عاقب رحیم بن محمد رحیم

 

ملک کی عظیم دینی درسگاہ " جامعہ دارالعلوم کراچی" کا انٹری ٹیسٹ پاس کرنے کے بعد ڈاکیومنٹس جمع کروانے ہم ایک خوبصورت جسامت والے قدآور مفتی صاحب کے سامنے بیٹھے، چیکنگ کا سلسلہ شروع ہوا، ایک ساتھی کے کاغذات دیکھتے ہوئے جب مفتی صاحب نے ان کی لکھی ہوئی تاریخِ پیدائش پڑھی، تو اس ساتھی کو غور سے دیکھنے لگے۔

 پوچھا بیٹا: آپ کی صحیح تاریخِ پیدائش یہی ہے؟

 (چونکہ لڑکا عمر سے بڑا لگ رہا تھا) اس لیے وہ خاموش ہی رِہ گیا، پھر مفتی صاحب کہنے لگے کہ "یہ لکھا ہوا جھوٹ ہے"۔

 جہاں کہیں بھی یہ لکھا اور بولا جائے گا، جھوٹ ہی ہوگا جس کا گناہ اور وبال ہمیشہ ملتا رہےگا۔

 

ارشادِ ربانی ہے:  لَّعْنَۃَ اللہِ عَلَی الْکَاذِبِيْنَ"

 سورۂ آلِ عمران

اور سورۃ ق آیت:18 میں اللہ تعالیٰ  فرماتے ہیں: "مَا يَلْفِظُ مِنْ قَوْلٍ إِلَّا لَدَيْہِ رَقِيْبٌ عَتِيْدٌ‘‘

ترجمہ: ’’وہ کوئی لفظ منہ سے نہیں نکالنے پاتا، مگر اس کے پاس ہی ایک تاک لگانے والا تیار ہے۔‘‘ یعنی ہم جو بھی کام کرتے ہیں ہمارے کندھوں پہ بیٹھے فرشتے اسے لکھتے ہیں، جس کے بارے روز قیامت سخت پوچھ ہوگی۔

 

جبکہ یہ گناہ اب اتنا عام ہوگیا ہے کہ ہم اس کو گناہ سمجھتے ہی نہیں، ہمارے ایک نہایت محترم قابل مُستعِد اور سرگرم استاد مولانا ھدایت اللّٰہ صاحب نے ایک مرتبہ کمال کی بات فرمائی کہ "اتنا جھوٹ بولو کہ لوگ سچ سمجھنے لگیں"

اکثر اوقات کوئی غلط بات اتنی عام ہوجاتی ہے کہ لوگ اسے حقیقت ہی سمجھنے لگ جاتے ہیں جیسے مختلف رسم و رواج جن کی شریعت میں کوئی حیثیت نہیں مگر لوگ ثواب سمجھ کرکرتے ہیں۔ انہی میں سے گناہ "لکھا ہوا جھوٹ" ہے، یعنی عمر کم لکھنا۔ پچھلے دنوں ایک شخص نے تو یہاں تک کہہ دیا کہ "اسکول کی تاریخِ پیدائش الگ ہوتی ہے اور صحیح والی الگ"  اِنّا لِلّٰہ!

 

28 جنوری 2022 کو اللّٰہ نے مجھے ایک پیاری سی بچی کی نوازا ، Birth certificate بناتے وقت، اگرچہ گھر کے کچھ افراد کی چاہت یہی تھی کہ عمر کم لکھی جائے، مگر کسی کی پرواہ نہ کی صرف اللّٰہ پہ توکل کیا کہ میری بچی کی کامیابی اور ناکامی میرے رب ہی کے ہاتھ میں ہے تاریخِ پیدائش کے ہاتھ میں نہیں۔

اور ہوا کچھ یوں کہ میری بچی اس فانی دنیا میں ڈھائی مہینے کے مختصر سے وقت کیلئے ہی آئی تھی، اب آپ بتائیں، اگر میں عمر کم لکھ دیتا تو کوئی فائدہ ملتا؟ اُس نے تو جانا ہی تھا مختصر وقت کے بعد ، لیکن میں عمر کم لکھتا تو صرف اپنی آخرت خراب کرتا فائدہ کچھ نہیں!

کیا آپ کو یقین ہے کہ آپ جس بچے کی عمر کم لکھ رہے ہیں وہ نوکری یا کسی اور مخصوص مقام تک پہنچ بھی سکے گا، نہیں ہرگز نہیں ، تو کیوں اپنے کریم رب کو ناراض اور اپنے اعمال نامے کو خراب کرتے ہو۔

بلاشبہ ابلیس کو یہ ہنر بخوبی آتا ہے کہ وہ گناہ کے کام کو خوبصورت کرکے پیش کرتا ہے تو جب بچے کی تاریخِ پیدائش لکھنے کا وقت آتا ہے تو طرح طرح کی غلط فہمیاں ہمارے ذہن میں ڈال دیتا ہے کہ صحیح تاریخ لکھیں گے تو کل کو نوکری ملنے میں مسئلہ ہوگا ، بچیوں کو رشتہ ملنے میں مشکل ہوگی، کوئی نکاح نہیں کریگا کہ لڑکی بڑی عمر والی ہے۔وغیرہ

آپ اتنا چھوٹا کیوں سوچتے ہو، کیوں اللّٰہ کے لامحدود خزانوں سے نااُمید، کیوں آپ نے خالق کے کام کو مخلوق کیساتھ نتھی کردیا، آپ کے ذمہ بچے یا بچی کو قابل اور اچھے اخلاق والا سچا انسان بنانا ہے۔آپ اُسے قابل بنائیں پھر دیکھیں اس کو پیسوں کمی ہوتی ہے یا نہیں ، آپ بچی کو اخلاق والی بنائیں پھر دیکھیں، کامیاب نوجوانوں کی رشتے کیلئے قطار لگتی ہے یا نہیں!

ہم میں اکثر تربیت اولاد کے بارے پریشان رہتے ہیں کہ اولاد کو نیک بنانا مشکل ہے، جبکہ بچے کی تاریخِ پیدائش لکھتے ہوئے ہم جھوٹ لکھ دیتے ہیں اور پھر بچے کو بتاتے بھی ہیں کہ آپ کی عمر کم لکھوائی ہے۔۔۔ گھر کا دروازہ کوئی کھٹکھٹاتا ہے تو والدین خود بچے کو پیار سے کہہ دیتے ہیں " بیٹا! جاکہ دروازہ کھولیں اور کہیں کہ بابا گھر پر نہیں ہیں!"

 

اور اس جھوٹ کی نحوست کا اندازہ آپ اس حدیث مبارکہ سے لگا لیں، پیارے آقا ﷺ نے فرمایا!

"إِذَا کَذَبَ العَبْدُ تَبَاعَدَ عَنْہُ الْمَـلَکُ مِيْلًا مِنْ نَتْنِ مَا جَاءَ بِہٖ۔"(سنن ترمذی :

ترجمہ: "جب آدمی جھوٹ بولتا ہے تو اس سے جو بدبو آتی ہے اس کی وجہ سے فرشتہ اس سے ایک میل دور ہوجاتا ہے۔"

 

ہمارے جھوٹ سے بچہ گھر ہی میں اپنے ہی والدین اور بڑوں سے سب بڑی برائی یعنی جھوٹ سیکھ لیتا ہے۔!

کیونکہ بچہ نقّال ہوتا ہے وہی کچھ کرتا ہے جو اپنے بڑوں کو کرتا ہوا دیکھتا ہے۔ اس لیے ترتیب مشکل نہیں آسان تر ہے بس اپنے عمل کو سنواریئے ، آپ کے بچے آپ کے کہے بغیر سنور جائیں گے ان شاء اللہ۔

آیئے ، اپنے معاشرے کو اس جھوٹ کی برائی سے پاک کرتے ہیں اور سچا معاشرہ قائم کرنے میں اپنا حصہ ڈالتے ہیں۔ جو جھوٹ آج تک لکھا، اس پر اللّٰہ سے توبہ اور معافی ، اور آج کے بعد Birth Certificate میں بالکل صحیح تاریخِ پیدائش لکھنے کا عزم کریں ، کسی خطرے اور شیطانی وسوسے یا لوگوں کی باتوں کو ، یا بچے کی ناکامی کے خوف کو خاطر میں نا لائیں اور صحیح تاریخ لکھنا شروع کریں!

اللّٰہ تعالیٰ ہم سب کا حامی وناصر ہو آمین۔