ہمارے ہاں بہت برا کام یہ ہوتا ہے کہ معصوم بچوں کے ستر کا خیال نہیں رکھا جاتا اور اسی طرح اکثر گھروں میں بزرگوں کے ستر کی حفاظت پر بھی خاص دھیان نہیں دیا جاتا
فرح رضوان
طہارت نصف ایمان ہے، ساری عمر اس بات کا درس اپنے قول و فعل سے دینے والے بزرگ،کبھی صحت کے مسائل کی وجہ سے اس نہج پر پہنچ جاتے ہیں کہ پھر وہ خود سے غسل کر بھی نہیں پاتے اور بعض اوقات کسی وجہ سے وہ نہانے سے کترانے بھی لگتے ہیں ۔
اگر ڈاکٹر اور گھر والے سمجھتے ہیں، ایک مناسب وقت گزر جانے کے بعد کسی دن بزرگ کے نہا لینے سے کوئی نقصان نہیں ہوگا بلکہ فائدہ ہی پہنچے گا ۔ تو ایسی صورت میں جب گھر کے بڑے بہت نحیف ہوں،چڑچڑے پن کا شکار ہوگئے ہوں ، نہاتے ہوئےڈرتے ہوں، جلد اور بہت دیر تک خفا رہنے والی عادت بن چکی ہو تو انہیں نہلانے سے قبل چند باتوں کو مدنظر رکھنا چاہیے ۔ امید ہے اس اہتمام سے بزرگوں کی ڈانٹ ڈپٹ، بددعاؤں، رونے دھونے ،شکوے شکایات کی نوبت کم ہی آئے گی،اور کسی خرابی کی صورت بھی حالات پر قابوپانے میں آسانی رہتی ہے ۔
1۔نہلانے سے پہلے سے بزرگ کی ذہن سازی کی جائے، ان کے مزاج اور رد عمل دیکھتے ہوئے ذہن سازی کی یہ کوشش چند گھنٹے پہلے بھی ہو سکتی ہے اور چند دن بھی اس میں لگ سکتے ہیں ۔انہیں فوائد اور ثواب دونوں کی یاد دہانی کے ساتھ ساتھ یقین دلایا جائے کہ غسل کے وقت اور بعد میں انہیں سردی سے مکمل بچایا جائے گا ، پھسلنے سے محفوظ رکھا جائے گا اور ان کے ستر کا خیال رکھا جائے گا۔
2کوئی زخم ہے تو اس کو کور کرنے کا مکمل اہتمام کیا جائے،تمام روشن دان ،جھری، گرل سب کورڈ کرکے بزرگ کو بتایا جائے تو ان کا اعتماد اور رضامندی خاصی بڑھ سکتی ہے۔ اگر غسل خانہ بزگ کے کمرے سے متصل ہو تو بہترین ،نہیں تو جس کسی کا باتھ روم کمرے سے متصل ہو چند گھنٹوں کے لیے ،گھر کے اس فرد کا غسل خانہ عاریتاً لے لیا جائے۔ ٹنکی میں پانی،اور گیزر میں مناسب گرم پانی ہونے کے باوجود ایک بالٹی میں گرم پانی احتیاطاً رکھ لیا جائے،ہیٹر،یا انگیٹھی کا بندوست ممکن ہو تو کیا ہی بات ہے،ورنہ ہیٹ پیڈ،ہاٹ واٹر باٹل پہلے سے بستر یا کرسی پر رکھ کر نہلانے لے جائیں۔ 3۔نہلانے سے قبل بزرگ سے ان کی پسند کے کپڑے پوچھ کر تیار رکھنے کے ساتھ ہی،ان کے لیے،سوپ،ابلے انڈے ،فروٹ یا کھانے کا مکمل انتظام کر رکھیں۔ دو نمازوں کے بیچ یہ کام کرنا ممکن بنا لیں گے تو ایک نماز پڑھ چکے ہوں گے ،اور جب نہا کر باہر آئیں تو اسی وضو سے اگلی نماز پڑھ لی جائے گی اور نہلانے والے کو بھی طہارت حاصل کرنے کا وقت مل سکے گا ۔بزرگوار کا جسم خشک کر کے زیتون کا تیل جسم پر لگانا نہ بھولیں ۔
4-ہمارے ہاں بہت برا کام یہ ہوتا ہے کہ معصوم بچوں کے ستر کا خیال نہیں رکھا جاتا اور اسی طرح اکثر گھروں میں بزرگوں کے ستر کی حفاظت پر بھی خاص دھیان نہیں دیا جاتا۔
5اگر کسی اور کی مدد درکار ہو تو یہ یقینی بنانے کی ضرورت ہے کہ اپنی موجودگی میں کسی ہم درد خیر خواہ سے ان کے نہلانے اور کپڑے تبدیل کرنے کا کام کروایا جائے، گھر کے کسی بچے پرگرینڈ پیرینٹس کی اس قسم کی دیکھ بھال چھوڑدینا بہت ہی نامناسب بات ہے۔
6-نہلاتے وقت کسی بڑی چادر ، موٹےدوپٹے یا سکرٹ کی مدد سےخاتون/ مرد مریض کےستر کو محفوظ رکھنے کا اہتمام رکھنا چاہیے ۔البتہ جب کپڑے تبدیل ہو جائیں تو بچوں کو موقع دیں کہ وہ اپنے بزرگوں کے ہاتھ پاؤں میں لوشن لگا دیں یا بال خشک کرنے ،کھانا کھانے میں مدد کر کے دعائیں لیں۔
7ایسا ہو جاتا ہے اور ہو سکتا ہے کہ ماضی میں ساس کی سخت گیری کے باعث بہو کے تعلقات اچھے نہ رہے ہوں ،اور اب یہ ذمہ اسی کے پاس آجائے ۔یہ موقع آزمائش کا بھی ہے اوریہی موقع جی بھر کر نیکی کما نے کا بھی،اور اپنی بہو سے تعلقات اچھے بنا کر رکھنے کے ارادے اور عمل کیا جائے۔
یوں تو سسر کا رشتہ داماد کے لیے باپ کا ہی ہے لیکن شاذ ہی دیکھا جاتا ہے کہ داماد سسر کی اس قسم کی خدمت کریں جیسا کہ بہو اپنی ساس کی کر لیا کرتی ہے۔۔۔۔یہ تو خواب ہی رہ جاتا ہے بلکہ اکثر شوہر حضرات بیویوں کو والدین کی بیماری کے دوران انہیں میکے بھی نہیں جانے دیتے،جب کہ اپنی ہی ذاتی بیگم کی بیماری،حمل اور زچگی کی صعوبتوں میں بھی نہ تو ساتھ دیتے ہیں نہ ہی گھر والوں کو پابند کرتے ہیں کہ کم از کم اس دوران اچھی خوراک ہی مہیا کی جاتی رہے۔یہ بہت اہم اور حساس معاملہ ہے جس پر شوہر حضرات کی باقاعدہ تربیت کا اہتمام ہونا چاہیے ۔
بہرحال بزرگوں کی خدمت متعلقہ خواتین و حضرات میں سے جو بھی کرے وہ بے لوث ہوکر کرے،تو ان شاءاللہ ان کی نسلیں یہ پھل کھائیں گی،اور جن کی خدمت ہو یا خدمت گار اپنے ساتھ کسی سے تعاون لیں تو اسے جزاک اللہ خیرا کہہ کر دعا دینی چاہیے اور کچھ جملے ایسے ضرورکہنے چاہییں جن سے ان کا حوصلہ بڑھے ۔
٭صرف بوڑھے افراد ہی نہیں ،بلکہ کمزوری اور ناتوانی کا شکار تو کوئی بھی ہو سکتا ہے، بیمار شخص،چھوٹے بچوں کی ماں بڑھاپے کی سیڑھیاں چڑھتے ادھیڑ عمر افراد۔
٭بہت احتیاط برتیں کہ عمر بھر واش بیسن میں پیر اوپر کر کے وضو مکمل کرتے رہے ہیں تو اب شوگر کم ہونے ،بی پی بڑھنے کے سبب کبھی بھی چکر آسکتے ہیں تو خود پر مہربانی فرما کر پاؤں کسی نیچی جگہ،کسی ٹب وغیرہ میں دھو لیے جائیں، جرابیں پہن لی جائیں،نہاتے وقت بینچ،کرسی ،پیڑھی کسی بھی چیز پر بیٹھ کر غسل کریں۔
٭کچھ شیرخوار بچے کمزور ہوتے ہیں ،دودھ پیتے وقت ماں کے بال گیلے ہوں تو ان کا سینہ جکڑ جاتا ہے ۔
اس لیے اس سے بچاؤ کی تدابیر اختیار کرنی چاہییں
٭واش روم کی چپل پھسلنے والی ہو تو نکال باہر کریں ،یہ آپ کی سلامت ہڈی سے زیادہ قیمتی نہیں۔بچوں کے لئے سٹیپر رکھتے وقت بھی اس کے توازن کا خاص خیال رکھیں ۔
پھر بھی خدانخواستہ کبھی کوئی گرجائے تو کچھ دیر وہیں بیٹھے رہے، تاکہ دوبارا چکرا کر اس سے زیادہ برا نہ گریں۔
اللہ تعالیٰ عافیت کے معاملات فرمائے ،اور خدمت گزاروں کو دونوں جہانوں میں سرخرو فرمائے۔