عمارہ فہیم کراچی
مومنہ و اریبہ بیٹھک سے اٹھتے ہوئے اک نیا عزم لیے باہر آئیں تو دروازہ پر طالبات منتظر کھڑی تھیں ۔
سلام کے بعد سب کی خیریت دریافت کرتے ہوئے مومنہ نے بچیوں کو کہا ۔
”آج تو آپ سب کو کلاس خود سیٹ کرنی ہوگی ، دیکھتے ہیں کون کتنی اچھی طرح سے ساری سیٹنگ کرتی ہیں ۔“
مومنہ کی بات مکمل ہونے تک اریبہ کلاس کا سامان لے آئی ۔
بچیوں نے سب سے پہلے پلنگ کے پاس رکھی دری بچھا کر اس پر چادر بچھائی ، مومنہ و اریبہ کی بیٹھنے کی جگہ کے ساتھ فرش کے حصے پر پلاسٹک شیٹ ، کاغذ اس کے اوپر رف کپڑا بچھایا اور سب اپنی اپنی جگہ پر بیٹھ گئیں ۔
”ویری گڈ ! ماشاءاللہ!
سب نے بہت اچھے سے ساری چیزیں سیٹ کی ہیں مگر ایک چیز تو رہ گئی مگر کیا ؟
کون بتائے گا ؟“
مومنہ نے سب چیزوں کا بغور جائزہ لیتے ہوئے کہا ۔
”اوہ ٹیچر ! ہماری گفٹ باسکٹ اور گفٹ باکس رہ گیا ۔“
چشمے والی بچی نے جواب دیا ۔
”شاباش مریم! مگر وہ ہے کہاں ؟ یہاں تو مجھے نظر ہی نہیں آرہا ۔“
مومنہ نے ارد گرد نظر گھمائی تو بچیاں بھی ارد گرد دیکھنے لگیں ۔
”یہ رہا بھئی ! آپ سب کا گفٹ باکس اور باسکٹ ۔
اور اس میں ہوا آج ایک نیا اضافہ !
اور یہ نئی چیز کس کام آتی ہے یہ تو آج کی کلاس میں ہی معلوم ہوگا ۔“
ابھی سب بچیاں مومنہ کے ساتھ باسکٹ و باکس کی تلاش کر ہی رہی تھیں کہ اریبہ دونوں چیزیں ہاتھ میں پکڑے سیڑھیوں سے اترتی ہوئی آئی ۔
اور اب سب اس نئی چیز کا نام جاننے کے منتظر تھے کہ آخر کس نئی چیز کا اضافہ ہوا ہے ۔؟
”شکریہ مس اریبہ ! آپ تو واقعی بہت شاندار چیز لائی ہیں ، دیکھیں تو آخر کون اس چیز کا نام بوجھتا ہے ۔؟“
مومنہ نے باسکٹ میں نئی اضافہ شدہ چیز نکال کر سب بچیوں کے سامنے کی تو سب حیرت سے اس چیز کو دیکھنے لگیں۔
”ٹیچر ! یہ تو گلو ہے ۔
جی ٹیچر یہ گلو ہے ، مگر یہ تو کوئی نئی چیز نہیں ہے ، ہم تو اس کا نام جانتے ہیں ۔“
فارعہ نے گلو کو بغور دیکھتے ہوئے کہا تو مومنہ و اریبہ کے چہروں پر مسکراہٹ رینگ گئی ۔
” جی بالکل ! یہ گلو ہے ، اور یہاں موجود ہم سب اس کا نام اور کام جانتے ہیں کہ یہ چیزوں کو چپکانے کے لیے استعمال ہوتا ہے لیکن سوچنے کی بات ہے کہ اس کا رنگوں کی دنیا میں کیا کام ؟ اور کیا آپ کو معلوم ہے گلو کی ہماری لائف میں کیا اہمیت ہے ؟“
مومنہ نے رازدارانہ انداز میں بچوں کی طرف دیکھتے ہوئے پوچھا تو سب بچیاں ایک دوسرے کو دیکھنے لگیں ۔
”واقعی ٹیچر ! گلو کا یہاں کیا کام ، کلرز میں تو ہم بائینڈر ملاتے ہیں تو پھر گلو کس کام آئے گا اور سامان کی لسٹ میں تو گلو تھا ہی نہیں ، اور اس کا ہماری لائف سے کیا تعلق ؟“
فارعہ ایک بار پھر سب کی سفیر بن کر سوال پیش کررہی تھی ۔
”ہممم ! صحیح کہا ! کہ سامان کی لسٹ میں تو اس کا نام تھا ہی نہیں ، دراصل کچھ چیزوں کی اہمیت وقت کے ساتھ پتا چلتی ہے اور ان کی ضرورت بھی وقت کے ساتھ ہی پڑتی ہے ، جیسے آج جو کام ہم کریں گے اس میں اس کی ہمیں ضرورت پیش آئے گی اور رہی بات یہ کہ یہاں کلرز کے ساتھ ان کا کیا کام اور ہماری لائف میں اس کی کیا اہمیت ہے یہ ہمیں مس گوگلی گلوگی بتائیں گی ، میں مس گُوگلی گِلُوگی کو یہاں آنے کی دعوت دیتی ہوں ۔“
مومنہ نے بچیوں میں تجسس بڑھاتے ہوئے اریبہ کو کلاس میں آنے کا اشارہ کیا ، اشارے کی منتظر اریبہ سفید اور پیلے دوپٹے کو جوڑ کر خود پر لپیٹے ، ایک ہاتھ میں گلو سٹیک اور دوسرے میں گلو کون لیے ہوئے صحن میں سجی خوبصورت کلاس میں داخل ہوئی ۔
”السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ! مس گوگلی گلوگی آپ کو ہماری کلاس میں خوش آمدید! “
مومنہ نے مسکراتے چہرے کے ساتھ خوش خلقی سے مس گوگلی گلوگی کا استقبال کیا۔
”وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ! آپ کا بہت شکریہ مس مومنہ ! “
”یہ بتائیں ! آپ کے اس مختلف سے نام گوگلی گلوگی کی وجہ کیا ہے ۔؟“
”بھئی ! ہر چیز کا ایک برینڈ ہوتا ہے، اور یہاں ہر کوئی انوکھے ناموں والے برینڈ کو ہی پسند کرتا ہے اور اس کی طرف فورا لپکتا ہے ، اس لیے میرا یہ انوکھا نام بھی اسی لیے رکھا گیا تاکہ سب میری طرف فورا متوجہ ہوں ، آخر گوگل کا دور ہے اور ہر کوئی اس سے چپکا رہتا ہے اور میرا تو کام ہی چیزوں کو چپکانا ہے تو مجھ پر تو یہ نام( چپکانے والی گلو) زیادہ سوٹ کرتا ہے نا!“
مس گوگلی گلوگی نے آنکھیں جھپکا جھپکا پر اک ادا سے اپنی تعریف کی، مس گوگلی گلوگی کے مزیدار سے انداز پر سارے بچوں کو ہنسی آنے لگی لیکن انہیں یاد تھا کہ مہمان اللہ کی رحمت ہوتے ہیں اور ان کی عزت کرنی چاہیے ، کوئی ایسا کام نہیں کرنا چاہیے جس سے مہمان کی دل آزاری ہو ، اس لیے انہوں نے اپنی ہنسی کو مشکل سے کنٹرول کیا اور نئی مہمان کی طرف اپنی ساری توجہ مرکوز کردی ۔
”ارے واہ ! یہ تو بہت دلچسپ ہے ، چلیں! ہماری ننھی کلیوں کو یہ تو بتائیں کہ کلرز کی دنیا میں آپ کس طرح اپنا کردار ادا کریں گی جب کہ آپ تو صفحات وغیرہ کو چپکانے کے کام آتی ہیں۔“
اریبہ مومنہ کی بات سن کر بچیوں کی طرف گھوم گئی ۔
”پیاری ننھی کلیوں! مجھ سے آپ متعارف ہو گئیں کہ میں گِلو کی فیملی سے ہوں اور میرا کام چیزوں کو جوڑنا اور چپکانا ہے ، ہماری فیملی میں بھی باقی سب کی طرح کئی طرح کے لوگ( گلو کی اقسام) ہیں جیسے یہ سٹیک فارم جو ایک گاڑھی جمی ہوئی سی کریم کی شکل میں ہوتا ہے اسے آپ کسی کاغذ وغیرہ پر رگڑتے ہیں اور اسے ایک دوسرے سے چپکا دیتے ہیں یا اس پر جو چیز آپ کو لگانی ہوتی ہے وہ لگاکر سوکھنے کے لیے رکھتے ہیں ۔
دوسری فارم ہوتی ہے اس طرح لکوڈ جیسی اور اس قسم کو بھی آپ ان ہی سب کاموں میں استعمال کرسکتی ہیں جن کے لیے گلو سٹیک کو کیا لیکن اس کا ایک فائدہ اور ہے جو بہت سارے لوگ نہیں جانتے اور وہ یہ کہ اس لکوڈ فارم کی گِلو میں آپ کلرز ، یا گلیٹر شائن ڈال کر اچھی طرح مکس کریں اور پھر اس سے کسی بھی چیز پر ڈیزائن کریں تو وہ بہت خوبصورت لگتا ہے ۔“
اریبہ نے مزے مزے سے اپنی گِلو فیملی سے سب کو متعارف کروایا تو سب بچیاں اس نئے طریقے کو جان کر حیرت میں مبتلا ہوگئیں اور ساتھ خوش بھی ہوئیں ۔
”واہ مس گلوگی ! یہ تو بڑا زبردست طریقہ آپ نے بتادیا ، اس سے تو ہماری پینٹنگ میں جان پڑ جائے گی۔“
جی مس مومنہ! اس تیار شدہ گلیٹر کون کو اگر آپ آؤٹ لائن میں استعمال کریں یا فاصلے فاصلے سے ڈاٹ ڈال دیں تو بہت پیارا لگتا ہے ، اسی لیے تو میں کہتی ہوں کہ ہماری فیملی کی ہر چیز و ہر جگہ پر ایک خاص اہمیت ہے ، آپ اپنی لائف ہی دیکھ لیں وہاں بھی اچھے انسان اور اچھی باتیں گِلو کا کردار ہی تو ادا کرتے ہیں، جو لوگوں کو اور رشتوں کو جوڑ کر رکھتے ہیں ، آپ کا اخلاق اور کردار ہوتا ہے جو آپ کی تربیت کو واضح کرتا ہے ، اگر آپ ایک اچھے انسان ہیں تو آپ رشتوں و تعلقات کو گِلو سے بھی ذیادہ مضبوط جوڑ کر رکھنے میں کردار ادا کرسکتے ہیں ، اور ایسے ہی لوگ قابل تعریف ہوتے ہیں جیسے گِلو جتنی اچھی ہو اس کو لوگ اتنا ہی پسند کرتے اور خریدتے ہیں ۔“
اریبہ و مومنہ بیٹھک سے جو مقصد و سوچ لے کر اٹھی تھیں اسے آج بچیوں میں منتقل کررہی تھیں ۔
”شکریہ مس گلوگی! آپ نے بہت اچھی اچھی باتیں اور گلو کے استعمال کی عملی تصویر ہمیں دکھائی ، یقینا ہماری طالبات نے آپ کی باتوں سے بہت کچھ سیکھا ہوگا ، کیوں طالبات! آپ بتائیں آپ کو مس گلوگی کی باتیں کیسی لگیں؟ اور آپ نے ان سے کیا سیکھا ؟ “
”ٹیچر ! مس گلوگی نے آج بہت اچھی باتیں ہمیں بتائی ہیں، ہم نے اس سے سیکھا کہ اچھا انسان گِلو کی طرح ہوتا ہے ، جو چیزوں کے ساتھ رشتوں کو بھی جوڑ کر رکھتا ہے ۔“
مبینہ جو کلاس میں بہت کم بولتی تھی آج اپنی ذہانت کا ثبوت دے رہی تھی ۔
”شاباش منیبہ ! آپ نے بہت اچھا جواب دیا ، ہمیں واقعی ایسا ہی ہونا چاہیے “
مومنہ نے منیبہ کو شاباش دیتے ہوئے مس گوگلی گلوگی کو الوداع کیا اور گلو میں گولڈن گلیٹر کو اچھی طرح مکس کرکے پچھلی کلاس میں بنائے ہوئے پانچ پتی کے پھول کے کنارے کنارے آؤٹ لائن دی اور اسے سوکھنے کے لیے رکھ دیا دوسری طرف اس نے پینسل سے پتی کا شیپ بنایا اور ہرا رنگ بنا کر اس میں کلر کردیا اور اس بات کے ساتھ کلاس کو ختم کیا ۔
”اب سے ہم گِلو کی طرح مضبوط اور جوڑ کر رکھنے والے بنیں گے ، اور نئی کلاس میں ان شاءاللہ دو طرح کی پتیاں بنانا اور ان میں فلنگ کا ایک نیا طریقہ سیکھیں گے ۔“
تو قارئین! آپ کو آج کی رنگوں کا کھیل کی نئی کہانی کیسی لگی ؟ اپنی آراء دینا نہ بھولیے گا ۔