لیکن۔۔۔۔۔ شیطان کبھی کبھی میاں بیوی کے بیچ نہ تو شک پیدا کرتا ہے نہ ہی نفرت کی کوئی چنگاری ڈالتا ہے، نہ جدائی کی کوئی کوشش کرتا ہے بلکہ وہ ان دونوں کو محبت اور وظیفہ زوجیت ادا کرنے کے نام پر اپنے جال میں پھنساتا اور اس حلال جنسی تسکین کو اس طور انجام دینے کی تلقین کرتا اور ابھارتا ہے کہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
عظمی رشید راولپنڈی
کھانے پینے کی طرح جنسی تسکین بھی ضرورت ہے بلکہ بعض اوقات بغیر کھائے پیے تو رہا جا سکتا ہے لیکن جنسی تسکین حاصل کیے بغیر رہنا ناممکن ہو جاتا ہے اوریہی وہ حالت ہوتی ہے جس میں نکاح کولازم اور فرض کہا گیا ہے ۔جنسی تسکین کے لیے اللہ تعالی نے میاں بیوی کے مقدس رشتے کو ذریعہ بنایا ہے، صرف دو بول ایک دوسرے کے لیے حلال ہونے کا ذریعہ بن گئے۔
میاں بیوی کو ایک دوسرے کا لباس کہا گیا ۔ دو بول ان کو اتنا قریب لے آئے کہ اب ایک دوسرے کے بغیر رہنا ممکن نہیں رہتا۔جب دو اجنبی مرد عورت ایک دوسرے کے میاں بیوی بن گئے تو اب ان کا ایک دوسرے سے نفع حاصل کرنا ،لپٹنا چمٹنا ہم آغوش ہونا اور تسکین حاصل کرناحق بن گیا اور حلال ہو گیا۔ *****
شیطان روز اول سے انسان کا کھلا دشمن ہے اور وہ سب سے زیادہ محنت میاں بیوی پر کرتا ہے ،کہیں وہ میاں بیوی کے درمیان شک کی دیوار کھڑی کرتا ہے ،میاں بیوی کی پوری زندگی تو تو میں میں کرتے گزرتی ہے۔ کہیں اس کی کارستانی ایسی ہوتی ہے کہ جدائی ڈال کر ہی دم لیتا ہے لیکن۔۔۔۔۔ کہیں وہ نہ تو شک پیدا کرتا ہے نہ ہی نفرت کی کوئی چنگاری ڈالتا ہے نہ ہی جدائی کی کوئی کوشش کرتا ہے بلکہ وہ ان دونوں کو محبت اور وظیفہ زوجیت ادا کرنے کے نام پر اپنے جال میں پھنساتا اور اس حلال جنسی تسکین کو اس طور انجام دینے کی تلقین کرتا اور ابھارتا ہے کہ میاں بیوی اللہ کی بات نہیں مانتے اس کے شکنجے میں آجاتے ہیں۔ ہم اس تحریر میں ایسے تین کاموں کا ذکر کرنے لگے ہیں جو ناجائز اور حرام ہیں لیکن شیطان کہیں ضرورت کے نام پر اور کہیں لذت کے نئے نئے طریقے اختیار کروا کےانہیں اختیارکرواتا ہے کہ میاں بیوی ذرا سی دیر کی لذت حلال طریقے کی بجائے حرام طریقوں سے حاصل کرنے لگتے ہیں اور یہ برائیاں اب عام ہوتی جارہی ہے ۔
یہ بات محض دعوی نہیں بلکہ ہزارہا افراد سے مختلف ذرائع سوال جواب اور ان کے مطالعے کے بعد یہ حقیقت سامنے آئی ہے کہ عام زندگی میں بہت ہی مہذب اور نیک طینت لوگ بھی ازدواجی زندگی میں یہ گھناؤنے کام کرتے ہیں ۔ یہ حقیقت ہے کہ خواتین اکثر وبیشتر اپنے شوہروں کے ہاتھوں بلیک میل ہوکر ، ان کی خوشنودی کے لیے مجبوری میں ان کا ساتھ دیتی ہیں البتہ یہ بھی سامنے آیا ہے کہ کئی گھرانوں میں خواتین بھی نہ صرف بخوشی یہ طرز عمل اختیار کرتی ہیں بلکہ کہیں کہیں تو اس برائی کی پہل ان کی طرف سے بھی سامنے آئی ہے ۔ہزارہا خواتین کے مطابق وہ بچنے کی ہر ممکن کوشش کرتی ہیں ،شوہر کو سمجھاتی ہیں لیکن وہ کسی نہ کسی طرح اپنا مطلب پورا کر ہی لیتے ہیں۔ 1پہلی گھناؤنی حرکت :حیض یعنی ماہ واری کے دوران بیوی سے ہم بستری کی سخت ممانعت ہے، شریعت نےبھی حرام بتایا ہے اور طب نے بھی اس کے نقصانات گنوائے ہیں،لیکن شہوت کا غلبہ میاں بیوی کو اس حرام اور نقصان دہ کام میں مبتلا کردیتا ہے ۔
ایک سروے کے دوران یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ بہت سی خواتین کو ماہ واری کے دوران جنسی خواہش پریشان کرتی ہے اور شوہر کی جانب سے ذرا سی چھیڑ چھاڑ اور پیش قدمی کی صورت میں وہ خود کو شوہر کے حوالے کردیتی ہیں ۔ یہاں ہم حیض کے دوران طبی نقصانات کا ذکر کرتے ہیں اور یہ نقصان میاں بیوی دونوں کو ہوتے ہیں۔ ٭طبی محققین کے مطابق حیض کی حالت میں جماع سے مرد کا جنسی نظام ناکارہ ہو سکتا ہے۔ پھر حکیموں اور ڈاکٹروں کے پیچھے بھاگیں گے لیکن شاید علاج نہ ہو سکے۔
٭ عورت کی شرم گاہ کی جلد سخت ناہم وار ہو جاتی ہے، جس کے نتیجے میں پھر جماع سے اس طرح کی لذت حاصل نہیں ہوگی، جو فطری جسم میں موجود تھی۔
٭ مرد کا آلہ تناسل سکڑ سکتا ہے۔اسے الرجی ہو سکتی ہے۔
٭عورت کی فرج میں خارش پیدا ہو سکتی ہے۔
٭ایسی حالت میں جماع کرنے سے خون دوبارہ رحم میں جانے کی وجہ سے رحم میں سخت سوزش پیدا ہونے کا شدید خطرہ ہوتا ہے
٭۔ حیض کی حالت میں جماع سے مرد کے پراسٹیٹ غدود بڑھتے ہیں، جس سے وہ سوزاک جیسے خطر ناک مرض کا شکار ہو جاتا ہے۔
٭ میڈیکل میں ایسے واقعات بھی رپورٹ کیے گئے ہیں کہ حیض کی حالت میں جماع سے دورانِ خون اتنا نکلتا ہے، جسےکنٹرول کرنا مشکل اور کبھی موت کا بھی سبب بنتا ہے۔ ٭ حیض کی حالت میں جماع سے فاسد مواد مرد کے خصیوں میں جا سکتا ہےجس سے کئی نقصانات ہوسکتے ہیں ۔ ٭رحم کے کینسرکا شدید خطرہ ہوتا ہے۔
٭ ایک طبی تحقیق کے مطابق حیض کی حالت میں حمل ٹھہر جائے تو اولاد نہ نر ہوگی نہ مادہ بلکہ مخنث ہوگا۔ یاد رکھنا چاہیے قرآن کریم نے حیض کو گندگی کہہ کر ماہ ورای میں ہم بستری سے پرہیز کا بتایا ہے اور طب نے اس گندگی کے نقصانات بتادیے ہیں ۔ اس کے باوجود اگر کوئی اس فعلِ بد میں مبتلا رہے تووہ گناہ کمانے کے ساتھ اپنا جسمانی اور نفسیاتی نقصان کرے گا۔
2- دوسرا شیطانی کام :جس نے بہت بڑی تعداد میں میاں بیوی کو جکڑ رکھا ہے ،اسے غیر فطری ہم بستری کہا جاتا ہے ۔ یعنی بیوی کے پیچھے کے مقام کو جنسی تسکین کا ذریعہ بنانا ۔ عموما اس فعل بد میں مبتلا ہونا بھی ماہ واری کے دوران ہوتا ہے، حرمت تو اس کی ویسی ہی رہے گی چاہے ماہ واری کے دوران ہو، یا ویسے ہی شوقیہ اس فعل میں بد میں ابتلا ہو جائے لیکن سروے کے دوران معلوم ہوا کہ ماہ واری اور حیض کی مجبوری نہ ہو بھی ہو تو اس گندگی میں مبتلاہونے والوں کی تعداد میں اضافہ ہی ہوتا جا رہا ہے ،اس فعلِ بد میں بھی مرد ہی پیش قدمی کرتے ہیں اور بیویوں کو مجبورا ان کا ساتھ دینا پڑتا ہے ۔ شرعا بھی یہ کام حرام ہے اور طبی نقصانات بھی اس کے بہت زیادہ ہیں، طبی ماہرین کے مطابق مرد اور عورت دونوں کو شدید جسمانی اور نفسیاتی نقصان پہنچا سکتا ہے۔ مثلا: ٭مقعد کے پٹھے جسم سے فضلے کے بسہولت اخراج کے لیے بنے ہیں، اس لیے مردانہ عضو تناسل مقعد میں داخل ہونے سے مقعد کے پٹھے زخمی ہوسکتے ہیں ۔
٭ بہ ظاہر زخم نہ بھی آئے تو کئی پیچیدگیاں پیدا ہوجاتی ہیں۔ ٭ فضلے پر کنٹرول نہیں رہتا ،کئی خواتین کو ڈائپر تک پہننے کی ضرورت پڑتی ہے ۔ ٭صرف مقعد کے پٹھوں کو ہی نقصان نہیں پہنچتا بلکہ مردانہ عضو تناسل کے پٹھے بھی نہ صرف کمزور ہوجاتے ہیں بلکہ ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوسکتے ہیں ۔
٭ عضو تناسل کی جلد بھی پھٹ سکتی ہے ۔
٭دبر میں دخول کی وجہ سے ایڈز اور دیگر جنسی بیماریوں کاپھیلاؤ بہت بڑھتا جا رہا ہے اوراب ذکر کرتے ہیں تیسرے کام گندے کا، جس کی کوئی لاجک ہی نہیں سوائے ذہنی گندگی کے ۔اس گندے عمل کو عمومی اصطلاح میں اورل سیکس کہا جاتا ہے ۔ یہ ٹھیک ہے کہ مرد مجبوری کی حالت میں اپنی بیوی کے ہاتھ سے تسکین حاصل کرسکتا ہے ۔ کچھ مجبوریاں بیوی کے لیے یہ سہولت دیتی ہیں کہ وہ اپنے شوہر سے اس طرح نفع حاصل کرے، حیض و نفاس یا کسی دوسری طبی طبعی مجبوری کے پیش نظر بیوی کے مقام مباشرت اور دبر یعنی پیچھے کے علاوہ دوسرے حصوں مثلا رانوں کے بیچ کپڑا رکھ کر مرد جنسی تسکین حاصل کر سکتا ہے لیکن جس زبان سے ہم ذکر الہی کرتے ، قرآن کریم تلاوت کرتے اوردرود شریف کا ورد کرتے ہیں ،اس زبان کو جنسی تسکین کے استعمال کرنے سے زیادہ گنداعمل شاید کوئی نہ ہو۔یہ تو گندگی کھانے اور پینے سے بڑھ کر ہے۔ دیدہ دلیری کی انتہا ہو گئی ہے کہ اسے کئی نادانوں نے گندے عمل کی فہرست سے ہی نکال دیا ہے ۔
اللہ تعالی ہر قسم کی گندگی سے سب کی حفاظت فرمائیں آمین