ارم رحمان لاہور

میں اگر انکار کردوں تو
کہ تم سے پیار نہیں کرتی
نہیں جپتی مالا تمھارے نام کی
میں تمھارا انتظار نہیں کرتی

کیا کرو گے یقین میرے
ان الفاظ کا
کیا کرو گے حیرت سے
تصدیق
میرے بیان کی
کہ آنکھوں کی پتلیاں سکڑ جائیں گی ؟


کیا ماتھے پر شکنیں پڑ جائیں گی ؟
گزرے دنوں کا ساتھ سوچ کر
دھواں دھواں سی
آنکھیں ہونے لگیں گی؟
وہ سارے جملے
وہ باتیں پیاری
محض
دل لگی تھیں
تمھارا دل رکھنے کو
یوں ہی کہی تھیں ؟
کچھ بھی نہیں تھی
ان میں صداقت
وقتی دلچسپی
جذبات گرم رکھنے کی حرارت
کیا شکست اپنی محسوس کرو گے
کیا اپنی انا کو یوں مایوس کرو گے ؟
یا

جھٹک کر چل پڑو گے ہاتھ میرا
چھوڑ دو گے ایک پل میں ساتھ میرا؟
سچ بولنا دل پہ ہاتھ رکھ کر
کیا واقعی
تمھیں مجھ سے محبت نہیں تھی
کیا میں تمھارے دل کی راحت نہیں تھی
کیا میری آنکھوں میں سچ نہیں تھا
کیا میرے لہجوں میں کچھ نہیں تھا
کیا دل فریبی کے لیے سب تھی ادائیں ؟
بس ایک لمحے میں بھول جاؤ گے؟
کسی نے کچھ بھی کہا
اس کی باتوں میں آجاؤ گے ؟

اگر میں انکار بھی کروں تو یاد رکھنا
کہ میرا پورپور تمھاری چاہت میں ڈوبا ہوا ہے
کہ دل کی ہر دھڑکن تمھارے عشق سے ہے پیہم
میرے جینے کی تم ہی وجہ ہو
ورنہ تو یہ زندگی ایک بوجھ ہے بس
انتہائی بد ذائقہ ، بے مزا ہو
تم جو نہیں
تو کچھ بھی نہیں ہے
یاد رکھنا
جہاں ہوگا وجود تمھارا
میری روح بھی وہیں ہے
۔۔تم اور میں
مل کر ہی ہم ہیں
جو "تم "نہیں
تو " میں " بھی نہیں ہے