گزشتہ دنوں ایک بہت ہی قریبی دوست نے بتایا کہ ان کی اہلیہ سے یہ جملے تک کہے گئے کہ "دس سال میں ایک بچہ بھی پیدا نہ کر سکے" چار دن تک معصوم عورت کے حلق سے ایک نوالہ نہ اتر سکا
محمد حمزہ صدیقی
اولاد رب کریم کا بہت بڑا انعام اور بہت بڑی نعمت ہے، لیکن یہ نعمت دیگر نعمتوں کے مقابلے میں اس جہت سے ممتاز مقام رکھتی ہے کہ اس کے حصول میں انسان کا کوئی اختیار نہیں، دیگر امور کا معاملہ یہ ہے کہ ان کے اسباب کو اختیار کیا جائے تو عموماً ان امور کو انسان حاصل کر لیتا ہے،
چند سو روپوں کی مزدوری سے سفر شروع کرنے والا مزدور مسلسل محنت کے نتیجے میں کسی وقت بڑی بڑی کمپنیوں کا مالک بن جاتا ہے، پیسہ اس کے پاؤں کی دھول بن جاتا ہے، لیکن اولاد کا معاملہ یکسر مختلف ہے، اولاد کا سبب میاں بیوی کا باہمی ملاپ ہے لیکن وہ خود بھی اس بات سے بے خبر ہوتے ہیں کہ قرار حمل کس ملاپ کا نتیجہ ہے؟ اس کے مقابلے میں کتنے ہی لوگوں کو آپ نے یہ کہتے سنا ہوگا کہ "ہمارا تو اب مزید کا کوئی ارادہ نہیں تھا، لیکن جیسے اللہ کا حکم" حالاں کہ انہوں نے ہر قسم کی احتیاطی تدابیر بھی اختیار کی ہوتی ہیں، اس کے باوجود جس وجود نے اس دنیا میں آنکھ کھولنا ہوتی ہے، اسے کسی بھی تدبیر سے نہیں روکا جا سکتا، پر افسوس اس بات کا ہے کہ ہر شخص یہ باتیں جانتا ہے لیکن اس کے باوجود جس انداز میں اولاد کے بارے میں سوال کیا جاتا ہے وہ دل کو چیر کے رکھ دیتا ہے۔
درویش کی ایک ہی صدا ہے، ایک ہی التجا ہے، اپنے آپ سے عہد کر لیجیے کہ کسی شادی شدہ جوڑے سے کبھی بھی خوش خبری بارے سوال نہ کریں، گزشتہ دنوں ایک بہت ہی قریبی دوست نے بتایا کہ ان کی اہلیہ سے یہ جملے تک کہے گئے کہ "دس سال میں ایک بچہ بھی پیدا نہ کر سکے" چار دن تک معصوم عورت کے حلق سے ایک نوالہ نہ اتر سکا، اس لیے میرے پیارو، میرے عزیزو بدلو اپنے مزاج کو کہ فرد کی تبدیلی ہی سے معاشرے کی تبدیلی ہے، لوگوں کے ذاتی معاملات میں دخل اندازی کسی طور پر بھی مناسب نہیں، شاید کہ اس عاجز کا یہ دردِ دل کسی کی اصلاح کا ذریعہ بن جائے
خدا سب کی جوڑیاں سلامت رکھے
خدا ہر جوڑے کو صاحب اولاد بنائے
اولاد کو والدین کی آنکھوں کی ٹھنڈک بنائے