انتخاب : ام ایشاع

 

 ابن القيم رحمه الله شادی کی ترغیب دیتے ہوئے لکھتے ہیں : اگر شادی کی اہمیت و فضیلت میں صرف

 

💐 نبی صلی الله علیه وسلم کا روز قیامت اپنی امت کو دیکھ کر خوش ہونا ہی ہوتا تو کافی تھا۔

 

💐 موت کے بعد نیک عمل کا (بصورت صالح اولاد) جاری رہنا ہی ہوتا تو کافی تھا۔

 

💐 ایسی نسل جو الله کی وحدانیت اور نبی کی رسالت کی گواہی دیتی ہو، کا پیدا ہونا ہی ہوتا تو کافی تھا۔

 

💐 محرمات سے آنکھوں کا جھک جانا اور شرمگاہ کا محفوظ ہو جانا ہی ہوتا تو کافی تھا۔

 

💐 کسی خاتون کی عصمت کا محفوظ ہو جانا ہی ہوتا تو کافی تھا۔یہاں تو میاں اور بیوی اپنی حاجت پوری کرتے ہیں، لذت اٹھاتے ہیں اور ان کی نیکیوں کے دفتر بڑھتے چلے جاتے ہیں !

 

💐 مرد کا بیوی کے پہننے اوڑھنے، رہنے سہنے اور کھانے پینے پر خرچ کرنے کا ثواب ہی ہوتا تو کافی تھا۔

 

💐 اسلام اور اس کے ماننے والوں کا بڑھنا اور اسلام دشمنوں کا اس پر پیچ و تاب کھانا ہی ہوتا تو کافی تھا۔

 

💐 بہت سی عبادات، جو تارکِ دنیا درویش نہیں بجا لا سکتا، کا بجا لانا ہی ہوتا تو کافی تھا۔

 

💐 دل کا شہوانی قوت پر قابو پا کر دین و دنیا کیلیے نفع مند کاموں میں مشغول ہو جانا ہی ہوتا تو کافی تھا۔ کیونکہ دل کا شہوانی خیالات میں گِھر جانا، اور انسان کا اس سے چھٹکارے کی جد و جہد کرتے رہنا بہت سے مفید کام نہیں ہونے دیتا۔

 

💐 بیٹیوں کا، جن کی اس نے اچھی پرورش کی اور ان کی جدائی کا غم سہا، جہنم سے ڈھال بن جانا ہی ہوتا تو کافی تھا۔

 

💐 دو بچوں کا کم عمری میں فوت ہونا جو اس کے جنت میں داخلے کا سبب بن جاتے، ہی ہوتا تو بہت کافی تھا۔

 

💐 الله کی خصوصی مدد کا حاصل ہو جانا ہی ہوتا تو بہت کافی تھا۔ کیونکہ جن تین لوگوں کی اعانت الله کے ذمے ہے، اس میں ایک پاکیزگی کی خاطر نکاح کرنے والا بھی ہے۔"

 

💌 - (بدائع الفوائد : 159/3