بنت عبد الخالق

اللہ رب العزت نے مجسمہ انسانی کو اپنے ہاتھوں سے تخلیق فرمایا۔ اسے اشرف المخلوقات کا شرف بخشا، اس کی فطرت میں حق وباطل ،نیکی وبدی،ہدایت وضلالت ،دونوں رکھ کر اسے دارالامتحان میں بھیج دیا۔ اب اگر انسان راہ ہدایت پر چلے تو فرشتے اس کی زیارت کو اتریں اور اگر راہ ضلالت پر چل پڑا تو جانوروں سے بھی بدتر ہو گیا۔ انسان اگر رضائے الٰہی کواپنی منزل مقصود بنالے تو اسے ایک رہبر، آ ئیدیل ،نمونہ کی ضرورت تھی جس کے نشان قدم پر چل کر وہ منزل مقصود پر پہنچتا۔

اللہ رب العزت نے ہمیں خاتم النبیین ،رحمت اللعالمین،حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم عطا فرما کر ایک بے مثال ،بے نظیر نمونہ عطا فرمایا اب جو آپ کے نقش قدم پر چلے گا اس کی منزل جنت ہوگی اور جو اپنے لیے کوئی دوسری راہ ڈھونڈے گا اس کا ٹھکانہ جہنم ہوگا ۔آ پ صلی اللہ علیہ وسلم کی کامل اتباع میں ہی کامیابی ہے۔ آ پ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنتوں میں نور ہے،چمک ہے، روشنی ہے، مہک ہے،جو متبع سنت بن جاتا ہے وہ نورانی ہوجاتا ہے،وہ مہک جاتا ہے، وہ چمک جاتا ہے ۔ہمارے رہبر صلی اللہ علیہ وسلم اپنی 63 سالہ حیات مبارکہ میں ہمیں مکمل آداب زندگی سکھاگئے۔ سونا جاگنا، خوشی غمی،رہن سہن غرض زندگی کے تمام پہلوؤں کو سکھاگئے ہیں ۔

لیکن افسوس آج ہم خود کو مسلمان کہلانے والے اپنی منزل جنت بتانے والے ہی راہ سے بھٹک گئے ہیں۔ اپنے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم کی سنتوں سے منہ موڑ کر اغیار کے طریقوں کو اپنا لیا اب ہمیں کسی محفل میں سنت طریقے سے کھانا کھاتے ہوئے شرم محسوس ہوتی ہے۔ ہمارا لباس، ہماری چال ڈھال یہودو نصاری کے طرز پر ہو گئی۔ ہمارے گھروں میں اب کانچ کے برتنوں کی اہمیت سنت سے بڑھ گئی ہے بچے کے ہاتھ سے کانچ کا برتن اگر غلطی سے ٹوٹ جائے تو والدہ کے دل کو صدمہ پہنچتا ہے سزا بھی دے دیتی ہیں، یہی بچہ اگر کھڑا ہو کر پانی پیے الٹے ہاتھ سے کھانا کھائے تو والدہ ٹس سے مس نہیں ہوتیں۔ یعنی اب ہمارے نزدیک دنیا کی چھوٹی سی چیز کی اہمیت سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ ہوگئی ہے ۔جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم دنیا میں موجود تھے تو کفار و منافقین نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنتوں کا مزاق اڑاکر اذیت پہنچاتے تھے لیکن آج خود کو مسلمان کہنے والے درحقیقت اسلام سے بیزار لوگ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنتوں کا مزاق اڑاکر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اذیت پہنچا رہے ہیں۔

اگر ہم اپنی زندگیوں کو سنوارنا چاہتے ہیں، اپنی زندگیوں میں رحمتوں،برکتوں کا نزول چاہتے ہیں، بے چینی وبے سکونی کا خاتمہ چاہتے ہیں، اپنے گھروں میں لڑائی جھگڑے سے چھٹکارا پاکر اطمینان و سکون چاہتے ہیں تو ہمیں سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے رشتہ جوڑنا ہوگا اپنی زندگیوں میں سنتوں کو زندہ کرنا ہوگا

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میری سنت کو اس وقت مضبوطی سے تھامے رکھنے والے کیلیے جب کہ میری امت فساد میں مبتلا ہو گئی ہو، شہید کے برابر ثواب ہے۔

تو آ ئیے آج نیت کیجیے کہ اپنی آیندہ زندگی سنت کے مطابق گزاریں گے۔