ہم تو پچھلے کئی برس سے اسکرینوں کے سامنے چوبیس چوبیس گھنٹے ذہنی اور جسمانی طور پر مفلوج ہو کر کرکٹ اور فٹبال کے میچ اور کئی کئی گھنٹوں پر مشتمل ڈراما سیریز دیکھتے رہے ہیں۔ گم صم، کھوئے کھوئے سوئے سوئے اب جب بجلی کے بلوں کا عذاب آیا ہے، یعنی جیب پر زر پڑی ہے تو سب جاگ گئے ہیں ۔

ام محمد عبداللہ

آج کل ہر طرف آہ و بکا ہے، چیخ و پکار ہے، رونا دھونا ہے۔
مہنگائی، مہنگائی، مہنگائی
بجلی کے بل، بل اور بل
سوچنے کی بات ہے
24 کروڑ انسان اُس پاک سرزمین پر آباد ہیں، جسے دین اسلام کے نام پر جان و مال اور عزت و آبرو کی قربانیاں دے کر حاصل کیا گیا تھا، جو اللہ تعالٰی سے اس عہد و پیمان پر مانگا گیا کہ اگر ہمیں آزاد و خودمختار خطۂ ارضی ملا تو اسے ہم اسلام کا مضبوط قلعہ بنائیں گے۔
اس پاک وطن میں ہر روز دین کو پس پشت ڈالنے کی نئی سے نئی سازش ہوئی، کسی نے پروا نہ کی۔ کبھی دینی احکام نافذ نہ ہو پائے، کسی نے افف تک نہ کی۔ سودی کاروبار رواں دواں رہے، سب مست مست جیتے رہے۔ تعلیمی نظام کبھی دین کو زندگیوں میں داخل نہ کر سکا الٹا بتدریج دین سے دور ہوتا ہوتا الٹے رخ پر چل پڑا، سب اپنے اپنے گھروں میں لمبی تان کر سوتے رہے۔
میڈیا کے سہارے بے حیائی کا امڈتا ہوا سیلاب ہماری دینی، معاشرتی اور اخلاقی قدریں بہا لے گیا، کسی نے بہاؤ کے خلاف پتوار نہ اٹھائے۔
طرح طرح کے عفریت ہمارے قومی و تعلیمی اداروں پر مسلط کیے گئے، ہم انفرادی نمازیں پڑھ کر سرخرو ہی رہے۔ قادیانیت کو پھلنے پھولنے کے خوب خوب مواقع فراہم کیے گئے، ہم عاشقان رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا ٹائٹل لگا کر جھومتے ہی رہے۔ قوم کی بیٹی ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو کفار کے ہاتھوں خود اپنوں نے بیچ ڈالا۔ بچیاں گھروں سے نکال کر دفاتر تو دفاتر کھیل کے میدانوں تک پہنچا دی گئیں، ہم ترقی کے نشے میں سر دھنتے رہے۔ کشمیر کی ماؤں، بہنوں بیٹیوں کے غم میں کبھی کوئی ہی نہ اٹھا۔ سرزمین انبیاء فلسطین کو یوں بھلا کر اجنبی کر دیا گیا جیسا ہمارا اس سے کوئی تعلق واسطہ ہی نہ ہو۔ ایک لمبی فہرست ہے
کہاں تک سنو گے... ؟
کہاں تک سناؤں.... ؟
ہم تو پچھلے کئی برس سے اسکرینوں کے سامنے چوبیس چوبیس گھنٹے ذہنی اور جسمانی طور پر مفلوج ہو کر کرکٹ اور فٹبال کے میچ اور کئی کئی گھنٹوں پر مشتمل ڈراما سیریز دیکھتے رہے ہیں۔ گم صم، کھوئے کھوئے سوئے سوئے
اب جب بجلی کے بلوں کا عذاب آیا ہے، یعنی جیب پر زد پڑی ہے تو سب جاگ گئے ہیں ۔ اب حالات کے ستم سے ہی،،، اگر جاگے ہیں تو واقعی میں جاگ جانا چاہیے۔ اس مشکل سے نکلنے کا حل تلاش کرنا چاہیے ۔ ٭٭٭٭
ہمیں قوم یونس علیہ السلام کی یاد تازہ کرنی چاہیے۔ اس قوم پر جب عذاب الہی آیا تو سب استغفار میں لگ گئے تھے ۔اللہ تعالی کی رحمت جوش میں آئی اورعذاب ٹل گیا ۔ یہ بجلی کے بل در اصل عذاب ہی ہیں۔ عذاب الہی کا مقابلہ نہیں کیا جاتا کوئی کر نہیں سکتا ۔ بلکہ اس کو ٹالنے کا ایک ہی نسخہ ہے اور وہ ہے استغفار ۔
اپنے ایک ایک انفرادی، اجتماعی اور قومی گناہ پر نظر ڈالنی چاہیے۔ اس پر استغفار کرنا چاہیے۔
سچے دل سے استغفار کر کے دیکھیں ۔ پوری قوم سچے دل سے استغفار کا اہتمام کرے بجلی کے بل تو کیا سارے دکھ دھل جائیں گے سب غم ختم ہو جائیں گے ہمیں جینا اور مرنا ہے اللہ رب العالمين کے لیے۔ یہ وطن اسلام کے لیے بنا ہے، ہمیں اس میں اسلام چاہیے پورے کا پورا گھر سے معاشرے تک
کھیت سے منڈی تک
تعلیمی اداروں سے اقتدار کے ایوانوں تک ان شاء اللہ ہر جگہ کی تصویر تبدیل ہو جائے گی ، سارا منظر تبدیل ہو جائے گا۔ پھر ہر آنکھ میں حیا ہوگی ، ہر چہرے پہ نور ہوگا ، ہر دل میں اللہ کی محبت اور رسول اللہ کی اطاعت موجزن ہوگی۔ اور وہی توہماری منزل ہوگی
کیونکہ پاکستان کا مطلب ہی ہے
لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ