خواتین کی بےشمار خوبیوں کا تذکرہ ہو اور ایک خوبی کا ذکر نہ کیا جائے تو یہ ناانصافی ہوگی۔ شوہر کو ڈرانے والی یہ مخلوق خود کاکروچ اور چوہے چھپکلی دیکھ کر ڈرے نہیں یہ ایک ناقابل یقین بات ہے

 روبینہ عبد القدیر کراچی

کہتے ہیں زندہ رہنے کے لیے صرف کھانا، پینا اور سونا ہی نہیں بلکہ ہنسنا مسکرانا بھی بہت اہم ہے۔ نہ جانے لوگ ہنسنے اور مسکرانے میں کنجوسی کیوں دکھاتے ہیں؟۔ اگر دیکھا جائے تو اس معاملے میں خواتین مردوں سے آگے ہی ہیں۔ خواتین خوش رہنا پسند کرتی ہیں اور خوشی کے کسی بھی موقع کو ہاتھ سے جانے نہیں دیتیں، شاید یہی خواتین کے حسن کا بھی گہرا راز ہے۔

کیوں کہ اچھی صحت کے لیے مسکرانا ضروری ہے۔ اور خواتین صرف مسکراتی ہی نہیں قہقہے لگا کر اپنے حسن کو چمکا رہی ہوتی ہیں۔ خواتین کو اپنی عمر چھپانے کا وہ فوبیا ہوتا ہے جس کے لیے وہ ہر ممکن کوشش کرتی ہیں کہ پوچھنے والے پر اصل عمر سے کافی  کم عمر ظاہر کریں اور بعض خواتین تو باقاعدہ عمر پوچھنے والے کو "مرد سے تنخواہ اور خواتین سے عمر" کبھی نہیں پوچھنی چاہیے کہہ کر شرمندہ کر دیتی ہیں۔

اسی طرح ایک سفر کے دوران بس میں دو خواتین سیٹ پر بیٹھنے کے لیے خوب لڑ جھگڑ رہی تھیں۔ ڈرائیور نے صورتحال بگڑتے دیکھی تو بیچ میں کود پڑا اور چال چلتے ہوئے کہا:

"آپ میں سے جو عمر میں زیادہ ہے وہ بیٹھ جائے۔"

اور پھر تاریخ نے انوکھا منظر دیکھا۔

دونوں خواتین نے ہی سیٹ پر بیٹھنے سے انکار کر دیا تھا۔

عمر کے علاوہ خواتین میں ایک اور خاص خوبی بھی ہوتی ہے اور وہ ہے اپنی "تعریفیں" کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہ دینا۔ جہاں دو سے زیادہ خواتین بیٹھ گئیں وہاں اپنی تعریفیں اور دوسروں کی برائیاں کرنا شروع ہوگئیں۔ اور صنف نازک کی سیاست صرف یہیں تک نہیں بلکہ وہ شوہر کے سامنے بھی اپنی تعریف کروانے کا چانس ضائع نہیں کرتیں۔

"اجی سنیے! میں کیسی لگ رہی ہوں؟" اترا کر سوال کیا جاتا ہے۔

"بہت پیاری بالکل چندہ مہتاب" شوہر نامدار فوراً تعریف کر کے جان چھڑانے کی کوشش کرتے ہیں۔

"بس؟؟ اور بھی تعریف کریں نا۔" ادائیں ختم نہیں ہوتیں جب تک شوہر "تم جیسی جاہل پر کچھ سوٹ ہی نہیں کرتا" جیسی سچائی بول کر اس ڈرامے کا ڈراپ سین نہ ہو کردے۔ اب ابن آدم کو کوئی سمجھائے کہ تعریفیں کرنے سے آپ کی زبان مبارک گھس تو نہیں جائے گی۔ معصوم بیویوں کا دل رکھنے کے لیے تعریفیں تو لازم ہیں نا!.

کہتے ہیں ایک شادی شدہ جوڑا وزن چیک کرنے والی مشین پر وزن چیک کر رہا تھا۔ مشین نے رسید نکالی جس پر جلے حروف میں لکھا ہوا تھا:

" آپ بہت حسین ہیں۔۔۔ بہت خوبصورت ہیں۔۔ آپ کی عادات بہت اچھی ہیں۔۔ آپ بہت زیادہ مخلص اور ایماندار ہیں۔ آخر میں وزن لکھا ہوا تھا اڑھائی من۔"

بیگم تحریر پڑھ کر اترانے لگیں۔

شوہر نے اترانے کی وجہ پوچھی تو فرمانے لگیں:

"دیکھیے مشین کتنی اچھی اور سچی ہے۔۔ خوبیاں میری اور وزن آپ کا بتا دیا۔"

نہ جانے شوہر حضرات کو یہ یقین کیوں ہوتا ہے کہ ان کی بیگمات کبھی اداس یا پریشان نہیں ہو سکتیں۔

دو دوست بہت دنوں بعد ملے۔

"آج میں نے تمہاری بیگم کو پارک میں دیکھا تھا۔" ایک نے دوسرے کو بتایا۔

"اچھا۔۔ کیا کر رہی تھی؟" دوسرے نے حیرت سے پوچھا۔

"بہت اداس اور خاموش بیٹھی تھی۔" پہلے نے جواب دیا۔

"پھر وہ میری بیوی نہیں ہوگی۔" دوسرے نے سکون سے جواب دیا۔

خواتین اور میک اپ یہ دونوں ایک دوسرے کے بغیر ادھورے ہیں۔ میک اپ خواتین کے بغیر اور خواتین میک اپ کے بغیر۔ میک اپ ایجاد کرنے والے نے بھی شاید یہ نہ سوچا ہوگا کہ بعد میں یہی میک اپ مظلوم مخلوق یعنی ابن آدم کے لیے کتنے مصائب لے کر آئے گا۔

خواتین کو میک اپ کرنے کے بےشمار فوائد ہوتے ہیں۔ ایک تو یہ کہ میک اپ کرنے سے وہ حسین دکھائی دیتی ہیں اور دوسرا بڑا فائدہ کہ میک اپ کی تہ میں ان کی گہری عمر کا راز چھپ جاتا ہے۔

جیسے ایک خاتون صبح سویرے گھر کے کپڑوں میں بغیر میک اپ کیے کسی بیکری میں گئیں اور سالگرہ کے لیے کیک آرڈر کیا۔

شام کو نک سک تیار میک اپ کیے وہ بیکری میں کیک لینے گئیں اور کیک طلب کیا۔

انہیں دیکھتے ہیں سیلزمین بولا:

"ہاں! یاد آیا آپ وہی کیک لینے آئی ہیں نا!!! جس کا آرڈر صبح آپ کی امی دینے آئی تھیں۔"

اب سیلزمین کی تو درگت الگ بنی ہوگی لیکن یقین کامل ہے کہ خاتون دوبارہ بغیر میک اپ کیے کبھی گھر سے باہر نہیں نکلی ہوں گی ۔

 

خواتین کی بےشمار خوبیوں کا تذکرہ ہو اور ایک خوبی کا ذکر نہ کیا جائے تو یہ ناانصافی ہوگی۔ شوہر کو ڈرانے والی یہ مخلوق خود کاکروچ اور چوہے چھپکلی دیکھ کر ڈرے نہیں یہ ایک ناقابل یقین بات ہے۔ اسی ضمن میں ایک لطیفہ نظروں سے گزرا۔

"دو لال بیگ آئی سی یو میں داخل تھے۔ ایک نے دوسرے سے پوچھا:

"میں تو کسی کے پاؤں کے نیچے آگیا تھا تمہیں کیا ہوا تھا؟"

دوسرا رو پڑا۔

"ایک لڑکی مجھے دیکھ کر اتنے زور سے چیخی کہ مجھے دل کا دورہِ پڑ گیا۔"

شاپنگ بھی خواتین کی پسندیدہ سرگرمی میں شمار ہوتی ہے۔ بازار، مارکیٹ، مال میں خواتین کا رش دیکھ کو اس حقیقت کو تسلیم کیے بنا کوئی چارہ نہیں کہ شاپنگ خواتین کی محبت ہے۔ اور بارگیننگ  میں خواتین سے کم بھی کوئی نہیں ہوسکتا۔ دکاندار جو چیز دس گنا قیمت کی بتائے وہی چیز خواتین اپنی پسند کے ریٹس میں ہی خریدنا چاہتی ہیں۔

کچھ خواتین تو ایسی بھی ہوتی ہیں جو پوری دکان کے کپڑے جوتے نکلوا کر کھول کر "نہیں بھائی ہمیں پسند نہیں آیا" کہہ کر چلتی بنتی ہیں اور پیچھے سے دکاندار دانت کچکچا کر رہ جاتے ہیں۔

کسی کفن پوش کے پاس ایک خاتون گئیں۔

"بھائی کوئی اچھا سا کفن دکھاؤ۔" فرمائش کی گئی۔

"باجی پہلے کبھی شکایت نہیں آئی۔" دکاندار نے ہاتھ جوڑتے ہوئے کہا۔

 

یہ خوبیاں سو فیصد خواتین میں نہیں پائی جاتیں بلکہ نصف فیصد میں موجود ہوتی ہیں۔ اور یہ بھی ضروری نہیں کہ یہ تمام خوبیاں ہی ایک ساتھ ہوں۔ خواتین بہت پیاری ہوتی ہیں اس لیے خواتین کے جذبات و احساسات کا خیال رکھتے ہوئے ان کی ہر فرمائش پوری کرنی چاہیے کیونکہ شاعر نے کہا ہے:

"وجود زن سے ہی ہے تصویر کائنات میں رنگ"