ایک مخلص زوجہ
اب اس حقیقت کو مان لیجیے کہ آج کے دور میں بیوی کو خوش رکھ کر ہی پرسکون زندگی گزاری جاسکتی ہے۔
اگر اس میں کوتاہی کی جائے تو سکون اضطراب میں تبدیل ہوجاتا ہے۔کیوں نہ اس اضطراب کو دوبارہ سکون میں تبدیل کر لیا جائے ۔بیوی کو کبھی بھی زیادہ دیر تک ناراض مت رہنے دیں۔ ایری چوٹی کا زور لگادیں مگر چوبیس گھنٹے کے اندر اندر اسے منا کر ہی دم لیں۔اب سوال یہ اٹھتا ہے کہ اسے منایا کیسے جائے؟
بعض مرد زبانی کلامی ہی منانے پر اکتفا کرتے ہیں لیکن کبھی کبھی معاملے کی سنگینی کی وجہ سے زبانی کلامی سے دال نہیں گلتی تو کیا کیا جائے؛ چاکلیٹ، کیک ،پھول جیولری یا کوئی ہلکا پھلکا تحفہ سنگین ماحول کو یکدم رنگین بنانے میں بہترین کردار ادا کرے گا۔ اور اگر اس تحفے کے ساتھ چند تعریفی کلمات کا تڑکا بھی لگا دیا جائے تو کیا ہی کہنے۔۔۔۔
لیکن یاد رکھیے !جتنا جلدی منا لیں گے اتنا کم خرچ اور کم وقت میں معاملہ سلجھ جائے گا
بات کو طول دیں گے ،تو ممکن ہے تحفہ بھی بڑا دینا پڑے اور شکوے بھی زیادہ سننے پڑیں اس لیے عقل مندی کا تقاضا یہی ہے کہ جلد از جلد اس قضیہ کو سلجھا کر چین کی بانسری بجائیں۔