تہمینہ رشید پشاور

گزاری تھیں خوشی کی چند گھڑیاں

انہیں کی یاد میری زندگی ہے

(عندلیب شادانی)

 شب وصال ہے گل کردو ان چراغوں کو

خوشی کی بزم میں کیا کام جلنے والوں کا

(عبد الحمید عدم )

مرغان قفس کو پھولوں نے اے شاد یہ کہلا بھیجا ہے

آجاؤ جو تم کو آنا ہو، ایسے میں ابھی شاداب میں ہم

(شاد عظیم آبادی )

دل بھی تمہارا ہم بھی تمہارے

اچھا تم جیتے ہم ہارے

(سراج لکھنوی)

دل شکن ہو کے چلے آئے تیری محفل سے

تیری محفل میں تو ہر بات پہ پابندی ہے

(ساغر صدیقی )

تیرے آنے کا انتظار رہا

عمر بھر موسم بہار رہا

(رسا چغتائی )

وقت پیری شباب کی باتیں

ایسی ہیں جیسے خواب کی باتیں

(شیخ محمد ابراہیم ذوق)

ساقیا یاں لگ رہا ہے چل چلاؤ

جب تلک بس چل سکے ساغر چلے

(خواجہ میر درد)

اپنے مطلب کے آشنا ہو تم

سچ ہے تم کو کسی سے کیا مطلب

(حسن بریلوی)