وہ 99 سال تک کیسے سویا رہا تھا؟ وہ کتنا جینا چاہ رہا تھا مگر صرف 7سو سال کی عمر پا سکا ۔ ایک دل چسپ سائنس فکشن

آئمہ بخاری

 وہ نرم بستر پر دراز تھا اور اِردگرد کی کوئی خبر نہ تھی، یوں محسوس ہوتا جیسے اُسے صدیوں بعد پُرسکون نیند آئی ہو۔ بستر کے ایک طرف جدید طرز کے بلب روشن تھے جن سے مختلف رنگوں کی شعاعیں پھوٹ رہی تھیں اور یہی بلب ہی اس کی گہری نیند کی اصل وجہ تھے۔ شورش ایبک اپنے شہر کا مشہور سائنس دان تھا اور اُس نے اپنے لوگوں کی سہولیات کےلیے مختلف ایجادات کی تھیں۔

کمرے میں اچانک ایک خاص قسم کی آواز گونجنے لگی تو ایبک نے کراہتے ہوئے اپنی کلائی دیکھی، جہاں اس کے دوست روبن کا نمبر جگمگا رہا تھا۔ 

"اوہ! روبن۔" ایبک نے جھلاتے ہوئے کہا۔ نیند ٹوٹ جانے پر اُسے غصہ آیا تھا۔ وہ اُٹھ کر بیٹھ گیا اور ڈیجیٹل کیلنڈر کی جانب دیکھا جہاں 31 دسمبر 3026 کی تاریخ جگمگا رہی تھی، تاریخ دیکھ کر حیرت سے اُس کی آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ گئیں۔

مخصوص آواز دوبارہ ہونے لگی تو ایبک نے جلدی سے کنفرم کا بٹن دبایا اور ایک ہی لمحے میں روبن اس کے سامنے تھا۔ 

"حد کرتے ہو ایبک! اتنی گہری نیند۔"

روبن نے آتے ہی شکوہ کیا۔

"مجھے بھی یقین نہیں آ رہا کہ میں ننانوے سال تک سویا رہا ہوں۔"

ایبک نے بھی حیرانی کا اظہار کیا تو روبن کی مسکراہٹ گہری ہو گئی۔ ایبک نے سینسر کے بعد 2927 میں گہری نیند کا تجربہ کیا تو بستر پر دراز ہوا اور ننانوے سال سونے میں گزار دیے۔ 

"کئی بار تمھیں جگانے کی کوشش کی لیکن تمھاری ڈیجیٹل دنیا کے کیا کہنے۔"

روبن نے اس کی تعریف کرتے ہوئے کہا تو ایبک نے اُسے اپنے پاس بیٹھنے کا اشارہ کیا۔

"یہ دیکھو، یہ سینسر بھی اب ایکسپائر ہونے والا ہے، اگر میں اب بھی نہ جاگتا تو تم سمیت ہر سینسر ہولڈر بےموت مارا جاتا۔"

ایبک نے پریشانی کا اظہار کیا تو ڈر کے مارے روبن کا خون خُشک ہو گیا۔ 

"ممم۔۔۔مطلب کہ یہ ایکسپائر بھی ہوتا ہے؟"

روبن نے ہکلانا شروع کر دیا تھا۔ 

*****

ایبک نے 2925 میں ایک سینسر ایجاد کیا جسے کلائی پر جوڑا گیا تھا۔ اُس نے یہ سینسر اپنے اور اپنے دوستوں کی کلائی میں 31 دسمبر 2926 کو جوڑا۔ اس کے دو فائدے تھے، ایک یہ کہ اس سینسر کو استعمال کرنے والا انسان کبھی نہیں مر سکتا اور دوسری خاصیت موبائل فون کے طرز کا کام تھا، اس میں مختلف نمبرز موجود تھے۔ جب ایک انسان کسی دوسرے انسان کا مخصوص نمبر ڈائل کرتا تو اُس کی کلائی پر موجود سینسر پر گھنٹی بجنے لگتی۔ اگر گھنٹی کی آواز آنے پر دوسرا انسان کنفرم کیا جاتا تو نمبر ڈائل کرنے والا انسان ایک لمحے میں وہاں موجود ہوتا۔ موبائل پر نمبر ڈائل کرنے اور کنفرم کرنے سے صرف آواز سنی جا سکتی ہے لیکن اس نئے سینسر سے نمبر ڈائل کرنے والا انسان دوسرے انسان کے پاس پہنچ جاتا۔ ابھی بھی روبن ایبک کے سینسر کی مدد سے ہی اُسے گہری نیند سے جگانے میں کامیاب ہوا تھا۔ 

******

"میرا یہ سینسر نکال دو ایبک! میں نے پانچ سو سال کی کم عمری میں نہیں مرنا۔"

روبن نے چھوٹے بچوں کی طرح ضد کرتے ہوئے اپنی کلائی آگے تو ایبک نے انکار میں سر ہلایا۔ 

"یہ کبھی نہیں اُتر سکتا لیکن ہاں اسے اپ ڈیٹ کیا جا سکتا ہے۔"

ایبک نے اُسے کہا تو روبن بےحد پریشان ہو گیا۔

"نہ کر ایبک نہ کر۔۔ تم نے مجھے ڈرا ڈرا کر مار دینا ہے۔"

روبن نے اب اسے جھنجوڑنا شروع کر دیا۔ 

"میری بات سنو روبن! ہوش میں آؤ۔۔ تمھیں کچھ نہیں ہوگا بلکہ کسی کو کچھ نہیں ہوگا۔"

ایبک نے چِلاتے ہوئے کہا تو روبن ایک دم خاموش ہو گیا۔ 

"دیکھو میں تمھارا اور باقی سب دوستوں کا سینسر سسٹم اپ ڈیٹ کروں گا، اس طرح کسی کو کچھ نہیں ہوگا۔ ہر سو سال بعد یہ اپ ڈیٹ ہوگا اور ہم سینکڑوں نہیں بلکہ ہزاروں سال زندہ رہیں گے۔ ہم بالکل اِسی طرح ایک ہی لمحے میں کہیں بھی پہنچ جائیں گے جیسے ابھی تم آئے تھے۔"

ایبک نے مکمل تفصیل بتائی تو روبن کے دل کو تسلی ہوئی۔ 

"چلو! سب دوستوں کو بلاتے ہیں اور سب کا سینسر اپ ڈیٹ کرتے ہیں۔"

یہ کہتے ہی ایبک نے کچھ نمبر ڈائل کیے اُس کو دیکھ کر روبن نے بھی اپنی کلائی پر نمبر ڈال کرنے شروع کر دیے۔ کچھ لمحوں بعد ان کے بیسیوں دوست ان کے پاس موجود تھے اور ایبک باری باری انھیں ڈیجیٹل کمرے میں لے جا کر اُن کا سسٹم اپ ڈیٹ کر رہا تھا۔ 

"اگر تھوڑی سی بھی کمی بیشی ہوئی تو ہم نہیں بلکہ دور دور تک موجود ساری آبادی ناکارہ ہو سکتی ہے۔"

روبن نے ولیم کے کان میں سرگوشی کی۔

"کیا مطلب؟" اس سے سوال کیا گیا تو اُس نے ساری تفصیل بتائی کہ سنیسر ایکسپائر ہونے کا مطلب ایٹم بم جتنی تباہی ہے۔

"یعنی یہ سینسر اپنے آپ میں ایک تباہی ہے۔"

ولیم نے اس کی بات سمجھتے ہوئے کہا۔

"تجربہ تو بہت خوب ہے کہ ہم ایک لمحے میں ایک دوسرے کے پاس پہنچ جاتے ہیں۔ یہ چیز آج کے وقت کی ضرورت ہے لیکن اس کے خطرات بھی بےحد زیادہ ہیں۔" روبن نے جھُرجھری لیتے ہوئے کہا۔

باری باری سب کے سسٹم اپ ڈیٹ ہو گئے اور سب اس بات کو بھول کر اپنی اپنی زندگیوں میں مگن ہو گئے۔ 

*******

30 دسمبر 3126:

"سات سو سالہ مشہور سائنسدان شورش ایبک گزشتہ دن کوئی تجربہ کرتے ہوئے وفات پا گئے ۔ اُن کی موت کی وجہ ایک ڈیجیٹل دنیا ہے جو انھوں نے اپنے ہاتھوں سے تشکیل دی تھی۔"

ٹی وی پر یہ خبر سنتے ہی روبن اور ولیم حیرت سے اُچھلے تھے۔ انھوں نے سب دوستوں کے نمبر ڈائل کرکے انھیں بلایا۔

"کل ہمارے سینسر اپ ڈیٹ ہونے کا دن ہے لیکن ایبک موجود نہیں۔"

روبن نے گویا بم پھوڑا تھا اور سب لوگ خوف سے چیخنے لگے۔ 

"موت۔۔۔ موت سے کوئی نہیں بچ سکتا۔"

ولیم نے چِلاتے ہوئے اپنے بال نوچنا شروع کر دیے اور باقی سب کی حالت بھی اُس سے مختلف نہیں تھی۔ اگلے دن ایک ساتھ کئی دھماکے ہوئے اور سینسرز کے ساتھ ہی قدرت سے مقابلہ کرنے والوں کا نام و نشان ہمیشہ کےلیے مٹ گیا۔