حفصہ محمد فیصل
سردیوں کی صبح ایک عجیب و غریب قسم کی گہما گہمی ہو تی ہے ۔ ایک طرف صبح بھی دیر سے ہوتی ہے اور دوسری طرف سوئی گیس وبال ڈالا ہوا ہے۔ صبح دو گھنٹے منہ دکھاتی ہے، اس کے بعد ایسے غائب ہوتی ہے جیسے "گدھے کے سر سے سینگ۔"
" چائے کی پتیلی میں ابال ہی نہیں آرہا ہوتا اور یک دم گیس آجاتی ہے اور پھر ایسی چھلکتی ہے کہ ہر طرف پتی کی کرچیاں کرچیاں نظر آتی ہیں
اور اگر دودھ ابالنے رکھ دیں تو بس قیامت ہی آجاتی ہے ، دودھ کو دیکھ دیکھ کر آنکھیں پتھرا جائیں لیکن ابال نہ آئے اور ذرا نظر چوکی ایسا ابال آیا کہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوگیا ۔
اللہ پوچھے اس سرکار سے جو گیس کے ذخائر کی حفاظت نہ کرسکی اور عوام کا حال فقیروں سے بدتر ہوگیا۔"
اب تو سردی کی سوغاتیں بھی نہیں بنا پاتے کہ چولہے ہی ٹھنڈے پڑے ہیں
٭٭٭٭
سوچ میں غلطاں بیگم کو میاں جی کی آواز ائی
"ارے ! ذرا گرم پھلکا تو پکڑا دو".
اب آپ ہی بتائیں ،ان حالات میں بے چاری بیگم گرم پھلکا کہاں سے لائے !!!
ہائے کیسے کیسے دکھ ہیں ہم عورتوں کے بھی