"یعنی  پھوپھو ! خربوزے کو دیکھ کر خربوزے نے رنک پکڑ لیا ۔"بھائی نے بے موقع  کہاوت بیان کی اور ابا کے غصے کا پارہ مزید ہائی ہونے لگا ۔ لیکن پھوپھو نے زور کا قہقہہ لگا یا اور بھائی کو بلا کر پیار کیا۔۔۔۔۔

سطوت جہاں آراء

کئی سال پہلے کا قصہ ہے، نواب شاہ   سے ہماری پھوپھی ابا جی کی دعوت پر کچھ دن رہنے کے لیے آرہی تھیں ۔ ہماری ان سے پہلی ملاقات ہونے جا رہی تھی ۔ اما ں کے بقول  پھوپھو  کی  شادی  ہمارے بچپن میں  ہوئی تھی ، جو ہمیں یاد نہیں تھی، اس وقت بھائی چھ ، بڑی بہن چار اور ہم  دو سال کے تھے،

چھوٹی صاحبہ  اماں کے مطابق  دنیا میں آنے کے لیے پر تول رہی  تھیں۔شادی کے  موقع پر کچھ ایسی خاندانی الجھنیں آپڑیں کہ شادی کے بعد نہ تو پھوپھی کراچی آسکیں اور نہ  ہی  ہم  جا سکے ۔ ابا حضور کئی باراپنی بہن سے ملنے جاتے رہے ۔ اور انہی کی کوششوں سے وہ الجھنیں سلجھ چکی تھیں ،چناں چہ ابا نے انہیں دعوت دی کہ وہ اپنے شوہر سمیت ہمارے ہاں تشریف لائیں ۔پھوپھا عین موقع پر اپنی دفتری مصروفیات کی وجہ سے نہیں آسکے۔ انہوں نے وعدہ کیا کہ انہیں لینے کے  لیے آ ئیں گے تو دو تین دن ضرور رہیں گے۔ پھوپھی اپنے  دس سالہ بیٹے عمیر کے ساتھ  تیز گام پر آرہی تھیں۔ابا اور بھائی کینٹ اسٹیشن گئے تھے ۔ کچھ گاڑی لیٹ تھی اور کچھ رکشہ ملنے اور پھر راستے میں رش کی وجہ سے یہ لوگ بارہ بجے کے لگ بھگ گھر پہنچے ۔ اماں نے سالن میں  کوفتے بنا رکھے اورساتھ ہی دیسی مرغ کا پلاؤ بھی ۔پھوپھو اور عمیر نہا دھو کر تازہ دم ہوئے تو کھانا لگ چکا تھا ، ہم سب نے کھانا کھایا ۔ کھانے کے بعد چائے کا دور چلا ۔ظہر پڑھ کر پھوپھو اور عمیر سو گئے ۔

  ایک بات ہم اماں ، ابا سے بارہا سن چکے تھے کہ پھوپھی کو خربوزے سے اللہ واسطے کا بیر تھا۔خربوزہ کھانا تو دور کی بات اس کا نام سن کر بھی چڑتی تھیں ۔ بھائی نے پھوپھو کے آنے کا سن کر  ایک منصوبہ بنایا تھا۔ اماں ابا  تو کیا ہم بہنوں کو بھی کو اس کی ہوا نہیں لگنے دی تھی۔  بھائی چھوٹے سائز کے دو خربوزے لے آئے تھے اور پھوپھو کی چارپائی کے برابر میں میز پر رکھ دیے اور خود اپنے کمرے میں چلے گئے ۔ پھوپھو جاگ رہی تھیں لیکن سوتی بنی رہیں ، بھائی کے جانے کے بعد انہوں  نے خربوزے اپنے بیگ میں رکھ لیے اور سوگئیں ۔

٭٭٭٭

 پھوپھو کے بیدار ہونے کا سن کر  بھائی ان کا رد عمل دیکھنے کے لیے کمرے میں آئے تو دیکھا پھوپھو پر سکون بیٹھی ہوئی ہیں ، اور میز پر خربوزے نظر نہیں آرہے تھے ،لیکن کمرے میں خشبو پھیلی ہوئی تھی ۔ بھائی نے سمجھا کہ ابا اماں میں سے کسی نے اٹھالیے ہوئے گے تاکہ پھوپھو ناراض نہ ہو ں ، تھوڑی دیر میں ابا آئے تو نتھنے پھلا کر کچھ سونگھنے کی کوشش کرنے لگے، پھر امی کو آواز دی ،جو باورچی خانے میں شام کا کھانا بنانے میں مشغول تھیں ، ابا آواز دے کر صحن میں نکل آئے اور اماں بھی باورچی خانے سے صحن میں آگئیں، دونوں کھسر پھسر کر نے لگے ۔ پھر امی بھی ہمارے کمرے میں آکر نتھنے پھلانے لگیں  ،ہم سب  حیران  کہ اللہ جانے  کیا ماجرا ہے ، ابا  بہن سے کچھ پوچھتے ہوئے کترا رہے تھے ۔ پھوپھو نے اپنا بیگ کھولا اور خربوزے نکال کر میز پہ رکھ دیے  اور کہنے لگیں  تم دونوں  یہی تلاش کر رہے ہونا ! ۔ تھوڑی دیر پہلے محمودنے بھی تین چار چکر لگائے تھے ، وہ بھی اپنے خربوزے دیکھنے آیا ہوگا ۔میں نے اسے خربوزے لاتا اور رکھتا دیکھ لیا تھا ۔   ویسے تم لوگوںکو پتا ہونا چاہیے ، اب مجھے خربوزوں سے بالکل بھی چڑ نہیں ۔ عمیر کے ابا کو خربوزے بہت پسند ہیں اور آ ہستہ آہستہ مجھے بھی اچھے لگنے لگے ہیں ۔

"یعنی  پھوپھو خربوزے کو دیکھ کر خربوزے نے رنک پکڑ لیا ۔"بھائی نے بے موقع  کہاوت بیان کی اور ابا کے غصے کا پارہ مزید ہائی ہونے لگا ۔ لیکن پھوپھو نے زور کا قہقہہ لگا یا اور بھائی کو بلا کر پیار کیا ،  ابا کو جو بھائی کی خبر  لینے کے لیے ڈنڈا تلاش کر رہے تھے،  سمجھایا کہ بچے ایسی شرارت کردیتے ہیں اور مجھے محمود کی یہ شرارت بالکل بری نہیں لگی ۔ بلکہ بہت اچھا لگا ۔ اس لیے تم اپنا ڈنڈا تلاش کرنے کی بجائے باہر جا کر کچھ اور خربوزے لے آؤ تاکہ ہم سب مل کر کھا سکیں ۔

٭٭٭٭٭

کچھ روز  پہلے چھوٹی کی ڈائری میں خربوزوں کے فائدے پڑھ کر یہ واقعہ یاد آگیا ۔ اگر آپ میں سے کسی کو خربوزے پسند نہیں تو ایک بار کھا کر دیکھیے اور ویسے کھانا پسند نہ ہو تو شیک بنا کر پیجیے ! بہت بہترین ذائقہ لگے گا ۔ لیجیے اب آپ  بھی ان فائدوں پر ایک نظر ڈال لیجیے ۔کوئی فائدہ نہ بھی ہو تو ان کی خوشبو ہی اتنی اچھی ہوتی ہے کہ کھانے کو جی چاہتا ہے ۔

٭خربوزہ پتھری توڑنے کے لیے لاجواب چیز ہے  ٭ اس سے جگر ، گردے اور مثانے پہ ہونے والا ورم زائل ہوتا ہے ۔٭اس کے چھلکے کا لیپ چہرے کا رنگ نکھارتا ہے ۔٭پیشاب میں جلن ہو تو بھی یہ مفید سمجھا جا تا ہے ۔٭ خواتین اپنے  ماہانہ ایام  میں تنگی  محسوس کریں تو انہیں مناسب مقدار میں خربوزہ کھانا چاہیے ۔ ٭خربوزے کے چھلکوں کا نمک درد گردہ کی دواؤں میں استعمال کیا جا تا ہے۔٭ جن ماؤں کو دود ھ میں کمی کی شکایت ہو ان کے لیے  خربوزہ بہترین چیز ہے۔   ٭وزن میں کمی لانے کے لیے بھی خربوزہ اچھا معاون ثابت ہوتا ہے اس کی دو وجہیں ہیں ایک تو ہاضمے کا نظام درست رہتا ہے فاسد مادے جمع نہیں ہوتے ،یہی فاسد مادے عموما وزن بڑھاتے ہیں،دوسرا  خربوزے میں موجود فائبر اسے کھانے کے بعد   بھوک کا احساس کم کرتا ہے ،کھانے طلب نہیں رہتی ۔ جب کھانے پہ قابو رہےگا تو وزن نہیں بڑھے گا۔  

اور یہ  تو آپ جانتے ہی ہوں گے  کہ مشہور زمانہ چار مغز میں سے ایک خربوزے کے بیج ہوتے ہیں ۔ چار مغز کی افادیت پھر کبھی بیان کردیں گے ۔ ابھی اجازت دیجیے !