حالت بیداری میں جو ہمارے ذہن میں ہوتا ہے ،وہی ہم خواب میں بھی دیکھتے ہیں ، جب ہمارے دل میں نبی ﷺکی محبت ہو گی اور بار بار اس محبت کی چنگاری ہمارے" دل و دماغ "میں اٹھے گی تو خواب میں ضرور زیارت ہوگی۔

ایمن عرفان کراچی

"دیدار "کا معنی ہے دیکھنا اور اس کا آلہ آنکھ ہے۔ اور اس میں بڑی طاقت ہے۔ دیدار ہی کا حاصل تھا جس نے" قیس" کو مجنوں  بنا دیا۔

چھوٹا منہ بڑی بات: "کاش میں دور نبی میں پیدا ہوتا"

    یہ وہ خواہش ہے ،جو ہر مسلمان کے دل میں کہیں نہ کہیں  ، کسی نہ کسی کونے میں موجود ہوتی ہے۔خاص طور پر اس شخص کے دل میں جس کے اندر "حب نبی" کا جذبہ زیادہ ہو۔ کبھی یہ خیال بھی آتا ہےکہ اگر میں اس دور میں پیدا ہوتی تو شاید منافق ہوتی۔

     صحابہ کو "صحابی" ہونے کا مرتبہ بھی اسی وجہ سے ملا۔ دیدار نبی کی وجہ سے وہ "اصحابی کالنجوم "سے نوازے گئے۔دیدار نبی کے بارے میں اماں عائشہ نے فرمایا تھا کہ" یوسف کو دیکھ کر عورتوں نے انگلیاں کاٹی تھیں اگر میرے محبوب کو دیکھتیں تو سینے پہ چھریاں چلا دیتیں"۔

  دیدار مصطفی کے جو حقدار ہو گئے

  وہ لوگ کائنات میں سردار ہو گئے

    وہ واقعہ بھی قابل ذکر ہے جب غار ثور میں" حضرت ابو بکر صدیق" (رضی اللہ عنہ)

 نے ایک سوراخ پر اپنا انگوٹھا رکھا تھا کہ کہیں کوئی سانپ آکر نبی کو ڈس نہ لےتو سانپ نے انگھوٹے پہ کاٹ لیا کیونکہ وہ بھی "دیدار نبی" کا متمنی تھا۔

رخ مصطفی ہے وہ آئینہ کہ اس سا دوسرا آئینہ

 نہ کسی کے بزم یار میں نہ دکان آئینہ ساز میں

دیدار نبی خواب میں:

   آج کے دور میں ہمیں دیدار نبی کا موقع حقیقت میں تو نہیں مل سکتا کیوں کہ اللہ کے نبی اب ہم میں نہیں رہے۔لیکن رؤیائے صادقہ(سچے خواب) باقی ہیں۔ بہت سے ایسے لوگ گزرے ہیں جنھوں نے خواب میں "نبی علیہ السلام "کی زیارت کی۔ اسی طرح روز قیامت لوگ اللہ کے نبی کا دیدار کریں گے۔(اللہ ہمیں بھی ان لوگوں میں شامل  فرما دے).خواب میں نبی کی زیارت کے بارے میں اللہ کے نبی نے فرمایا تھا" من رأني في الرؤيا فقد رأني  لان الشيطان لا يتمثل بي" (جس نے مجھے خواب میں دیکھا تحقیق اس نے مجھے ہی دیکھا کیونکہ شیطان میری صورت میں نہیں آسکتا)۔

لیکن اس بارے میں کچھ اصول یہ ہیں

1.شریعت میں خواب میں زیارت نبی کا حاصل ہونا اتنا اہم نہیں کہ اسے حاصل کرنے کے لئے طرح طرح کے وظائف تو کیے جائیں لیکن فرائض و واجبات کو چھوڑ دیا جائے

2۔جسے زیارت نبی حاصل ہو جائے اس کا جنتی ہونا یقینی نہیں

     جب انسان مرتا ہے تو قبر میں اسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ انور دکھا یا جاتا ہے اور آپ کی بابت سوال کیا جاتا ہے اگر وہ سچا ایمان والا ہو تو وہ پہچان لیتا ہے

سنا ہے قبر میں دیدار مصطفی ہوتا ہے

  اسی لیے مجھے اجل کا انتظار رہتا ہے

  بہرحال خواب میں زیارت نبی کا ہونا ایک سعادت ہے اور  اس کے کچھ اسباب درج ذیل ہیں:

1۔درود شریف کی کثرت ہو۔ کیوں کہ یہ ایک ایسا پسندیدہ عمل ہے جسے خود اللہ تعالیٰ اور اس کے فرشتے کرتے ہیں چنانچہ اللہ کا ارشاد ہے ۔"ان الله و ملئكته يصلون على النبي" خود اللہ تعالیٰ اور اس کے فرشتے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجتے ہیں ۔  (الأحزاب)

2.فرائض و واجبات کے ساتھ ساتھ سنتوں کا بھی اہتمام ہو۔  سنتوں سے ایسی محبت ہو جیسی "صحابہ کرام" کو تھی کہ اگر اللہ کے نبی نے کسی موقع پر اپنے گریبان کے بٹن کھولے تو جب وہی موقع دوبارہ آیا تو ان صحابی نے بھی اللہ کے نبی کی محبت میں اپنے گریبان کے بٹن کھولے اور کہا میں نے اللہ کے نبی کو ایسا کرتے دیکھا ہے۔

3۔"حب نبی" دل میں رچی بسی ہو۔  آپ نے اس بات کا بارہا تجربہ کیا ہوگا کہ دن میں جو ہمارے ذہن میں ہوتا ہے وہی ہم خواب میں بھی دیکھتے ہیں تو جب ہمارے دل میں نبی کی محبت ہو گی اور بار بار اس محبت کی چنگاری ہمارے" دل و دماغ "میں اٹھے گی تو خواب میں ضرور زیارت ہوگی

      ایک مشہور تابعی گزرے ہیں"  حضرت اویس قرنی رحمہ اللہ" انہیں اللہ کے نبی سے ملاقات کا بڑا شوق تھا اور اللہ کے نبی کے دور میں بھی موجود تھے لیکن اپنی بیمار ماں کی خدمت کی وجہ سے نبی کو دیکھنے نہ آ سکے جب انہوں نے سنا کہ اللہ کے نبی کا ایک دندان مبارک غزوہ احد میں شہید ہوا تھا تو فرط محبت میں اپنے سارے دانت ایک ایک کر کے توڑ دیے اس خیال سے کہ نہ معلوم آپ کا  کون سا دانت شہید ہوا تھا

4.آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت کا مطالعہ بار بار ہو کیونکہ جس کا بار بار ذکر ہو اس سے  محبت بھی بڑھ جاتی ہے۔

  ہو جائے جس خواب میں دیدار نبی حاصل

  اے عشق!کبھی ہم کو بھی وہ نیند سلا دے

   (اللہ ہم سب کو یہ دولت نصیب فرمائے)