عائشہ کفایت اللہ
آمنہ یونی کی لائبریری میں بیٹھی کسی آرٹیکل کا مطالعہ کر رہی تھی۔اتنے میں اس کی دوست فروہ اس کے پاس آئی اور اسے کہا؛تم یہاں بیٹھی ہو، میں تمھیں پوری یونی ورسٹی میں ڈھونڈ رہی ہوں۔آمنہ نے پوچھا،کیوں ڈھونڈ رہی ہو۔خیریت ہے؟فروہ نے کہا کہ نیچے نوٹس بورڈ پر رزلٹ شیٹ لگ چکی ہے۔آمنہ فوراً اٹھی اور نیچے فلور کی جانب بڑھی ۔اسے رزلٹ کا بڑی شدت سے انتظار تھا ۔


٭٭٭٭ آمنہ ایک چھوٹے سے گھر میں اپنی والدہ کے ساتھ رہتی تھی ۔اس کے والد احسن صاحب کا کچھ عرصہ پہلے ہی انتقال ہوا تھا۔جب آمنہ کے والد حیات تھے۔وہ بہت پر سکون زندگی گزار رہے تھے ۔وہ اپنے چاچو کے ساتھ ایک ہی گھر میں رہتے تھے۔آمنہ کے والد کی وفات کے بعد ان کے ساتھ گھر والوں کا رویہ بدل گیا ۔اس کی چاچی اس پر بہت ظلم کرنے لگی ۔اس کی والدہ کو بھی گھر کے ملازموں جیسا درجہ دیا گیا ۔آمنہ اوراس کی والدہ کو بہت ذلیل کیا جاتا ۔ ٭٭٭

ایک صبح گھر میں کوئی نہیں تھا ۔چاچی اپنے رشتے دار کی تیمارداری کیلئے گئی ہوئی تھیں۔آمنہ کی والدہ کی طبیعت ناساز تھی ۔وہ آرام کر رہی تھیں ۔آمنہ کیچن میں کام کر رہی تھی ۔اتنے میں علی کچن میں آمنہ کو دیکھ کر اس کی طرف بڑھا ۔آمنہ نے علی کو کچن میں دیکھا تو کہا کہ آپ یہاں کیا کر رہے ہیں ؟کچھ چاہیے ؟نہیں تو میں تو تم سے دوگھڑی بات کرنے آیا ہوں ۔آمنہ اس کا ارادہ سمجھ گئی۔اس لیے وہ باہر کی جانب لپکی لیکن علی نے اس کا ہاتھ پکڑا۔آمنہ آہستہ آواز میں چلائی ۔ہاتھ چھوڑیں میرا۔اتنے میں چاچی کچن کا منظر دیکھ کر غصے سے آمنہ کی طرف آئیں اور زوردار طمانچہ اس کے منہ پر دے مارا اور اسے غصے میں بہت ذلیل کیا ۔اتنے میں آمنہ کی والدہ بھی آگئیں اور انھوں نے وجہ پوچھی۔تمھاری بیٹی میرے بیٹے کو پھنسانا چاہتی ہے ۔نکلو میرے گھر سےابھی ۔آمنہ اور اس کی والدہ ان کی منتیں کر رہی تھی لیکن کسی نے ان کی نہیں سنی ۔آمنہ کو یہ پریشانی کھائے جا رہی تھی کہ اب ہم کہاں جائیں گے؟اس کی والدہ اپنی ایک دور کی جاننے والی کے گھر لے گئیں۔مریم خاتون بہت نیک اور اچھی جاتون تھیں ۔آمنہ اور اس کی والدہ نے ان کےگھر پناہ لی۔ ٭٭٭

آمنہ کی گریجویشن مکمل ہوچکی تھی ۔اب ایک ہفتہ ہوا اس کی ایک اچھی کمپنی میں جاب مل گئ ۔آمنہ اپنی جاب سے بہت خوش تھی۔آمنہ کے باس کو آمنہ بہت اچھی لگی۔وہ آمنہ کو پسند کرنے لگا۔ ٭٭٭

ایک ماہ بعد آمنہ کی شادی اس کے باس سعد حمدانی سے ہوگئی ۔آمنہ بہت خوش تھی ۔اسے بہت اچھا ہمسفر ملا۔وہ جتنا شکر ادا کرے وہ کم ہے۔کچھ مہینے بعد آمنہ اپنے شوہر کے ساتھ کینیڈا شفٹ ہوگئی ۔آمنہ کو کبھی کبھی اپنی قسمت پر رشک ہوتا ۔اسے بہت مخلص اور پیار کرنے والا شوہر ملا۔ ٭٭٭

دو سال بعد آج آمنہ اور سعد حمدانی اپنے چھ ماہ کے بیٹے احمد حمدانی کے ساتھ پاکستان آرہے تھے۔آمنہ کی والدہ نے اپنے نواسے کے آنے کی خوشی میں خوب اہتمام کیا ۔وہ آج بہت خوش تھیں۔رات 8 بجے وہ سب گھر میں بیٹھے ہوئے تھے اور چائے کا اہتمام بھی ساتھ کیا ہوا تھا۔احمد اپنی نانی اور دادی سے خوب گھل مل گیا تھا۔آج حمدانی ولا میں پھر سے خوشیاں آگئیں۔ ٭٭٭

آج آمنہ نے اپنے چچا سے ملنے کی ضد کی ۔سعد کو مجبوراً اسے لے کر جانا پڑا ۔آمنہ اور سعد ان کے گھر پہنچے ۔لیکن ان کا گھر بند تھا ۔پڑوسیوں سے پتا کیا تو پتہ چلا کہ آمنہ کے چچا کچھ مہینے پہلے ایک کار ایکسیڈنٹ میں انتقال کر گئے۔ان کا بیٹا علی محلے میں بدنام تھا کیونکہ وہ آوارہ اور بہت سے غلط کاموں میں ملوث تھا ۔اس کی لالچی طبیعت کی وجہ سے اس نے بزنس کا سارا پیسہ ان حرام چیزوں میں اڑا دیا۔ان کا کاروبار تباہ ہوگیا۔اسی نقصان کے سبب گھر بھی نیلام ہو گیا۔علی بہت سے غلط کاموں میں ملوث تھا ۔جس کے باعث اسے پولیس پکڑ کرلے گئی۔ اب اس کی ماں دربدر کی ٹھوکریں کھاتے پھر رہی ہے۔آمنہ یہ سب سن کر رونا شروع ہو گئی ۔اسے یہ سب سن کر بہت دکھ ہوا۔آمنہ اور سعد گھر واپس آگئے ۔انھوں نے اس بارے میں کسی کو نہیں بتایا ۔

یہ دنیا مکافات عمل ہے جو اس دنیا میں کسی کے ساتھ ظلم کرتا ہے.وہ اس دنیا میں بھی سزا پاتا ہے اور آخرت میں بھی۔ ہمیشہ خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔