وقاص خان

کوئی آیا ہے دل جزیرے میں

ایک آہٹ ہے میرے سینے میں

 

ایک امید جس پہ زندہ ہوں

ایک دن ہم ملیں گے رستے میں

 

ہم خدا سے ملیں خدا ہم سے

جی بہلتا نہیں ہے پردے میں

 

اس کے بیٹے پے پیار آتا ہے

خال و خد آ گئے ہیں بچے میں

 

عشق نے کر دیا ہے بٹوارہ

ہجر آیا ہے میرے حصے میں

 

ماں سے لڑتے ہیں چیختے ہیں جو

عقل ہوتی ہے ان کی گھٹنے میں

 

لائبریری ہے اس کی یادوں کی

کچھ کتابیں ہیں میرے کمرے میں