وہ عورت جو آپ کی ساس ہے اس نے ایک پلا پلایا بچہ پڑھا لکھا کر اچھا صحت مند آپ کے حوالے کیا ہے ، کیا وہ بالکل ہی دستبردار ہوجائے اپنی ممتا سے
حنا سہیل جدہ سعودی عرب
آج کل ایک عجیب رحجان ہوگیا ہے مردوں کے ظلم کے خلاف لکھ دو یا سسرال والوں کے ظلم کے خلاف لکھو تو پوسٹ پر فورآ رش لگ جاتا ہے ساری مظلوم قوم نکل کر اپنے آنسو بہانا شروع ہوجاتی ہے ، میرا ایک سوال ہے کیا دنیا کے سارے مرد ظالم اور عورتیں مظلوم ہیں کیا؟ اور کیا سارے سسرال والے اتنے ہی ظالم ہیں؟
،کچھ خواتین کے ساتھ ہوسکتا ہے ظلم ہوا ہولیکن اگر انھوں نے صبر کیا ہے تو یقین جانیں انھیں اس کا بہترین اجر اسی دنیا میں ملتا ہے اگر صبر کرلیا اس وقت پھر بعد میں آپ سسرال کے ظلم کی داستانیں سنائیں اور آپنے آپ کو مظلوم ثابت کریں تو آپ نے اپنا آجر بھی کھویا اور لوگ ہمدردی کرکے سنیں گے اور پیچھے ہنس کر اڑائیں گے ، کوئی بھی لڑکی کسی بھی عمر میں شادی ہوکر جب سسرال آتی ہے تو یہ بات دونوں فریقین کو معلوم ہونی چاہیے کہ شادی ذمے داری ہے ایک خاندان کو بنانے کی ، اور جس گھر میں لڑکی آتی ہے وہ بالکل مختلف ماحول ہوتا ہے اس جگہ سے جہاں سے وہ آتی ہے۔ ، دونوں کو ایڈجسٹ کرنے میں ٹائم لگتا ہے اور وقت دیں لڑکی اگر سارا وقت اپنی ںسسرال کا اپنے میکے سے موازنہ کرے گی تو کبھی بھی سسرال میں ایڈجسٹ نہیں کرسکے گی اب یہ ہی اس کا گھر ہے اور یہیں اس کو رہنا ہے ایک عورت میں اللہ نے اتنی صلاحیت رکھی ہے کہ وہ ماحول کو آہستہ آہستہ اپنے مطابق بنا لیتی ہے ، کچھ اپنی کہیں کچھ دوسرے کی سنیں اور اس طرح زیادہ تر لڑکیاں اپنی باتیں منواتی ہیں ، میں نے تو ایسے ایسے پھنے خان قسم کے مردوں کو سیدھا ہوتے دیکھا ہے ، پھر ایک بات لڑکیوں کو ذہن میں رکھنی چاہیے کہ جو عورت آپ کی ساس ہے اس نے ایک پلا پلایا بچہ پڑھا لکھا کر اچھا صحت مند آپکے حوالے کیا ہے ، کیا وہ بالکل دستبردار ہوجائے اپنی ممتا سے ، خون کا رشتہ ہے کیسے ختم ہوسکتا ہے ، بیٹا ماں باپ کے پیر دبائے انکے پاس بیٹھے اور انکی دلجوئی کرے تو بہو کو برا نہی ماننا چاہیے ، پہلا حق تو والدین کا ہے ۔
ایک بات بتاؤں کہ الحمدللہ میری ساس بہت اچھی خاتون تھیں ممانی تھیں رشتے میں میری ، مجھے اور ساری بہوؤں کو بیٹی سمجھتیں تھیں بہت خیال کرتیں تھیں ، جب میری امی کا انتقال ہوا تو مجھے انھوں نے سینے سے لگایا کہ میں تمھاری ماں ہوں ، لیکن مجھے اندازہ کب ہوا کہ ماں اپنی ہی ہوتی ہے وہ مجھ سے بے شک بہت محبت کریں میں ان کی دل سے عزت کروں ، لیکن جب وہ خواب میں آواز دیتی تھیں تو بیٹی کا نام لیتی تھیں جب سامنے انکی بیٹی اور بہو دونوں ہوں تو انکا والہانہ پیار بیٹی کے لیئے الگ ہی تھا ، کیونکہ وہ انکا خون تھی ، خون کے رشتے کبھی ختم نہیں ہوتے اور انکی جگہ کوئی نہیں لے سکتا ، ، اسی طرح لاکھ داماد کو بیٹا کہیں لیکن اپنا بیٹا اپنا خون ہوتا ہے اس سے محبت ایک الگ چیز ہے ، کہنے کا مطلب یہ کہ سسرال میں عزت کمانے کے لیے لڑکیوں کو محنت کرنی ہوتی ہے اور پھر اس عزت اور محبت کو سنبھال کر رکھنے کے لیے بھی محنت کرنی ہوتی ہے ، اللہ تو اس محنت کا بدلہ دیں گے ہی لیکن دنیا والے سسرال والے بہت عزت دیں گے ، یقین جانیں سارے سسرال والے برے نہیں ہیں اور نہ سارے مرد برے ہیں۔لڑکیوں کو شادی کے بعد سسرال کو اپنا گھر سمجھنا چاہیے اور چھوٹی بڑی بات اپنی ماں کے کان میں نہیں ڈالنی چاہئے اس سے فائدہ کی بجائے نقصان ہوتا ہے ، ماں اپنی محبت میں کچھ بھی غلط مشورہ دےسکتی ہیں اور اس طرح میکے میں سسرال کی اور شوہرکی عزت کم ہوگی۔ جو بعد میں خود لڑکی کے لیے نقصان دہ ہوگا اس کی بات کی وقعت ختم ہو جائے گی یاد رکھیں ایک شادی شدہ لڑکی کی عزت میکے میں اس کے شوہر کی عزت سے جڑی ہوتی ہے اگر اس نے اپنی باتوں سے شوہر کے عزت سسرال میں کم کردی تو پھر اس کی بھی کیا وقعت ہوگی ۔ کوشش کریں کے گھر کے معمولی اختلافات گھر سے باہر نہ نکلیں۔ قرآن میں میاں بیوی کو ایک دوسرے کا لباس کہا گیا ہے ، لباس کا کام کیا ہوتا ہے ؟ یہ کہ وہ پہن کر خوبصورت نظر آئیں اور اندر کے سارے عیب چھپ جائیں ، لباس ہماری خوبصورتی میں اضافہ کرتا ہے اندر کے تمام عیب چھپا لیتا ہے ،اسی طرح ایک دوسرے کے عیب چھپائیں اور اچھی باتوں کو ابھاریں انہیں سراہیں جتنا خوبصورت آپ اپنے جیون ساتھی کا امیج دوسروں کی نظروں میں بنائیں گے یاد رکھیں اتنے ہی آپ خود خوبصورت نظر آئیں گے ۔ اپنے جیون ساتھی کی خوبصورتی میں اضافہ آپکے اپنے اخلاق میں ہے آپ کے اچھے طرح سجنے سنورنے میں ہے۔ دونوں ایک دوسرے کے عیب چھپائیں اور ایک دوسرے کی خوبصورتی میں اضافہ کریں، اللہ تعالیٰ سب بچیوں کے نصیب اچھے کرے اور خوش رکھے۔
آمین ثم آمین۔