ایسا پھل جس میں صحت، طاقت  اور خوب صورتی کے بیش بہا خزانے پائے جاتے ہیں

سطوت جہاں آراء

کچھ سال پہلے چھوٹی بیمار ہوگئی۔ بیماری ایسی پیچیدہ اور طویل ہوگئی کہ بحالی صحت میں کئی ماہ لگ گئے۔ لیکن یہ صحت ایسی تھی کہ بیماری ختم ہونے کے باوجود نقاہت اور کمزوری بے تحاشا تھی اور قوت مدافعت ایسی کمزور ہوگئی کہ ذرا ذرا سے مسئلے کی وجہ بیماری عود کر آتی۔ چنانچہ خاندانی یونانی معالج سے رجوع کیا گیا۔ انہوں نے چھوٹی کے لیے ناریل کا پانی تجویز کیا کہ چند دن تک ناریل کا پانی پلائیے اس سے نہ صرف کمزوری اور نقاہت دور ہوگی بلکہ قوت مدافعت بھی پہلے جیسی ہوجائے گی۔

معالج صاحب کا مشورہ اگرچہ دل کو نہیں بھایا تھا لیکن جب مشورہ کیا تو ماننا پڑا۔ حیرت انگیز طور پر چند ہی دنوں میں وہ مسئلہ حل ہوگیا۔ آج لکھنے بیٹھے تو خیال آیا کہ اسے افادۂ عام کے لیے قارئین سے ذکر کیا جائے اور ساتھ ہی ناریل کے پانی کے عمومی فوائد بھی ذکر کیے جائیں۔ تو لیجیے چند فائدے آپ کی نذر ہیں۔

بیش بہا خوبیاں رکھنے والے ناریل کا پانی دراصل اس کا رس ہوتا ہے اس رس سے وٹامن بی اور پوٹاشیم حاصل ہوتا ہے یہ پانی اگر مفید نہ بھی ہوسکے تو اب تک اس کا نقصان سامنے نہیں آیا۔

مشقت اور محنت کے کام سے جسم میں پانی کم ہوجاتا ہے اسی طرح طویل بیماری سے جو کمزوری لاحق ہوجاتی ہے اس کا بہت موثر علاج ناریل کے پانی سے ہوتا ہے۔

گردے کی پتھری کو توڑنے کے لیے ناریل کا پانی بہت موثر چیز ہے۔ پابندی سے یہ پانی پینے والے پتھری سے محفوظ رہتے ہیں۔

ناریل کا پانی انسولین کو تحریک دیتا ہے۔ نہ صرف خون میں شامل شکر کو جلاتا بلکہ بڑھتا ہوا وزن بھی قابو میں رہتا ہے۔

ہاضمے کی درستی کے لیے بھی اسے بہت مفید سمجھا گیا ہے۔

اطبا کا کہنا ہے اس پانی میں برقی پاشے بھی پائے جاتے ہیں اس لیے دماغ کے لیے بھی یہ پانی مفید ہے۔

ناریل کا پانی جلد کی کثافت بھی دور کرتا ہے۔ دھوپ کے مضر اثرات سے محفوظ رکھنے کے لیے ملتانی مٹی میں ناریل کا پانی شامل کرکے اسے کچھ دیر کے لیے چہرے پر مل لیا جائے تو مفید رہتا ہے۔

ناریل کا تیل تو خیر سے سر کے لیے مفید ہے ہی اگر پانی بھی سر پر ڈالا تو جائے بال مضبوط ہوتے اور خشکی ختم ہوتی ہے۔

ناریل  کا پانی مثانے کی خرابیاں دور کرنے اور پیشاب کی بیماریاں زائل کرنے میں مفید ہوتا ہے۔

کسی وجہ سے زبان پر چھالے پڑ جاتے ہیں تو عموماً گلیسرین لگائی جاتی ہے جو یقیناً مفید ہے۔ اگر ناریل کے پانی سے کلی جائے اور پانی پیا بھی جائے تو ان چھالوں سے نجات مل جاتی ہے۔

ناریل کا پانی ہڈیوں اور پٹھوں کو بھی مضبوط رکھتا ہے۔

٭ پھیپھڑوں کے مریضوں کے لیے ناریل کا دودھ غذائی اہمیت رکھتا ہے۔

٭ناریل کا پانی معدے کی سوجن کو بہتر کرتا ہے اور معدے کے السر میں بھی بہت مفید پایا گیا ہے ۔

 

٭ناریل کے پانی سے دل کا دورہ پڑنے کے امکانات کم ہو جاتے ہیں دل سکڑنے کا خطرہ نہیں رہتا

٭ناریل کا پانی  جلد کو نم رکھتا ہے۔ اس لیے جلد کی تازگی قائم رکھنے کے لیے سردی اور گرمی دونوں میں یکساں استعمال ہو سکتا ہے ۔

اگلی کسی نشست میں ہم ناریل اور ناریل کے تیل کی خصوصیات کے ساتھ حاضر ہوں گے