اگر آپ کا  ہم سفر آپ کی ان کہی باتیں سمجھتا ہو تو زندگی سے اداسیوں کی خاموشیاں چلی جاتی ہیں اور تھکا دینے والی سانسوں میں پھر کسی کے احساس کی تازہ مہک آنے لگتی ہے ۔۔ 

ضروری نہیں ہوتا ہر خواہش کا پورا ہونا ہاں مگر ایک لڑکی کے لیے ضروری ہوتا ہے ان کہی خواہش  کو  سمجھ لینا اپنے خیالوں میں اسے جگہ دینا

ندا اختر

وہ ٹرالی کھینچتی ہوئی اس کے قریب ہوگئی" یہ مجھے دینا" ۔ وہ مسکرا کر اسے دیکھتا رہا ۔

" مجھے بس ایک ہی پیکٹ چاہیے تھا شیراز!"

" مجھے لگا تمہیں پسند ہے اس لیے زیادہ رکھ دیے ۔"  ۔۔ وہ جوڑا شاپنگ میں مصروف تھا ۔۔۔ دور سے ایک لڑکا جو سامان اٹھائے ہوئے تھا ،وہاں سے گزرنے لگا وہ ابھی دور ہی تھا مگر ا ندیشہ تھا کہ اس کے سر پر رکھا سامان سانیہ کو لگ جائے کہ شیراز نے فورا سانیہ کو جھٹکے سے اپنے قریب کرلیا اور اس شخص کو غصے کی حالت میں گھورنے لگا:" تمہیں نظر نہیں آتا دیکھ کر چلو ۔ "

سانیہ اپنی شاپنگ میں مگن تھی اور شیراز کا مضبوط حصار اسے اپنے تحفظ میں لیے ہوئے تھا ۔

 

کبھی کبھی ہم محسوس کرتے ہوئے بھی نظر انداز کر دیتے ہیں ،ان جذبوں کو جو ہماری خاطر  کسی کی زندگی بن جاتے ہیں

کبھی وہ کسی چیز کو دیکھتی تو نا معلوم کب شیراز اسے ٹرالی میں ڈال دیتا بہت سی بے ضرورت چیزیں صرف اس خیال سے رکھ دیتا کہ شاید سانیہ کو یہ اچھی لگی ہے ۔

وہ اس کی آنکھوں کی پتلیوں سے پسند نا پسند دیکھتا ذرا ہوا کا جھونکا آتا تو شال ڈالنے لگتا، ادھر ادھر سامان لیتی سانیہ جلدی جلدی خریداری میں مصروف ہوتی کوئی بھی مرد اگر اس کے قریب سے گزرنا چاہتا تو شیراز فورا آگے آجاتا اور اس کا بچاؤ کرتا ۔ اسے یہ بات سخت نا گوار گزر رہی تھی کہ سانیہ کا کسی بھی نا محرم سے سامنا یا ٹکراؤ ہو ۔

"شیراز دیکھیےگا یہ کافی سیٹ کیسا ہے؟ اچھا لگ رہا ہے  ؟"  سانیہ نے اس کی قیمت دیکھنی چاہی اور زیادہ ہونے کی وجہ سے اسے چھوڑ دیا ۔ اور آگے بڑھ گئی ارے کیا ہوا لیا کیوں نہیں ۔ ؟

نہیں بس یوں ہی  رہنے دیں، کچھ خاص نہیں لگا ۔

 کیوں خاص نہیں لگا آپ قیمت دیکھے بغیر خریداری کرو یہ میرا مسئلہ ہے میں خود دیکھوں گا ۔

شیراز نے وہ اٹھا کر  ٹرالی میں رکھ دیا، جب کہ کئی کافی سیٹ  رکھے ہوئے تھے گھر میں ۔

کاؤ نٹر پر بات کرنے سے لے کرسانیہ کی ان کہی خواہشوں تک شیراز کی ہری آنکھوں نے پرکھ لیں تھیں ۔ آتے ہوئے کچھ کھانے پینے کا سامان اور بہت سی دل نشیں باتیں سانیہ کی زلفوں کی نذر ہوگئیں ۔۔۔۔۔۔

 

کہیں راستے میں چوڑیوں کی ایک دکان دکھائی دی سانیہ نے فورا اچھلتے ہوئے دل کو تھامتے ہوئے کہا ہائے کتنی پیاری چوڑیاں ہیں ۔۔۔۔۔ شیراز نے سانیہ کے ہاتھوں میں کچھ سرمئی سی کچھ گلابی سی چوڑیاں ڈال دیں ۔۔۔

شیراز اس کی کھنکھناتی چوڑیوں کو  انگلی سے سیدھا کرتے ہوئے کہنے لگا اگر تم اس پوری دکان پر بھی نظر ڈال دیتیں تو تمہاری آنکھوں کی پسندیدگی کے شک میں یہ بھرا بازار خرید لیتا   ۔۔ ۔۔۔۔۔۔ صرف اس خیال سے کہ تمہارا خیال ہے یہ ۔۔۔ 

اگر آپ کا  ہم سفر آپ کی ان کہی باتیں سمجھتا ہو تو زندگی سے اداسیوں کی خاموشیاں چلی جاتی ہیں اور تھکا دینے والی سانسوں میں پھر کسی کے احساس کی تازہ مہک آنے لگتی ہے ۔۔ 

ضروری نہیں ہوتا ہر خواہش کا پورا ہونا ہاں مگر ایک لڑکی کے لیے ضروری ہوتا ہے ان کہی خواہش  کو  سمجھ لینا اپنے خیالوں میں اسے جگہ دینا ۔۔۔۔