کبھی اداس ہوئے یا رونے کا دل چاہا تو فوراً وجہ پوچھ کر ہمیشہ مثبت پہلو سمجھایا۔دلاسا دیا۔زخموں پر پھاہا رکھا۔کبھی کسی بات پر ناراض ہوئے تو منانے میں پہل ہمیشہ انہی کی طرف سے ہوتی

یسریٰ فیصل

ہماری شادی کو ماشاء اللہ سولہ سال ہوگئے ہیں۔کیسے اتنے برس بیت گئے،پتا ہی نہ چلا۔آج جب میں اپنے شریک سفر کےبارے میں لکھنے بیٹھی ہوں تو سوچتی ہوں کہ اللہ تعالیٰ نے مردوں کو قوام اسی لیے بنایا ہے کہ وہ گرمی ہو، دھوپ ہو، سخت سردی ہو یا بارش ہو، موسموں کی سختیوں کو جھیل کر اپنے عیال کی کفالت کی ذمے داری  بحسن و خوبی ادا کرتے ہیں۔

میں نے جب شوقیہ جاب  شروع کی تھی تو اپنی تنخواہ صرف اپنے اوپر خرچ کرتی تھی۔ کوئی ضرورت پڑنے پر میاں کو رقم دیتی  تو بعد میں انہیں جتا بھی دیتی تھی کہ میں نے فلاں دن فلاں موقع پر اتنی رقم دی تھی۔اور ان سے واپس بھی لے لیتی تھی۔لیکن مجال ہے کہ کبھی انہوں نے ہمارے اوپر خرچ کو  جتایا ہو۔یا کسی خرچے میں کمی کی ہو۔چھوٹی سی چھوٹی خواہش کو بھی پورا کرتے ہیں۔کبھی  رات کو بھوک لگتی یا کسی چیز کے کھانے کا دل کرتا ہے تو کبھی منع نہیں کیا۔فوراً اس خواہش کو پورا کرتے ہیں۔کبھی اداس ہوئے یا رونے کا دل چاہا تو فوراً وجہ پوچھ کر ہمیشہ مثبت پہلو سمجھایا۔دلاسا دیا۔زخموں پر پھاہا رکھا۔کبھی کسی بات پر ناراضی ہوئی تو منانے میں پہل ہمیشہ انہی کی طرف سے ہوئی۔آفس سے  آتے ہیں  دروازے سے ہی بآواز بلند سلام کرتے ہیں۔رات کے کھانے پر سارے دن کی روداد اپنے والد کو سناتے ہیں۔ان سے مشورے لیتے۔ان کی رائےسنتے ہیں۔کھانے کے بعد سونے سے پہلے والد کے ہاتھ پیر دباتے۔ان کی دعائیں لیتے پھر اپنے کمرے میں جاتے ہیں۔یہ ان کا معمول ہے۔

صرف گھر کا ہی نہیں پڑوسی،رشتے دار دوست ہوں یا غیر سب کے کام آتے ہیں۔کسی گھر میں فوتگی ہو قبر کی تیاری اور تجہیز و تکفین کے سارے انتظامات کروانا ان کے ذمےہوتا ہے۔

اس کے علاوہ راہ چلتے  کوئی بزرگ مل گئےان کو  اپنی گاڑی میں بٹھا لیتے اور ان کو منزل مقصود تک پہنچاتے ہیں۔آفس سے آکر والدین کو کہیں جانا ہوتا تو کبھی منع نہیں کرتے۔سب کی ضروریات کا خیال رکھتے ہیں۔اللہ تعالیٰ میرے شوہر کے رزق میں برکت دے۔ان کو دنیا اور آخرت کی بہترین کامیابیاں عطا فرماۓ۔ان سے راضی ہو۔ان کی عمر دراز کرے۔ہمیں ان کی جدائی کا غم نہ دیکھنا پڑے۔ آمین