام آتا رہے گا -

 

معاشی مسائل سے نمٹنے کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ آپ سیرو تفریح کو اپنے اوپر ممنوع سمجھ لیں بلکہ  گھر سے باہر بچوں کے ساتھ ضرور جایا کریں-

 کبھی دریا کے کنارے، کبھی کسی پارک میں یا گھر کے قریب کوئی کھلا میدان دیکھ لیں-اپنی دری،  گھر سے کھانے پینے کا سامان، لڈو، کارڈز وغیرہ ساتھ رکھ لیں-

 

ہوٹلنگ کی بجائے مہینے میں ایک آدھ مرتبہ سب بچوں کو ساتھ لگائیں اور گھر پر سردیوں میں مچھلی، مرغی وغیرہ کا بار بی کیو کریں.. گرمیوں میں مینگو پارٹی رکھ لیں- آئس کریم پارٹی رکھ کر  اپنے سارے بچوں کے ساتھ لطف اندوز ہوں -

جس کمرے سے نکلیں یاد سے بتی، پنکھا بند کر کے نکلیں یہ نہ صرف آپ کیلئے بلکہ ملک و قوم کیلئے بھی فائدہ مند ہے-

گیس کی ایسی تنصیبات کروائیں جن میں گیس ضائع نہ ہو - ہمارے گھروں کے باہر اکثر گیس لیک ہو رہی ہوتی ہے اس کا بہت دھیان رکھیں-

لباس ایسا بنائیں جو سادہ، آرام دہ اور دیرپا ہو-

ایسی خواتین جو گھروں پر ہیں وہ اپنے اور بچوں کے کپڑے خود سلائی کر لیا کریں-

دنیا میں ایسے کام جو آپ کو ڈپریشن سے نجات دیتے ہیں ان میں عبادت اور  غریبوں کی مدد کے علاوہ کچھ لکھنا، کچھ تخلیق کرنا، باغبانی کرنا بہت مؤثر ہیں-

آپ مناسب قیمت کا کپڑا خریدیں اور اس پر خود ڈیزائینگ کریں -

آپ دیکھیں گی کہ آپ ذہنی طور پر کس قدر مطمئن اور پرسکون ہوں گی-

بس آج سے اپنا لائحہ عمل بنائیں یہ بالکل بھی مشکل نہیں -

یہ سارے ہمارے فرائض ہیں جو ہم نے ادا کرنے ہی کرنے ہیں، لیکن اگر ہم تھوڑی سی محنت اور منصوبہ بندی کے ساتھ کریں گے تو ہمیں ذہنی سکون کے ساتھ ساتھ معاشی سکون بھی ملے گا

اللہ آپ سب کا حامی و ناصر ھو.. آمین