نکاح

مقصد،  اہمیت ،فوائد

ام معاذ

اللہ تعالی نے جب  انسان کو دنیا میں بھیجا  تو  اسے  زندگی گزارنے کا طریقہ بھی مکمل تفصیل کے ساتھ بتایا ،  خواہ  عبادات ہوں یا معاملات، معاشرت ہو یا اخلاق۔ شریعت ہمیں ایک مکمل ضابطہ حیات دیتی ہے۔عام طور پر یہ سمجھا جاتا ہے کہ شریعت صرف نماز روزے زکوۃ حج ، صدقہ فطر اور قربانی    کا نام ہے حالاں کہ شریعت نے زندگی کے ایک ایک پہلو پر ہمیں مکمل نظام دیا ہے مثال کے طور پر نکاح کو ہی لے لیا جائے ۔عام خیال بس یہی ہے کہ شادی اور دو افراد کا بطور میاں بیوی رشتہ قائم ہونے کے لیے مہر ، نکاح کا خطبہ ،دو گواہ اور ایاب قبول ایک رسمی بات ہے ،جب کہ حقیقت یہ ہے  اس معاملے میں بہت سی حکمتیں پنہاں ہیں ۔

مزید پڑھیے۔۔

میرا جنازہ

قاری عبد الرحمن

ظہر کی نماز کے لیے ہم  مسجد میں داخل ہوئے تو جماعت  میں تقریبا پندرہ منٹ باقی تھے  ،مسجد کا اندرونی ہال اور برآمدہ لوگوں سے بھر گئے  تھے ،اور لوگ جوق در جوق مسجد کی طرف آرہے تھے ۔ مسجد کے باہر کھڑی قطار اندر قطار گاڑیاں بھی غیر معمولی صورت حال بتارہی تھیں ۔ کسی جلسے کا اعلان  بھی نہیں ہوا تھا  اور چھٹی کا دن بھی نہیں تھا ۔نکاح بھی  عموما عصر کے بعد ہوا کرتے ہیں ۔اس کا صاف مطلب یہی تھا کہ یہ لوگ جنازے میں شرکت کے لیے آئے ہوئے ہیں ، لیکن صورتِ حال خاصی عجیب تھی ، بھری مسجد میں کوئی شخص غمزدہ اور افسردہ نظر نہیں آرہا تھا ، بلکہ لوگ ٹولیوں میں کھڑے خوش گپیوں میں مشغول تھے ۔قہقہے بھی گونج رہے تھے،ہاتھ پہ ہاتھ مار کے ایک دوسرے کو داد بھی دی جا رہی تھی، اکثر لوگ  تھری پیس سوٹ میں تھے اور جو شلوار کرتا پہنے تھے، وہ بھی بہت کھاتے پیتے اور انتہائی معزز نظر آرہے تھے ۔ خیال ہوا شاید کسی بڑے گھر سے وابستہ بچے بچی کا نکاح ہوگا،  وقت کا کیا ہے ،جس کی مرضی، جو چاہے رکھے ۔ اسی وقت احاطہ مسجد کے مغربی دروازے سےکچھ لوگ داخل ہوئے ،جن کے کندھے پر میت چارپائی تھی ۔ ان میں سے دو چار کے چہرےکچھ بجھے بجھے دکھائی دیے ۔ باقی حضرات  میں کچھ اسپاٹ چہروں والے اور کچھ ہشاش بشاش نظر آرہے تھے ۔

مزید پڑھیے۔۔

عورت ناقص العقل کیوں اور کیسے

 قابل عزت یا لائق شرمندگی
اہلیہ محمد عبید خان

اففف۔۔۔ پھر وہی طعنہ !!عائشہ نے کُڑھ کر سوچا۔آنکھوں میں ایک دم نمی سی آئی ،پھر سر جھٹکا،زیر لب استغفار کیا اور ہنڈیا بھوننے کی جانب متوجہ ہوگئی ۔
لیکن وقتاً فوقتاً پڑنے والی ضرب سے دماغ متاثر ہوچکا تھا۔

مزید پڑھیے۔۔

ایک گزارش والدین اور اساتذہ کی خدمت میں

زیبی ندیم

بچوں کی تعلیم و تربیت کی براہِ راست ذمہ داری والدین اور اساتذہ پر ہوتی ہے۔ گو گھر کے دوسرے لوگ اور آس پاس رہنے والوں کو بھی اس میں اپنا مثبت کردار ادا کرتے رہنا چاہیے۔ معاشرہ اسی سے بنتا ہے۔ لیکن پہلی اور بنیادی ذمے داری بہرحال والدین کی ہوتی ہے۔ پھر اساتذہ بھی اس میں شامل ہوجاتے ہیں۔ عنداللہ اورعند الناس یہی دو فریق اور طبقے جواب دہ ہوتے ہیں اور ہونے چاہییں۔ عموماً یہ دیکھا گیا ہے کہ بچوں کی تعلیمی صلاحیت اور اخلاقی حالت اگر قابل تحسین اور لائق داد ہو تو والدین اسے اپنی کامیابی شمار کرتے ہیں اور اساتذہ اپنی محنت اور توجہ کا ثمر قرار دیتے ہیں۔ لیکن اگر خدانخواستہ کسی بچے کی تعلیمی حالت یا اخلاقی کیفیت کمزور یا ناگفتہ بہ ہو تو پھر والدین اس کی ذمے داری اساتذہ پر ڈالتے ہیں اور اساتذہ کے خیال میں بچے کی ہر غلطی، کمزوری اور لاپروائی کے ذمے دار اس کے والدین ہوتے ہیں۔ ظاہر ہے جب اونچ نیچ ہوگی تو اس کی ذمے داری کوئی ایسا آسان نہیں ہوتا کہ کھلے دل سے کوئی فریق اپنی بے توجہی کا اعتراف کرے۔ جب ذمے داری دونوں کی ہے تو دونوں فریقوں کو اس کا احساس کرنا چاہیے اور ایک دوسرے کی مدد کرنی چاہیے تاکہ بچہ والدین کا بھی نام روشن کرے، اساتذہ کی آنکھوں کا بھی تارا بنے۔ جس ادارے سے پڑھ کے فارغ ہو، وہ ادارہ اس بچے کو اپنا قابل فخر طالب علم شمار کرے۔

مزید پڑھیے۔۔

مذاق اڑانے والے خبر دار ہو جائیں

ام سنینہ

أَعُوذُ بِاللّٰهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

يٰۤاَيُّهَا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا لَا يَسۡخَرۡ قَوۡمٌ مِّنۡ قَوۡمٍ عَسٰٓى اَنۡ يَّكُوۡنُوۡا خَيۡرًا مِّنۡهُمۡ وَلَا نِسَآءٌ مِّنۡ نِّسَآءٍ عَسٰٓى اَنۡ يَّكُنَّ خَيۡرًا مِّنۡهُنَّ‌ۚ وَلَا تَلۡمِزُوۡۤا اَنۡفُسَكُمۡ وَلَا تَنَابَزُوۡا بِالۡاَلۡقَابِ‌ؕ بِئۡسَ الِاسۡمُ الۡفُسُوۡقُ بَعۡدَ الۡاِيۡمَانِ‌ ۚ وَمَنۡ لَّمۡ يَتُبۡ فَاُولٰٓئِكَ هُمُ الظّٰلِمُوۡنَ ۞ سورۃ  الحجرات ، آیت نمبر 11

ترجمہ:اے لوگو ! جو ایمان لائے ہو، نہ مَردوں کی کوئی جماعت دوسرے مَردوں کا مذاق اڑائے، ممکن ہے وہ ان سے بہتر ٹھہریں، اور نہ عورتیں دوسری عورتوں کا مذاق اڑائیں، شاید کہ وہ ان سے بہتر نکلیں اور نہ اپنوں کو عیب لگاو، اور  آپس میں ایک دوسرے کے بُرے نام نہ رکھو۔ ایمان کے بعد فسق کا تو نام بھی برا ہے ! اور جو لگ توبہ نہ کریں گے تو وہی لوگ اپنی جانوں پر ظلم ڈھانے والے بنیں گے۔

مزید پڑھیے۔۔

ہم نشیں کی تلاش

اہلیہ عبید خان

ذرا سنیے تو!!

کیا آپ جانتے ہیں  زندگی  خوبصورت بنانے کا فلسفہ کیا ہے ؟؟ کیا آپ اپنی زندگی  کی چھوٹی چھوٹی الجھنوں کو   سلیقے  سے سلجھانا چاہتے ہیں  کیا آپ  زندگی سے اپنا حصہ  ،خوبصورتی سے کشید کرتا ہوا پاتے ہیں ؟؟ کیا آپ کا ماحول اور گھر آپ کو سکون  و اطمینان سے روشناس کرتاہے ؟؟ کیا آپ اور آپ کے قریبی رشتے داروں کے درمیان اعتماد و محبت  کے  گر م جوش تعلقات ہیں

مزید پڑھیے۔۔

بنیادی فقہی اصطلاحات

ام معاذ

احکامِ شرعیہ کے بیان میں ہم مختلف اصطلاحات پڑھتے اور سنتے ہیں جیسے فرض، واجب، سنت، مکروہ ، مندوب/ مستحب، مباح وغیرہ لیکن ہمیں ان کی تعریف اور مفہوم واضح نہیں ہوتا اسی لیے قارئین کی سہولت کے لیے مختصر اور آسان الفاظ میں عام استعمال ہونے والی اصطلاحات کی تعریف ذیل میں  تحریر کی گئی ہے۔ جس سے ہمیں استعمال ہونے والی شرعی اصطلاحات کا مفہوم واضح ہوگا۔

فرض کی تعریف:

فرض کے لغوی معنی ہے "تقدیر و اندازہ کرنا"

اصطلاح میں فرض کہتے ہیں "شریعت کا ایسا حکم جس کا کرنا ضروری اور لازم ہو اور اس کا چھوڑنا حرام ہو۔ فرض کا  انکار  کفر  ہے اور فرض کے  چھوڑنے والے کو فاسق و فاجر کہلاتا ہے۔

فرض کی دو قسمیں ہیں

مزید پڑھیے۔۔