اسی ماہ بعض علاقوں میں 22 رجب کی رات کچھ عورتیں پاک و صاف ہوکر میدے کی میٹھی ٹکیاں بناتی ہیں اور اسے ایک برتن میں رکھ کر ایک کتاب جسے بعض لوگ داستان عجیب ،بعض بی بی فاطمہ صحنیک وغیرہ کہتے ہیں جس میں عورتیں منتیں مانتی ہیں یہ سب بالکل غیر شرح اور من گھڑت باتیں ہیں یہ بھی کونڈوں کی ایک شکل مانی جاتی ہے

 عمارہ فہیم   کراچی

 ماہ رجب ساتواں قمری مہینہ ہے ،رجب عربی زبان کے لفظ ترجیب سے ہے اس کے معنی تعظیم وتکریم کے ہیں ۔

یہ سال کے ان چار مہینوں میں سے ایک ہے جن کی اسلام میں ابتدا ہی سے تعظیم و تکریم کی گئی، یعنی ذیقعدہ،ذی الحجہ،محرم و رجب

 

ان مہینوں کو تعظیم والا اس لیے کہا گیا کہ ان میں قتال حرام تھا اور یہ متبرک و واجب الاحترام مانے جاتے تھے آج بھی ان کی تنظیم باقی ہے لیکن قتال نہ کرنے کا جو حکم تھا وہ منسوخ ہوچکا ۔

اسی ماہ بعض علاقوں میں 22 رجب کی رات کچھ عورتیں پاک و صاف ہوکر میدے کی میٹھی ٹکیاں بناتی ہیں اور اسے ایک برتن میں رکھ کر ایک کتاب جسے بعض لوگ داستان عجیب ،بعض بی بی فاطمہ صحنیک وغیرہ کہتے ہیں جس میں عورتیں منتیں مانتی ہیں یہ سب بالکل غیر شرح اور من گھڑت باتیں ہیں یہ بھی کونڈوں کی ایک شکل مانی جاتی ہے۔

اس کے علاؤہ ان کونڈوں کی نسبت حضرت جعفر صادق رحمۃ اللہ کی طرف بھی منسوب کرتے ہیں مختلف من گھڑت کہانیاں و داستانیں چھاپ کر پرچے تقسیم کرتے ہیں اور اس سب کو حضرت جعفر صادق رحمہ اللہ کی طرف منسوب کرکے کہتے ہیں کہ آپ نے اس من گھڑت رسم کو انجام دینے کا حکم فرمایا تھا اور یہ بھی مشہور ہے کہ 22 رجب حضرت جعفر صادق رحمہ اللہ کی تاریخ پیدائش ہے ۔

بعض اہل علم حضرات کی تحقیق یہ ہے کہ 22 رجب حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کی تاریخ وفات ہے یہ رسم آپ رضی اللہ عنہ کی عدوات میں آپ کی وفات کی خوشی میں جاری کی گئ اور کم عقل دین میں ہر نئی ایجاد کی گئ چیز کو بغیر تحقیق کئے ثواب کا درجہ دے دیتے ہیں ۔

 ماہ رجب اور معراج شریف

بعض علاقوں میں شب معراج شریف 27 رجب کو خوب زور و شور سے منائی جاتی ہے اس دن بہت سی ایسی چیزیں کرنے لگے ہیں جن کا شریعت میں کوئی ثبوت نہیں بلکہ بہت سی باتیں تو شرعاً گناہ ہیں ۔

اس دن کو نعوذباللہ شب قدر کا درجہ دیا جاتا ہے حلوہ پکانا ،چراغا کرنا ،آتش بازی کرنا ،گھروں کی صفائی رنگ روغن کرنا برکت کا سبب سمجھاجاتا ہے فضول خرچی ،آتش بازی یہ سب اسراف ہے۔

اب معراج کس تاریخ و کس ماہ ہوئی اس میں مختلف اقوال ہیں۔

بعض کا کہنا ہے :ربیع الاول

بعض نے کہا: ربیع الثانی

بعض نے کہا:  رجب المرجب

تو بعض نے رمضان،شوال و ذی الحجہ وغیرہ کے نام بھی دئے۔

لیکن ان سب میں مشہور رجب المرجب کی 27 تاریخ ہے ویسے تو یہ مسلم و یقینی نہیں ہے لیکن اگر اس کو درست مان بھی لیا جائے تو شریعت میں اس رات میں کرنے کا کوئی مخصوص عمل ،وظیفہ مقرر نہیں ہے۔

امت کے لیے اس رات کو فضیلت کے ساتھ بیان نہیں کیا گیا بلکہ یہ صرف نبی آخر الزماں محمد عربی صلی اللّٰہ علیہ وسلم کے حق میں فضیلت والی تھی ۔

اس معراج میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو بیت الحرام سے بیت المقدس تک کی سیر کرائی گئی آسمانوں کی سیر ،جنت کی سیر ،سدرۃ المنتھی و جہنم کا مشاہدہ ،دیدار الٰہی سے مشرف فرمایا گیا۔

اب یہ جو کوئی بھی رات ہو آپ علیہ السلام اس واقعہ کے بعد 18 سال حیات رہے لیکن آپ علیہ السلام نے اس رات کوئی اہتمام نہیں فرمایا۔

معراج  نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا بہت بڑا معجزہ ہے جس میں کوئی شک نہیں اس رات امت کو بہت کچھ ملا ۔۔۔۔اللہ کے نبی علیہ السلام کے مشاہدے سے رہنمائی ملی ،سبق ملا۔۔۔۔کیا اللہ کے نبی جی سے بڑھ کر بھی کوئی دین کو سمجھنے والا ہوگا یا صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین سے بڑھ کر کوئی عبادات کو سمجھنے اور کرنے والا ہوگا ۔۔۔۔۔اب اگر کوئی خود کو باذوق سمجھے تو حماقت و جہالت کے سوا کچھ نہیں

وہ ذات بابرکت جن کے طفیل ہم تک یہ خوب صورت دین پہنچا ہمیں ان کی بتائی تعلیمات پر عمل کرنا چاہئے نہ کے غیروں کے طریقے پر سنی سنائی ہر بات پر نکل پڑنا۔

اللہ نے فرمایا:

الیوم اکلمت لکم دینکم

کہ آج کے دن میں نے تمھارے لیے دین کو مکمل کردیا تم پر نعمتوں کو تمام کردیا تمھارے لیے دین اسلام کو پسند کیا.

اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس ماہ کے شروع میں جو بات ثابت ہے وہ صرف ایک دعا ہے.

اللہم بارک لنا فی رجب و شعبان وبلغنا رمضان

ہمیں بھی چاہیے کہ ہم اس دعا کا اہتمام کریں ۔

 یہ اللہ رب العزت کا ہم پر انعام ہے کہ ہمیں نبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی ذات بابرکت کے ذریعے زندگی گزارنے کا ہر ڈھنگ ہر سلیقہ سکھایا اب اس حد سے نکل کر کہیں جانا چاہیں اور کامیابی تلاش کرنا چاہے تو یقینا وہ کامیابی نہیں سب سے بڑی ناکامی ہوگی۔

مطلب مکمل انسان و مکمل مسلمان وہی ہے جو نظریات،عبادات،طاعات،معاشرت ہر چیز میں مسلمان ہو ان میں سے کسی ایک سے بھی باہر نکل کر کوئی کامل مسلمان نہیں ہوسکتا۔

 

اللہ تعالیٰ ہمیں عمل کرنے توفیق عطا فرمائے آمین۔