ام محمد عبداللہ اسلام آباد

 اس اسم مبارکہ کے معنی معبود برحق کے ہیں اور یہ اسم قرآنِ پاک میں 2697 مرتبہ آیا ہے۔

یہ اللہ تعالی کا ذاتی نام ہے۔ عربی زبان میں لفظ اللہ میں جو عظیم الشان مفہوم پایا جاتا ہے، اس کا مترادف لفظ دنیا کی کسی زبان میں موجود نہیں۔ لفظ اللہ کی نہ کوئی مونث ہے اور نہ ہی کوئی جمع۔ یہ لفظ سوائے اس اعلٰی و برتر ہستی کے جو معبود حقیقی ہے، کسی اور کے لیے کبھی استعمال نہیں ہو سکتا۔

اللہ تعالی یکتا و تنہا معبودِ برحق ہے، جو ہمیشہ سے ہے اور ہمیشہ رہے گا۔ جیسا کہ سورہ طٰهٰ میں فرمایا’’بے شک میں ہی اللہ ہوں. میرے سوا کوئی معبود نہیں، سو تم میری عبادت کیا کرو اور میری یاد کی خاطر نماز قائم کیا کرو۔‘‘عبادت صرف ایک اللہ کا حق ہے۔ نماز، روزہ، زکوٰۃ ،حج، قربانی، جہاد، نذر و نیاز، صدقہ و خیرات غرض ہر طرح کی عبادت صرف اور صرف اللہ تعالی ہی کی، کی جائے گی۔ دوسری کوئی ہستی اس لائق نہیں کہ اس کی عبادت کی جائے۔

زمین و آسمان کی بادشاہت صرف اللہ تعالی ہی کے پاس ہے۔ اس کائنات میں موجود معمولی ذرے سے لے کر بڑے سے بڑے سیارے و ستارے تک ،ہر طرح کا مکمل اختیار صرف اور صرف اللہ تعالی کا ہے۔

 اللہ تعالی جو کچھ چاہتا ہے،پیدا کرتا ہے اور جسے چاہتا ہے ،موت دیتا ہے۔ تمام خزانوں کا خالق و مالک بھی وہی ہے۔ اللہ تعالی اپنے اختیار و مرضی سے جس کو جتنا چاہتا ہے، ان خزانوں سے عطا فرماتا ہے۔ عزت و ذلت دینے والی ذات بھی صرف اللہ تعالی ہی کی ہے۔ اللہ تعالی ہی کی برحق ذات غیب کا علم رکھتی ہے۔ کوئی جن و انس خواہ وہ کسی مقام و مرتبے پر کیوں نہ ہو ،غیب کا علم نہیں رکھتا۔

بس ہمیں اپنی ہر ضرورت کے لیے، خواہ وہ دنیاوی ہو یا اخروی، صرف اور صرف اللہ ہی کو پکارنا چاہیے۔ جیسا کہ سورۃ الرعد میں فرمایا"صرف اسی کو پکارنا حق ہے۔"

اللہ تعالی کے سوا کسی سے دعا مانگنا یا کسی کو اپنا حاجت روا، مشکل کشا سمجھنا شرک ہے ،جو ناقابلِ معافی گناہ ہے۔

اس اسم مبارکہ کے ساتھ قرآن و سنت میں بہت سی دعائیں موجود ہیں۔ جن میں سے ایک یہ ہے۔

اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْاَلُکَ بِاَنِّیْ اَشْھَدُ اَنَّکَ اَنْتَ اللهُ، لَا اِلٰهَ اِلَّا اَنْتَ الْاَحَدُ الصَّمَدُ الَّذِیْ لَمْ یَلِدْ وَ لَمْ یُوْلَدْ وَ لَمْ یَکُنْ لَهُ کُفُوًا اَحَدٌ،

"اے الله! میں تجھ سے سوال کرتا ہوں ،کیونکہ میں گواہی دیتا ہوں کہ بے شک تو ہی الله ہے، تیرے سوا کوئی معبود برحق نہیں. تو اکیلا، بے نیاز ہے، جس سے نہ کوئی پیدا ہوا اور نہ ہی وه کسی سے پیدا ہوا اور نہ اس کا کوئی ہمسر ہے۔"

جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو اس طرح دعا کرتے سنا، تو فرمایا"تُو نے ﷲ سے ایسے نام کے ساتھ سوال کیا ہے، جب اس (نام) کے ساتھ سوال کیا جاتا ہے تو وہ عطا کرتا ہے اور جب اس نام کے ساتھ دعا کی جائے، تو وہ قبول کرتا ہے۔"

ہمیں چاہیے کہ ہم بھی اس دعا کے ساتھ اللہ تعالی سے اپنے اور اپنے پیاروں کے لیے دنیا و آخرت کی بھلائی مانگیں۔