جس شادی کے موقع پر دین کو یتیم بناکر دھکے دے کر گھر سے نکال دیا جاتا ہے اسی شادی میں بھنگی اور بھنگن کو راضی کیا جاتا ہے ۔دھوبی دھوبن کو راضی کیا جاتا ہے۔اسی شادی میں اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو ناراض کیا جاتا ہے ۔کیا ایسی شادی خیروبرکت کا باعث ہوگی ۔؟؟

ام عبد اللہ رمضان کراچی

ہم کسی شادی کی تقریب میں شریک تھے ۔بارات نکلنے کی تیاریاں عروج پر تھیں۔کوئی کپڑے استری کررہا تھا ، کوئی بچوں کو نہلا رہا تھا،کچھ لڑکیاں چوڑیاں پہن رہی تھیں ،کچھ ہیئر اسٹائل بنانے میں لگی ہوئی تھی۔ غرض سب اپنی اپنی تیاریوں میں مصروف تھے ۔مجھے کچھ شور سا سنائی دیا کمرے سے باہر جھانکا تو پتا چلا گھر کی کچھ لڑکیاں ڈیک پر گانے چلا رہی ہیں اور ساتھ میں کھڑے دولہے کے والد غصے میں ہیں ۔ "جاؤ جاکر قرآن پاک پڑھو"۔
"ابو کوئی مرا تھوڑی ہے کہ ہم قرآن پڑھیں۔"
"صحیح تو کہہ رہی ہے ماموں " ان میں سے ایک لڑکی نے دوسری کی تائید کی ۔ "شادی والا گھر ہے پُرسے والا نہیں "۔
گھر کی کچھ خواتین لڑکیوں کی حمایت میں آ دھمکیں ۔ "لوگوں کو پتا تو چلے کہ شادی والا گھر ہے۔ ہلہ گلہ تو ہونا چاہیے" ایک ادھیڑ عمر خاتون نے بھی اس کو کار خیر سمجھتے ہوئے اپنا حصہ ڈالنا ضروری سمجھا۔ اور پھر گانے کے شور سے پورا گھر گونج اٹھا۔ ٭٭٭٭
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا "دو آ وازیں ایسی ہیں کہ دنیا و آخرت میں ملعون (لعنت کی گئی)ہیں،ایک خوشی کے موقع پر باجے تاشے کی آ واز ،دوسری مصیبت کے موقع پر نوحے کی آ واز ۔"
( صحیح الجامع ، جلد 02،حرف الصاد ،ص 708،حدیث 2212)۔ ہمارے معاشرے کا یہی المیہ ہے کہ خوشی کے موقع پر اللہ کی نافرمانی والے کام ڈٹ کر کیے جاتے ہیں۔ ہم نے دین کو یتیم بناکر دھکے دے کر گھر سے نکال دیا ہے سنتوں کو زندگی سےنکال دیا ہے۔
جس شادی کے موقع پر دین کو یتیم بناکر دھکے دے کر گھر سے نکال دیا جاتا ہے اسی شادی میں بھنگی اور بھنگن کو راضی کیا جاتا ہے ۔دھوبی دھوبن کو راضی کیا جاتا ہے۔اسی شادی میں اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو ناراض کیا جاتا ہے ۔کیا ایسی شادی خیروبرکت کا باعث ہوگی ۔؟؟
ان کی زندگی میں سکون ہوگا!
ان کی اولادیں نیک ہونگی ؟
آ ج ہر شخص پریشان ہے ۔ ہر گھر کی یہ کہانی ہے زندگی میں سکون نہیں۔ ڈپریشن ۔۔۔۔۔!
رزق میں برکت نہیں ۔
اولاد نافرمان ہے۔
ہر شخص بیماریوں میں گھرا ہے۔ یہ اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی سزا نہیں تو کیا ہے۔۔۔!!!!