یہ ظلم !! توبہ توبہ !!
- التفاصيل
- پڑھنے والوں کی تعداد : 424
ماہرین بھی اس بات پر متفّق ہیں کہ ’’چھوٹے بچّوں کو کم از کم 6سے8سال تک صرف مادری زبان ہی میں تعلیم دی جائے کہ اس عرصے میں سیکھنے کی صلاحیتیں عروج پر ہوتی ہیں
مومنہ حنیف
مادری زبان کسی بھی قوم کی تہذیب و ثقافت کی پہچان اور فن و ادب کے اظہار کا ذریعہ ہے، جسے سیکھنے کے لیے ارادتاً کوئی کوشش یا محنت نہیں کی جاتی، کیوں کہ جب کوئی بچّہ ذرا شعور کی دُنیا میں قدم رکھتا ہے، توخصوصاً ماں سے جو جو سُنتا ہے، وہی بولنے کی کوشش بھی کرتا ہے۔ لغوی اعتبار سے بھی مادری زبان کا مطلب ’’ماں کی زبان‘‘ ہے۔فروغِ تعلیم اور تخلیقی صلاحیتوں پر کام کرنے والے تمام ادارے اس بات پر متفّق ہیں کہ تخلیقی صلاحیتیں پروان چڑھانے میں کوئی زبان، مادری زبان کا نعم البدل نہیں ہوسکتی۔