پاکستانی زبیدہ آپا ہماری ہندوستانی زبیدہ آپا سے اس دار فانی میں کافی دیر بعد تشریف لائیں اور نانی اماں سے پہلے ہی جہان فانی سے کوچ فرما گئیں ،گویا ہماری نانی اماں شہرت میں کم مگر عمر میں زیادہ تھیں۔
ارم رحمٰن لاہور


ملکہ زبیدہ کے بعد اس نام کی اہمیت دو خواتین سے مزید نمایاں ہوئی ایک تو پورے پاکستان کی آپا، زبیدہ آپا جن کے ٹوٹکے حکیم اجمل اور حکیم سعید سے زیادہ مشہور ہیں ،

ہماری عقیدت کا اظہار ان الفاظ میں :
جب تک کھانسی نزلہ زکام رہے گا
زبیدہ آپا مشہور آپ کا نام رہے گا
بھئ کمال خاتون ہو گزری ہیں ایسی نابغہءروزگار ہستیاں کون سا روز روز جنم لیتی ہیں تمام پھوہڑ خواتین جنھوں نے باورچی خانے میں کبھی قدم رنجہ فرمانا گوارا نہیں کیا وہ بھی زبیدہ آپا کے زیر سایہ ماہر امور خانہ داری بننے میں کامیاب ہوگئیں ۔

زبیدہ آپا سے ہمیں کچھ بھی ورثے میں نہیں ملا حالانکہ وہ جگت آپا تھیں مگر ہماری ان سے ایک خاص نسبت روحانی ضرور ہے اور وہ شاید ہی کسی خوش نصیب کو حاصل ہو اور وہ خاص پرندہ" ہما" صرف ہمارے گھر پر بیٹھابلکہ مستقل قیام کیا یعنی ہماری نانی مرحومہ کا نام بھی" زبیدہ "تھا اور ساری بزرگ خواتین ان کو زبیدہ آپا کہہ کر پکارتی اور ماشاءاللہ ان کا طرہء امتیاز یہ بھی تھا کہ سب بزرگ خواتین کومار کر مریں ،اپنی پچانویں سال گرہ سے دو ماہ قبل داغ مفارقت دے گئیں

کرکٹ کی بھی دلدادہ تھیں ، ایک اور خاصیت یہ بھی تھی کہ ان کے پاس بھی انواع و اقسام کے ٹوٹکے ہمہ وقت تیار رہتے تھے حتی کہ نظر لگنے پر دم بھی کردیا کرتی تھیں اور اللہ کی شان نظر بھی ہمیں لگتی اور اترتی بھی ان کی زبان مبارک کے ہلنے سے ،پاکستانی زبیدہ آپا ہماری ہندوستانی زبیدہ آپا سے اس دار فانی میں کافی دیر بعد تشریف لائیں اور نانی اماں سے پہلے ہی جہان فانی سے کوچ فرما گئیں ،گویا ہماری نانی اماں شہرت میں کم مگر عمر میں زیادہ تھیں۔ زبیدہ آپا اپنے آخر وقت متنجن بریانی اور دم کے کباب بناکر مریں اور اپنے پیچھے خوبصورت ساڑھیوں کی بڑی تعداد معہ ہم رنگ چوڑیوں کی بھر مار چھوڑگئیں لیکن ہم ان میں سے حصہ بقدر جثہ لینے سے قاصر رہے ساڑھی کی نفاست اس کی فال اور خضاب زدہ ایک ایک بال زبیدہ آپا کی خوش ذوقی اور زندہ دلی کی کھلی دلیل تھاجبکہ ہماری نانی اماں نوے سال کی عمر پانے کے بعد کچھ دل برداشتہ سی ہوگئیں اکثر ہمیں بلا کر کہا کرتیں

" ارے بٹیا ! مجھے تومرنا بھی نہیں آتا کیسے مرتے ہیں " تو ہم چیں بہ چیں کر ہوکر بولتے نانی اماں ہم نے مرنے میں کون سا ماسٹرز کیا ہے یا کوئی ڈپلومہ شارٹ کورس ،کہ مر کے دکھا دیں لیجیے اماں بی ایسے مرتے ہیں اور ویسے بھی بڑوں کی شان پہلے مر کر گستاخی کیسے کرتے پہلے آئیے پہلے پائیے کی مناسبت سے

دنیا داری کے لحاظ سے
پہلے آئیے ،پہلے جائیے

آپ کے بعد تو والدہ ماجدہ اور ان کے پیچھے لمبی تعداد پھر کہیں ہماری باری آئے گی لہذا امید پہ دنیا قائم ہے تو ہم میں بھی جینے کا جذبہ قائم و دائم ہے ویسے بھی بزرگوں کے نقش قدم پر چلنا چاہیے ان سے آگے بڑھنا کسی طور مناسب نہیں

اور جلدی کرتے بھی کیوں ،کونسی قبروں کی سیل لگی ہوئی تھی کہ جلدی کرو ورنہ ہاتھ ملو ملنی تو دو گز ہی ہےفورا مرنے کو بھاگتے تو بھی دو مرلے توالاٹ ہونے سے رہے

غرضیکہ زبیدہ آپا کے زمانے بھر میں جو ٹوٹکے بکھرے پڑے ہیں وہ صدقہ جاریہ ہیں جیسے کوئی بیمار ہو تو جھٹ زبیدہ آپا کے لکھے اور بیان کردہ ٹوٹکوں پر عمل کر لے اور اگر آرام نہ آئے تو خبردار ان کی شان میں ایک لفظ نہ کہے کیونکہ انھوں نے ٹوٹکوں کی کتاب میں کہیں نہیں لکھا " میرے ٹوٹکے استعمال کرنے والے ڈاکٹر اور حکیموں کو چیک کروانے سے اجتناب کریں " ڈاکٹر اور قابل حکماء کے بعد اور یونانی دوا خانے جانے سے پہلے زبیدہ آپا کے ٹوٹکے آزمانے میں کوئی مضائقہ نہیں لیکن صرف ٹوٹکوں پر بھروسا کرکے بیمار رہنے سے زبیدہ آپا کو بدنام یا گنہگار مت کریں ، بس یوں سمجھیے جیسے کھانے کے ساتھ سلاد

ویسے ہی دوا کے ساتھ ٹوٹکوں کی تعداد
ان کے ٹوٹکے ،پکوان ساڑھیاں اور چوڑیاں
کمال کے تھے اب یہ سمجھ نہیں آتی کہ ساڑھیوں اور چوڑیوں کا سائیڈ بزنس تھا یا مداحین ان کی نازک کلائیوں کے لیے چوڑیاں دے جاتے تھے اور وہ خود میچنگ ساڑھیاں خرید لیا کرتی تھیں غرضیکہ ایک رنگا رنگ شوخ و شنگ ہستی تھیں اپنے دھان پان سے وجود پر ساڑھی پہننے کا سلیقہ تو مادام نور جہاں سے بھی کچھ زیادہ ہی نظر آتا ہے شاید اس کے پیچھے بھی کوئی ٹوٹکا ہی کارفرما ہوگا

سبحان اللہ
ہماری دعا ہے کہ زبیدہ آپا اور ہماری نانی اور زبیدہ نامی ساری مرحومین خواتین کو اللہ اپنی جوار رحمت میں جگہ دے آمین

شعر تو نرگس کے نام پر ہے مگر ہم ساری زبیداؤں کے نام کیے دیتے ہیں
علامہ اقبال سے شدید معذرت کے ساتھ

بے شک ہزاروں سال نرگس اپنی بے نوری پہ روتی ہے
بڑی مشکل سے ہوتی ہے کسی کسی گھر میں زبیدہ