افشاں انجم

ایک شاگرد نے اپنے اُستاد سے درخواست کی کہ مجھے کوئ جامع اور آسان نصیحت فرمائیے جو میری شخصیت نکھار دے اور آخرت سنوار دے


اُستاد تواُستاد تھے سمجھ گۓ کہ اُسے کچھ حکمت کے موتی چاہیے ہیں
انھوں نے کہا زندگی کو آسان بناؤ اور اپنی ارد گرد کی چیزوں سے نصیحت حاصل کرو اگر چاہو تو نمک سے بھی نصیحت لے سکتے ہو اس کے ذریعے اپنی زندگی کو Balance یعنی متوازن بنانا سیکھو زیادہ ہو جاۓ ذائقہ خراب ناقابلِ برداشت اگر کم ہو جاۓ تو ذائقہ کُھلتا ہی نہیں کھانے والے کو سواد ہی نہیں آتا لہذا زندگی کے ہر کام میں توازن برقرار رکھنا سیکھو میانہ روی اختیار کرو زندگی کے تمام اُمور میں چاہے خوشی ہویاغم تنگی ھو یا آسانی قلت ھویا فراوانی
جب بندوں کو دو تو اللہ کا حق نہ مارو
جب اللہ کا حق ادا کرو تو بندوں نظر انداز نہ کرو
یعنی عبادت میں بھی میانہ روی دنیا برتنے میں بھی اعتدال کو ملحوظ رکھو کہ یہی ہمارے دین کا خاصہ ہے
نمک ہمیں یہ بھی سیکھاتا ہے کہ زندگی میں show off نہ کرو کھانے کے زائقے کے لۓ اسکی موجودگی کتنا ہی ضروری ہے مگر یہ دکھتا نہیں ھے حالانکہ کھانے کو مزہ اسکا صحیح مقدار ہی دیتا ہے جب کھانے کی تعریف ہوتی ھے تو کوئ نمک کی تعریف نہیں کرتا کوئ پکانے والے کی تعریف کرتا ھے کوئ مرچ مصالحے کی کوئ گوشت سبزی اور دالوں کے نام لے رھا ہوتا ھے پرفکیٹ نمک نے کھانے کا ذائقہ نکھار دیا یہ کوئ نہیں کہتا حالانکہ ہر کھانے اور پکانے والے کو یہ بات معلوم ھوتی ھے کہ ذرا نمک ادھر سے اُدھر ھوتا تو ساری ڈِش دھری کی دھری رہ جاتی نمک کی یہ خوبی ھمیں یہ سکھاتی ھے کہ “ریا “سے بچو دکھاوانہ کرو- زندگی تعریف سننے کے شوق میں نہ گزارو بلکہ کام پر فوکس کرو اپنی فطرت دینے والی بنالو اور اسی میں خوش مگن ومصروف رھو
تیسرا سبق جو نمک ہمیں دیتا ہے وہ مل جُل کر رہنے کا ھے نمک چیزوں کے ساتھ ملکر اسکے ذآئقے کو نکھار دیتا ہے گمنام رہ کر کام کرنا سکھاتا ھے یہ بتاتا ھے کہ خود پرستی کے خول میں مت جیو اجتماعیت کی فکر کرو جیسے ھمارے رسول نے اُمتی بن کر رھنا سکھایا ھے
عقل مند شاگرد عظیم اُستاد ایسے ہوتے ہیں ایک معمولی شۓ سے اپنے شاگرد کو تزکیہ نفس کے تین شاندار اصول سکھاگۓ
1-متوازن زندگی 2- ریاکاری سے بچنا -اجتماعیت کی برکت اللہ ہمیں بھی ایسی حکمتیں عطا کرے جو مومن کی معراج ھے امین