ایک  مہربان سمجھانے لگے کہ شادی کے بعد پہلے سال میں ہی بچہ پیدا کر لینا چاہیے

اُن کے ہاں بچے شاید پلے اسٹور سے انسٹال ہوتے ہیں

محمد حمزہ صدیقی

ایک صاحب نے شادی کے صرف ایک ماہ بعد صرف یہ پوچھنے کے لیے کال کی

کوئی خوش خبری ہے؟

ایک  اور صاحب نے شادی کے کچھ دنوں بعد میڈیکل اسٹور پر کھڑا دیکھا تو کہنے لگے

اچھا ااااااا ماشاء اللہ!!!

ایک اور مہربان سمجھانے لگے کہ

شادی کے بعد پہلے سال میں ہی بچہ پیدا کر لینا چاہیے

اُن کے ہاں بچے شاید پلے اسٹور سے انسٹال ہوتے ہیں

ایک اور کرم فرما اسرار ورموز سمجھاتے ہوئے گویا ہوئے کہ

اگر پہلے سال میں بچے نہ ہوں تو اسے مرد کی کمزوری سمجھا جاتا ہے

یعنی ہم نے شادی کیا کر لی تھی یار دوستوں کے ہاتھ ایک مشغلہ ہی آگیا  ، کچھ دوست احباب تو ملاقات پر  سلام دعا سے پہلے ہی یہ پوچھنے لگے :

" بھئی !مٹھائی کب کھلا رہے ہو"

ایک محترم تو ان سب سے دو ہاتھ آگے نکلے، بڑے زمانے بعد کسی کام کے سلسلے میں فون آیا،  جس کام  کے لیے انہوں نے فون کیا اس سے بھی پہلے کہنے لگے:

"اب تک تو عقیقے سے بھی فارغ ہو چکے ہوگے!!! "

خوش خبری کے ایک مشتاق جب بھی ملتے یہ پوچھنا اپنا فرض سمجھتے :

"کوئی سلسلہ بنا کیا!!!"

چند دوست احباب کا  ذکر تو بس بطور مثال اور نمونہ کر لیا  ورنہ خدا کی قسم ہم نے صرف ڈیڑھ سال کے مختصر  عرصے میں ایسے ایسے بے ہودہ  سوالات کی  اذیت برداشت کی ہے کہ  بیان کرنے کے لیے الفاظ نہیں، یہاں تک کہ ایک وقت ایسا بھی آیا جب اولاد کی فطری خواہش میرے لیے ایک معاشرتی بوجھ بن گئی۔

 رب کریم کا ڈھیروں شکر کہ اس نے شادی کے ڈیڑھ سال بعد ہی اولاد کی نعمت سے نواز دیا (اگر چہ سوالات سے جان تو پھر بھی نہ چھوٹی، اب ہر ایک کو یہ بتاتے پھرو کہ نارمل ہوا یا آپریشن سے، خدا ہی اس قوم کو ہدایت دے) ہم تو یہ سوچ رہے ہیں کہ  جن گھرانوں میں شادی کے چند سالوں بعد بھی اولاد نہ ہوتی ہو، وہ کس کرب سے گزرتے ہوں گے!!!

اور پھر وہ معصوم لڑکیاں کس کرب و الم سے گزرتی ہوں گی، جن کی شادی کے مہینے بعد ہی عورتوں کو چال ڈھال میں، اٹھنے بیٹھنے میں کوئی فرق اور شادی کے چار مہینے بعد بڑھا ہوا پیٹ نظر نہ آتا ہو کہ یہ تو خواتین کی خاص دلچسپی کا عنوان ہے، لڑکوں سے تو پھر صرف سوال ہوتا ہے، لڑکیوں کا تو نظروں ہی نظروں میں سر تا پا ایکسرے کر لیا جاتا ہے، پھر اس پر مستزاد حکیموں اور ڈاکٹروں کے  مشورے، اَن گنت ٹوٹکے، باباؤں اور پیروں کے پتے اور دوسروں کی مثالیں یہ ایک الگ عذاب ہوتا ہے، کیا معاشرے کے اس رویے کی اصلاح کسی طرح ممکن ہے!!!