آنکھوں کی بے باکی شہوت میں انتشار اور شرمگاہ میں ابھار پیدا کرتی ہے۔ ایسی حالت میں انسانی عقل پر پردہ پڑ جاتا ہے۔ شہوت کھلی آنکھوں کے باوجود انسان کو اندھا کر دیتی ہے۔ اور انسان ذلت و رسوائی کے گڑھے میں جا گرتا ہے۔
تحریر: ح غ تلہ گنگ
انسانی آنکھ جب بے لگام ہوجاتی ہے تو اکثر فواحش کی بنیاد بن جاتی ہے۔اس لئے ماہرین کے نزدیک بد نظری "ام الخبائث"کی مانند ہے۔ یعنی تمام خرابیوں اور برائیوں کی جڑ
اور بنیاد آنکھوں کی وجہ سے فتنے جنم لیتے ہیں، ماحول اور معاشرے میں عریانی و فحاشی کے پھیلنے کا سبب بنتے ہیں۔اسلام نے ان آنکھوں پہ پہرہ بٹھا دیا ہے،یہ بھی اسلامی تعلیمات کا حسن و جمال ہے کہ؛" ہر مومن کو نگاہیں نیچی رکھنے کا حکم دیا،جب نظر کی حفاظت کی جائے گی تو شہوت کی آگ بھی نہیں بھڑکے گی۔
ارشاد باری تعالی ہے:"ایمان والوں سے کہ دیجئے کہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں اس میں ان کے لیے پاکیزگی ہے۔ اللّٰہ تعالیٰ با خبر ہے ان اعمال سے جو تم کرتے ہو" (سورہ نور)
قرآن مجید کی یہ آیت مومنین کے لئے کامل و مکمل پیغام ہے۔ مفسرین نے لکھا ہے کہ اس ایت میں تادیب ،تنبیہ اور تہدید کا بیان ہے۔۔۔۔
آیت کے ابتدائی حصے میں تادیب ہے، مومنین کو ادب سکھلایا گیا ہے کہ جن چیزوں کا دیکھنا ان کے لیے جائز نہیں ہے ان سے اپنی نگاہیں نیچی رکھیں۔ معلوم ہوا نگاہوں کو جھکانا ابتدا ہے اور شرم گاہ کی حفاظت انتہا ہے۔
"ذلک ازکیٰ لھم"میں تنبیہ ہے نظریں جھکانے کا فائدہ یہ ہے کہ دلوں میں پاکیزگی آئے گی۔ اس میں انسان کا اپنا فائدہ ہے، عبادت میں یکسوئی پیدا ہوگی، نفسانی، شیطانی، شہوانی وساوس سے جان چھوٹ جائے گی۔اور اگر اس پہ عمل نہیں کریں گے تو بد نظری کی وجہ سے سکون قلب سے محروم ہوجائیں گے۔
"ان اللّٰہ خبیر بما یصنعون" میں سرزنش ہے۔ اگر بندوں نے ہدایت کی پروا نہ کی تو یاد رکھیں اللّٰہ تعالیٰ بے خبر نہیں ہیں، وہ ان کی تمام کارروائیوں سے واقف ہیں ۔وہ نافرمانوں سے نمٹنا خوب جانتا ہے۔
یہ بات ذہن نشین رہے کہ اگر اسلام نے مردوں کو واضح الفاظ میں اپنی نگاہیں نیچی رکھنے کا حکم دیا ہے تو عورتوں کو بھی فراموش نہیں کیا۔۔۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:" ایمان والیوں سے کہ دیجئے کہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں اور شرمگاہوں کی حفاظت کریں"
ان دونوں آیات کا لب و لہجہ اس حقیقت کو واضح کر رہا ہے کہ آنکھوں کی بے باکی شہوت میں انتشار اور شرمگاہ میں ابھار پیدا کرتی ہے۔ ایسی حالت میں انسانی عقل پر پردہ پڑ جاتا ہے۔ شہوت کھلی آنکھوں کے باوجود انسان کو اندھا کر دیتی ہے۔ اور انسان ذلت و رسوائی کے گڑھے میں جا گرتا ہے۔
شہوت کے معاملے میں جو حال مردوں کا ہے وہی حال عورتوں کا ہے۔ عورتیں عموما جذباتی ہوتی ہیں، جلد متاثر ہو جاتی ہیں۔ ان کی نگاہیں میلی ہو جائیں تو زیادہ فتنے جگاتی ہیں۔ لہذا انہیں چاہیے نگاہیں نیچی رکھیں۔۔۔
آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: "نظر ابلیس کے تیروں میں سے ایک زہر آلود تیر ہے"
ایک اور روایت میں ہے:"آنکھوں کا زنا دیکھنا ہے"
اس حدیث مبارکہ سے معلوم ہوا جو کسی کے چہرے پہ شہوت بھری نگاہ ڈالتا ہے تو وہ اپنے دل میں اس کے ساتھ زنا کرتا ہے۔
بعض اوقات ایسا ہوتا ہے راہ چلتے کسی غیر محرم پر اچانک نظر پڑ جاتی ہے تو فورا نظر ہٹا لینی چاہئے، کیونکہ پہلی اچانک پڑنے والی نظر معاف ہے۔
حدیث مبارکہ کا مفھوم ہے:"ایک مرتبہ نظر پڑ جانے کے بعد دوبارہ نہ دیکھو کیونکہ تمھاری صرف پہلی نظر معاف ہے دوسری نہیں"
اگر پہلی نظر ہی ارادۃً ڈالی جائے تو وہ حرام ہوگی۔ غیر محرم کی طرف شہوت کی نظر سے دیکھنا فساد کا بیج بونا ہے۔ ہمارے معاشرے میں عریانی و فحاشی خوب پھیلی ہوئی ہے اور اس سب کی بنیادی وجہ بد نظری ہے۔
امام غزالی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :"نظر کھٹک پیدا کرتی ہے، کھٹک سوچ کو وجود بخشتی ہے،سوچ شہوت کو ابھارتی ہے اور شہوت ارادے کو جنم دیتی ہے" تو معلوم ہوا زنا کا ارادہ ہی تب ہوتا ہےجب انسان بد نظری کرتا ہے۔ جب بد نظری نہیں کرے گا تو ارادہ بھی نہیں ہوگا۔ تمام باتوں کا خلاصہ یہ ہے کہ بد نظری ہی زنا کی پہلی سیڑھی ہے۔ مثل مشہور ہے:"کہ دنیا کا سب سے لمبا سفر ایک قدم اٹھانے سے شروع ہوجاتا ہے اسی طرح زنا کا سفر بدنظری کرنے سے شروع ہوجاتا ہے اور پھر کبھی آسانی سے ختم نہیں ہوتا کیونکہ انسان گناہ کی لذت میں پھنس جاتا ہے۔ مومن کو چاہیے پہلی سیڑھی چڑھنے سے پرہیز کرے۔
اور اگر آج ہم اس موذی مرض سے بچنا چاہتے ہیں تو اپنی نگاہوں کی حفاظت کریں مرد بھی نگاہیں نیچی رکھیں۔ اور عورتیں بھی خود کو خوب لپیٹ کر باہر نکلیں کیونکہ جب عورتیں پردے کا خوب اہتمام کریں گی تو کسی مرد کی نظر ان پہ نہیں پڑے گی اور وہ کسی مرد کو بھی دیکھ نہیں سکیں گی، اس طرح ہمارا معاشرہ بد امنی ، عریانی و فحاشی سے پاک ہوگا۔ دل بھی پاکیزہ ہونگے اور گناہوں سے بچنے میں آسانی ہوگی اور پھر ایمان کی حلاوت بھی نصیب ہوگی۔
اللّٰہ تعالیٰ ہمیں بد نظری جیسے موذی مرض اور اسکے برے اثرات سے بچائیں۔
آمین ثم آمین