مرد عموما دن بھر  غائب رہنے کے بعد جب گھر میں داخل ہوتے ہیں تو بھی انہیں   دجالی منے سے فرصت نہیں ہوتی، ایسے میں اگر آپ کی بیوی آپ کے لیے تیار ہوئی ہو اور آپ نے اسے نظر انداز کر دیا تو بتائیے کہ یہ عورت آئندہ کس کے لیے تیار ہوگی اور کیوں کر ہوگی؟

 محمد حمزہ صدیقی

کہنے کو تو مرد کی ساری دوڑ دھوپ اپنے بیوی بچوں کے لیے ہے، گھر کی دال روٹی کا انتظام کرنے کے لیے فکرِ معاش میں سرگرداں مرد کے پیش نظر اپنے بیوی بچے ہی ہوتے ہیں، لیکن اس کے باوجود بھی یہ سوال بہت اہمیت رکھتا ہے کہ مرد کی زندگی میں اس کے بیوی بچے کہاں ہیں؟ یہ سوال ایک بار پھر دہرا لیجیے :

مرد کی زندگی میں اس کے بیوی بچے کہاں ہیں؟؟؟

مردوں کو بہت سنجیدگی کے ساتھ اس سوال پر غور کرنے کی ضرورت ہے کہ وہ دن بھر کے چوبیس گھنٹوں میں سے کتنا وقت اپنے بیوی بچوں کو دیتے ہیں؟

ہفتے کے 7 اور مہینے کے تیس دنوں میں کتنے دن وہ ایک  ساتھ رہتے ہیں؟ جس میں صرف اور صرف وہ ہوں اور ان کی فیملی ہو، نہ کاروبار کی کوئی بات ہو، نہ ملازمت کی اور نہ ہی نظریں اسکرین پر جمی ہوں؟

اگر مرد کے پیش نظر یہ بات ہے کہ اس کی جنسی تسکین کا حلال ذریعہ صرف اور صرف اس کی بیوی ہے، اس لیے اسے مرد کی اس ضرورت اور خواہش کا بطورِ خاص خیال رکھنا چاہیے تو اس کے ساتھ ساتھ مرد کو یہ بات بھی ہر گز فراموش نہیں کرنی چاہیے کہ اب عورت کی ہر امید کا محور و مرکز اس کا شوہر ہی ہے، اس نے اپنے ماں باپ بہن بھائی سب کو صرف اور صرف شوہر کے نام پر چھوڑا ہے، اگر آپ نے اپنی بیوی کو وہ توجہ اور اہمیت نہیں دی جو اس کا حق بھی ہے اور اس کی خواہش بھی، تو اس حسین رشتے میں دراڑیں پڑنے میں زیادہ دیر نہیں لگے گی، آج کل عمومی طور پر مردوں کا حال یہ ہے کہ دن بھر گھر سے غائب رہنے کے بعد جب گھر میں داخل ہو رہے ہوتے ہیں تو نظریں اسکرین پر جمی ہوتی ہیں، گھر میں داخل ہونے کے بعد بھی اس دجالی منے سے فرصت نہیں، ایسے میں اگر آپ کی بیوی آپ کے لیے تیار ہوئی ہو اور آپ نے اسے نظر انداز کر دیا تو بتائیے کہ یہ عورت آئندہ کس کے لیے تیار ہوگی اور کیوں کر ہوگی؟

یا وہ صبح سے آپ کو کوئی بات بتانے کے لیے آپ کی آمد کی منتظر تھی لیکن آپ نے تو کوئی توجہ ہی نہیں دی!!!!

آپ کے بچے جو دن بھر باپ کی شکل دیکھنے کو ترس رہے ہوتے ہیں، انہیں ایسے موقع پر توجہ نہ ملے تو بچوں کی نفسیات پر کیا اثر پڑے گا؟ اور اگر معاملہ یہ ہو کہ ہفتے ہفتے بھر بچے اپنے باپ کی شکل نہ دیکھ پائیں تو بچوں پر اس چیز کا کتنا زیادہ منفی اثر پڑے گا؟

ہمارے خیال میں عورت اپنے شوہر سے صرف اور صرف اس کی توجہ کی طلبگار ہوتی ہے، وہ چاہتی ہے کہ اپنے دن بھر کی کارگزاری اپنے شوہر کو سنائے، اس کی خواہش ہوتی ہے کہ شوہر اس کے لباس اور اس کے پکائے ہوئے کھانے کی تعریف کرے، وہ اگر آپ کے لیے تیار ہوئی ہے تو یہ اس کا حق ہے کہ آپ اس کی دل کھول کر تعریف کریں، اگر آپ کی  بجائے اس کے سجنے سنورنے کی دوسروں نے تعریف شروع کر دی تو شاید پھر وہ دوسروں ہی کے لیے تیار ہونا شروع کر دے.

ہر گھر کا ماحول مختلف ہوتا ہے، کہیں ساس بہو کے باہم مزاج خراب ہیں تو کہیں بھاوج اور نند کے مزاج آپس میں نہیں ملتے، ایسے میں اگر شوہر بھی اپنی بیوی سے لاپروائی اختیار کرے گا تو شاید اسے کوئی اور ہمدرد میسر آ جائے اور غالب امکان یہی ہے کہ یہ ہمدرد کوئی نامحرم ہی ہوگا، اور نامحرم مرد و عورت کا تیسرا ساتھی شیطان ہوتا ہے

ہم اپنی بات کو مختصر کرتے ہوئے ذیل میں چند سوالات پیش کرتے ہیں، ہر مرد ان کی روشنی میں خود اپنا محاسبہ کر سکتا ہے کہ اس کا اپنے اہل خانہ کے ساتھ کیسا رویہ ہے؟

اس حدیث کو پیش نظر رکھتے ہوئے کہ آپ علیہ السلام نے فرمایا: تم میں سے سب سے بہترین شخص ہو ہے، جو اپنے گھر والوں کے ساتھ اچھا ہو (ترمذی، ح:3895)

* گھر میں داخل ہوتے وقت آپ کا معمول  کیا ہوتا ہے؟

مسکراتے ہوئے؟  یا سپاٹ چہرہ لیے؟ نظریں  بیوی پر یا اسکرین پر؟

* گھر میں داخل ہونے کے بعد گھر والوں کو سلام، خیر خیریت وغیرہ کا معمول؟

*  بیوی بچوں کے ساتھ تھوڑی دیر بیٹھتے ہیں یا چہرے پر اس قدر سنجیدگی ہوتی ہے کہ کسی کی بات کرنے کی ہمت ہی نہ ہو؟

* بیوی بچوں سے دن بھر کی کارگزاری سنتے ہیں؟

اگر ہاں تو کتنی توجہ اور دلچسپی سے یا پھر وہ اپنی کہانیاں سناتے رہتے ہیں اور آپ اپنے موبائل میں مصروف رہتے ہیں؟

* بیوی بچوں کے ساتھ باہر گھومنے پھرنے جاتے ہیں؟

اگر ہاں تو ہفتہ وار، مہینہ وار یا سال میں کبھی ایک آدھ بار غلطی سے یہ غلطی کر بیٹھتے ہیں؟

* ہفتہ وار چھٹی گھر والوں کے ساتھ گزارتے ہیں یا اپنے دوستوں میں یا موبائل پر بے کار کی فیس بک اسکرولنگ میں؟

* آپ کے فلک شگاف قہقہے صرف دوستوں ہی کی محفل میں بَلند ہوتے ہیں یا بیوی بچوں کو بھی آپ کے یہ قہقہے سننے کو ملتے ہیں؟

* بیوی کو ماہانہ خرچہ دیتے ہیں؟

* بیوی بچوں کے کسی کام سے خوش ہو کر ان کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں؟ کچھ انعام وغیرہ دیتے ہیں؟

* گھر سے باہر نکلتے ہوئے اپنی بیوی کو بتا کر جاتے ہیں یا یوں ہی چلے جاتے ہیں؟ واپسی میں تاخیر ہو جائے تو بیوی کو اطلاع دیتے ہیں یا نہیں؟

* بیوی کو کبھی بتایا ہے کہ آپ کی زندگی میں اس کی کتنی اہمیت ہے؟ اپنے اہم امور میں اس سے مشورہ کر کے اسے اس کی اہمیت کا احساس دلایا ہے؟

وغیرہ وغیرہ وغیرہ

یہ بظاہر بہت معمولی سی چیزیں ہیں، لیکن اگر ان باتوں کا خیال رکھا جائے تو یہی زندگی جنت نظیر بن سکتی ہے، یک جان دو قالب کا مشاہدہ کیا جا سکتا ہے وگرنہ بھیا وقت کا تو کام ہے گزرنا اور اس نے گزر ہی جانا ہے لیکن میاں بیوی اگر ایک دوسرے کا خیال نہیں رکھیں گے تو ایک ہی چھت تلے دو وجود زندہ ہوں گے ایک دوسرے سے بے گانے، اپنی اپنی دنیا میں مگن اور سمجھوتا ایکسپریس اپنے ٹریک پر رواں دواں ہوگی اور منزل پر پہنچ کر ایک نہ ایک دن یہ سفر اپنے اختتام کو پہنچ ہی جائے گا۔

خدا سب کے گھروں کو سلامت اور آباد رکھے، آمین