جسم کمزور ہوگا, بیماری ہوگی تو نہ وہ دنیا کا کوئی کام  ڈھنگ سےکرسکے گا نہ دین کا ۔ جب زندگی میں جوش،  ولولہ،  خوشی اور امنگ نہ ہو تو وہ مایوسی کا شکار ہو جاتا ہے۔

 حنا سہیل جدہ سعودی عرب

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے کہ

" طاقتور مؤمن کمزور مؤمن سے بہتر اور اللہ کے نزدیک پسندیدہ ہے ، تاہم خیر دونوں ہی میں ہے ۔ جو چیز تمھارے لیے فائدہ مند ہو اس کی حرص رکھو اور اللہ سے مدد مانگو اور عاجز نہ بنو"

(بخاری)

اس حدیث سے یہ بات واضح ہے کہ صحت کا خیال رکھنا اور اس کی حفاظت کرنا ہر مؤمن کا فرض ہے کیونکہ قوی مؤمن اللہ کو پسند ہے اس طرح عبادات میں بندے کا دل بھی جب ہی لگتا ہے جب وہ دماغی اور جسمانی طور پر صحت مند ہو ، بہت زیادہ موٹاپا بھی پسند نہیں کیا جاتا ، ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حلیے مبارک میں جو بات بتائی گئی ہے یہی کہ ان کا پیٹ ان کے سینے سے لگا ہوا تھا یعنی کہ آگے نکلا ہوا نہیں تھا ۔

دینی فرائض منصبی ، دنیا کے کام اخلاقی تقاضے سب چیزوں کے لیے اچھی صحت کا ہونا ضروری ہے ۔ اگر جسم کمزور ہوگا بیماری ہوگی تو نہ وہ دنیا کا کوئی کام  ڈھنگ سےکرسکے گا نہ دین کا ۔ جب زندگی میں جوش،  ولولہ،  خوشی اور امنگ نہ ہو تو وہ مایوسی کا شکار ہو جاتا ہے ۔ اور یہ زندگی کا زیاں اللہ تعالیٰ کی دی ہوئی نعمت کا سخت ناشکری ہوگی ۔ جب صحت اچھی ہوگی تو دماغی صلاحیتیں بھی اعلیٰ ہونگی ۔ مضبوط ارادے ، بلند حوصلے اور اعلیٰ جذبات ہوں گے ایسے ہی افراد سے ذندہ قومیں بنتی ہیں جو دنیا میں اپنا مقام پیدا کرتی ہیں اور آخرت میں سرخرو ہوتی ہیں ہمیشہ پر عزم ، ہشاش بشاش اور چاق  چوبند رہنا چاہیے ۔

غم وغصہ ، رنج و فکر ، حسد و جلن ، بد خواہی ، بدکلامی اور بد ظنی سے دور رہیے یہ سب معدے کو بری طرح متاثر کرتے ہیں۔ معدے کا فساد صحت کا بدترین دشمن ہے ۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد ہے " سیدھے سادے رہو ۔ میانہ روی اختیار کرو اور ہشاش بشاش رہو" ۔

قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ نے کئ مقامات پر فرمایا ۔

" *اے لوگو کھاؤ پیو جو کچھ ہم نے تمھارے لیے زمین پر اگایا ہے حلال و طیب اور شیطان کے نقشِ قدم پر نہ چلو کہ یہ تمھارا کھلا دشمن ہے *"۔

(البقرہ آیت نمبر 168)

اس کے برعکس آج کل ہم اپنے زندگی گزارنے کے طریقوں کو دیکھیں تو معلوم ہوگا نہ ہمارا رہن سہن ویسا ہے اور نہ ہی ہمارے معاملات ، کھانے پینے سے لے کر دن گزارنے کے طریقے بھی بدل گئے ہیں ، کھانے میں زبان کے ذائقے کو اہمیت دی جانے لگی ہے صحت کے مقابلے میں ، جنک فوڈ ، فاسٹ فوڈ  ،  جتنے بھی کولا مشروبات ہیں سب صحت کے ہے تباہی ہیں، اللہ تعالیٰ نے قرآن میں فرمایا کہ دن کام کے لیے اور راتیں آرام کے لئے ہیں، ہم نے اسے الٹ کرلیا رات کو جاگنے اور دن کو سونے کا طریقہ اختیار کر لیا ہے ، ساری رات جاگ کر بچے اسکول اور حضرات آفس جائیں گے تو ان کی کارکردگی اور صحت کا کیا حال ہوگا۔

 ایک دور تھا جب لوگ میلوں پیدل چلتے تھے، سادہ کھانا کھاتے تھے اس وقت جو بیماریاں اب ہیں وہ کسی کسی کو  ہی ہوتی تھیں خاص طور پر ہائی بلڈ پریشر، شوگر کو لوگ  امیروں کی بیماری کہتے تھے ۔

آج کل گھروں میں دوڑنے کے لیے مشینیں رکھ لی گئی ہیں۔ جو بات کھلی فضا میں سانس لے کر چہل قدمی کی ہے وہ مشینوں پر دوڑنے میں کہاں ۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں کھیل کود بھی ایسے ہوتے تھےجو مضبوط بنائیں جیسے کبڈی ، تیر اندازی ، شمشیر زنی ، دوڑ لگانا ، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم خود ان میں حصہ لیتے تھے ابھی کچھ وقت پہلے جب موبائل فون  عام نہیں ہوئے تھے بچے  بھاگتے دوڑتے اور صحت مند  کھیل کھیلتے تھے یہی وجہ ہے کہ وہ صحت مند تھے ۔

اپنی صحت کا خیال رکھنا چاہیے کیوں کہ یہ اللہ کی دی ہوئی نعمتوں میں سے ایک نعمت ہے ،اور اللہ تعالیٰ اس کے بارے میں سوال کریں گے ، جب ہم صحت مند ہوتے ہیں تو ہم اس کی قدر نہیں کرتے ۔