اللہ سراپا محبت ہے۔ وہ ستر ماؤں سے زیادہ پیار کرتا ہے۔ یہ سوچ کر نماز کی نیت باندھیں اور بہت محبت سے، بہت ادب کے ساتھ، پوری توجہ سے نماز کا ایک ایک رکن ادا کریں۔ سکون سے سجدے میں جائیں اور اطمینان سے پیشانی سجدے میں رکھ کر پھر سجدے کی دعا پڑھیں۔ کوئی جلدی نہ کریں کہ دنیا کے کام تو چلتے رہیں گے۔ اس میں آپ کا موبائل بھی بجے گا، گھر والے بلانے بھی آئیں گے، آپ کو بھولی چیزیں بھی یاد آئیں گی۔

فرزین لہرا

نماز اللہ کا قرب حاصل کرنے کا ذریعہ ہے۔ نماز کیسے پڑھی جائےنماز میں ہمیں یہ سوچنا چاہیے کہ ہم اللہ کو دیکھ رہے ہیں اور اگر یہ نہ تصور کر پائیں تو یہ تو ضرور سوچنا ہے کہ اللہ ہمیں دیکھ رہا ہے۔ اس دیکھنے اور دکھانے کی نماز میں کیا اہمیت ہے؟ آئیں اس پر بات کرتے ہیں۔ اس کی ایک چھوٹی سی مثال یوں لے لیں کہ اگر آپ بادشاہِ وقت کے سامنے کھڑے ہوں گے تو آپ کی باڈی لینگویج کیا ہوگی؟ آپ کی حتی الامکان یہ کوشش ہوگی کہ آپ سے کوئی بےادبی نہ سرزد ہوجائے۔ آپ کے کپڑے بہترین ہوں۔ صاف ستھرے ہوں۔ آپ ان کے سامنے بڑے ادب و احترام کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔ بیٹھیں گے یا بات کریں گے تو بھی آپ اسی بات کا خیال رکھ رہے ہوں گے کہ کوئی جلد بازی کا مظاہرہ نہ ہو بلکہ شاہی آداب کا خیال رکھا جاۓ۔ لیکن ۔۔۔۔ اللہ کے سامنے ہم کیسے کھڑے ہوتے ہیں؟
نماز میں ہم بس جیسے تیسے کھڑے ہوجاتے ہیں اور ایک دو تین ٹکڑوں کے ساتھ ہماری نماز بھی ختم! اس میں ہم جمائیاں بھی لے لیں گے، جسم بھی کھجا لیں گے، بلا ارادہ ڈاڑھی پر ہاتھ بھی پھیرتے رہیں گے اور نماز کے دوران کھڑے کھڑے آگے پیچھے جھول بھی لیں گے۔ خواتین کبھی اپنے شفون کے دوپٹّے کو لپیٹ کر نماز ادا کرلیں گی تو کبھی کاٹن کے دوپٹّے کو۔ ان کی ٹراؤزر دوران رکوع ٹخنوں سے اونچی ہوجاۓ گی یا نماز کی نیت باندھ کر اللہ اکبر کہتے ہوۓ جب ہاتھ اٹھائیں گی تو کہنیاں نظر آنے لگیں گی۔
کیوں ہم نماز میں اس بات کا اہتمام نہیں کرتے کہ ہم دونوں جہانوں کے بادشاہ کے سامنے کھڑے ہیں۔ یہ نماز اس سے ملاقات ہے۔ کیوں ہم اپنے ڈریس کوڈ کا خیال نہیں رکھتے؟
جب ہم ہر نماز ادا کرنے سے پہلے یہ سوچ لیں گے اللہ کے سامنے کھڑے ہیں اور ہم اللہ کو اور اللہ ہمیں دیکھ رہا ہے تو خودبخود ساری چیزیں ٹھیک ہونا شروع ہوجائیں گی۔ پھر چاہے وہ نماز میں جھولنا، کھجانا، جمائیاں وغیرہ لینا ہو یا پھر اپنے لباس کا خیال رکھنا ہو۔
ہم تمام خواتین کو چاہیے کہ اپنی جاۓ نماز میں ایسی سلی سلائی چادر کا استعمال کریں جوآپ کے چہرے کے علاوہ سارا جسم کو ڈھانپ لے۔ پھر آپ نے چاہے کوئی بھی کپڑے پہنے ہوۓ ہوں آپ کو اس بات کی فکر نہیں ہوگی کہ قمیص کا دامن اڑ رہا ہے یا پائینچے اونچے ہورہے ہیں۔ اب آپ اپنے لباس کو دوران نماز ٹھیک کرتے رہنے کی جھنجھٹ سے آزاد ہوکر پوری توجہ سےاپنے رب کے سامنے کھڑی ہیں۔
اللہ آپ کو دیکھ اور سن رہا ہے ۔ اس بات کو ذہن میں رکھتے ہوۓ اب آپ نے اپنی نماز میں پڑھنے والی ہر قرآنی آیت کو سمجھ کر پڑھنا ہے۔ سورہ فاتحہ کا مطلب ہمیں بچپن سے ہی یاد کروادیا جاتا ہے بلکہ کافی سورتوں کے ترجمے ہمیں اسکول اور مدرسے میں یاد کروا دئیے جاتے ہیں جیسے سورہ اخلاص، سورہ الناس ، سورہ الفلق وغیرہ۔
ہم دوران نماز ان سورتوں کو پڑھتے بھی ہیں لیکن ہمارا طریقہ ایک رٹے رٹاۓ سبق کو سنانے جیسا ہوتا ہے۔ کیا ہم انہی آیات کو اس کا مطلب سمجھ کر ادا کرتے ہیں؟ اگر صرف سورہ الفاتحہ کی ہی مثال لے ہیں تو یہ ایک دعا ہے جس میں ہم اللہ سے ہدایت مانگ رہے ہوتے ہیں کہ ہمیں ان لوگوں میں شامل فرما جن سے تو خوش ہوا نہ کہ ان لوگوں میں جن پر تیرا غضب نازل ہوا۔ اتنی بڑی دعا جو کہ ہماری سب سے بڑی ضرورت ہے ہم بنا اس کو سوچے بس عربی میں لفظ ادا کردیتے ہیں۔ اگر مطلب سوچ سوچ کر پڑھیں تو کیا جذبات ہوں گے؟ یقیناً مختلف۔ اب آپ کا انداز ایک مانگنے والے کا ہوگا۔ اور اللہ سے نہیں مانگیں گے تو کس سے مانگیں گے بھلا؟ وہی ہے جو ہمیں ہر نعمت دینے پر اور ہر آزمائش سے بچانے پر قادر ہے۔ پھر اس سے مانگیں نا پورے دل کے ساتھ۔
ایک سفری جاۓ نماز اپنے بیگ میں ہمیشہ رکھیں اور اپنی نماز نہ قضا ہونے دیں۔ اپنی نماز کی ویسی ہی فکر کرنی چاہیے جیسے کوئی اپنے محبوب سے ملنے کی فکر کرتا ہے اور ملاقات کا ایک بھی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتا۔ جب آپ اپنی نماز کی فکر کریں گی اور چاہے کہیں بھی ہو اسے قضا نہیں ہونے دیں تو اللہ تعالیٰ کو کتنا پیار آۓ گا آپ پر کہ دنیا کی رنگینیوں کو چھوڑ کر میری بندی دن میں پانچ بار میری طرف لپکتی ہے۔ فجر ادا کرتے ہوۓ جب نیند کا غلبہ ہو اور جسم اٹھنے سے انکار کردے تب یہ سوچیں کہ جانے کتنے ہی لوگ فجر میں سوتے رہ جاتے ہیں اور کچھ اس رب کے چنے ہوئے ہی اس وقت سجدہ ریز ہوتے ہوں گے۔ خود کو ان خوش نصیبوں سے نکلنے نہ دیں۔ اور اگر نماز نکل بھی جاتی ہے تو بھی مایوس نہیں ہونا اور روز یہی کوشش کرنی ہے کہ آج قضا نہیں ہونی چاہیے۔ رات سونے سے پہلے اللہ سے دعا کرنی ہے کہ اللہ! مجھے فجر میں اٹھا بھی دیجیے گا اور نماز بھی ادا کروا دیجیے گا، بالکل ویسی جیسی آپ کو پسند ہے۔ آمین
٭٭٭ ایک بار ہاسپٹل میں مجھے ایک خاتون ملیں اور انہوں نے کہا کہ جب میں نماز کے بعد دعا مانگتی ہوں تو مجھ پر رقت نہیں طاری ہوتی، نہ ہی دل گداز ہوتا ہے۔ اسی وقت ان خاتون کو نرس نے بلایا اور کہا کہ ڈاکٹر صاحب آج آپ کے بچے کو نہیں دیکھ سکتے اور آئندہ تین مہینے وہ ملک سے باہر ہوں گے۔ ان خاتون نے اسی وقت ڈاکٹر کے سامنے رو رو کر فریاد کی کہ ان کا بیٹا بہت بیمار ہے اسے ایک نظر دیکھ لیں بس۔ ڈاکٹر مان گیا اور جاتے جاتے رک کر ان خاتون کے بچے کا معائنہ کیا۔
جب وہ میرے پاس واپس آئیں تو میں نے اب سے پوچھا کہ اچانک رونا کیسے آگیا؟ وہ کہنے لگیں کہ اس ڈاکٹر کا اپائنمنٹ بہت مشکل سے ملا تھا اور ان کے بیٹے کو کسی اور کا علاج راس نہیں آتا۔ اگر یہ نہ دیکھتے تو ان کے بیٹے کی طبعیت اور بگڑتی۔
میرا دوسرا سوال تھا کہ اگر ان سے بڑا کوئی ڈاکٹر مل جاۓ تو اس سے بھی ایسے عاجزی سے رو کر اپائنمنٹ مانگیں گی؟ انہوں نے کہا کہ ظاہر ہے۔ بس میرا بچہ ٹھیک ہوجاۓ۔ میرا دل پھٹنے لگتا ہے اپنے بچے کو دیکھ کر۔
اب مجھے اپنی بات بتانا اور بھی آسان لگی، “ اللہ تعالیٰ سے بڑھ کر کون مسیحا ہے؟ جب بھی دعا مانگیں یہی سوچ کر دعا مانگیں کہ سارے علاج اسی کے پاس ہیں۔ بس اس کے “کن” کہہ دینے کی دیر ہے۔ اس سے منوائیں اپنی بات۔ اس کے سامنے روئیں، اس سے بات کریں۔ جو آپ پر گزرتی ہے وہ بتائیں۔ جو ڈاکٹرز کے آگے مجبور ہیں وہ بتائیں۔ اللہ سے بڑھ کر بھلا کون ہے؟ اس کے سامنے دل کھول کر رکھ دیں اور اولاد کی تکلیف سے جو آپ کے دل کا حال ہے اسے بتائیں کہ اس سے زیادہ کون سمجھے گا؟ وہ ستر ماؤں سے زیادہ پیار کرتا ہے وہ نہیں سمجھے گا تو کون سمجھے گا۔ “ میں کہتی گئی اور وہ پرسکون سی ہوگئیں۔ اب بھی ملتی ہیں کبھی ہاسپٹل میں کسی کونے میں جاۓ نماز بچھاۓ اللہ سے راز و نیاز کرتی ہوئی نظر آتی ہیں۔ اب ان کے چہرے پر سکون نظر آتا ہے جو اللہ کے قرب نے ہی بخشا ہوگا کہ بیٹے کا حال اب بھی وہی ہے۔

مرد حضرات تو مسجد میں نماز پڑھتے ہی ہیں لیکن ہم خواتین گھر کے علاوہ کم ہی باہر نماز ادا کرتے ہیں جیسے کبھی ہاسپٹل، کلینک، ایئرپورٹ، مال وغیرہ ۔

تو بہنو! جب بھی اپنے گھر کے علاوہ کہیں بھی نماز ادا کریں یہ سوچیں کہ جس جگہ میں نماز پڑھ رہی ہوں اس جگہ مجھ سے پہلے جانے کتنے ہی اللہ کے بندوں نے نماز پڑھی ہوگی۔ ہوسکتا ہے کہ اس میں سے کوئی اللہ کا پسندیدہ بندہ بھی ہو۔ ہوسکتا ہے کہ اس ایک کی برکت سے میری نماز اور میری دعا بھی قبول ہوجاۓ۔ ہونے کو تو کیا نہیں ہوسکتا۔ لیکن مسئلہ یہ ہے کہ ہم اور ہماری نمازیں بھی بس وسوسے کا شکار ہوجاتی ہیں۔ کیوں نہ اچھے گمان سے نماز پڑھیں اور ہر بار ایک نیا اور خوبصورت گمان رکھیں؟ بےشک اللہ بالکل ہمارے گمان کے مطابق ہے۔ ہمیں اس سے ڈرایا اتنا جاتا ہے کہ ہم اس سے محبت ہی نہیں کرپاتے ۔

اللہ سراپا محبت ہے۔ وہ ستر ماؤں سے زیادہ پیار کرتا ہے۔ یہ سوچ کر نماز کی نیت باندھیں اور بہت محبت سے، بہت ادب کے ساتھ، پوری توجہ سے نماز کا ایک ایک رکن ادا کریں۔ سکون سے سجدے میں جائیں اور اطمینان سے پیشانی سجدے میں رکھ کر پھر سجدے کی دعا پڑھیں۔ کوئی جلدی نہ کریں کہ دنیا کے کام تو چلتے رہیں گے۔ اس میں آپ کا موبائل بھی بجے گا، گھر والے بلانے بھی آئیں گے، آپ کو بھولی چیزیں بھی یاد آئیں گی اور آپ رکعت بھی بھولیں گے کہ پہلی تھی یا دوسری۔

آپ نے کسی بھی چیز سے اپنی نماز ڈسٹرب نہیں ہونے دینی۔ یہ سب شیطان کے کام ہیں۔ وہ بھلا کیوں چاہے گا کہ آپ اپنے رب کے سامنے ساری دنیا کو بھول کر کھڑی ہوجائیں؟ اس کے سارے حربے آپ پر اثر نہیں ہونے چاہییں۔ بس جتنا بھی ضروری کام یاد آجائے یہی سوچیں کہ دنیا کے کام نہیں رکنے اور یہ کام میرے ساتھ قبر میں بھی نہیں جائیں گے۔ اگر کچھ قبر میں جاۓ گا تو وہ میری نماز ہے۔

اللہ تعالیٰ قرآن میں فرماتے ہیں کہ بے شک ہم نے انسان کو کمزور بنایا ہے۔ تو اپنی لغزشوں، اپنی کوتاہیوں سے مایوس نہیں ہونا ہے کہ میں تو اس قابل ہی نہیں کہ میری نماز قبول ہو یا اللہ کے سامنے کھڑا ہوجاؤں یا میرا نفس مجھ پر حاوی ہوگیا ہے۔ یاد رکھیں آپ ساری زندگی نفس سے لڑتے رہیں گے اور یہ بھی حقیقت ہے کہ کبھی وہ جیت جاۓ گا کبھی أپ۔ یہ زندگی ہمارا امتحان ہے اور ہر دن ہر وقت ہم اس امتحان سے گزر رہے ہیں۔ گناہ کرنے کے بعد اللہ نے توبہ کو دروازہ مرنے سے پہلے تک کھلا رکھا ہے اور یہاں تک کہا ہے کہ سچے دل سے توبہ کرنے والے کی توبہ قبول ہوتی ہے۔ روز رات کو اللہ سے بات کرکے، اس سے جانے انجانے میں کئے گئے گناہ کی معافی مانگ کر، اور دوسروں کو یہ سوچ کر معاف کرکے سوئیں کہ اللہ فلاں نے میرا دل دکھایا ہے اسے میں نے تیری رضا کے لیے معاف کیا بس تو بھی مجھ سے راضی ہوجا اور مجھے معاف کردے۔

اللہ ہم سب کی نمازیں خشوع و خضوع کی مٹھاس سے بھر دے اور ہماری ٹوٹی پھوٹی عبادتوں کو قبول فرماۓ۔ آمین