بنت افتخار
شمع آنٹی کافی عرصے سے ساتھ والے مکان میں رہ رہی تھی۔ دیکھنے میں تو ٹھیک تھیں، مگر ان کے بارے میں عجیب خبریں آئے روز سننے کو ملتی رہتی تھیں کہ عجیب باتوں پہ یقین رکھتی ہیں ۔ جیسے ہی آج سورج طلوع ہوا، پہلا سامنا انہیں سے ہو گیا ۔ کوثر نے مروتاً پوچھ لیا ۔"کیا حال ہیں؟"

پوچھنے کی ہی دیر تھی کہ وہ رونے لگیں ۔
کیا پوچھتی ہو میری تو ٹانگیں جواب دے گئی ہیں، کوئی کام نہیں ہوتا ، اولاد ہے کہ قریب نہیں آتی جیسے ماں سے بدبو آتی ہو"‍۔وہ اپنی لے میں شروع ہو چکی تھی ۔
کوثر نے اپنے کام پہ دھیان دینا ہی بہتر سمجھا کہ اب یہ تو چپ ہونے سے رہیں۔ کام سمیٹتے سمیٹتے دوپہر ہو گئی ۔ مسالا پیسنے کے لیے ہمسایے کے گھر جانا پڑا گھر کی مشین کی گراری خراب ہو چکی تھی ۔
دروازے سے نکلتے ہی سامنا پھر سے شمع آنٹی سے ہوا ۔ کنی کترا کے گزرنا چاہا مگر ان کی نظر پڑ ہی گئی اور پاس بٹھانے لگیں ۔ "تمہیں پتا ہے آج میں کھیر بنا رہی ہوں ۔جس نے بھی کھیر کا پیالہ اٹھا لیا ،اسے اگلے سال کھیر کے پیالے دینے ہوں گے۔" شمع آنٹی جھوم کے بتانے لگیں۔
میرے ذہن کا سوال فوراً زبان پہ آیا ۔"وہ بھلا کیوں آنٹی؟اگر ایسا نہ ہوا تو؟؟ " شمع آنٹی ایک انگلی منہ پہ رکھے رازداری سے بتانے لگیں۔" جو پیالہ اٹھا لے اور اگلے سال پیالے نہ دے تو اس کی کوئی مراد پوری نہیں ہوتی ۔بے مراد رہتا ہے۔"
کوثر حیرت سے ان کی طرف دیکھ رہی تھی کہ پیالے کا مراد سے کیا تعلق ؟؟ مگر شمع آنٹی اس کی طرف توجہ دیے بغیر پیالے کی تعریف میں رطب اللسان تھیں۔ پھر ہمت کر کے کہنے لگی ۔"شمع آنٹی بھلا کیوں فضول باتوں میں پڑتی ہیں؟ مرادیں پوری کرنے والی ذات تو اللہ رب العزت کی ہے۔ان چیزوں کی بجائے نماز روزے کی پابندی کرنی چاہیے جس کا بار بار حکم دیا گیا ہے ۔" اتنے میں ان کا چہرہ غصے سے سرخ ہونے لگا۔"کیا مطلب ہے تمہاری بات کا ؟یہ ایک نیک کام ہے ،کسی کی مراد پوری ہو گی تو تمہیں کیا مسئلہ ہے اس سے ۔"
کوثر نے ٹھنڈی سانس لیتے ہوئے کہا ۔" ایک حدیث مبارکہ کا مفہوم ہے کہ دین میں جو بھی نئی بات نکالے وہ بدعت ہے اور ہر بدعت گمراہی ہے ۔گمراہی جہنم میں لے جاتی ہے ۔(سسنن نسائی) تو ہمیں ایسے کام ایجاد کرنے سے بچنا چاہیے اور عبادت کی طرف توجہ کرنی چاہیے تاکہ ثواب کما سکیں ۔"
مگر بات مکمل ہونے سے پہلے ہی شمع آنٹی گھر کا دروازہ کھول کے اندر داخل ہو چکی تھیں اور مسلسل بڑ بڑا رہی تھیں ۔انہیں ایسی باتیں سننا پسند نہیں تھیں جو ان کی سوچ کے خلاف ہوں ۔کوثر بھی سر جھٹک کے اپنا کام پورا کرنے چل دی۔ بہت سے لوگ آج کے معاشرے میں عجیب چیزیں نکال لیتے ہیں اور ان کو اللہ کی طرف جوڑ دیتے ہیں ۔یہ سب ایمان کی کمزوری ہے۔معاشرے میں عقائد کی اصلاح کی اشد ضرورت ہے ۔