مقصد،  اہمیت ،فوائد

ام معاذ

اللہ تعالی نے جب  انسان کو دنیا میں بھیجا  تو  اسے  زندگی گزارنے کا طریقہ بھی مکمل تفصیل کے ساتھ بتایا ،  خواہ  عبادات ہوں یا معاملات، معاشرت ہو یا اخلاق۔ شریعت ہمیں ایک مکمل ضابطہ حیات دیتی ہے۔عام طور پر یہ سمجھا جاتا ہے کہ شریعت صرف نماز روزے زکوۃ حج ، صدقہ فطر اور قربانی    کا نام ہے حالاں کہ شریعت نے زندگی کے ایک ایک پہلو پر ہمیں مکمل نظام دیا ہے مثال کے طور پر نکاح کو ہی لے لیا جائے ۔عام خیال بس یہی ہے کہ شادی اور دو افراد کا بطور میاں بیوی رشتہ قائم ہونے کے لیے مہر ، نکاح کا خطبہ ،دو گواہ اور ایاب قبول ایک رسمی بات ہے ،جب کہ حقیقت یہ ہے  اس معاملے میں بہت سی حکمتیں پنہاں ہیں ۔

نکاح  سرورِ کائنات ﷺ   کی سنت ہے اوراس کی ترغیب قرآن وحدیث  میں دی گئی ہے اور اس کے ادا کرنے سے متعلق فرمایا کہ جس شخص نے نکاح کیا گویا اس کا آدھا دین محفوظ ہوگیا جو بندے  اور اللہ  کے تعلق کا نتیجہ ہے اس حیثیت سے یہ عبادات میں داخل ہے اور اس حیثیت سے کہ اس فعل کی وجہ سے دو افراد یعنی زوجین اور دو خاندانوں کا آپس میں تعلق پیدا ہوجاتا ہے اس لحاظ سے اسے معاملات میں بھی داخل کیا جاتا ہے۔

نکاح کی مصلحتیں  اورفوائد دینی و دنیوی بہت زیادہ ہیں لیکن  اسے  ادکرتے ہوئے  حقوق و فرائض انجام دینے میں کوتاہی سامنے آتی ہے ،اسی لیے ہم  اس سلسلے کو شروع کر رہے ہیں جس میں ان شاءاللہ نکاح سے متعلق اہم مسائل و احکام وغیرہ ذکر کیے جائیں گے۔

٭٭٭٭٭

حضرت آدم علیہ السلام کے وقت سے اس آخری دین تک کوئی شریعت نکاح سے خالی نہیں گزری یعنی مرد و عورت کا ایک خاص معاہدہ آپس میں  جوڑ کے لیے ہر شریعت میں ہوتا تھا اور بغیر اس خاص معاہدہ کے مرد و عورت کا آپس میں تعلق کسی شریعت نے جائز نہیں قرار دیا، البتہ اس معاہدے کی صورتیں تمام  شریعتوں میں مختلف رہی ہیں  اوراس کے شرائط وغیرہ میں تبدیلی ہوتی رہی ہے لیکن آج کے اس دور میں جو شخص کسی عورت سے نکاح کا خواہش مند ہوگا تو اسے ان شرائط اور ضوابط پر عمل کرنا ہوگا جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  کی لائی ہوئی تعلیمات کے عین مطابق ہوں۔ 

نکاح کی اہمیت:

اسلام نے نکاح کے تعلق سے جو فکرِ اعتدال اور نظریہٴ توازن پیش کیا ہے وہ نہایت جامع اور بے نظیر ہے، اسلام کی نظر میں نکاح محض انسانی خواہشات کی تکمیل اور فطری جذبات کی تسکین کا نام نہیں ہے بلکہ اسلام نے نکاح کو عبادت قرار دیا ہے نکاح چوں کہ  نسل انسانی کی بقا اور تسلسل  کا ذریعہ ہے اور یہ وہ عمل ہے جو حضرت آدم علیہ السلام سے شروع ہوا اور  ہمیشہ  جاری رہے گا گویا  انسانی وجود کے ساتھ لازمی عمل ہے، اور نکاح کے ذریعے سے انسانی مزاج میں اعتدال بھی پیدا ہوتا ہے اور یہ نگاہ و شرمگاہ کی حفاظت کا بھی ذریعہ ہے کیوں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا "يا معشر الشباب، من استطاع منكم الباءة فليتزوج؛ فإنه أغض للبصر، وأحصن للفرج، ومن لم يستطع فعليه بالصوم؛ فإنه له وجَاءٌ".  [مشکوٰۃ المصابیح] یعنی

اے نوجوانوں کی جماعت! جو تم میں سے نکاح کرنے کی طاقت رکھتا ہو اسے چاہیے کہ وہ نکاح کر لے کیوں کہ یہ نظر کو نیچی رکھنے اور شرمگاہ کو (بُرائی سے) محفوظ رکھنے کا ذریعہ ہے،اور اگر کسی میں نکاح کرنے کی طاقت نہ ہو تو اسے چاہیے کہ وہ روزے رکھے کیوں کہ یہ اس کی شہوت کو ختم کر دیتا ہے۔

نکاح ایک ایسا پاکیزہ تعلق ہے کہ اس کے ذریعے سے ماں باپ، بیٹا بیٹی، بہن بھائی، چچا، ماموں وغیرہ جیسے پیارے رشتے انسان کو ملتے ہیں، اس کے ذریعے سے ایک دوسرے کے حقوق کو پہچانا جاتا ہے اور اپنے حقوق و فرائض کی ادائیگی میں ہر انسان کو سہولت رہتی ہے۔

نکاح کے لغوی معنی:

جماع کرنا ، عقد کرنا

 نکاح کے اصطلاحی معنی:

علماء فقہ کی اصطلاح میں نکاح اس خاص معاہدے کا نام ہے جو عورت و مرد کے درمیان ہوتا ہے ،جس سے دونوں میں زوجیت کا تعلق قائم ہوتا ہے۔

اگر انصاف کی نگاہ سے دیکھا جائے تو انسان کسی قدر آرام طلب واقع ہوا ہے اور فطری طور پر راحت وسکون کا طلب گار ہے، اوراسی طرح فطری جذبات اورانسانی خواہشات کو پورا کرنے کا مزاج رکھتا ہے۔ راحت و مسرت سکون و اطمینان اس کی فطرت میں رکھے گئے ہیں، انسان کو اپنے مقصد تخلیق میں کامیاب ہونے عبادت میں یکسوئی و دلچسپی پیدا کرنے، بندوں کے حقوق کو احسن طریقے سے ادا کرنے اور اپنے متضاد جبلی اوصاف کو صحیح رخ پر رکھنے کے لیے نکاح انسان کے حق میں نہایت موٴثر ذریعہ اور کارآمد طریقہ ہے۔

 اللہ رب العزت نے نکاح میں انسان کے لیے متعدد دینی ودنیاوی فوائد رکھے ہیں۔

 مثلاً معاشرتی، اخلاقی، خاندانی،سماجی، نفسیاتی فائدے غرضیکہ فائدوں اور خوبیوں کا دوسرا نام "نکاح"ہے۔

لیکن اس کے بے شمار فوائد کے باوجود آج کے زمانے میں نکاح کے معاملے میں نکاح سے پہلے اور نکاح کے بعد بہت زیادہ کوتاہی دیکھنے میں آتی ہے کہیں تو مرد کی غیر توجہی سبب بنتی ہے بگاڑ کا اور کہیں عورت کی عدم برداشت گھر ٹوٹنے کا سبب بنتی ہے اور کبھی  آزاد خیال لوگ اس پاکیزہ رشتے کو پراگندہ کرنے میں مصروف و مشغول رہتے ہیں ۔ میڈیا سے وابسطہ کئی لوگ بھی ایسی خربیاں پیدا کرنے کا حصہ بن جاتے ہیں   جبکہ اللہ تعالٰی نے تو نکاح کے ذریعے مرد اور عورت کو ایک دوسرے کے لیے باعث سکون بنایا ہے جیسا کہ قرآن کریم میں ارشاد ہے  ۔

 الَّذِیْ خَلَقَکُمْ مِّنْ نَّفْسٍ وَّاحِدَةٍ وَّجَعَلَ مِنْہَا زَوْجَہَا لِیَسْکُنَ اِلَیْہَا“ وہی اللہ ہے جس نے تم کو ایک جان سے پیدا کیا اور پھر اسی کی جنس سے اس کا جوڑا بنادیا تاکہ وہ اس سے سکون حاصل کرے"

 اس آیت سے عورت کی اہمیت معلوم ہوتی ہے کہ عورت مرد کے حق میں ایک انمول تحفہ ہے اورمرد کے لیےباعث سکون و اطمینان ہے لہٰذا جو مرد عورت کی قدر کرتا ہے وہ کامیاب اور پرسکون زندگی گزارتا ہے۔ اگر انسان نکاح سے جو انسانی فطری ضرورت ہے منھ موڑنے کی کوشش کرتا ہے تو انسان کو خطرناک نتائج کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور ان نتائج کا اثر بہت دیر پا ہوتا ہے۔